Hesperian Health Guides
حمل روکنے کے طریقے
ہیسپرین ہیلتھ ویکی > عورتوں کی صحت کا تحفظ عملی اقدامات کی کتاب > باب نمبر ۷: خاندانی منصوبہ بندی کے ذریعے عورتوں کی صحت کا تحفظ > حمل روکنے کے طریقے
جو عوتیں حاملہ نہیں ہونا چاہتیں اگر ان کے سامنے حمل روکنے کے کئی طریقے موجود ہوں تو وہ ان میں سے بہتر انتخاب کرسکتی ہیں۔ انھیں ہر طریقے کے بارے میں درست اور صاف ہدایات کی بھی ضرورت ہوگی کہ اگر اسے ٹھیک سے استعمال کیا جائے تو حمل کتنے بہتر طریقے سے رک سکے گا۔مرد بھی خاندانی منصوبہ بندی کے حق میں اس وقت زیادہ ہوں گے جب انھیں مختلف طریقوں اور ان کے استعمال کا علم ہو۔
ضبطِ ولادت کے طریقے استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مرد اور عورتیں اپنے جسموں اور ان کی جنسیت کو سمجھتے ہوں، پہلا قدم یہ جاننا ہے کہ عورتوں اور مردوں کے جنسی اعضا کس طرح کام کرتے ہیں، عورتوں کی ماہواری سے ان کی بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا کیا تعلق ہے اور جنسی ملاپ کے دوران کیا ہوتا ہے۔ مزید معلومات کے لیے دیکھیں باب۴: ’جنسیت اور جنسی صحت‘ اور ’’جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو‘‘ کا باب ۴۔
ہر وہ عورت جسے ماہواری آنا شروع ہوگئی ہو، مانع حمل اشیا یا طریقے استعمال کرسکتی ہے۔ مختلف عورتیں، مختلف اسباب کی بنا پر مختلف طریقے استعمال کرتی ہیں۔ مثلاً ایک عورت نوعمری میں، جب اس کے بچے نہ ہوں کوئی ایک طریقہ پسند کرسکتی ہے، جبکہ وہی عورت بچوں کی پیدائش میں وقفے کےلیے دوسرا طریقہ استعمال کرسکتی ہے اور جب وہ یہ فیصلہ کرے کہ اسے اب بچے نہیں چاہئیں تو کوئی تیسرا طریقہ منتخب کرے۔
بدقسمتی سے بہت سی عورتیں اس وقت حمل نہیں روک پاتیں جب انھیں روکنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ انھیں خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں معلومات نہیں ہوتیں یا انھیں ضبطِ ولادت کی خدمات میسر نہیں ہوتیں۔
فہرست
مختلف طرح کی ضرورتوں کے لیے مختلف طریقے
خاندانی منصوبہ بندی کا بہترین طریقہ وہ ہے جو موثر ہو اور عورت آسانی سے استعمال کرسکے۔ اگلے چار صفحات میں خاندانی منصوبہ بندی کے مختلف طریقوں کے بارے میں معلومات دی گئی ہیں تاکہ عورت کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد ملے کہ اس کے لیے بہترین طریقہ کون سا ہوسکتا ہے۔
ضبطِ ولادت کے تمام طریقے اس وقت زیادہ اثر کرتے ہیں جب انھیں اس پورے عرصے میں صحیح طرح استعمال کیا جائے جس عرصے میں عورت حمل سے بچنا چاہتی ہے۔ اس کا مطلب ہے ہر بار صحیح طریقے سے کنڈوم کا استعمال، یا ہر روز مقررہ وقت پر گولی کھانا۔ تجربہ کار صحت کارکن اس فیصلے میں عورت کی مدد کرسکتی ہے کہ کون سا طریقہ استعمال کیا جائے۔
مختلف طریقے، مختلف طرح حمل روکتے ہیں
