Hesperian Health Guides

خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں بات شروع کریں


اس باب میں:

لوگ خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں بات کرتے ہوئے اکثر جھجکتےاور شرم محسوس کرتے ہیں کیونکہ خاندانی منصوبہ بندی پر جب بات کی جائے گی تو اس میں جنسی عمل کا ذکر بھی آئے گا۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے اگر اس طرح گفتگو شروع کی جائے کہ خاندانی منصوبہ بندی سے ماں اور بچوں کی صحت کو کیا فائدہ ہوتا ہے اور مجموعی طور پر خاندان کو کیا فائدہ پہنچتا ہے تو بات کرنا آسان ہو جاتاہے۔

سرگرمی خاندانی منصوبہ بندی پر گفتگو کے لیے تصویریں استعمال

small carrots planted close together next to some large carrots planted farther apart.
پودوں کو بہت قریب نہ لگائیں تو یہ زمین کے لیے اچھا ہوتا ہے اور پودوں کی نشوونما اچھی ہوتی ہے۔ یہ بات ماں اوربچوں کے لیے بھی درست ہے۔ بچوں کی پیدائش میں وقفہ ہو تو پورا گھرانہ صحت مند رہتا ہے۔
a man and woman with their arms around each other.
4 young adults in a classroom.
میاں بیوی، حمل کے اندیشے کے بغیر جنسی عمل سے لطف اٹھا سکتے ہیں۔ بچوں کی پیدائش کے لیے انتظار کرنے سے نوجوان والدین کو اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کا موقع ملتا ہے۔
a family of 5 shown in a balance with an equal weight of food.
a family of 4 reading and playing together.
کم بچوں کا مطلب ہے ہر ایک کے لیے زیادہ غذا بچے کم ہوں تو والدین کو آرام کو زیادہ وقت ملتا ہے اور وہ تعلیم میں بچوں کی مدد کرسکتے ہیں۔
  1. ۱۔ ہ تصویریں گروپ کے شرکأ کو ان کی عبارت (کیپشن) کے بغیر دکھائیں۔ شرکأ سے کہیں تصویروں میں ، صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے جو فائدے نظر آرہے ہیں، ان پر بحث کریں۔

  2. ۲۔ نیچے دیے گئے سوالوں کی مدد سے شرکأ کے خیالات کی رہنمائی کریں:
    •      اسکول میں زیرتعلیم نوعمر عورت، ضبطِ ولادت کے طریقے اپنائے تو کیا فرق پڑے گا؟ ملازمت کرنے اور اپنے گھر اور خاندان کی دیکھ بھال کرنے والی عورت پر کیا فرق پڑے گا۔
    •      جو خاندان پیٹ بھر کھانے کے لیے جدوجہد کرتا ہے، خاندانی منصوبہ بندی سے اس کے حالات میں کیا فرق پیدا ہوگا؟ یا ایسے خاندان پر کیا اثر پڑے گا جو تنگ جگہ میں رہتا ہو اور کشادہ جگہ حاصل نہیں کرسکتا ہو؟
    •      کسی گائوں یا بستی میں ہر ایک کے لیے مناسب رہائش، صاف پانی، نکاسیِ آب اور اسکول کی سہولتیں حاصل کرنے کے لیے خاندانی منصوبہ کیا فرق پیدا کرے گی؟

  3. ۳۔ شرکأ سے کہیں کہ خاندانی منصوبہ بندی کے دیگر فائدے دکھانے کے لیے خود تصویریں بنائیں۔ اس بارے میں غوروفکر کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ خاندانی منصوبہ بندی ایک عورت کی اپنی زندگی، اس کے خاندان اور پورے معاشرے میں کیا فرق پیدا کرتی ہے۔

مردوں کو شامل کرنا

a man speaking to 2 men holding clipboards.
خاندانی منصوبہ بندی کے نئے کلینک کے بارے میں معلومات دینے کا شکریہ۔ میں اپنی بیوی سے اس بارے میں بات کروں گا۔

