Hesperian Health Guides

باب نمبر ۱:عورتوں کی صحت کے لیے عملی قدم اٹھانا

ہیسپرین ہیلتھ ویکی > عورتوں کی صحت کا تحفظ عملی اقدامات کی کتاب > باب نمبر ۱:عورتوں کی صحت کے لیے عملی قدم اٹھانا

اس باب میں:

1 woman speaking to another as they ride bicycles away from a house.
تمہارے شوہر بچوں کو سنبھال رہے ہیں تاکہ تم میٹنگ میں جاسکو! کیا زبردست شوہر ہیںبھئی!

بہتری کے لیے عملی قدم اٹھارہے ہیں۔ اس کام میں لوگوں کو جن مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور مقامی برادریاں مل جل کر ان مشکلات پر قابو پانے کے لیے جو نئےنئے خیالات استعمال کررہی ہیں، ان سب باتوں کو جاننا اہم بھی ہے اور ضروری بھی تاکہ ہم حالات میں بہتری کے لیے تبدیلی لاسکیں۔ دو علاقوں یا بستیوں کے لوگ ایک جیسے نہیں ہوسکتے، اس کے باوجود ایک دوسرے سے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے۔ اس کتاب میں دنیا کے مختلف علاقوں کے لوگوں کے جو تجربات دیے گئے ہیں، وہ آپ کو ان مسائل کے بارے میں سوچنے اور حل تلاش کرنے میں مدد دے سکتے ہیں جن کا آپ کے علاقے کی عورتوں کو سامنا ہے۔ کتاب میں دی گئی معلومات، تجربات اور سرگرمیاں آنے والے بہت سے برسوں تک لڑکیوں اور عورتوں کی زندگیاں بچانے اور ان کی صحت کی بہتری کا ذریعہ بن سکتی ہیں اور آپ کا علاقہ ، بستی یا گائوں ایسی جگہ بن سکتی ہے جہاں انصاف اور مساوات ہو اور ہر ایک پھلے پھولے اور خوش حال ہو۔

پیرو میں ایک مڈوائف نے اس عورت کو زچگی کے دوران مرتے دیکھا جس کی وہ مدد کررہی تھی۔ بچے کی پیدائش کی وجہ سے ماں کی موت نہیں ہونی چاہیے تھی۔ مڈوائف نے اس افسوس ناک واقعے کو خاموشی سے قبول کرنے کے بجائے اس کے بارے میں گائوں کے لوگوں سے بات کی تاکہ سب مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کریں اور آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔

2 women comforting another woman.
A woman and 3 girls talking together.

زمبابوے میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی نوعمر لڑکیوں نے مل جل کر ’’بااختیار کلب‘‘ بنائے تاکہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور خود اعتمادی کو بڑھائیں اور اسکول میں تعلیم جاری رکھنے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کریں۔ رہنمائی کرنے والے بالغ افراد کی مدد سے انھوں نے اپنی امیدوں اور خوابوں کے بارے میں آپس میں بات چیت کی اور بدسلوکی کے تجربے کے بارے میں بھی بتایا۔