رکاوٹی طریقے مرد کے نطفے کو عورت کے بیضے تک پہنچنے سے روکتے ہیں۔ یہ طریقے ہر جنسی ملاپ میں استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ ان
کنڈوم واحد طریقہ ہے جو حمل بھی روکتا ہے اور ایچ آئی وی سمیت تمام جنسی امراض سے بچائو بھی کرتا ہے۔ کنڈوم کے ساتھ ہارمون والے یا دوسرے موثر طریقے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
رکاوٹی طریقے | |||
---|---|---|---|
خاندانی منصوبہ بندی کا طریقہ | حمل سے بچائو | دیگر اہم معلومات | |
مردوں کےلیے کنڈوم | اچھا | اسپرمیسائیڈ اور پانی والے لبریکینٹ کے ساتھ استعمال ہو تو سب سے زیادہ موثر ہوتا ہے۔ کم قیمت میں یا بلاقیمت اکثر جگہ مل جاتا ہے۔ | |
عورت کا کنڈوم | اچھا | مرد کنڈوم استعمال کررہا ہو، تو عورت کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ | |
ڈایا فرام، سروائیکل کیپ | اچھا | اسپرمیسائیڈ کے ساتھ زیادہ موثر ہے۔ اس وقت کارآمد ہے جب صحیح سائز کا استعمال کیا جائے۔ صحت کارکن کو معائنہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر مسلسل استعمال کیا جائے، تو 5سال بعد تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ |
ہارمون والے طریقے عورت کی بیضہ دانیوں (اووریز) سے بیضے کا اخراج وقتی طور پر روک دیتے ہیں۔ عورت جب ہارمون والا طریقہ استعمال کرنا چھوڑ دیتی ہے تو بیضہ دانیاں پھر سے بیضے بنانے لگتی ہیں اور عورت حاملہ ہوسکتی ہے، بشرطیکہ وہ کوئی دوسرا طریقہ استعمال نہ کرے۔ ہارمون والے طریقے ماہواری کے دوران خون کے بےقاعدہ اخراج اور درد کو روکتے ہیں۔ ان طریقوں کے صحیح استعمال اور ممکنہ ذیلی اثرات کے بارے میں کسی تجربہ کار صحت کارکن سے مشورہ کریں۔
ہارمون والے طریقے | |||
---|---|---|---|
خاندانی منصوبہ بندی کا طریقہ | حمل سے بچائو | دیگر اہم معلومات | |
امپلانٹس | بہترین | تین سے پانچ سال کے لیے کارآمد۔ صرف تربیت یافتہ صحت کارکن کو لگانا اور نکالنا چاہیے۔ | |
انجکشن | بہت اچھا | ایک سے ۲ یا ۳ماہ تک کارآمد۔ ہر انجیکشن کی مدت پر منحصر ہے۔ | |
ضبطِ ولادت کی گولیاں | بہت اچھا | اس وقت سب سے زیادہ کارآمد جب ہر روز مقررہ وقت پر ایک گولی لی جائے اور کبھی ناغہ نہ کیا جائے۔ |
آئی یو ڈیز (انٹرایوٹرائن ڈیوائیسز) کے طریقے، آئی یو ڈیز پلاسٹک کے بنے چھوٹے آلے ہوتے ہیں جو عورت کے رحم یا یوٹرس میں رکھ دیے جاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے مرد کے نطفے، عورت کے بیضوں سے نہیں مل پاتے اور حمل نہیں ہوتا۔ ایک آئی یو ڈی عورت کے جسم میں کئی برسوں تک رہ سکتی ہے۔ جب اسے نکال دیا جائے تو عورت دوبارہ حاملہ ہوسکتی ہے۔
آئی یو ڈیز | |||
---|---|---|---|
خاندانی منصوبہ بندی کا طریقہ | حمل سے بچائو | دیگر اہم معلومات | |
آئی یو ڈی | بہترین | 5سے 12سال کے لیے کارآمد، مدت کا انحصار آئی یو ڈی کی قسم پر ہوتا ہے صرف خاص تربیت یافتہ صحت کارکن سے لگوانی اور نکلوانی چاہیے۔ |