زیادہ تر مرد چاہتے ہیں کہ ان کی بیوی اور بچے تندرست اور صحت مند ہوں، لیکن کچھ مرد خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں اس لیے بات نہیں کرتے کہ انھیں اس کے بارے میں زیادہ باتوں کا پتا نہیں ہوتا، یا انھوں نے اس سے متعلق بہت زیادہ منفی باتیں سنی ہوتی ہیں۔ اگر مردوں کو خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں بات کرنے کا موقع ملے تو بچوں کی پیدائش کے بارے میں عورتوں کے فیصلے کا احترام کرنے میں انھیں مدد ملے گی اور ضبطِ ولادت کے طریقے استعمال کرنے میں اپنی بیوی کے ساتھ ذمے داری قبول کرسکیں گے۔ مردوں کو بیویوں سے اس بارے میں بات کرنے میں بھی مدد ملے گی کہ اگر انھیں حمل کی فکر نہیں ہے تو وہ جنسی عمل سے کیسے زیادہ لطف اٹھائیں۔

اگلی سرگرمی میں گروپ ایک کھیل کھیلتا ہے جس میںدو مختلف خاندانوں کی ترقی کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ یہ ایک پُرلطف سرگرمی ہے جس کے ذریعے مردوں کو بحث میں شریک کرنے میں مدد ملتی ہے۔

سرگرمی کھیل کہانی:دو کنبوں کا قصہ

  1. ۱۔ زمین پر دو برابر کے خانے بنائیں جن میں چار آدمی کھڑے ہوسکیں۔ گروپ سے کہیں کہ ہر خانہ دو بھائیوں کا گھر ہے۔
  2. ۲۔ شرکأ میں سے رضا کار طلب کریں جو دو شادی شدہ جوڑوں کا کردار ادا کرسکیں۔ ہر ایک کو فرضی نام دیں۔ ہماری کہانی میں ایک جوڑے کا نام جُون اور روزا ہے اور دوسرے کا پیڈرو اور الما۔ ہر جوڑے سے کہیں کہ وہ ایک ایک خانے میں کھڑا ہو جائے۔ بتائیں کہ دونوں بھائیوں کی شادی ایک ہی دن ہوئی ہے۔ موسیقی بجائیں اور جوڑوں سے کہیں کہ وہ اپنے اپنے گھر میں جشن منائیں۔
    2 couples dancing inside inside shapes on the ground.
    جون اور روزا
    پیڈرو اور الما
  3. ۳۔ اب ہر جوڑے کی کہانی سنائیں کہ ان کا خاندان کیسے بڑھا اور ترقی کی۔ مثلاً:

    شادی کے ایک سال بعد ہرجوڑے کے یہاں ایک ایک بچہ پیدا ہوا۔ دونوں لڑکیاں تھیں۔ (دو رضا کاروں سے کہیں کہ وہ پیدا ہونے والی بچیوں کا کردار ادا کریں اور ہر گھر میں ایک ’لڑکی‘ کھڑی ہو جائے۔ آپ ان ’’بچیوں‘‘ کو گڑیا یا کوئی اور کھلونا دے سکتے ہیں)۔

    جُون اور روزا نے مزید بچوں کے بارے میں بات کی اور چند سال وقفے کا فیصلہ کیا۔ ضبطِ ولادت کے بارے میں معلومات کےلیے وہ علاقے کے کلینک گئے۔ صحت کارکن نے انھیں خاندانی منصوبہ بندی کے ان مختلف طریقوں کے بارے میں بتایا جو کلینک میں دستیاب ہیں اور بار آوری کے بارے میں جُون اور روزا کے سوالوں کے جواب دیے۔

