Hesperian Health Guides

جنسیت کے بارے میں پڑھیں اور سیکھیں

اس باب میں:

کسی گروپ کو جنسیت اور جنسی صحت کے بارے میں آرام اور سہولت سے کُھل کر بات کرنے میں بہت وقت لگے گا، ڈاکٹر ارونا اپریٹی نے نیپال میں عورتوں کے ساتھ اپنے تجربے اور ان سرگرمیوں کے استعمال کے بارے میں یہ کہانی لکھی ہے۔

آزادی سے کُھل کر بولنا سیکھنے میں وقت لگتا ہے

طبی سہولتوں سے محروم نیپال کے دور دراز دیہات کی عورتوں کی مدد کرنے کے لیے میں نے 20سال تک کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کے ساتھ سفر کیے۔ جب میں نے یہ کام شروع کیا تو گائوں کی عورتیں اپنی تولیدی صحت کے بارے میں صرف تنہائی میں مجھ سے بات کرتی تھیں۔ گروپ میں بات کرتے ہوئے انھیں بے حد شرم آتی تھی۔

کئی سال گزرنے کے بعد بالآخر صحت کارکن اور گائوں کی عورتیں تولیدی صحت کے بارے میں سہولت سے بات کرنے لگیں اور اس قابل ہو گئیں کہ حمل اور زچگی کے بارے میں بغیر کسی جھجھک کے آرام سے بات کرسکیں۔ اس سے میںنے سمجھا کہ اب ان سے جنسیت اور جنسی صحت کے بارے میں بات کرنا آسان ہوگا، لیکن یہ میری غلطی تھی۔

میں نے چند عورتوں کو جمع کیا اور اس چھوٹے گروپ سے ان کی روز مرہ زندگی کی مشکلات کے بارے میں بات چیت شروع کی جس میں ان کے حاملہ ہونے، صحت کے مسائل اور جنسی بیماریوں کی باتیں شامل تھیں۔ جب میں نے جنسیت اور جنسی صحت کی بات کی تو سب عورتوں کو شرم آنے لگی اور وہ خوب ہنسیں۔ وہ ان موضوعات پر مجھ سے کھل کر بات کرنے کے لیے تیار نہیں تھیں۔

3 women speaking in a group.
ہمیں پتا ہے کہ جنسی عمل کیا ہے۔ یہ وہی کام ہے جس سے مرد اور عورت بچہ پیدا کرتے ہیں۔
بیوی کی حیثیت سےجنسی عمل ہمارے فرائض کا حصہ ہے، ہمیں سکھایا گیا ہے کہ اس میں اپنے لطف کے بارے میں نہیں سوچنا چاہیے!
دو مردوں یا دو عورتوں کے درمیان جنسی عمل؟ تمھاری بات پر یقین نہیں آتا، یہ کتنا بے ہودہ خیال ہے!
لیکن علاقے کی صحت کارکن اس بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے میں دلچسپی رکھتی تھیں۔ جن ڈاکٹروں اور نرسوں نے ان صحت کارکنوں کو تربیت دی تھی، انھوں نے جنسیت یا اس کے بارے میں بات کرنے کے طریقے انھیں نہیں سکھائے تھے۔ صحت کارکن یہ معلومات جاننا چاہتی تھیں اور انھیں گائوں کے لوگوں تک پہنچانا چاہتی تھیں۔ انھوں نے اس بارے میں ہر عورت سے الگ الگ ملاقات کرکے بات کرنے کا منصوبہ بنایا۔ انھوں نے پہلے بھی اس طریقے سے کام لیا تھا۔ کچھ وقت گزرنے پر انھوں نے سمجھا کہ اب عورتوں اور مردوں کے الگ الگ گروپوںکی میٹنگ بلائی جاسکتی ہے اور جنسیت اور جنسی صحت پر بات کی جاسکتی ہے۔