مستقل طریقے میں آپریشن کیا جاتا ہے جس کے بعد عورت کے بیضے مرد کے نطفوں سے نہیں مل سکتے اور حمل نہیں ٹہرتا۔ مرد کے اس آپریشن کو ’’وزکٹومی‘‘ کہتے ہیںجبکہ عورت کا آپریشن ’اسٹیریلائزیشن‘ یا ’ٹیوبل لگیشن‘ کہلاتا ہے۔
مستقل طریقے | |||
---|---|---|---|
خاندانی منصوبہ بندی کا طریقہ | حمل سے بچائو | دیگر اہم معلومات | |
ویسیکٹومی | بہترین | آپریشن کے بعد عورت یا مرد کبھی بھی بچے پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتا۔
اس آپریشن سے مرد کی جنسی کارکردگی یا جنسی عمل کے لُطف پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ | |
اسٹیریلائزیشن (ٹیوبلائزیشن) | بہترین |
قدرتی طریقے ان طریقوں میں مرد کے عضو کا عورت کے اندر دخول نہ ہونا شامل ہے۔ دخول کے بغیر جنسی عمل سے کبھی حمل نہیں ہوتا۔
قدرتی طریقے | |||
---|---|---|---|
خاندانی منصوبہ بندی کا طریقہ | حمل سے بچائو | دیگر اہم معلومات | |
دخول کے بغیر جنسی عمل (مرد کا عضو عورت کے اندر داخل نہ کیا جائے) | بہترین | جنسی جذبے کے ساتھ ایک دوسرے کے جسم کو چھونے سے جنسی بیماریاں کبھی کبھار ہوتی ہیں۔ منہ میں جنسی عمل (اورل سیکس) سے جنسی بیماریاں کم ہوتی ہیں۔ مقعد میں جنسی عمل سے ایچ آئی وی اور دیگر جنسی بیماریاں ہو جاتی ہیں۔ ہمیشہ کنڈوم استعمال کریں۔ | |
چھاتی سے بچے کو دودھ پلانا | بہت اچھا | اس طریقے میں عورت بچے کو صرف اپنا دودھ پلائے گی۔ پہلے چھ ماہ تک بچے کو پانی بھی نہیں دیا جائے گا اور اس کی ماہواری شروع نہیں ہوگی۔ | |
حمل قرار پانے کے بارے میں آگہی | اچھا | عورت کو لازماً معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کب بارآوری ہوتی ہے، اسے اپنی بار آوری کے دنوں میں جنسی عمل نہیں کرنا چاہیے: بعض عورتیں بار آوری کے دنوں میں جنسی عمل سے رکنے کے بجائے کنڈوم یا ڈایا فرام استعمال کرتی ہیں۔ | |
عزل (اخراج سے پہلے مرد کا عضو باہر نکال لینا) | بہت کم | موثر طریقے سے استعمال بہت مشکل ہوتا ہے۔ اگر مرد عضو باہر نکال بھی لے، تب بھی جنسی عمل کے دوران کچھ مادہ عورت کے جنسی عضو میں چلا جاتا ہے جس سے حمل ہوسکتا ہے۔ |
نیچے کچھ مثالیں دی گئی ہیں کہ کن حالات میں عورتیں کون سے طریقے کو ترجیح دے سکتی ہیں:
میں چاہتی ہوں کہ ماہواری باقاعدگی سے آتی رہے۔
ہر روز کچھ کرنے کی پابندی مجھے پسند نہیں ہے۔ | |
آپ ترجیح دے سکتی ہیں: آپ رکاوٹی طریقوں کو ترجیح دے سکتی ہیں، مثلاً آئی یوڈی۔ آپ نظر انداز کرسکتی ہیں: آپ امپلانٹس اور انجکشنز کو نظر انداز کرسکتی ہیں۔ |
آپ ترجیح دے سکتی ہیں: امپلانٹس، انجکشنز، آئی یو ڈی۔ آپ نظر انداز کرسکتی ہیں: گولیاں، قدرتی طریقے۔ |
میں نہیں چاہتی کہ والدین کو پتا چلے کہ میں ضبطِ ولادت کا طریقہ استعمال کررہی ہوں۔