    جُون اور روزا نے فیصلہ کیا کہ روزا حمل روکنے کے لیے ہر تین ماہ بعد انجکشن لگوائے گی۔ روزا ایک جگہ پارٹ ٹائم کام کرتی ہے اور اس کی ماں، بچی کی دیکھ بھال میں ہاتھ بٹاتی ہے۔
    الما اور پیڈرو نے پہلے بچے کی پیدائش کے بعد خاندانی منصوبہ بندی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ سمجھتے تھے کہ بچوں کی پیدائش خدا کی مرضی سے ہوتی ہے۔ پیڈرو کو امید تھی کہ الما جلد بیٹے کو جنم دے گی۔ دونوں کا خیال تھا کہ الما کو کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے گھر پر رہ کر بچی کی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔ ایک سال بعد پیڈرو اور الما کے یہاں ایک اور بچہ پیدا ہوا یہ بھی لڑکی تھی (ایک رضا کار سے کہیں کہ دوسری بچی کو ظاہر کرنے کے لیے وہ پیڈرو اور الما کے گھر میں جاکر کھڑی ہو جائے)۔

    اس سے اگلے برس پیڈرو اور الما کے یہاں ایک اور بچہ پیدا ہوگیا۔ یہ لڑکا تھا (ایک اور رضا کار سے کہیں کہ تیسرے بچے کو ظاہر کرنے کے لیے وہ الما اور پیڈرو کے گھر میں جاکر کھڑا ہو جائے)۔

    بات کرنے سے ڈرتی تھی۔ شادی کے پانچویں سال ان کے یہاں ایک اور بچہ پیدا ہوگیا (ایک رضاکار سے کہیں کہ وہ چوتھے بچے کے طور پر الما اور پیڈرو کے گھر میں جاکر کھڑا ہو جائے)۔

    جون اور روزا کی بچی تین سال کی ہوگئی تب انھوں نے ایک اور بچہ پیدا کرنے کا فیصلہ کیا۔ (ایک رضا کار سے کہیں کہ وہ جون اور روزا کے دوسرے بچے کے طور پر ان کے گھر میں جاکر کھڑی ہو جائے)۔

    شادی کے چھٹے سال پیڈرو اور الما کے یہاں ایک اور بچے کی پیدائش ہوئی (ایک رضاکار سے کہیں کہ وہ پانچویں بچے کے طور پر الما اور پیڈرو کے گھر میں جاکر کھڑی ہو جائے)۔

    دونوں بھائیوں نے شادی کی چھٹی سالگرہ پر تقریب کا اہتمام کیا اور اس موقع پر کھانا تیار کیا گیا (آپ ہر خاندان کو ایک ڈبل روٹی دے سکتے ہیں۔ ان سے کہیں کہ اسے آپس میں بانٹ لیں)۔</div>
    the 2 families, 1 with 2 children and the other with 5.
  4. ۴۔ کہانی کا کھیل جب ختم ہوجائے تو آپ اس بارے میں بحث کی قیادت اور رہنمائی کرسکتی ہیں کہ ضبطِ ولادت یا خاندان کے افراد کی تعداد پر کون سی چیزیں اثرانداز ہوتی ہیں۔ نیچے چند سوالات دیے گئے ہیں جو پوچھے جاسکتے ہیں:
    •      بعض لوگ بڑا خاندان کیوں پسند کرتے ہیں اور بعض لوگ صرف ایک یا دو بچے کیوں چاہتے ہیں؟
    •      یہ فیصلہ کون کرتا ہے کہ کب اور کتنے بچے ہونے چاہئیں؟ اس فیصلے کا عورت پر کیا اثر پڑتا ہے؟ اس فیصلے کا مرد پر کیا اثر پڑتا ہے؟
    •      لڑکی یا لڑکے کی پیدائش پر لوگ کیسا محسوس کرتے ہیں؟ صِنف کے بارے میں لوگوں کا رویہّ بچوں کی پیدائش سے متعلق ان کے فیصلے کو کس طرح متاثر کرتا ہے؟
    •      خاندان کے بڑا یا چھوٹا ہونے سے اس بات پر کیا اثر پڑتا ہے کہ سب بچوں کو مناسب غذا ملے اور ان کی صحت مند نشوونما ہو؟
  5. ۵۔ بحث کو سمیٹنے کے لیے شرکأ سے ان کے خیالات معلوم کریں کہ خاندانی منصوبہ بندی، عورت اورجوڑے کے لیے یہ فیصلہ کرنا کیسے ممکن بناتی ہے کہ ان کے یہاں کب اور کتنے بچے پیدا ہوں؟