جنسی عمل، عورت کی زندگی میں اس کی جسمانی اور جذباتی تسکین کا سب سے اہم تجربہ بننے کا امکان رکھتا ہے۔ بدقسمتی سے بہت کم عورتوں کے لیے یہ خوشگوار یا تسکین بخش ثابت ہوتا ہے۔ جنسی عمل اگر زبردستی کیا جارہا ہو اور پُرتشدد ہو تو یہ عورت کے لیے خاص طور پر نقصان دہ ہوتا ہے۔ اگر عورت بیمار ہو یا تھکی ہوئی ہو یا اسے ایچ آئی وی یا دوسری جنسی بیماریوں یا حمل کا اندیشہ ہو یا وہ اس وقت جنسی عمل میں شریک نہ ہونا چاہتی ہو تو وہ اس سے انکار کرسکتی ہے۔ عورت اور اس کے شوہر کو جنس اور جنسی عمل کے بارے میں آپس میں بات کرنی چاہیے۔ انھیں اس قابل ہونا چاہیے کہ اپنے جنسی احساسات، پسند، ناپسند اور جنسی عمل کے ایسے طریقوں کے بارے میں گفتگو کرسکیں جن سے بچہ پیدا ہوسکتا ہے یا نہیں ہوسکتا۔


نوجوان افراد کو جنسی تعلقات قائم کرنے سے پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جنسی عمل اور صحت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی چیزیں ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اگر نوجوان افراد کو جنسی عمل کے بارے میں بہت زیادہ معلومات دی جائیں تو وہ بہت جلد جنسی عمل کرنے لگیں گے۔ لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔ جو نوعمر افراد جنسی عمل اور جنسیت کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں عام طور پر وہ جنسی تعلقات شروع کرتے وقت ایک دوسرے کے بارے میں زیادہ ذمے داری اور احترام کا رویہ اختیار کرتے ہیں۔

a woman speaking to a girl.
جب میں تمھاری عمر کی تھی تو کسی نے مجھے ان باتوں کے بارے میں نہیں بتایا تھا۔ لیکن میں چاہتی ہوں کہ تمھیں یہ باتیں معلوم ہوں۔ جنسی عمل کا مطلب صرف بچے پیدا کرنا نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ کو یہ سب اچھا لگے۔

بچے کی پیدائش سے بات شروع کریں

اگر بچے کی پیدائش سے بات شروع کی جائے تو جنسی عمل کے بارے میں گفتگو کرنا آسان ہوتا ہے، مثلاً یہ کہ حمل کیسے قرار پاتا ہے اور بچے کس طرح پیدا ہوتے ہیں۔ جنسی اور تولیدی اعضا کے سائنسی یا طبی الفاظ استعمال کیے جائیں اور ان کے کام کرنے کے طریقوں پر بات کی جائے تو جنس اور جنسی عمل سے متعلق ایسے مقامی الفاظ سے بچا جاسکتا ہے جن کا استعمال سماج میں اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ مثلاً مرد اور عورت کے جنسی اعضاکے لیے دوسرے الفاظ نہیں ہیں تو صحت کے موضوع پر گفتگو میں ان الفاظ کا استعمال شرمندگی کا باعث ہوگا۔ نئے لفظ کا استعمال گروپ کے لوگوں کی مدد کرے گا کہ وہ نئی معلومات کو سنجیدگی سے سنیں، قبول کریں اور جنسی صحت کے بارے میں زیادہ احترام کے ساتھ سوچیں۔

male reproductive parts.
مردانہ عضو
خصیے
female reproductive parts.
فلوپیئن ٹیوب
بیضہ دانی
رحم (یوٹرس)
زنانہ عضو
مرد اور عورت کے جسم، جنسی عمل کے دوران کس طرح کام کرتے ہیں، یہ بیان کرنے کے لیے اس طرح کی تصویریں استعمال کریں۔ اس کے بعد اگلے صفحے پر دی گئی سرگرمی انجام دیں تاکہ گروپ جو کچھ سیکھ چکا ہے اس کے بارے میں گفتگو کی مشق کرے ۔

سرگرمی تولیدی ایپرن

  1. تین یا چار افراد کے چھوٹے گروپ بنائیں اور ہر گروپ کو سفید کپڑے کے دو ایپرن، رنگ دار کپڑے کے چند ٹکڑے، قینچیاں اور ایک قلم یا مارکر دیں۔ ایپرن بنانے کے لیے کاغذ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
  2. illustration of the below: a woman and man wearing aprons with drawings on them.