میں اپنے جنسی عضو یا رحم میں کوئی چیز نہیں رکھنا چاہتی۔ | |
آپ ترجیح دے سکتی ہیں: انجکشنز، رکاوٹی طریقے۔ آپ نظر انداز کرسکتی ہیں: گولیاں، امپلانٹس۔ |
آپ ترجیح دے سکتی ہیں: ہارمون والے طریقے، مردانہ کنڈوم، قدرتی طریقے۔ آپ نظر انداز کرسکتی ہیں: ڈایا فرام، زنانہ کنڈوم، آئی یو ڈی۔ |
میں چاہتی ہوں کہ کسی رکاوٹ کے بغیر کسی بھی وقت جنسی ملاپ کرسکوں۔
مجھے اب اور بچے نہیں چاہئیں۔ | |
آپ ترجیح دے سکتی ہیں: ہارمون والے طریقے، آئی یو ڈی آپ نظر انداز کرسکتی ہیں: رکاوٹی طریقے، قدرتی طریقے |
آپ ترجیح دے سکتی ہیں: اسٹریلائزیشن، امپلانٹس، انجکشنز، آئی یو ڈی۔ آپ نظر انداز کرسکتی ہیں: قدرتی طریقے، رکاوٹی طریقے، گولیاں۔ |
میں چاہتی ہوں کہ ایک سال کے اندر بچہ ہو جائے۔
مجھے شبہ ہے کہ میرے ساتھی کے دوسری عورتوں سے جنسی تعلقات ہیں اور مجھے اس سے کوئی جنسی بیماری لگ سکتی ہے۔ | |
آپ ترجیح دے سکتی ہیں: رکاوٹی طریقے، گولیاں، قدرتی طریقے۔ آپ نظر انداز کرسکتی ہیں: امپلانٹس، انجکشنز، آئی یو ڈی، اسٹریلائزیشن۔ |
آپ ترجیح دے سکتی ہیں: مردانہ یا زنانہ کنڈوم۔ آپ نظر انداز کرسکتی ہیں: بغیر کنڈوم کے جنسی ملاپ۔ |
میں بچے کو دودھ پلاتی ہوں۔ میں نہیں چاہتی کہ دو سال سے پہلے اور کوئی بچہ ہو۔
میرا ساتھی خاندانی منصوبہ بندی کا کوئی طریقہ استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ | |
ترجیح دے سکتی ہیں: مردانہ یا زنانہ کنڈوم، ڈایافرام، امپلانٹس، آئی یو ڈی،منی پل، صرف پروجسٹین کے انجکشن آپ نظر انداز کرسکتی ہیں: کمبائنڈ پِل، بچے کی عمر 6ماہ ہونے یا ماہواری دوبارہ شروع ہونے پر ماہانہ انجکشنز |
آپ ترجیح دے سکتی ہیں: زنانہ کنڈوم، ڈایا فرام ، ہارمون کےطریقے، آئی یو ڈی۔ آپ نظر انداز کرسکتی ہیں: مردانہ کنڈوم، قدرتی طریقے۔ |
ہنگامی صورت میں مانع حمل
کسی عورت کو ہنگامی طور پر مانع حمل طریقے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ (انھیں ای سی [EC] بھی کہا جاتا ہے، بعض علاقوں میں یہ ’پلان بی‘ کے تجارتی نام سے ملتے ہیں)۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب عورت نے ضبطِ ولادت کا کوئی طریقہ استعمال کیے بغیر جنسی ملاپ کیا ہو یا کوئی طریقہ درست طرح استعمال نہ کیا ہو اور وہ حمل سے بچنا چاہتی ہو۔ مثلاً ای سی (EC) اس وقت استعمال کیا جاسکتا ہے جب کنڈوم کے پیکٹ میں چھوٹا سوراخ نظر آئے یا وہ پھٹ گیا ہو، جس سے کنڈوم کو نقصان پہنچا ہو۔ یا جنسی ملاپ کے دوران کنڈوم پھٹ جائے۔ یا عورت ایک دن سے زیادہ دنوں تک مانع حمل گولی لینا بھول گئی ہو۔
’پلان بی‘ اسی ہارمون کی طاقتور خوراک ہے جو ضبطِ ولادت کی گولیوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ یہ جنسی ملاپ کے بعد پانچ دن تک، دن میں ایک بار لی جاتی ہے۔ اگر ’پلان بی‘ دستیاب نہ ہو تو مانع حمل گولیوں کی بعض اقسام کی گولیاں مقررہ تعداد میں لی جاسکتی ہیں۔ دیگر ای سی طریقوں میں ایک آئی یو ڈی ہے جو خصوصی تربیت یافتہ صحت کارکن، جنسی ملاپ کے پانچ دنوں کے اندر اندر رکھ سکتی ہے۔
