Hesperian Health Guides

حمایت اور یک جہتی کے لیے لوگوں کو منظم کریں

اس باب میں:

صحت بہتر بنانے کے مقصد سے کام کیا جائے تو لوگ ایک مشترکہ مسئلے کے حل کے لیے اکٹھے ہوسکتے ہیں۔ جب آپ اور آپ کے علاقے کے لوگ بہتر صحت کی راہ میں رکاوٹوں کو شناخت کرکے انھیں دور کرتے ہیں، تو آپ ایسی تنظیمیں اور تحریکیں منظم کرسکیں گی جو عورتوں کو قریب لائیں اور وہ اکٹھی ہوں۔ عورتوں کی صحت پر توجہ مرکوز کرنے کے بعد آپ کے اکثر اقدامات صنفی عدم مساوات سمیت بہت سے دوسرے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہوں گے جو عورتوں کی خراب صحت کی وجہ ہیں۔ جب آپ تبدیلی لانے کے لیے دوسروں کے ساتھ شریک ہوں گی تو لوگوں کو اختیار اور طاقت حاصل کرنے اور یک جہتی کے جوش کا تجربہ ہوگا جس سے مزید لوگوں کو مہم میں شامل ہونے، زیادہ منظم ہونے اور تبدیلی کے لیے زیادہ جرأت مند حکمت عملیاں بنانے کا جذبہ بڑھے گا۔

کامیابیاں آپ کو سرشار کریں گی لیکن عورتوں کی صحت بہتر بنانے کی راہ میں ہونے والی ناکامیاں آپ کے حوصلے پست بھی کریں گے۔ لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ وقتی ناکامیاں، مستقبل کی پائیدار کامیابیوں کا ذریعہ بنتی ہیں۔ مسائل اور ناکامیاں سوچ بچار کے اہم مواقع فراہم کرتی ہیں۔ ہر عملی قدم اور غوروفکر کے موقع کے ساتھ آپ زیادہ سیکھیں گی اور بہتر طور پر سمجھ سکیں گی کہ اگلا قدم کیا ہونا چاہیے؛ اور آپ اس قابل ہوں گی کہ اس کتاب میں دی گئی سرگرمیوں کے ذریعے دوسروں کو اس بات پر قائل کرسکیں کہ تبدیلی ممکن ہے۔ چنانچہ ہدف صرف ایک عملی قدم کا فیصلہ کرنا، اس پر عمل کرنا اور یہ فیصلہ کرنا کہ ہم ہارے یا جیتے نہیں ہیں، بلکہ ہدف یہ ہے کہ ایسا معاشرہ بنایا جائے جو متحد ہو کر کام کرے ، روزمرہ بنیاد پر مسائل کی نشان دہی کرے، ان کے حل کے لیے عملی منصوبہ بنائے، اپنے اقدامات پر سوچ بچار کرے اور صحت اور انصاف کے حق کے حصول کی خاطر اپنی جدوجہد کو مستقل جاری رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ساتھ ملانے کا عمل جاری رکھے۔

عملی اقدام کی طرف لے جانے والی

a man painting a cartoon mural about using condoms to fight HIV.
لوگوں تک اپنی بات پہنچانے کے لیے ابلاغ کی تمام قسمیں استعمال کی جاسکتی ہیں۔جو لوگ پڑھنا نہیںجانتے، وہ بھی تصویریں بنانا اور دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ جنسی طور پر پھیلنے والی بیماریوں (ایس ٹی آئی) (دیکھیں "صنفی_کردار اور_جنسی_امراض") سے متعلق معلومات آپ بورڈ گیم سے لے سکتے ہیں اور ایک دیواری تصویر بنا سکتے ہیں۔

کتاب میں آپ کو مختلف سرگرمیاں ملیں گی۔ یہ تمام سرگرمیاں صحت کے لیے کام کرنے والی دنیا بھر کی مختلف تنظیموں نے تیار کی ہیں اور انھیں آزمایا ہے لیکن یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے کہ آپ کے سماج میں کون سی سرگرمی سب سے بہتر کام کرے گی۔ انھیں آزمائیں، اپنی تخلیقی سوچ استعمال کریں اور مقصد کو سامنے رکھ کر انھیں اپنے حالات، ضرورت اور ماحول کے مطابق ڈھالیں یا ایک سے زیادہ سرگرمیوں کو ملا کرنئی سرگرمی بنائیں۔

an older woman speaking.
نانی دادیوں کا ہمارا گروپ ہر ہفتے مارکیٹ میں ملاقات کرتا ہے۔ کتاب میں کہا گیا تھا کہ عورتوں پر تشدد کے بارے میں عوام میں آگہی پیدا کرنے کے لیے چھوٹے خاکے دکھائے جائیں، لیکن ہم نے خاکوں کے بجائے گانے گانے کا فیصلہ کیا، ہمیں پتا ہے کہ مرد اور عورتیں گانے زیادہ پسند کرتی ہیں، اس لیے ان تک ہماری بات اچھی طرح پہنچے گی۔