جوڑوں کو اس پر بات کرنی چاہیے

اگر عورتیں رول پلے کے ذریعے مشق کرتی رہیں تو شوہر/ ساتھی سے ضبطِ ولادت کے بارے میں بات کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ اس سرگرمی میں اگر عورتیں ہی مردوں کا کردار ادا کریں تو یہ سرگرمی تفریح بن جائے گی۔

سرگرمی ضبطِ ولادت کے بارے میں بات چیت کی مشق

  1. ۱۔ گروپ سے کہیں ان مختلف وجوہات کے بارے میں سوچیں جن کی وجہ سے مرد ضبطِ ولادت پر بات نہیں کرنا چاہتے یا خاندانی منصوبہ بندی نہ کرنے کے بارے میں وہ کیا کہہ سکتے ہیں۔
  2. ۲۔ اب چند جوڑوں کی عورتوں سے کہیں کہ رول پلے کی تیاری کریں جن میں عورتیں ضبطِ ولادت کی خواہش کے بارے میں بات کرتی ہیں اور شوہر/ ساتھی کواس میں تعاون کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
    2 women in a role play where 1 of them plays the part of a man.
    ہاں، لیکن کم بچے ہوں تو ہر بچے کو پوری غذا ملتی ہے۔
    مرد کے جتنے زیادہ بچے ہوتے ہیں، ا س کی اتنی زیادہ عزت ہوتی ہے۔
  3. ۳۔ ہر رول پلے کے کھیل دیکھنے والی عورتوں سے پوچھیں کہ کون سی دلیل سب سے کارآمد تھی۔ ان کے خیال میں ایسی اور کیا دلیلیں ہوسکتی ہیں جو مرد کو ترغیب دینے میں مدد دیں؟ چند مثالیں نیچے دی گئی ہیں:
    •    اگر مجھے حاملہ ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو جنسی عمل کتنا پُرلطف ہوسکتا ہے۔
    •    اگر ہم اگلے بچے کی پیدائش کے لیے انتظار کریں تو میں گھر کے معاملوں میں زیادہ حصہ لے سکتی ہوں۔
    •    اگر مجھے اس وقت حمل ہوگیا، تو تمھیں اسکول کی تعلیم چھوڑ کر کوئی مستقل ملازمت کرنی پڑے گی۔
    •    فخر کرنے کے لیے تمھیں زیادہ بچوں کی ضرورت نہیں۔ یہ سوچو کہ اگر تمھارے بچے دنیا میں ترقی کریں تو تمھیں کتنی خوشی اور فخر ہوگا، کیوں کہ ہم بچوں کو اسکول بھیج سکیں گے۔
    •    ہر سال بچے پیدا کرکے میں وقت سے پہلے بوڑھی ہو جائوں گی۔ کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ میں صحت مند اور طاقتور رہوں؟

نیپال میں عورتوں کے گروپ نے مردوں کی رائے بدل دی

نیپال میں عورتوں نے کمیونٹی ایکشن گروپ تشکیل دیے ہیں۔ گروپ کی عورتیں اپنی صحت اور علاقے کے مسائل کے حل کے لیے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرتی ہیں۔ پڑھنے اور لکھنے کی مہارت بہتر بنانے میں ایک دوسرے کی مددکرتی ہیں۔ ان گروپوں نے چھوٹی بچتوں کے پروگرام شروع کیےہیں تاکہ جب عورتوں کو ہنگامی طبی صورت حال کے لیے رقم کی ضرورت ہو تو وہ قرض لے سکیں۔ مرد ان گروپوں کی حمایت اور مدد کرتے ہیں کیونکہ انھیں اندازہ ہوا کہ عورتوں کی مدد کرنے سے پورے خاندان کو فائدہ ہوتا ہے۔

