Hesperian Health Guides

خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں رویّے بدلیں


اس باب میں:

اکثر واقعات میں ’ایکشن پلان‘ میں خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں منفی خیالات تبدیل کرنے کی حکمت عملیاں شامل کی جاتی ہیں۔ یہ اس وقت خاص طور پر اہم ہے جب عورتوں کے لیے خاندانی منصوبہ بندی کی سہولتیں دستیاب نہ ہونے کے اسباب میں سیاسی رکاوٹیں، فرضی خیالات اور ثقافتی یا مذہبی اسباب موجود ہوں۔

فرضی خیالات کو چیلنج کریں

خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں زیادہ تر منفی باتیں مانع حمل اشیا سے متعلق فرضی خیالات سے پید ا ہوتی ہیں، جن کا حقیقت اور سچائی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ضبطِ ولادت کے مختلف طریقوں کے بارے میں بالکل درست معلومات فراہم کی جائیں تو لوگ فرضی خیالات کے بارے میں سوال اٹھاتے ہیں اور خاندانی منصوبہ بندی کے فوائد کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں۔ اس باب میں دی گئی معلومات سے مدد مل سکتی ہے۔

اثر انداز ہونے کی طاقت کس کے پاس ہے؟

اپنے خاندان کی منصوبہ بندی کرنے اور غیرمطلوب حمل سے بچنے کے عورتوں کے حق پر مختلف رویّے اور سیاسی نظریات اثرڈالتے ہیں۔ اگلی سرگرمی، جو ایک رول پلے ہے، زیادہ قریب سے یہ دیکھنے میں مدد کرتی ہے کہ عورتوں کے انتخاب کرنے کے حق پر اثرانداز ہونے کی اصل طاقت کس کے پاس ہے؟ آپ اس سرگرمی کو خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں مختلف رویوں پر بحث شروع کرنے، سوال اٹھانے اور اس بات پر غور کرنے کے لیے استعمال کرسکتی ہیں کہ زیادہ تر منفی رویّوں کا موثر طور پر کیسے جواب دیا جائے اور انھیں کیسے بدلا جائے۔

سرگرمی رول پلے: خاندانی منصوبہ بندی پر ’’ماہرین کے پینل‘‘ کا مذاکرہ

  1. ۱۔ خاندانی منصوبہ بندی کی راہ میں حائل سیاسی رکاوٹوں کی فہرست بنائیں اور خاندانی منصوبہ بندی کی سہولتوں کی فراہمی پر منفی یا مثبت طریقے سے اثر انداز ہونے والے رویوں اور عقائد کی الگ فہرست بنائیں۔ ان فہرستوں میں ۳سے ۵ رکاوٹیں منتخب کریں جو رول پلے میں استعمال کی جائیں گی۔

  2. ۲۔ رول پلے کے لیے ۳سے ۵ افراد منتخب کریں جن کا خاندانی منصوبہ بندی کے حق میں یا اس کے خلاف مخصوص نقطۂ نظر ہو۔ رول پلے کرنے والے کرداروں سے کہیں کہ انھیں کسی حقیقی شخص کی نقل نہیں کرنی ہے بلکہ کسی خاص نقطۂ نظر کے حامل گروپ یا ادارے کی طرف سے گفتگو کرنی ہے جو اپنے نقطۂ نظر کو پھیلانا چاہتا ہے۔ ان لوگوں سے کہیں کہ میز کے ساتھ بیٹھیں یا ایک صف میں کھڑے رہیں۔ تختی یا نشان سے ہر شخص کو شناخت دیں۔

  3. ۳۔ دو یا تین افراد سے کہیں کہ وہ صحافیوں کا کردار ادا کریں جو اس پینل سے خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں سوالات کریں گے۔ رول پلے شروع کرنے سے پہلے چند سوالات تیار رکھیں اور صحافیوں کو دیں جنھیں وہ پوچھ سکیں۔