کئی طرح کی سرگرمیاں

رہنمائی کے ساتھ مباحثے: مسائل اور ان کے ممکنہ حلوں کو باہمی طور پر سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے بات چیت کریں۔ اس مقصد کے لیے ایسے مباحثے اچھا طریقہ ہیں جن میں کوئی تجربہ کار آدمی میزبانی کرے اور خاص سوالات اور جوابات کے ذریعے بحث کو مقررہ سمت میں رکھے اور مباحثے میں شریک لوگ بات چیت کے ذریعے مسائل اور ان کے حل تلاش کریں۔.

کھیل: بورڈ گیمز، اندازے لگانے کا کھیل اور مہم کے کھیل ہر عمر کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتے ہیں کہ وہ جو کچھ جانتے ہیں اسے آزمائیں، اس کے بارے میں مزید جانیں اور بحث شروع کریں۔ ان کھیلوں میں جو ہنسی مذاق ہوتا ہے اس سے شرکأ کو توانائی ملتی ہے۔ لمبی بحث کے بعد یا کسی سنجیدہ موضوع پر گروپ مباحثے کے بعد ان کھیلوں سے ماحول کو بدلنے کا موقع ملتا ہے۔

رول پلے، کہانی سنانا اور تھیٹر: مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل تجویز کرنے کا ایک اچھا طریقہ ڈراما ہے جو تفریح بھی فراہم کرتا ہے۔ ڈرامے میں لوگ کرداروں کے ذریعے اپنے ذاتی تجربات کا اظہار بھی کرسکتے ہیں اور دوسروں کے تجربات بھی پیش کرسکتے ہیں۔ بعض مسائل اور تنازعات اس وقت آسانی سے سمجھ میں آتے ہیں جب انھیں کسی اور وقت کہانی کی صورت میں بیان کیا جائے یا ڈرامے کے طور پر پیش کیا جائے۔

مقامی آبادی کی نقشہ سازی (کمیونٹی میپنگ): مقامی آبادی کی نقشہ سازی ایسی سرگرمی ہے جس میں لوگ مل جل کر اپنے علاقے (یا برادری) کا نقشہ بناتے ہیں اور اس میں وہ دکھاتے ہیں جو وہ دیکھتے ہیں یا جانتے ہیں۔ نقشہ بنانے کا عمل علاقے میں صحت کے مسائل کے انداز جاننے یا یہ دیکھنے میں مدد دیتا ہے کہ گزرے برسوں کے دوران علاقے میں کیا تبدیلیاں آئی ہیں۔ نقشے سے لوگوں کو اپنے علاقے کے وہ اہم وسائل اور خوبیاں جاننے کا موقع بھی ملتا ہے، جن سے وہ عام حالات میں واقف نہیں ہوتے۔

تصویریں بنانا اور آرٹ: تصویریں بنا کر اور تصویریں دیکھ کر ہمیں ان مسائل اور ان کے حل جاننے کا موقع ملتا ہے جو شاید دوسری صورت میں ہم نہیں جان سکتے تھے۔ رہنمائی والا مباحثہ شروع کرنے کے لیے تصویر استعمال کی جاسکتی ہے۔ تصویریں ان لوگوں کے لیے بھی بات کو سمجھنے اور اپنی بات سمجھانے کا ذریعہ ہوتی ہیں جو لکھنا پڑھنا نہیں جانتے۔ دیواروں پر بنی بڑی تصویریں لوگوں کی توجہ کھینچتی ہیں، لوگ مسائل پر توجہ دیتے ہیں۔ یہ تصویریں علاقے کے لوگوں کو ان کی خوبیاں اور کامیابیاں یاد دلاتی ہیں اور ایک بہتر اور صحت مند مستقبل کا تصور دیتی ہیں۔