عورتیں خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں بھی معلومات حاصل کررہی ہیں، چند مرد بھی چائے خانوں، مقامی میلوں اور بس کے اڈوں پر دوسرے مردوں سے بچوں کی پیدائش میں وقفے کے بارے میں بات چیت کرتے نظر آتے ہیں۔ کنڈوم کا لفظ بھی سننے میں آنے لگا ہے کہ اس سے بچوں کی پیدائش میں وقفہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔عورتوں کے لیے اب یہ عام اور قابل قبول بات ہے کہ وہ اپنے شوہروں سے خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں بات چیت کریں۔

2 women speaking.
لیکن اب ہم ان چیزوں کے بارے میں خودفیصلہ کرتی ہیں جو ہماری زندگی اور ہمارے خاندان پر اثر ڈالتی ہیں۔ مثلاً یہ کہ کتنے بچےہوں، اور کیا وہ اسکول جائیں گے۔
پہلے بہت معمولی کاموں کےلیے بھی ہمیں گھر کے لوگوں سے اجازت لینی پڑتی تھی، مرغی بیچنی ہو تو پہلے پوچھنا پڑتا تھا۔

ضبطِ ولادت کے لیے نوعمر افراد کی ضرورتیں

نوعمر لڑکیوں کو جب غیرمطلوب حمل روکنے کی ضرورت ہو تو انھیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نوجوان عورتوں پر اکثر دبائو ڈالا جاتا ہے کہ وہ جنسی ملاپ کریں یا بچہ پیدا کریں حالانکہ ان کا جسم اس کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ بعض نوجوان عورتیں جنسی ملاپ کے لیے تو تیار ہوتی ہیں لیکن وہ ماں نہیں بننا چاہتیں۔ نوعمر افراد کو اکثر اس وقت حمل روکنے والی چیزیں نہیں ملتیں جب ان کی ضرورت ہوتی ہے۔ نوجوان عورتوں کے لیے خاص طور پر مشکل ہوتا ہے کہ وہ کنڈوم استعمال کرنے کے لیے اپنے ساتھی پر زوردیں۔

والدین اپنی بیٹیوں سے جنسی تعلقات، حمل اور ضبطِ ولادت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جھجکتے ہیں۔ مذہبی اور سماجی عقائد اور روایات شادی کے بغیر عورت کے جنسی تعلقات کو ناجائز قرار دیتی ہیں جس کی وجہ سے نوجوان عورتوں کے لیے یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ حمل سے کیسے بچا جائے۔ لیکن نوعمر افراد سے خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں کھلے عام بات کرنے سے اس بات کی حوصلہ افزائی نہیں ہوتی کہ وہ وقت سے پہلے جنسی ملاپ کریں۔ اس قسم کی بات چیت باہمی اعتماد، احترام بڑھانے اور ایک دوسرے کے نقطۂ نظر کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی کی معلومات، نوجوان عورتوں کو ان کے تعلقات میں اعتماد اور زندگی پر اختیار دیتی ہیں۔ مزید جاننے کے لیے دیکھیں باب4: ’’جنسیت اور جنسی صحت‘‘۔

نوجوان افراد اور بالغوں کے درمیان مکالمے کی حوصلہ افزائی کرنے والی سرگرمیوں سے مقامی آبادی کو وقت سے پہلے اور غیرمطلوب حمل کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