  4. ۴۔ صحافیوں سے کہیں کہ وہ باری باری سوالات پوچھنا شروع کریں۔
    A question from a Journalist is answered by 3 people labeled as "factory boss," "school principal," and "religious leader."
    حکومت خاندانی منصوبہ بندی کے کلینکس کو امداد کیوں دیتی ہے؟
    جب کام کرنے والی کوئی عورت حمل کی وجہ سے سست کام کرتی ہے تو ہمیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ وہ کام چھوڑ دیتی ہے تو نیا ملازم رکھنا پڑتا ہے جو کام سیکھنے میں وقت لیتا ہے۔
    نوجوانوں کو جنسیت اور خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں تعلیم دینے سے وہ زیادہ ذمے دار بنتے ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ حمل اور زچگی کی وجہ سے طالبات اسکول چھوڑ دیں۔
    بچے خدا کا انعام ہیں۔ میری رائے میں خاندانی منصوبہ بندی سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے۔
  5. ۵۔ حاضرین کو موقع دیں کہ وہ پینل سے سوال کریں یا اپنی رائے کا اظہار کریں۔
  6. ۶۔ رول پلے ختم ہو جائے تو اداکاروں کے ناموں کی تختیاں یا نشان اتار لیں اور گروپ میں شامل ہو جائیں۔ گروپ کو رول پلے پر بحث کی دعوت دیں۔ بحث کی رہنمائی کے لیے ان سوالات سے مدد لی جاسکتی ہے:
    •      کون سا نقطۂ نظر صرف چند عورتوں کے لیے خاندانی منصوبہ بندی کی حمایت کرتا ہے؟ کیوں؟
    •      کون سے رویّے عورتوں کی ضروریات کو اولیت دیتے ہیں؟ ضبطِ ولادت کے طریقے استعمال کرنے کے لیے عورتوں کی خود فیصلہ کرنے کی صلاحیت پر ان رویّوں کا کیا اثر ہوتا ہے؟
    •      خاندانی منصوبہ بندی پر اعتراض کرنے یا مخالفت کرنے والوں کو ہم کس طرح جواب دے سکتے ہیں؟
    •      جو نئے خیالات سامنے آئے ہیں ان کی مدد سے تبدیلی کے لیے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں؟

لیڈرز تلاش کریں جو آپ کے اتحادی بن سکیں

رویّوں پر اثر انداز ہونے والے بااختیار اور طاقتور لوگوں کی شناخت، خاندانی منصوبہ بندی کی سہولتوں کی دستیابی، حمایت کرنے والوں کو شامل کرنے اور ہم خیال افراد اور اداروں کے ساتھ اتحاد کی تشکیل کے لیے ’’طاقت کا نقشہ بنائیں‘‘ جیسی سرگرمی استعمال کریں۔ نیچے چند طریقے دیے گئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ مانع حمل طریقوں کی وسیع تر دستیابی کے لیے مذہبی رہنمائوں اور کمیونٹی لیڈرز کے ساتھ کس طرح کامیابی سے کام کیا جاسکتا ہے۔

مذہبی رہنمائوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔ بعض لوگ مذہبی تعلیمات اور تحریروں کو یہ ثابت کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں کہ خاندانی منصوبہ بندی غلط ہے۔ دنیا کے اکثر مذاہب بچوں کی پیدائش میں وقفے کی حمایت کرتے ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ یہ طریقہ عورتوں اور بچوں کی زندگی کی حفاظت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور کیتھولک عیسائیوں سمیت بہت سے مذاہب کے ماننے والوں کے لیے یہ بات درست ہے۔.