متبادل میڈیا: صنفی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد، باوقار کام کی ضرورت، صنعتی آلودگی وغیرہ کے موضوعات پر مختصر وڈیو فلم اور کیمرے میں کھینچی تصویریں استعمال کی جاسکتی ہیں۔ شہروں اور دیہات میں کمیونٹی ریڈیو اسٹیشنز ایسے موضوعات کے بارے میں باقاعدہ چینلز شروع کرسکتے ہیں جو عورتوں کے لیے اہم ہیں۔ اطلاعات کی ترسیل اور ابلاغ کے یہ طریقے عورتوں کے مسائل کے بارے میں نہ صرف معلومات پہنچائیں گے بلکہ ان سے عوامی حمایت بھی حاصل ہوگی اور لوگ عملی اقدامات میں شریک ہوں گے۔

تحریک شروع کرنے کے لیے عوامی تعلیم

یاد رکھیں کہ ان سرگرمیوں کا مقصد آپ کے علاقے کے لوگوں کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد دینا ہے کہ عورتوں کی صحت کے لیے وہ کیا کرنا چاہتے ہیں اور یہ کام انھیں کس طرح کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ یہ بات کیسے یقینی بنائیں کہ اس عمل میں ہر ایک کی سوچ اور رائے شامل ہو اور ہر کوئی قائدانہ کردار ادا کرے؟

عوامی تعلیم (وہ تعلیم جس میں امیر اور اونچے متوسط طبقے کے لوگوں کو شامل نہ کیا جائے) کا نظریہ یہ ہے کہ جو لوگ کسی مسئلے سے دوچار ہوتے ہیں، وہی اس مسئلے کے اسباب اور ان کے حلوں کی بہتر طور پر نشاندہی کرسکتے ہیں۔ تعلیم کے اس طریقے میں سب لوگ استاد بھی ہوتے ہیں اور سیکھنے والے بھی، خواہ وہ کبھی اسکول گئے ہوں یا نہیں۔ عورتوں کی صحت کے شعبے میں یہ دیکھنا آسان ہے کہ عوامی تعلیم کا طریقہ کس طرح کام کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، ذرا غور کریں کہ گھر کے باہر کے کام کرنے اور گھر کے اندر گھر والوں کے لیے کھانا پکانے اور صفائی کرنے میں عورتوں کو براہِ راست کتنے تنائو کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ یہ سب کام نہایت مہارت سے کرلیتی ہیں اور اس بارے میں بھی خوب جانتی ہیں کہ کام کا یہ بوجھ ان کی صحت کو کیسے متاثر کرتا ہے۔ اگر کبھی انھیں اس بارے میں اپنے تجربات دوسروں کو بتانے کا موقع ملے تو وہ ضرورت سے زیادہ کام کے دبائو کے اپنی صحت پر اثرات کے بارے میں اچھی طرح پڑھائیں گی بھی اورسیکھیں گی بھی۔

عوامی تعلیم کا عمل کسی مسئلے کے بارے میں مقامی آبادی کا علم حاصل کرے گا، لوگوں کو مجبور کرے گا کہ وہ جائزہ لیں کہ مسئلہ کیوں ہے، مسئلے کی جڑ تلاش کریں اور فیصلہ کریں کہ مسئلے کے حل کے لیے کیا عملی قدم اٹھایا جائے۔

a health worker giving a lecture to a group of bored women.
تنائوآپ کے جسم پر کیا اثر ڈالتا ہے
  • تنائو جسم کا عام فعلیاتی ردِعمل ہے جو ماحول میں تنائو پیدا کرنے والے عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے۔
  • تنائو جسم کا عام فعلیاتی ردِعمل ہے جو ماحول میں تنائو پیدا کرنے والے عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے۔
  • تنائو پیدا کرنے والے عوامل اعصابی نظام کے غیر ارادی حرکت اور ہارمونل نظام کو متحرک کرتے ہیں، جو ’’مقابلہ کرو یا فرار ہو جائو‘‘ کے ردِعمل کا حصہ ہے۔
  • یہ غیر ارادی طور پر دل کی دھڑکن، خون کے دبائو اور سانس کے نظام کو متاثر کرتا ہے۔
لیکچر کے بعد میں آپ سے سوالات کروں گی تاکہ جان سکوں کہ جسم پر تنائو کے اثرات کے بارے میں آپ نے کتنا سمجھا ہے۔
وقت ضائع ہورہا ہے۔ میں اس وقت کپڑے دھو سکتی تھی۔
یہ عوامی تعلیم نہیں ہے۔
a group of women and men having a discussion.