ہنگامی مانع حمل کا علم سب عورتوں کو ہونا چاہیے اور اگر ضرورت ہو تو انھیں استعمال کرنا بھی آنا چاہیے۔ اکثر عورتوں__ خاص طور پر نوعمر لڑکیوں__ کے ساتھ ان کی مرضی کے خلاف، دبائو ڈال کر یا زبردستی جنسی عمل کیا جاتا ہے۔ عورت، جبری جنسی زیادتی کے بعد حمل سے بچنے کے لیے بھی ہنگامی مانع حمل استعمال کرسکتی ہے۔ بدقسمتی سے اکثر علاقوں میں ہنگامی مانع حمل کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہیں، اگر آپ کے علاقے میں ای سی کے بارے میں معلومات نہیں ملتی ہوں تو صحت کارکنوں، اساتذہ اور علاقے کے ان بزرگوں سے اس کے بارے میں بات کریں جو غیرمطلوب حمل روکنے ، خاص طور پر نوعمر لڑکیوں کو حاملہ ہونے سے بچانے میں دلچسپی لیتے ہوں۔
’’جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو‘‘ اور باب ۱۳: خاندانی منصوبہ بندی، جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو۔
خاندانی منصوبہ بندی: حقائق اور فرضی خیالات
خاندانی منصوبہ بندی کے بعض طریقوں کے بارےمیں فرضی خیالات، سنی سنائی باتیں اور غلط معلومات سے وہ لوگ بھی خوف زدہ ہو جاتے ہیں جنھیں ان کی ضرورت ہوتی ہے اور استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ لوگوں کو درست معلومات کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان طریقوں میں سے کسی کا انتخاب کرسکیں اور اسے اعتماد کے ساتھ استعمال کرسکیں۔ خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں لوگوں کو صحیح معلومات پہنچانے اور افواہوں کو دور کرنے کے لیے آپ نیچے دی مثالوں کی مدد سے چھوٹے خاکے، رول پلے یا کھیل بنا سکتی ہیں۔
فرضی خیال: بعض لوگ کہتے ہیں کہ ضبطِ ولادت کی گولیاں عورتوں کو بیمار کر دیتی ہیں۔ | |||
حقیقت: ضبطِ ولادت کی گولیوں سے اکثر عورتیں کبھی بیمار نہیں ہوتیں، لیکن پہلی مرتبہ استعمال کرنے پر کچھ عورتوں کو سردرد یا متلی کی شکایت ہوسکتی ہے۔ دوماہ تک گولیاں استعمال کی جائیں تو یہ شکایت ختم ہوجاتی ہیں۔ عورت ایک قسم کی گولی کے بجائے دوسری قسم کی گولی استعمال کرسکتی ہے جس سے اسے بیمار ہونے کا احساس نہ ہو۔ | |||
فرضی خیال: بعض لوگ کہتے ہیں کہ خاندانی منصوبہ بندی کے طریقے استعمال کرنے سے عورت کی بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے یا جب وہ طریقے استعمال کرنا چھوڑ دے تو بانجھ ہوسکتی ہے۔ | |||