سری لنکا کے آزاد تجارت کے صنعتی علاقے میں رات کی شفٹ میں کام کرنے والی نوجوان عورتوں کو گھر جاتے ہوئے راستے میں لوٹ لیا جاتا تھا اور ان پر حملے کیے جاتے تھے۔ اپنی یونین کے ساتھ مل کر انھوں نے فیکٹری مالکان کو اس پر آمادہ کیا کہ صنعتی علاقے اور شہر کے رہائشی علاقے تک بس سروس چلائی جائے تاکہ وہ حفاظت سے گھر پہنچ سکیں۔
at=women walking at night with a bus nearby.
a man speaking to a woman and 2 children.
افغانستان میں صحت کی تعلیم دینے والےکارکن، مردوں کو یہ سکھانے کے لیے تصویری کارڈ استعمال کرتے ہیں کہ جب ان کی بیوی یا بیٹی حاملہ ہو یا زچگی ہونے والی ہو تو اس وقت خطرے کی علامتیں کیا ہوتی ہیں۔ مرد ان تصویری کارڈوں کی کاپیاں بنوا کر اپنی بیویوں، خاندان کے لوگوں اور پڑوسیوں کو دکھاتے ہیں۔ اطلاع کے اس نئے طریقے سے اب خاندان کے لوگ گھر میں کسی حاملہ یا زچہ کی حالت کا بہتر طور پر اندازہ لگا لیتے ہیں اور ہنگامی حالت کو جلد پہچان لیتے ہیں۔ اس طریقے سے انھیں یہ فیصلہ کرنے میں مدد ملتی ہے کہ کیا ماں کی حالت ایسی ہے کہ اسے اسپتال لے جایا جائے۔
جنوبی افریقہ میں چھوٹے کاروبار کے لیے قرضے لینے والی عورتیں جب قرضہ لینے یا قسط ادا کرنے جمع ہوتی ہیں تو اپنے شوہروں کے ساتھ اچھی اور موثر گفتگو اور محفوظ ازدواجی (جنسی) تعلق کے بارے میں بھی بات چیت کرتی ہیں۔ ’’بہنیں زندگی کے لیے‘‘ (سسٹرز فار لائف) کے اس گروپ کی عورتیں نہ صرف اپنے کاروبار چلا رہی ہیں اور قرضے واپس کررہی ہیں بلکہ اپنے صنفی کرداروں اور جنسی تعلق کے ذریعے لگنے والی بیماریوں اور شوہروں کے ساتھ اپنے تعلقات کو زیادہ خوشگوار اور بھرپور بنانے کے بارے میں اپنی معلومات اور سمجھ بوجھ میں بھی اضافہ کررہی ہیں۔
a group of women laughing and talking.

عورتوں کی صحت بہتر بنانے کے لیے ان کی حیثیت بہتر بنانا

جب آپ اس کتاب میں بیان کی گئی کہانیاںاور حکمت عملیاں پڑھیں گے تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ مختلف علاقوں کی برادریوں ، مقامی آبادیوں اور تنظیموں نے عورتوں کی صحت کے لیے کس طرح مختلف قسم کے عملی اقدامات کیے۔ ان حکمت عملیوں پر پہنچنے کے لیے انھوں نے خود سے یہ سوالات کیے: سماج میں مجموعی طور پر عورتیں کس طرح اپنی موزوں جگہ بناتی ہیں؟ ماں، بیٹی، پڑوسی، رفیقِ کار اور سماج کی رکن کی حیثیت سے ان سے کس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے؟ اپنے نسلی، سماجی اور معاشی پس منظر کی وجہ سے ان کے تجربات کس طرح ایک دوسرے سے مختلف ہیں؟ کون سے حالات اور رکاوٹیں عورتوں کی صحت کی راہ میں مشکلات پیدا کرتی ہیں؟

عورتوں کی صحت کے بارے میں فکرمند لوگوں اور تنظیموں نے ان سوالات کے ذریعے یہ جانا کہ اس کام کے لیے انھیں مختلف طرح کے اقدامات کرنا ہوں گے جن میں یہ اقدامات شامل ہیں:

  • صنفی نابرابری کے مسئلے سے نمٹنا، خاص طور پر عورتوں پر تشدد کو روکنا تاکہ عورتیں اپنے مسائل اور حقوق کے بارے میں بات کرسکیں، ان کی آواز سنی جائے، فیصلے کرنے میں انھیں شامل کیا جائے اور وہ سماج کی قابل احترام لیڈر بن سکیں۔
  • صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں نسل، تہذیب، مذہب یا زبان کی رکاوٹوں کو ختم کرنا تاکہ کوئی بھی شحص اس طبی دیکھ بھال سے محروم نہ رہے جس کی ضرورت ہے۔
  • کام کے بوجھ اور غربت کی وجہ سے عورتوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے کام کرنے والی عورتوں کے حالاتِ کار بہتر بنانے اور مردوں کے برابر معاوضے کے لیے منظم ہونا۔
  • عورتوں اور مردوں کے لیے ایسے محفوظ مواقع پیدا کرنا کہ وہ یہ جان سکیں کہ لوگ کس طرح مختلف طریقوں سے جنسیت کو محسوس اور اس کا اظہار کرتے ہیں؛ تاکہ وہ ایک دوسرے سے بہتر انداز میں بات چیت کرسکیں، جنسی عمل سے لطف اندوز ہوں اور جنسی تعلقات کے محفوظ طریقے استعمال کریں۔