سرگرمی ضبطِ ولادت پر بڑوں اور نوجوانوں کی بات چیت

بزرگوں اور نوجوانوں کے درمیان بات چیت اور ایک دوسرے کا نقطۂ نظر سننے اور سمجھنے کے لیے ’مچھلی کا پیالہ‘ (فش بائول) سرگرمی اچھا طریقہ ہے۔ آپ اس سرگرمی کو اپنی ضرورت اور حالات کے مطابق تبدیل کرسکتی ہیں۔ بچے کی پیدائش کے تجربوں کا فش بائول، مثال کے طور پر نوجوان عورتوں یا نوجوان مردوں اور عورتوں کے مخلوط گروپ سے شروع کریں۔ دائرے کی شکل میں بیٹھیں، جس کے اطراف دوسرے دائرے میں بزرگ بیٹھے ہوں۔

  1. ۱۔ دائرے میں بیٹھے نوجوانوں سے کہیں کہ نوجوان عورتوں کے لیے ضبطِ ولادت کی سہولتوں تک رسائی کی اہمیت کے بارے میں بات کریں کہ یہ اب اور آئندہ ان کی صحت کے لیے کیوں ضروری ہے، ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ ذاتی (یا دوسرے نوجوانوںکے) تجربات اور ان رکاوٹوں کے بارےمیں بتائیں جو خاندانی منصوبہ بندی کی سہولتیں حاصل کرنے یا استعمال کرنے میں پیش آئیں۔
  2. a group of young people sitting on a rug while adults sit in chairs around them.
  3. ۲۔ اب بزرگوں سے کہیں کہ انھوں نے جو کچھ سنا ہے اس پر بات کریں۔ انھیں نوجوانوں سے سوال کرنے اور نوجوانوں کو جواب دینے کا موقع دیں۔
  4. ۳۔ کچھ دیر بعد دونوں گروپ کے بیٹھنے کے مقام تبدیل کردیں اور بزرگوں سےکہیں کہ اب وہ بتائیں انھیں خاندانی منصوبہ بندی کے استعمال میں کیا دشواریاں پیش آئی تھیں۔
  5. ۴۔ نوجوانوں سے کہیں کہ انھوں نے جو کچھ سنا ہے، اس پر بحث کریں۔ نوجوانوں کو بزرگوں سے سوال کرنے اور بزرگوں کو جواب دینے کا موقع دیں۔
  6. ۵۔ سرگرمی کو سمیٹنے کے لیے ہر گروپ سے ایسے سوال کریں جن کے جواب میں وہ ایک دوسرے کے تجربوں کے بارے میں اپنی رائے دیں۔پوچھیں کہ انھوں نے اس سرگرمی سے ایسی کون سی بات سیکھی جو پہلے معلوم نہیں تھی؟ دونوں گروپوں کی گفتگو میں کیا بات مشترک تھی؟ خاندانی منصوبہ بندی کی سہولتوں تک رسائی اور استعمال میں دونوں گروپوں میں کون سی باتیں مختلف تھیں؟

’نوجوان دوست خدمات ‘کو فروغ دیںs

صحت کی خدمات کو نوجوانوں کے لیے دوستانہ اور آسان بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ضبطِ ولادت، جنسی صحت اور جنسی امراض سے بچائو کے بارے میں نوجوانوں کو معلومات آسانی سے دستیاب ہوں۔

young people near a sign that reads, "Youth Clinic, 5 to 9 p.m.," and a poster announcing a health fair.

مثلاً اس کے لیے آپ یہ کرسکتی ہیں:

  • یہ خدمات ایسی جگہوں پر ہوں جہاں نوجوان عام طور پر آتے جاتے ہیں ۔مثلاً اسکول، بازار اور کمیونٹی سینٹر۔
  • صحت مرکز یا کلینک پر نوجوانوں کے اوقات علیحدہ رکھے جائیں جو سہ پہر، شام یا ہفتہ وار چھٹی کے دن ہوسکتے ہیں۔
  • نوجوانوں کو یقین دلائیں کہ صحت کارکن ان کا علاج احترام کے ساتھ کریں گے اور ان کی ذاتی معلومات کسی کو نہیں بتائیں گے۔
  • نوجوانوں کو اپنے ہم عمروں کے کونسلر کے طور پر کام کرنے کی تربیت دیں۔
  • نوجوانوں سے کہیں کہ صرف ’’نوجوانوں کے مخصوص اوقات‘‘ کو تفریح کا موقع بنائیں۔ جگہ کو سجائیں، موسیقی کا انتظام کریں اور لطف اٹھائیں۔
  • ضبطِ ولادت کی خدمات مفت ہوں یا ان کی قیمت کم سے کم ہو۔