  3. گروپ سے کہیں کہ ایک ایپرن پر مردانہ تولیدی عضو بنائے اور دوسرے پر زنانہ تولیدی عضو بنائے۔
  4. اب ان سے کہیں کہ ماہواری کا خون، اسپرم اوربیضے دکھانے کے لیے رنگ دار کپڑوں سے چھوٹے ٹکڑے کاٹیں_ انھیں ٹیپ سے ایپرن پر چپکا دیں تاکہ آپ ایپرن کو اس سرگرمی کے لیے دوبارہ استعمال کرسکیں۔
  5. جب یہ کام ہو جائے تو گروپس کو جمع کریں اور ہر گروپ میں سے 2افراد کو کہیں کہ وہ ایک ایک ایپرن پہن لے اور بیان کرے کہ وہ کیا ظاہر کررہا ہے۔
  6. گر گروپ کوئی دشواری محسوس نہیں کررہا تو ان سے کہیں کہ ان اعضا کی نشان دہی کریں جو تولیدی عمل کے لیے سب سے اہم ہیں۔
  7. گفتگو کو سمیٹنے کے لیے ان سے کہیں کہ جنسی عمل اور تولیدی صحت کے بارے میں انھوں نے جو کچھ سیکھا ہے، اس کے بارے میں آپس میں گفتگو کریں۔ اگر کوئی سوال پوچھا جائے تو اس پر گفتگو کریں۔

    نوجوان مرد اور عورتیں اس سرگرمی کو ایک ساتھ کرکے لطف اٹھائیں گے۔ سرگرمی کو زیادہ دلچسپ بنانے کے لیے مردوں اور عورتوں سے کہیں کہ اپنے ایپرنز آپس میں تبدیل کرلیں۔


HAW Ch4 Page 78-2.png
ہر کوئی کسی بھی درجے میں مکمل طور پر نہیں آتا۔ پیدا ہونے والے ہر 100بچوں میں سے ایک بچے کے جسمانی اعضا مکمل طور پر مرد یا عورت کے نہیں ہوتے۔ ان لوگوں کو تیسری، جنس، ہیجڑہ یا خواجہ سرا کہا جاتا ہے۔ ایسے بچے کو لڑکا سمجھا جاسکتا ہے۔ لیکن اس کے مردانہ عضو مکمل طور پر نشوونما نہیں پاتے اور ذہنی طور پر وہ خود کو لڑکی سمجھ سکتا ہے اور اس کے برخلاف بھی ہوسکتا ہے۔ اگر آپ یہ سرگرمی کریں تو محتاط رہیں۔ ممکن ہے گروپس کے شرکأ میں سے کوئی مرد اور عورت کی تعریف پر مکمل طور پر پورا نہیں اترتاہو۔

اسی سرگرمی کے دوران ماہواری، جنسی عمل یا بچے پیدا کرنے کے بارے میں سوالات کیے جاسکتے ہیں۔ اگرشرکأ دلچسپی لیں تو آپ کسی صحت کارکن کو بلا سکتی ہیں کہ وہ آکر گروپ سے بات کرے۔ مزید معلومات کے لیے دیکھیں: ’’جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو‘‘، باب 4، 6اور باب12۔

جنسیت کو نہ بھولیں

جنسیت، جنسی عمل، یا مباشرت (مردانہ عضو کو زنانہ جنسی عضو میں داخل کرنا اور مادے کا اخراج) سے بڑھ کر ہے۔ جنسیت ہر فرد کی زندگی کا اہم حصہ ہے۔ یہ کسی فرد کی مستقل کیفیت ہے۔ خواہ وہ کسی جنسی عمل یا سرگرمی میں مصروف نہ بھی ہو یا جنس کے بارے میں سوچ بھی نہ رہا ہو۔

جنسیت کا مطلب ہے جنس کا جسمانی احساس جس میں ہمارے تمام حواس شامل ہوں: چھونا، دیکھنا، سننا، سونگھنا اور چکھنا۔ اس میں جنسی احساسات اور تجربات سے متعلق خیالی خواہشات پر مبنی تصورات بھی شامل ہیں، یعنی ایسی چیزیں جن کا صرف تصور کیا جائے، انھیں کرنا ممکن نہ ہو۔

قربت اور تعلقات میں وہ سب احساسات شامل ہیں جو جنسی عمل کے ساتھی سے رفاقت اور محبت کے بارے میں ہوں۔ قریبی رفاقت میں اعتماد بہت اہم ہے۔ گہری محبت کے تعلقات عام طور پر اس وقت پروان چڑھتے ہیں جب وقت گزرنے کے ساتھ دو رفیق ایک دوسرے کے بارے میں جذباتی اور جسمانی طور پر پُراعتماد ہوں۔