اجتماعی دانش

عورتوں کی صحت کے بارے میں ہیسپرین/ پاکستان نیشنل فورم کی کتابیں (’’جہاں عورتوں کےلیے ڈاکٹر نہ ہو‘‘، ’’معذور عورتوں کے لیے صحت کی کتاب‘‘ وغیرہ) مقامی صحت کارکنوں اور صحت کی بہتری کے لیے کام کرنے والوں کو عام بیماریوں سے بچائو اور ان کے علاج، رکاوٹوں پر قابو پانے اور زندگیاں بچانے کے بارے میں عملی معلومات اور مہارتیں فراہم کرتی ہیں۔ یہ کتابیں لوگوں کے لیے انتہائی مفید اور کارآمد ثابت ہوئی ہیں۔ گزشتہ بہت سے برسوں کے دوران پوری دنیا سے عورتوں اور صحت کارکنوں نے ہمیں خط لکھے اور اپنی کہانیاں اور زندگی کے تجربات لکھ کر بھیجے کہ ان کتابوں نے ان کی زندگی اور علاقے میں کیا تبدیلی پیدا کی۔ انھوں نے اصرار کیا کہ عورتوں کی زندگیوں میں زیادہ موثر اور دیرپا اثر پیدا کرنے کے لیے انھیں ایسے مزید مواد کی ضرورت ہے جس میں بتائے گئے طریقوں اور حکمت عملیوں کے ذریعے آگہی میں اضافہ کیا جاسکے، لوگوں کو منظم کیا جاسکے اور عورتوں کے حقوق، خاص طور پر صحت کے حق کے لیے زیادہ بہتر طور پر کام کیا جاسکے۔ اس کتاب کا مقصد سماج کی بنیادی سطح پر کام کرنے والے گروپوں کی اس ضرورت کو پورا کرنا ہے، جو اپنے اپنے علاقوں میں نہایت اہم کام کررہے ہیں۔

متعدد ملکوں کی سینکڑوں عورتوںاور مردوں نے اس کتاب کی تیاری میں حصہ لیا ہے، جن میں نوجوان بھی ہیں اور عمر رسیدہ بھی۔ فرد واحد اور تنظیموں کے رکن کی حیثیت سے انھوں نے اپنے تجربات اور دانش کو بیان کیا ہے کہ اپنے محلے، بستی اور برادری میں عورتوں کی صحت کی بہتری کے لیے انھوں نے کیا عملی اقدامات کیے۔ دنیا کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی عورتوں کی ایک ٹیم نے ان کہانیوں، واقعات، تجربات، حکمت عملیوں اور سرگرمیوں کو جمع کیا اور پھر انھیں کتاب کی شکل میں مرتب کیا تاکہ یہ بتایا جاسکے کہ دنیا کےمختلف علاقوں میں لوگ عورتوں کی صحت کی بہتری کے مشترکہ مقصد کے لیے کیا کیا اور کن طریقوں سے کام کررہے ہیں۔

ملکوں میں سماج کی بنیادی سطح سے تعلق رکھنے والی عورتوں اور مردوں کے گروپوں نے اس مواد کو پڑھا اور اپنی بستی اور برادری میں اس میں بتائی گئی سرگرمیوں کوآزمایا۔ انھوں نے بتایا کہ کون سی سرگرمی مفید ہے کس میں مشکل پیش آئی، کس میں کچھ تبدیلی کی گئی تو مقصد حاصل ہوا۔ ان کے ردعمل کے بعد یہ کتاب اس شکل میں سامنے آئی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آپ اپنے علاقے کے رسم و رواج اور ماحول کی مناسبت سے ضرورت کے مطابق تبدیلیاں کرکے ان سرگرمیوں کو استعمال کریں گی۔

کتاب آپ کے لیے ہے!