جو مذہبی رہنما اپنی اقدار پر یقین رکھتے ہیں، آپ انھیں دعوت دے سکتی ہیں کہ خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں علاقے کے لوگوں سے بات کریں۔ جب لوگ سنیں گے کہ خاندانی منصوبہ بندی مذہبی تعلیمات کے خلاف نہیںہے تو یہ ان کے لیے نہایت اطمینان کی بات ہوگی۔ لوگوں کے مذہبی عقائد کے اندر رہتے ہوئے خاندانی منصوبہ بندی کے طریقوں اور ان کے انتخاب کے لیے ممکنہ راہیں تلاش کرنے سے زیادہ مدد ملتی ہے، بجائے اس کے کہ لوگوں سے یہ توقع کی جائے کہ وہ اپنے عقائد کو نظر انداز کریں یا تبدیل کریں۔

مقامی تہذیب اور روایات سے ہم آہنگ خاندانی منصوبہ بندی

کسی علاقے کے مقامی قدیم باشندے خاندانی منصوبہ بندی پر اس لیے اعتماد نہیں کرتے کہ فیملی پلاننگ کے بعض پروگرام قدیم آبادی کی غریب عورتوں پر چند خاص طریقے استعمال کرنے کا دبائو ڈالتے ہیں یا ان کی نل بندی کر دی جاتی ہے۔

women and children waiting outside a door labeled "Jambi Huasi."


جنوبی امریکا کے ملک ایکوڈور کا ’’جمبی ہواسی‘‘ (صحت گھر) ایک ایسی ہی مثال ہے۔ اس کلینک کے صحت کارکن وہی زبان (کیوچوا) بولتے ہیں جو مقامی لوگ بولتے ہیں اور وہ مقامی قدیم باشندوں کے عقائد اور علاج کی رسموں اور طریقوں کو نہ صرف جانتے اور سمجھتے ہیں بلکہ ان کا احترام بھی کرتے ہیں۔ کلینک کے عملے میں ایک مقامی معالج شامل ہے اور اس کے ساتھ طبی جڑی بوٹیوں کا باغ ہے۔ کلینک کی فارمیسی میں دیسی دوائیں اور مغربی دوائیں دونوں ملتی ہیں۔ ’’صحت گھر‘‘ نے خاندانی منصوبہ بندی کو عورتوں، بچوں اور خاندانوں کے لیے صحت کی خدمات سے مربوط کر دیا ہے۔ اب شادی شدہ جوڑے صحت مند رہنے کے لیے بچوں کی پیدائش میں وقفہ کرنے لگے ہیں جس کے بعد علاقے میں عورتوں اور بچوں کی اموات میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔ چونکہ ان لوگوں کی سماجی او تہذیبی روایات کا احترام کیا جاتا ہے، اس لیے عورتیں زیادہ اعتماد کے ساتھ خاندانی منصوبہ بندی کے طریقے استعمال کرتی ہیں۔

علاقے کے رہنمائوں کے ساتھ احترام کا رشتہ بنانے سے خاندانی منصوبہ بندی پر گفتگو کا موقع ملتا ہے

افریقہ کے ملک گھانا میں علاقائی بنیاد پر کام کرنے والا صحت کی منصوبہ بندی اور خدمات کا پروجیکٹ چاہتا تھا کہ ایک دور دراز علاقے نیورونگو میں بنیادی صحت کی خدمات زیادہ لوگوں کو میسر ہوں۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے علاقے کی سماجی تنظیموں کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کیے، مل کر کام کیا اور ضلعی صحت مراکز سے نرسوں کو لے کر آئے تاکہ وہ اس علاقے میں رہیں اور کام کریں۔ پروجیکٹ کے منتظمین نے ہم عمر افراد کے لیے گروپ مباحثے منعقد کیے جہاں لوگ اپنی صحت کے عام مسائل کے بارے میں اطمینان والے ماحول میں سچائی کے ساتھ بتاتے ہیں۔ ہم عمر افراد کے گروپس نوجوانوں، بزرگوں، نوجوان عورتوں، بزرگ عورتوں اور علاقے کے سماجی رہنمائوں پر مشتمل ہیں۔ صحت کے جن معاملوں پر بات کی جاتی ہے ان میں خاندانی منصوبہ بندی بھی شامل ہے۔