جنسی شناخت چار چیزوں سے مل کر بنتی ہے: حیاتیاتی جنس (مرد کا یا عورت کا جسم ہونا)، صنفی شناخت (مرد یا عورت ہونے کا احساس اور اس کے مطابق عمل یا دونوں کا مخلوط احساس)، صنفی کردار (وہ کام کرنا جس کی کسی مرد یا عورت سے توقع کی جاتی ہے) اور جنسی رجحان (مردوںیا عورتوں کی طرف راغب ہونا یا دونوں میں دلچسپی)۔

سرگرمی رنگ برنگے افراد میں خود کو ڈھونڈیں

جنسی اور صنفی شناخت وقت کے ساتھ تبدیل ہوسکتی ہے۔ یہ سرگرمی آپ کے اپنے اظہار کے بارے میں ہے۔ جو سوالات پوچھے گئے ہیں ان کے بارے میں کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ نیچے گہرے اور ہلکے سیاہ رنگ کی جو پٹیاں دی گئی ہیں یہ ظاہر کرنے کے لیے ان پر نشان (یا چند نشانات) لگائیں کہ آپ سوال کی پٹی پر خود کو کہاں پاتے ہیں:


حیاتیاتی جنس (مرد کا یا عورت کا جسم ہونا):
مرد عورت
HAW Ch4 Page 79-1.png
صنفی شناخت (مرد یا عورت ہونے کا احساس یا عمل):
مرد عورت
HAW Ch4 Page 79-1.png
صنفی کردار (وہ کرنا جو ایک عورت یا مرد سے توقع کی جاتی ہے):
مرد عورت
HAW Ch4 Page 79-1.png
جنسی رجحان (مردوں یا عورتوں میں دلچسپی یا دونوں میں دلچسپی لینا):
مرد عورت
HAW Ch4 Page 79-1.png

صنفی شناخت اور جنسی رجحان

مختلف طرح کے جنسی رجحانات کے مختلف نام ہیں: ہم جنس پرست (ہومو سیکچوئل) کا مطلب ایسا فرد ہے جو اپنی ہی جنس کی طرف رغبت رکھتا ہو، مخالف جنس (ہیترو سیکچوئل) کا مطلب ایسا فرد ہے جو مخالف جنس میں دلچسپی رکھتا ہو۔ دو جنسیا (بائی سیکچوئل) کا مطلب ہے ایسا فرد ہے جو مردوں اور عورتوں دونوں میں دلچسپی رکھتا ہو۔ ہم جنس پرست عورت کا مطلب ہے ایسی عورت جو دوسری عورتوں میں دلچسپی رکھتی ہو۔

"خواجہ سرا، ہیجڑہ یا تیسری جنس (ٹرانس جینڈر، ٹرانس سیکچوئل یا تھرڈ سیکس) ایسے افراد کو کہا جاتا ہے جن کی صنفی شناخت ان کی حیاتیاتی جنس سے مختلف ہو_ مثال کے طور پر کوئی فرد جسمانی طور پر مرد ہو لیکن اس کے احساسات عورت کے ہوں یا کوئی فرد جس کا جسم عورت کا ہو لیکن وہ خود کو مرد محسوس کرے۔ یہ احساسات اس وقت پیدا ہونا شروع ہوتے ہیں جب بچے بہت کم عمر ہوتے ہیں اور خود کو کسی ایک صنف کے طور پر یا دوسری صنف کےطور پر دیکھنا شروع کرتے ہیں یا اس وقت جب نوعمری کے دور میں وہ بالغ ہورہے ہوں۔ کچھ لوگ قطعی طور پر خود کو نہ مرد محسوس کرتے ہیں اور نہ عورت، دونوں کے مخلوط احساسات رکھتے ہیں یا بعض اوقات کسی ایک جنس کا احساس غالب آجاتا ہے۔