حقیقت: خاندانی منصوبہ بندی کا صرف ایک طریقہ ہے جس سے عورت کی حاملہ ہونے کی صلاحیت مستقل طور پر ختم ہو جاتی ہے۔ یہ طریقہ اسٹریلائزیشن کہلاتا ہے جس میں عورت کی بیضہ دانوں کو آپریشن کے ذریعے بند کر دیا جاتا ہے یا رحم نکال دیا جاتا ہے۔ باقی تمام طریقوں میں، عورت اگر وہ طریقہ استعمال کرنا چھوڑ دے تو پھر سے حاملہ ہوسکتی ہے۔ ہارمون والا طریقہ استعمال کرنے والی بعض عورتیں طریقہ ختم کرنے کے چند ماہ بعد تک حاملہ نہیں ہوتیں۔ | |||
فرضی خیال: بعض لوگ کہتے ہیں کہ عورت ماہواری کے دوران حاملہ نہیں ہوسکتی۔ | |||
حقیقت: عورتیں ماہواری کے دوران کسی بھی وقت حاملہ ہوسکتی ہیں، خاص طور پر اس وقت جب ان کی ماہواری ہر 28دن بعد باقاعدگی سے نہ ہورہی ہو۔ | |||
فرضی خیال: Sبعض لوگ کہتے ہیں کہ جنسی ملاپ کے فوراً بعد اگر زنانہ جنسی عضو کو دھولیا جائے یا گرم پانی سے غسل کر لیا جائے، یا ملاپ کھڑی حالت میں کیا جائے تو حمل روکا جاسکتا ہے۔ | |||
حقیقت: ان میں سے کوئی طریقہ حمل نہیں روکتا۔ | |||
فرضی خیال: بعض لوگ کہتے ہیں کہ نس بندی کا آپریشن مرد کو کمزور کر دیتا ہے اور جنسی ملاپ کے وقت وہ اپنی ساتھی کی تسکین نہیں کرسکتا۔ | |||
حقیقت: نس بندی کے آپریشن کے بعد صرف مرد کا نطفہ خارج نہیں ہوتا، مرد کے احساسات اور جنسی ملاپ کی صلاحیت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔ |
خاندانی منصوبہ بندی کی معلومات پہنچانے کے تفریحی طریقے
ضبطِ ولادت کے طریقوں کے بارے میں گروپ مباحثے سے ہر ایک کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ مختلف حالات میں عورتوں کےلیے کون سا طریقہ بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔ بعض اوقات مختلف طریقوں کے بارے میں ایسے گروپ کی عام گفتگو سے خاندانی منصوبہ بندی کے متعلق غلط فہمیوں اور رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے جس میں نوجوان، بزرگ یا عورتوں کی ساسیں شامل ہوں۔
کارڈ کا کھیل جیسی سرگرمی خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں کسی گروپ کو دوستانہ ماحول میں باہمی بات چیت میں مدد دے سکتی ہے۔
مختلف طریقوں کا عملی مظاہرہ
ضبطِ ولادت کے مختلف طریقوں کے بارے میں جاننے کا ایک راستہ یہ ہے کہ علاقے کی صحت کارکن کو دعوت دی جائے کہ علاقے میں خاندانی منصوبہ بندی کے جو مختلف طریقے دستیاب ہیں ان کے استعمال کا عملی مظاہرہ کرے۔ اس طرح ہر کوئی ان طریقوں اور اشیا کو دیکھ سکتا ہے، چُھو سکتا ہے اور معلومات حاصل کرسکتا ہے کہ ہر طریقہ کس طرح کام کرتا ہے۔ صحت کارکن بتا سکتی ہے کہ ہر طریقہ حمل کیسے روکتا ہے اور عورتوں کے سوالوں کے جواب دے سکتی ہے۔ صحت کارکن پوچھ سکتی ہے کہ کسی خاص حالت میں خاندانی منصوبہ بندی کا کون سا طریقہ بہتر کام کرے گا۔
’’مزید معلومات کہاں سے حاصل کریں‘‘ اور باب ۱۳: ’’جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو‘‘ جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو۔
بورڈ گیمز