سرگرمیاں اور تقریبات منعقد کرنے اور ان کی قیادت کے لیے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ مثلاً نوجوانوں کا کوئی گروپ رقص، موسیقی یا علاقے کی صفائی مہم کا اہتمام کرسکتا ہے جہاں لوگ تفریح کے لیے جمع ہوں اور ان کےلیے صحت کی خدمات بھی موجود ہوں۔ نوجوانوں کے پاس نئے نئے تصورات اور خیالات ہوتے ہیں اور وہ توانائی سے بھرے ہوتے ہیں۔ وہ ایسے نئے خیالات پیش کرسکتے ہیں جو بڑوں کو ہلا کر رکھ دیں، لیکن ان کی بات یقینی طور پر زیادہ نوجوانوں تک پہنچے گی۔ باب4: ’’جنسیت اور جنسی صحت‘‘ اور باب ۵: ’’جنسی امراض سے بچائو‘‘ میں نوجوان دوست خدمات کے لیے کئی تجاویز دی گئی ہیں۔

اگلی سرگرمی نوجوانوں اور بزرگوں کے درمیان اس بات چیت میں مدد دے گی کہ نوعمر افراد کی ضرورتیں کیا ہیں اور صحت کی دیکھ بھال میں کیا رکاوٹیں ہیں، جس کے بعد صحت کی خدمات میں ان تبدیلیوں کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے جو سب نوجوانوں کی ضرورتوں کو پورا کرسکیں۔