پوری دنیا میں ہر نسل اور تہذیب سے تعلق رکھنے والی عورتوں اور مردوں میں سے بعض کے جنسی رجحانات مختلف ہوتے ہیں۔ انھیں ہم جنس پرست عورتیں (لیزبین)، ہم جنس پرست مرد (گے)، مرد، عورت دونوں میں جنسی کشش رکھنے والے (بائی سیکچوئل) اور تیسری جنس (ٹرانس جینڈر)کہتے ہیں۔ بعض علاقوں میں مذہبی رہنما، سیاستدان اور دوسرے طاقتور افراد ہم جنس پرستی اور تیسری جنس والوں کے خلاف سرگرمی سے کام کررہے ہیں۔ بہت سے ہم جنس پرست اور تیسری جنس کے لوگ ہم جنس پرست مخالف قوانین اور تعصبات کی وجہ سے اپنے جنسی رجحان کو پوشیدہ رکھتے ہیں۔ سماج میں قبول نہ کیے جانے کا خوف اور شرم ان میں جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل پیدا کرسکتی ہے۔ ایسے افراد کو تنہائی میں دھکیلا جاسکتا ہے جس سے یاسیت (افسردگی) اور دوسری بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ اس خوف کی وجہ سے وہ صحت کی بنیادی سہولتیں تک حاصل نہیں کرتے کہ ان کے جنسی رجحان کا دوسروں کو علم ہو جائے گا۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں پوری دنیا میں لوگوں کو تعلیم دینے، امتیازی سلوک ختم کرنے اور مختلف طرح کے تعلقات اور خاندانوں کو قبول کرنے کے لیے کام کررہی ہیں۔

امتیازی رویے ختم کرنا صحت کے فروغ کا حصہ ہے

گیانا جنوبی امریکا کا چھوٹا سا ملک ہے جس کے آئین میں مردوں اور عورتوں کو یکساں حقوق دیے گئے ہیں اور تعلیم، روزگار اور صحت کی سہولتوں تک تمام شہریوں کو یکساں رسائی حاصل ہے۔ ملک کا آئین، نسل ، رنگ، سیاسی خیالات یا مذہبی عقائد کی بنیاد پر کسی بھی امتیاز کے خلاف ہے۔ لیکن جب ان ہم جنس پرست عورتوں، مردوں اور تیسری جنس کے لوگوں کا معاملہ آتا ہے جو اپنے جنسی رجحان کا اظہار کرتے ہیں تو ان کے لیے ان حقوق کا احترام نہیں کیا جاتا۔ بدل کر کپڑے پہنے والے (کراس ڈریسر) یعنی ایسے افراد جو ایسا لباس نہیں پہنتے جو سماج کے خیال میں ان کی صنف کے اعتبار سے انھیں پہننا چاہیے، خاص طور پر ہراساں کیے جاتے ہیں اور ان کے لیے روزگار حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے۔


2003ء میں دی سوسائٹی اگینسٹ سیکچوئل اورینٹیشن ڈسکریمینیشن (SASOD) اس مقصد کے ساتھ بنائی گئی کہ جنسی رجحان کو گیانا کے آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق میں شامل کیا جائے۔ اپنے قیام سے سوسائٹی ایل بی جی ٹی افراد کو ہراساں کرنے کے خلاف اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے کام کررہی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ایسے قوانین ختم کیے جائیں جن میں ہم جنس پرستی پر مبنی تعلقات اور بدل کر کپڑے پہننے کو مجرمانہ قرار دیا گیا ہے۔


سوسائٹی نے ذرائع ابلاغ کو تخلیقی طریقوں سے استعمال کیا ہے ۔ وہ ہر سال ’’پینٹنگ دی اسپیکٹرم‘‘ فلمی میلہ منعقد کرتی ہے جس میں پوری دنیا سے ایل جی بی ٹی گروپوں کی بنائی فلمیں دکھائی جاتی ہیں۔ ان فلموں میں ایل جی بی ٹی افراد کی زندگی کے واقعات دکھائے جاتے ہیں کہ جن ملکوں میں سماجی آزادیاں کم ہیں وہاں انھیں زندہ رہنے کے لیے کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں ان فلموں میں جنسی اور صنفی تنوع کو انسانیت کے ایک اہم پہلو کے طور پر اجاگر کیا جاتا ہے۔


2007ء میں وزارتِ صحت کے نیشنل ایڈز پروگرام اور اساتذہ کی یونین نے ایک مباحثے کا اہتمام کیا جس کا موضوع تھا، ’’ہم جنس پرست عورتوں اور مرد اساتذہ کو اسکولوں میں پڑھانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘‘ اس موقع پر سوسائٹی نے گیانا کے سب سے بڑے اخبار میں مراسلہ لکھا جس میں حکومت اور اساتذہ کی یونین کی مذمت کی گئی کہ وہ اساتذہ کے ملازمت کے حق کو نظر انداز کررہے ہیں جس کی ضمانت آئین میں دی گئی ہے۔ اس خط کی اشاعت کے بعد ملک میں عوامی بحث شروع ہوگئی جس سے سوسائٹی کو موقع ملا کہ وہ جنسی تنوع اور ایل جی بی ٹی کے حقوق کے بارے میں زیادہ لوگوں تک اپنی بات پہنچائے۔