بورڈ گیم کے ذریعے ایک گروپ کی شکل میں ضبطِ ولادت کے طریقوں کے بارےمیں حقائق اور یہ جاننا کہ مختلف عورتیں مختلف طریقے اختیار کرسکتی ہیں، تفریح کا باعث ہوسکتا ہے۔ کھیل کے دوران گفتگو سے عورتوں کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ:
- یہ جانچ کہ خاندانی منصوبہ بندی کے مختلف طریقوں کے بارےمیں وہ کیا جانتی ہیں۔
- ان اسباب کا پتا لگانا جن کی وجہ سے عورتیں مختلف طریقوں کو ترجیح دیتی ہیں۔
- ضبطِ ولادت کے طریقوں کے بارے میں عورتوں کو مشورہ دینے کی مشق کرنا۔
- یہ جاننا کہ عورتیں اس بارے میں مزید کیا سیکھنا چاہتی ہیں۔
سرگرمی
خاندانی منصوبہ بندی کا بورڈ گیم
تیاری:
اگلے دو صفحات پر نمونے کے بورڈ گیمز میں صحت کے حقائق کے بارے میں سوالات اور بحث کے لیے سوالات کی مثالیں دی گئی ہیں۔ جب آپ اپنی ضرورت کے مطابق صحت کے حقائق کے بارے میں سوالات تیار کریں تو خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں ان فرضی خیالات اور تمام غلط فہمیوں کو ضرور شامل کریں جو آپ کے علاقے میں پائی جاتی ہیں۔
کھیل:
جب کوئی ٹیم یا کھلاڑی بحث کے کسی سوال پر پہنچے (سوالیہ نشان؟ کی علامت) تو ان سے کہیں کہ کارڈ پر بیان کی گئی صورت حال کے لیے ایک یا دو حل تجویز کریں، اور پھر وضاحت کریں کہ ان کے خیال میں ایک حل دوسرے حل سے کیوں بہتر ہے۔ گروپ کے دوسرے شرکأ کو بھی تجاویز پیش کرنے کے لیے کہیں۔ جب وہ حقیقت سے متعلق کسی سوال (’P‘ کی علامت ) پر پہنچیں، تو انھیں جواب دینے دیں اور دوسروں سے پوچھیں کہ کیا وہ ان کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں۔
کھیل ختم ہونے کے بعد کھیلنے والوں سے سوال کریں کہ اس سرگرمی سے انھوں نے جو کچھ سیکھا ہے اس کے بارے میں بات چیت کریں۔ پوچھیں کہ ضبطِ ولادت سے متعلق ان کے ذہن میں کوئی اور سوال ہے یا وہ مزید کچھ جاننا چاہتی ہیں تو پوچھیں۔ ان کے جوابات کی روشنی میں مزید سرگرمیاں تیار کریں۔
بحث کے سوالات حقیقی زندگی کی صورت حال بیان کرتے ہیں اور ان اسباب کے بارے میں بتاتے ہیں جن کی وجہ سے عورتیں خاندانی منصوبہ بندی کے مختلف طریقوں کو ترجیح دیتی ہیں۔ ان سوالات کے لیے کوئی جواب صحیح یا غلط نہیں ہے۔ مقصد گروپ میں صورت حال پر بحث کرانا ہے۔
خاندانی منصوبہ بندی بورڈ گیم کے لیے سوالات
صحت کے حقائق کے سوالات حمل سے بچائو کے مختلف طریقوں کے بارے میں گروپ کو بنیادی معلومات حاصل کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ (یہاں جوابات دیے گئے ہیں، لیکن آپ اپنے کارڈز پر انھیں نہ دکھائیں۔ کارڈز کے بجائے انھیں الگ صفحے پر لکھ لیں تاکہ یاد رہیں)۔ |
عزل یا کنڈوم
(درست جواب: کنڈوم)
صحیح یا غلط
(درست جواب : غلط)
صحیح یا غلط
(درست جواب: غلط)
پ کے خیال میں نومی کو کیا کرنا چاہیے؟ کیوں؟
آپ کے خیال میں ماریہ کو کیا کرنا چاہیے؟ کیوں؟
آپ کے خیال میں لتا کو اب کیا کرنا چاہیے، جب وہ راج سے بچہ پیدا کرنا چاہتی ہے؟ کیوں؟