زیادہ معلومات کے ساتھ ممکن ہے کہ ہم کوئی راستہ تلاش کرسکیں کہ حالات کو تبدیل کرنے کے لیے کیا کام

کرنا چاہیے۔

چلیں، اب علاقے کی دوسری عورتوں سے پوچھتے ہیں کہ جب وہ ذہنی تنائو کا شکار ہوتی ہیں تو کیا کرتی ہیں۔
میری کلائی ٹوٹ گئی تب بھی میں نے باس کو نہیں بتایا کیونکہ وہ مجھے نوکری سے نکال دیتا۔ میری کہنی صحیح طرح نہیں جڑی میں اپنا ہاتھ پوری طرح استعمال نہیں کرسکتی۔ میں نے سنا ہے کہ ایک دوسری فیکٹری میں لوگوں نے بیماری کی چھٹی کے لیے جدوجہد کی ہے۔
میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ ماں کو ڈاکٹر کے پاس جانے کی فرصت ملی ہو.... یا جب وہ تھک گئی ہو تو اسے بیٹھنے کا موقع ملتا ہو۔ عورتیں خواہ بیمار ہوں تب بھی انھیں دوسروں کی خدمت کرنی پڑتی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟
تیرہ سال کی عمر سے میں صبح چار بجے اٹھ کر گھر والوں کے لیے ناشتہ بناتی ہوں ، کام پر جاتی ہوں۔ رات کو مجھے چکر آتے ہیں۔ لیکن میں کیا کرسکتی ہوں؟
ذہنی دبائو پر عورتوں کا تجربہ کیا ہوتا ہے؟
آپ جانیں گی کہ عوامی تعلیم کی جو تکنیکیں اس کتاب میں بیان کی گئی ہیں ان سے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے، اکٹھا کرنے اور اپنی زندگی کے حالات بہتر بنانے کے بارے میں بات کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس مقصد کو سامنے رکھیں تو عورتوں کی صحت کے بارے میں جاننا، انوکھی بات نہیں لگے گی۔

جب ایک گروپ خود کو درپیش مسائل اور ان کے اسباب کی کھوج کرتا ہے اور یہ سمجھنے کی کوشش کرتا ہے کہ یہ مسائل کیوں پیش آتے ہیں تو گروپ کے ارکان کو اندازہ ہوتا ہے ان کے علاقے کے دوسرے لوگ بھی اس طرح کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ انھیں پتا چلتا ہے کہ ان کے ذاتی مسائل، صرف ان ہی کے مسائل نہیں ہیں۔ پھر وہ ان مسائل کی جڑوں کو تلاش کرتے ہیں اور ان کے حل کے لیے عملی اقدامات کرتے ہیں، جن سے علاقے کے ہر فرد کو فائدہ ہوتا ہے۔

ایک دوسرے سے سیکھنا اور کام کا جذبہ حاصل کرنا

ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ دنیا کے متعدد ملکوں کے تنظیم کاروں نے اس کتاب کو پڑھ کر، اس کی سرگرمیوں کو آزما کر اور اپنے تبصرے اور مشورے بھیج کر کتاب کے مواد کو بہتر بنانے میں مدد دی ہے۔ لیکن اس عمل کے دوران کچھ اور بھی پیش آیا۔ تنظیم کاروں نے کتاب میں بیان کیے گئے واقعات اور کہانیوں اور سرگرمیوں سے کام کا جذبہ بھی حاصل کیا۔ مثال کے طور پر:

'پاکستان میں، مردوں کے ایک گروپ نے، باب ۸: ’’صحت مند حمل اور محفوظ زچگی‘‘کو پڑھا۔ تنزانیہ کے اس واقعے نے ان کی توجہ مبذول کی کہ کس طرح ایک مرد نے زچگی کی پیچیدگی کی صورت میں ہنگامی ٹرانسپورٹ کا بندوبست کیا۔ باب ۸کے جائزہ اجلاس میں جو مرد شریک تھے وہ بعد میں بھی آپس میں ملتے رہے اور اب اپنے علاقے میں زچگی کی ہنگامی صورت حال میں ماں بننے والی عورت کو جلداز جلد اسپتال پہنچانے کا انتظام کررہے ہیں۔

'لائبیریا میں، شہر کی کچی آبادی میں کام کرنے والے ایک گروپ نے، باب ۶: ’’صنفی بنیاد پر تشدد کا خاتمہ‘‘ اور باب ۷: ’’خاندانی منصوبہ بندی کے ذریعے عورتوں کی صحت کی حفاظت‘‘ کی فیلڈ ٹیسٹنگ کی۔ نیپال اور گھانا کے واقعات سے تحریک پاکر انھوں نے اپنے علاقے میں لڑکیوں کی صحت بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے۔ انھوں نے اسکول کی لڑکیوں، والدین اور ٹیچرز کے ساتھ اجلاس منعقد کیے جن میں جنسی استحصال اور لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر بحث کی گئی۔ انھوں نے ایک کامیاب مہم بھی چلائی جس کا مقصد ضبطِ ولادت کے طریقے استعمال کرنے کے لیے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا تاکہ غیر مطلوب حمل سے بچا جاسکے۔