حال ہی میں سوسائٹی نے وزارت صحت اور دیگر تنظیموں کی شراکت سے اسپیکٹرم ہیلتھ پروجیکٹ شروع کیا ہے جس کے تحت جنسی صحت کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ خاص طور پر ایل جی بی ٹی افراد کو ان کے مسائل سے متعلق معلومات مہیا کی جاتی ہیں۔

a group of men and women holding a banner that reads: "Human Rights for All.

جنس اور جنسیت کے بارے میں بحث شروع کرنے کی تیاری کریں

جنسی صحت کے بارے میں جاننے اور سیکھنے میں گروپ کی مدد کرنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ خود آپ اس بات سے آگاہ ہوں کہ ان معاملوں کے بارے میں آپ کی اپنی سوچ، احساسات اور رویے کیا ہیں جو اس موضوع پر آپ کی گفتگو کو متاثر کریں گے۔ مثلاً ہوسکتا ہے کہ آپ وجائنا(زنانہ جنسی عضو)، پینس (مردانہ جنسی عضو) یا اےنس (مقعد) جیسے الفاظ کو اپنے علاقے کے لوگوں کے گروپ کے سامنے ادا کرنے میں بے چینی اور گھبراہٹ محسوس کریں۔ دوسروں کے سامنے ان الفاظ کو دہرا لیا جائے تو آپ خود کو گروپ کے سامنے یہ الفاظ ادا کرنے کے لیے تیار کرلیں گی اور دوسروں کو سیکھنے کا موقع

لوگ اس وقت تک کُھل کر بات نہیں کریں گے جب تک وہ مطمئن نہ ہوں اور ان کا احترام نہ کیا جائے۔ گروپ کے سکون اور اطمینان کے لیے گروپ لیڈر کا اطمینان سب سے اہم اور ضروری ہے۔ اس حد تک کہ وہ بے چینی اور اضطراب کے ساتھ بھی سکون سے رہ سکے۔ لیڈر کو چاہیے کہ وہ لوگوں میں یہ احساس پیدا کرے کہ غلطی کرنا، شرمندگی محسوس کرنا، ہنسنا، اپنی بات کا سنا جانا اور سوال کرنا، سب درست ہیں۔ لیڈر کو بولنے سے زیادہ سننے کی ضرورت ہوتی ہے۔

a young woman speaking to another while a third woman encourages her.
م..... م..... اوہ، میں نہیں بتا سکتی
چلو پہلے ہنس لو... اب بتائو... جتنا وقت چاہے ل
مدد کے لیے اچھا ہے کہ ایک ساتھی کے ہمراہ کام کریں۔

جنسی صحت کے بارے میں کسی مباحثے کی میزبانی کرنے سے پہلے اپنی ساتھی کو ان سرگرمیوں کے بارے میں بتائیں جو آپ گروپ کے ساتھ کرنا چاہتی ہیں۔ ہر موضوع کے بارے میں اپنے خیالات سے اپنی ساتھی کو آگاہ کریں اور یہ بھی بتائیں کہ آپ کے خیال میں اس بارے میں گروپ کے لوگوں کا رویہ کیا ہوگا اور وہ کیا بات کریں گی۔ جب کوئی ساتھی آپ کی بات سن لے گی تو آپ دوسروں کی بات سننے کے لیے زیادہ آمادہ ہوں گی۔

یہاں چند سوالات دیے جارہے ہیں جن پر آپ خود بھی غور کریں اور اپنی ساتھی سے ان کے بارے میں بات کریں:

  • میرے اپنے جنسی رویے اور طرزِعمل کیسے ہیں؟
  • دوسروں کے کون سے طرزِعمل اور رویے مجھے پریشان کرتے ہیں؟
  • دوسروں کے بارے میں کوئی رائے قائم کیے بغیر، مباحثے کی میزبانی کرنے کی میری اہلیت کو جنس کے بارے میں میرے احساسات، تجربات اور عقائد کس طرح متاثر کرتے ہیں؟
  • جنسی رویوں کے بارے میں اپنے طرزِعمل کو دوسروں پر تھوپنے سے بچنے کے لیے میں کیا کرسکتی ہوں؟
  • دوسروں کو اپنے بارے میں سوچنے پر راغب کرنے کی حوصلہ افزائی کے لیے میں کیا کرسکتی ہوں؟