HAW Ch7 Page 209-1.png

یہاں کی عورتوں سے جب پوچھا گیا کہ کس چیز نے خاندانی منصوبہ بندی کے استعمال کو بڑھایا تو عورتوں نے کہا کہ وہ چاہتی تھیں کہ اس بارے میں ان سے اکیلے بات کی جائے اور جب انھیں یہ سہولت مل گئی تو وہ اسے استعمال کرنے لگیں۔

وہ یہ بھی چاہتی تھیں کہ ان کے مرد اس میں ان کا ساتھ دیں۔ مردوں کا کہنا تھا کہ زیادہ بچے ہوں تو سماج میں آدمی کی حیثیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ بچوں کی پیدائش میں وقفے کے لیے جب ان سے مشورہ نہیں کیا جاتا، تو خاندان پر ان کا کنٹرول اور اثر کم ہو جاتا ہے اور انھیں اندیشہ ہوتا ہے کہ خاندانی منصوبہ بندی کرنے والی عورت انھیں چھوڑ کر چلی جائے گی۔

منتظمین نے یہ بھی جانا کہ لوگ خاندانی منصوبہ بندی میں دلچسپی لے سکتے ہیں اگر ان کے کم بچے بیمار پڑیں۔ بچوں کو بیماریوں سے بچانا صحت منصوبے کے مقاصد میں شامل تھا۔ جب نرسوں نے مردوں کا علاج کیا تو انھیں مردوں کا اعتماد حاصل ہوگیا جس سے فائدہ اٹھا کر انھوں نے خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں مردوں کی تشویش دور کرنے کے لیے حمل روکنے کے مختلف طریقوں کے بارے میں بتایا۔ خاندانوں کے ساتھ نرسوں کے تعلقات میں انھیں میاں بیوی کے گھریلو تنازعے نبٹانے کا بھی موقع ملا اور علاقے کی عورتوں میں خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں آگہی پیدا ہوئی۔

نیورونگو پروجیکٹ، علاقے کے سماجی رہنمائوں، قبائلی سرداروں، بزرگوں، خاندانوں کے سربراہوں اور برادریوں کے لیڈروں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے جس سے ان میں باہمی احترام کا رشتہ قائم ہوگیا ہے۔ اس احترام کی وجہ سے قبائلی سردار اور بزرگ پروجیکٹ کے منتظمین کی عزت کرتے ہیں، انھیں روایتی دربار اور عوامی جلسوں میں بلایا جاتا ہے جہاں اجتماعی مسائل پر بحث کی جاتی ہے۔ ان تقریبات میں منتظمین مردوں کے شکوک و شبہات دور کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ضبطِ ولادت کے جدید طریقے، روایتی خواہشات رکھنے والوں کو بچوں کی پیدائش میں وقفہ کرنے میں کس طرح مدد کرتے ہیں۔ برادری کے اکثر لیڈر مردوں پر زور دیتے ہیں کہ اگر ان کی عورتیں خاندانی منصوبہ بندی کے طریقے استعمال کرتی ہیں تو ان سے جھگڑا نہ کیا جائے۔

قبائلی دربار کے ساتھ کام کرنے سے منصوبے کے منتظمین کو علاقے میں صحت کے بہت سے معاملوں پر بحث مباحثے میں سہولت کاری کا موقع ملا۔ منتظمین نے برادری کے لیڈروں پر زور دیا کہ دربار اور عوامی جلسوں میں عورتوں کو بھی بلایا جائے۔ پہلے تو عورتیں ان تقریبات میں شرکت سے جھجکتی تھیں لیکن پروجیکٹ نے عورتوں کے گروپوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی جن میں گرجا گھر میں جدید نظمیں گانے والے گروپ، بازار کے تاجروں کی انجمن اور سیاسی نیٹ ورک شامل تھے۔ یہ طریقہ کامیاب رہا اور دربار اور جلسوں میں عورتوں کی شرکت بڑھ گئی جہاں وہ اب بحث میں بھی حصہ لیتی ہیں۔