بھارت میں، مردوںاور عورتوں کے ایک گروپ نے، باب ۲: ’’صنف اور صحت‘‘ کا جائزہ لیا۔ اس باب کی سرگرمی ’’ایک دن ... کے ساتھ‘‘ اور عورتوں پر کام کے بوجھ کے بارے میں گفتگو خاص طور پر ان کی توجہ کا مرکز بنی۔ ورکشاپ کے بعد انھوں نے اپنے علاقے کے اسمبلی کے رکن سے ملاقات کی اور مردوں اور عورتوں_ خاص طور پر زرعی کارکنوں کے لیے برابر کی تنخواہ کا معاملہ اٹھایا۔

a woman and a man speaking.
ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ معاملہ گائوں کی مصالحتی کمیٹی کے سامنے اٹھایا جائے اور گائوں کی پنچایت اپنے اجلاس میں اس مسئلے پر بات کرے۔
مردوں کو ایک دن کے کام کے ۱۵۰روپے ملتے ہیں جبکہ عورتوں کو آدھی سے بھی کم اجرت _ ۷۰روپے دی جاتی ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ عورتیں مردوں سے زیادہ کام کرتی ہیں۔

ہمیں امید ہے کہ آپ کے علاقے کے لوگ بھی اس کتاب کے واقعات اور حکمت عملیوں سے تحریک اور نئے خیالات حاصل کریں گے۔ ہماری اور آپ کی کوششیں ہمیں اس دن کے قریب لائیں گی جب دنیا میں ہر جگہ صحت کی سہولتیں عورتوں کی پہنچ میں ہوں گی اور وہ اچھی صحت کے ساتھ خوش حال زندگی گزار رہی ہوں گی۔

اس تصوّر کو حقیقت بنانے کے لیے کام کرنا ہوگا جس کے لیے وقت اور حوصلہ چاہیے۔ زندگی کا مختلف تجربہ اور مختلف نقطۂ نظر رکھنے والے لوگوں کے لیے ایک مشترکہ مقصد پر اکٹھے ہوکر چلنا ایک طویل اور دشوار جدوجہد ہے۔ ممکن ہے بعض اوقات مشکلات زیادہ پیچیدہ اور حاوی ہو جانے والی ہوں۔ لیکن زندگی کے ہر طبقے کے لوگ، نوجوان اور عمر رسیدہ، مرد اور عورتیںچیلنج قبول کرتے ہوئے، عورتوں اور لڑکیوں کی صحت اور ان کے حقوق بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کررہے ہیں۔ ہم نے ان کی مثالوں سے جذبہ حاصل کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ آپ بھی ان سے تحریک پائیں گی۔

ہر میٹنگ جو آپ منعقد کرتی ہیں، ہر عملی اقدام جو آپ اٹھاتی ہیں ’’سب کے لیے صحت‘‘ کے مقصد کی طرف اگلا قدم ہے۔ بعض اوقات ہم صرف مقامی جدوجہد کو دیکھ پاتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ تبدیلی بہت معمولی اور اس کی رفتار بہت سست ہے_ لیکن تبدیلی آرہی ہے۔ ہم میں سے ہر ایک، خواہ ہمارا کردار کتنا ہی محدود ہو، حالات میں فرق پیدا کرتا ہے۔

کتاب کی اکثر کہانیوں اور واقعات کی طرح، فرد واحد اور گروپ کی حیثیت سے ہمارے اقدامات بھی دھاگے کی طرح ہیں، کہ جب انھیں بُنا جاتا ہے تو صحت کے بارے میں مقامی آبادی کو بااختیار بنانے کی عالمی تحریک کا رنگا رنگ اور مضبوط پرچم بن جاتا ہے۔ لوگوں کے مل جل کر جدوجہد کرنے کی یہ کہانیاں جو دنیا کے مختلف علاقوں میں عورتوں کی صحت بہتربناتی ہیں، ان سے ہم نے سبق حاصل کیے ہیں اور یہ دوسروں کو سکھانے اور پڑھانے میں آپ کی بھی مدد کرسکتی ہیں، ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور مطالبات کی اس مہم میں شریک ہو کر اور ایک دوسرے کا ساتھ دے کر ہم دنیا کو بدل سکتے ہیں۔

women from different parts of the world joining hands while holding signs that promote health care for all.