سرگرمی صحت کے لیے دریا پار کرنا

  1. ۱۔ پتھروں، رسی یا لمبے کپڑے سے ایک فرضی دریا بنائیں۔ نوجوان دریا کے ایک کنارے پر اور بزرگ دوسرے کنارے پر بیٹھیں گے۔ سب سے کہیں کہ نوعمرافراد کو جنسی اور تولیدی صحت کی مکمل خدمات کی ضرورت کیوں ہے جس میں حمل سے بچائو اور اسقاطِ حمل کی خدمات بھی شامل ہوں۔ انھیں جنسیت اور زندگی کے بارے میں چنائو سے متعلق معلومات کی بھی ضرورت ہے۔ ’دریا‘ نوجوانوں اور بزرگوں کو الگ کیوں کرتا ہے۔
    illustration of the above: 2 young people and 2 adults speaking on either side of the imaginary river.
    ہم عورتوں کے جسم رکھتی ہیں، لیکن ہم حاملہ نہیں ہونا چاہتیں۔ ہم جاننا چاہتی ہیں کہ عورت کی حیثیت سے ہم اپنی دیکھ بھال کیسے کریں۔
    ہمیں ایسے بزرگوں سے بات کرنے کی ضرورت ہے جو ہم پر تنقید نہ کریں۔ ہمیں معلومات اور اپنے سوالوں کے صا ف اور سیدھے جواب چاہئیں۔
    ہمیں کسی نے نہیں بتایا کہ ان باتوں کے بارےمیں نوجوانوں سے کیسے بات کی جائے۔ مجھے تو یہ بھی نہیں پتا کہ یہ قانونی کام ہے یا نہیں؟
    آج کل اتنے خطرے ہیں۔ میں نہیں جانتی کہ بچوں کو کیا بتائوں۔
  2. ۲۔ نشان دہی کریں کہ صحت کی خدمات کی دستیابی نوجوان عورتوں کی زندگی بچا سکتی ہے، لیکن بعض اوقات ان خدمات کو حاصل کرنا اتنا ہی مشکل ہوتا ہے جتنا کسی بپھرے دریا کو پار کرنا۔ بعض اوقات بزرگوں کو دریا میں رسی پھینکنی پڑتی ہے تاکہ دریا پار کرنے میں نوجوانوں کی مدد کی جائے۔
    گروپ سے وہ رکاوٹیں یااسباب سوچنے کے لیے کہیں جن کی وجہ سے نوعمر افراد ضبطِ ولادت، کنڈوم، جنسی امراض کے ٹیسٹ جیسی جنسی صحت کی خدمات کے لیے صحت مرکز نہیں آتے یا نہیں آسکتے۔ ہر رکاوٹ کے لیے پوچھیں ’’لیکن کیوں؟‘‘ تاکہ مزید رکاوٹوں کے بارےمیں سوچنے کے لیے گروپ کی حوصلہ افزائی ہو۔
    cards with obstacles written on them.
    اسکول کے وقت کے بعد کوئی خدمت دستیاب نہیں ہوتی۔
    جنسی امراض کے مفت ٹیسٹ نہیں کیے جاتے۔
    تخلیہ (پرائیویسی) نہیں ہے۔
    والدین کی اجازت چاہیے۔
    نوجوانوں کو اپنے تولیدی حقوق کا علم نہیں ہے۔
  3. ۳۔ جب تمام رکاوٹیں کارڈ پر لکھ لیں تو دو گروپ بنائیں اور آدھے آدھے کارڈ ہر گروپ کو دے دیں۔ دونوں گروپ میں بزرگ اور نوجوان دونوں شامل ہوں گےاور ’دریا‘ کے دونوں کناروں پر بیٹھیں گے۔
  4. illustration of the below: people joined by a web of yarn across the imaginary river.
  5. ۴۔ گروپ سے کہیں کہ اپنے ’رکاوٹ کے کارڈ‘ دوسرے کنارے پر بیٹھے گروپ کو اونچی آواز میںپڑ ھ کر سنائیں۔ دوسرا گروپ ’لائف لائن‘ کی صورت میں مسئلے کا حل پیش کرے گا۔ اگر ان کا حل اچھا ہے اور پہلا گروپ اس سے متفق ہے تو وہ ’دریا پار‘ بیٹھے دوسرے گروپ کو دھاگے کا گولہ پھینکے گا۔ دونوں گروپ باری باری رکاوٹ کے کارڈ پڑھیں گے اور ایک دوسرے کو ان کے حل پیش کریں گے۔ جو شرکأ حل بتائیں گے وہ پھینکے گئے گولے کا دھاگہ تھامے رہیں گے۔

    جب کھیل ختم ہو گا تو دریا کے دونوں کناروں کے درمیان دھاگے کا جال یا پُل بنا ہوگا۔ گروپ رکاوٹوں کے جو حل بتائیں انھیں ایک بڑے کاغذ پر لکھتے جائیں تاکہ ہر ایک انھیں دیکھ سکے۔

  6. ۵۔ جب تمام مسائل یا رکاوٹوں کے حل سامنے آجائیں تو کسی نئے حل کے بارے میں سوچنے کو کہیں۔ ہر ایک سے پوچھیں کہ دھاگے نے جو پُل بنایا ہے ان کے خیال میں اس کے معنی کیا ہیں؟

  7. ۶۔ گروپ سے کہیں نوجوانوں کو صحت مراکز پر جن خدمات کی ضرورت ہے ان کے بارے میں بحث کریں۔ پیش کیے گئے مختلف حلوں کا جائزہ لیں اور گروپ کو موقع دیں کہ سب سے اچھے حل، یا سب سے اہم ضرورت پر گفتگو کرے۔ یہ سوچنے کے لیے نوجوانوں اور بزرگوں دونوں کی حوصلہ افزائی کریں کہ تبدیلی کے لیے کس عملی قدم کی ضرورت ہے۔