عورتوں کی صحت کی بہتری کے لیے ہر فرد کردار ادا کرسکتا ہے اور عملی قدم اٹھا سکتا ہے۔ پیرو کی جس مڈوائف نے زچگی کے دوران ایک عورت کو موت کے منہ میں جاتے ہوئے دیکھا، اس نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ وہ ایک آرگنائزر ہے۔ اس کا کام دردِ زہ میں عورتوں کی مدد کرنا ہے۔ اس کے باوجود جب اس نے دیکھا کہ اس کی مریضہ کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تو اس کا نیا کردار ابھر کر سامنے آیا __ اس کردار میں بھی وہ اپنی مریضائوں کی مدد کررہی تھی لیکن انداز اور طریقہ بدل گیا تھا۔ مڈوائف نے اس واقعے کے بارے میں دوسری عورتوں سے گفتگو کی کہ ہم سب مل جل کر ایسی کیا تبدیلیاں لاسکتی ہیں کہ زچگی میں عورتوں کے مرنے کے حادثات کم ہوسکیں۔ انھوں نے بستی کی سطح پرمیٹنگیں کیں، اس پر بات کی کہ صحت مرکز کو بہتر بنانے کے لیے وہاں کیا تبدیلیاں ہونی چاہئیں، علاقے کے بااختیار افراد سے تعلقات پیدا کیے، گائوں اور دیہات کی عورتوں کے خلاف امتیازی سلوک ختم کرنے کےلیے آواز اٹھائی اور اپنے حقوق کے تحفظ کے بارے میںقانون سے واقفیت حاصل کی۔ مڈوائف نے یہ سب کام اکیلے نہیں کیے۔ اسے ایک ماہر کمیونٹی آرگنائزر بننے کی ضرورت نہیں تھی، لیکن اسے اس بات کی ضرورت تھی کہ ایک مسئلہ پر توجہ دے، اس بارے میں غور کرے کہ اسے کیسے حل کیا جائے، لوگوں کو جمع کرے اور اس موضوع پر ان سے بات کرے جو اس حالت کو بدل سکتے ہوں، عملی اقدام کرنے سے ہمارا یہی مطلب ہے۔

اچھی صحت سے لطف اندوز ہونے میں عورتوں کی راہ میں جو رکاوٹیں اور مسائل ہیں انھیں حل کرنے کے لیے آپ بھی لوگوں کو جمع کرسکتی ہیں اور ان سے مسئلے کے بارے میں بات کرسکتی ہیں۔ یہ کتاب صرف برادری یا مقامی آبادی (محلے، بستی) کے نمائندے اور لیڈر یا صحت کی تعلیم دینے والے کے لیے نہیں ہے، یہ کتاب ہر ایک کے لیے ہے۔

کتاب سب عورتوں کے لیے ہے کیونکہ جب عورتیں صحت کے مسائل کو سمجھنے اور انھیں حل کرنے کے لیے اکٹھی ہوتی ہیں تو وہ اپنی اور اپنی برادری اور بستی کی صحت کی بہتری کے لیے موثر عملی اقدامات بھی کرتی ہیں۔
a group of women from Asia, Africa, Latin America, and other parts of the world.
men and women working together to plant trees.
کتاب نوجوانوں کےلیے ہے کیونکہ تبدیلی کے عمل کی قیادت ان ہی کوکرنی ہے۔ نوجوان پوری دنیا میں عدم مساوات کے بارے میں پرانے نظریات کو چیلنج کررہے ہیں اور عورتوں اور مردوں کے درمیان باہمی احترام، اعتماد اور صحت کو فروغ دینے کی نئی راہیں بنا رہے ہیں۔
کتاب مردوں کے لیے ہے کیونکہ عورتوںاور لڑکیوں کی صحت اور حقوق کے فروغ کی جدوجہد میں وہ بہت اہم ساتھی ہیں۔ لگے بندھے صنفی کردار کی پابندیاں نرم ہونے سے انھیں بھی فائدہ ہوگا۔ عورتوں کی صحت اور حالات میں بہتری سے پوری برادری اور بستی کی حالت بہتر ہوتی ہے۔
a group of men and women standing together.
a health worker talking with a woman in the doorway of a house.
کتاب صحت کارکنوں کے لیے ہے جو یہ یقین رکھتی/ رکھتے ہیں کہ ان کا کام صرف بیماریوں کا علاج کرنا نہیں ہے بلکہ علاقے کے لوگوں کے ساتھ مل کر صحت کے مسائل حل کرنا اور خوش حالی کو فروغ دینا ہے۔ صحت کارکن اس وقت سب سے زیادہ موثر اور کارگر ثابت ہوتے ہیں جب وہ صحت کے مسائل کی بہتری کے لیے مقامی آبادی کی منظم کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ایسے اداروں میں تبدیلی کے حمایتی بنتے ہیں جو صحت سے متعلق ہوں اور صحت کی خدمات کی فراہمی کے ذمے دار ہوں۔