اپنی ساتھی کے سامنے اظہار کریں اور اس کی رائے سنیں جنسیت اور جنسی صحت کے بارے میں گروپ مباحثے کی میزبانی خود آپ کو بھی سیکھنے کا موقع دیتی ہے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں!جب مباحثہ ختم ہو جائے، تو اپنی ساتھی کے ساتھ بیٹھیں اور باری باری اپنی بات کہیں اور اس کی بات سنیں۔ اگر آپ کو شرمندگی ہوتی ہے یا کوئی الجھن ہے تو یہ جگہ اس کے محفوظ اظہار کے لیے بہت مناسب ہے۔ اگر آپ کو کسی خاص نکتے پر ساتھی کی رائے کی ضرورت ہے تو اس سے کہیں کہ وہ آپ کو بتائے۔

2 women speaking to each other.
جب ہم گروپ کے سامنے جنسیت پر بات کریں گے تو ایک ٹیم کی طرح کام کریں گے۔ ہم تیاری میں ایک دوسرے کی مدد کرسکتی ہیں اور اگر بحث میںکوئی مشکل پیش آرہی ہو تو وہاں بھی ایک دوسرے کی مدد کریں گی۔
یہ جان کر بہت اچھا لگا کہ ہم بعد میں جانچ کرسکتے ہیں۔ بحث کے بعد میرے ذہن میں بہت سے خیالات اور سوالات ہوں گے۔

جنسیت کے بارے میں مکالمہ شروع کریں

اگر لوگوں کو یہ سکھایا گیا ہے کہ جنس کے بارے میں بات کرنا شرم کی یا گندی بات ہے تو وہ اس موضوع پر کسی گروپ میں بات کرتے ہوئے شرم محسوس کریں گے اور جھجکیں گے۔ بعض علاقوں میں بغیر لکھا سماجی قانون (روایت/ رسم ورواج) ہوتا ہے کہ مرد اور عورت جنس کے بارے میں آپس میں بات نہیں کرسکتے۔ اکثر اوقات مردوں کے لیے تو یہ جائز سمجھا جاتا ہے کہ وہ جنس کے بارے میں بات کریں اور سخت زبان استعمال کریں لیکن عورتوں کے لیے اس بات کی بالکل توقع نہیں کی جاتی کہ وہ اس قسم کی باتیں سنیں یا ویسے ہی الفاظ استعمال کریں۔ یہ بات اہم ہے کہ مردوں اور عورتوں کو ایک جیسی معلومات ملتی ہیں لیکن اپنے خیالات کے اظہار کے لیے انھیں علیحدہ گروپ کی ضرورت ہوتی ہے۔

HAW Ch4 Page 83-2.png

جنسی عمل اور تعلقات ہر فرد کی زندگی میںاہمیت رکھتے ہیں۔ اگر عورتوں کا ایک گروپ آپس میں آرام اور بے تکلفی سے بات کرسکے تو اپنے تجربات کے بارے میں بتانے کے لیے ان کے پاس بہت کچھ ہوتا ہے۔

گروپ مباحثے کے لیے رضا مندی کے ساتھ اعتماد پیدا کریں

جنس اور جنسیت کے بارے میں لوگ اپنے خیالات اور احساسات اس وقت زیادہ آسانی سے بتانے پر تیار ہوں گے جب انھیں یہ اعتماد ہو کہ گروپ کے دوسرے افراد ان کی بات توجہ اور احترام کے ساتھ سنیں گے۔ انھیں اس یقین اور اعتماد کی بھی ضرورت ہوگی کہ گروپ میں سے کوئی بھی، گروپ کے باہر ان کے بارے میں افواہیں نہیں پھیلائے گا۔ گروپ کے لوگوں کے درمیان اعتماد پیدا کرنے کے لیے میٹنگ کے شروع میں شرکأ کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ چند باتوں پر متفق ہو جائیں۔ ان باتوں کے بارے میں شرکأ کے خیالات کی فہرست چارٹ پیپر پر لکھ لیں۔ بحث کے دوران اس فہرست کو لگا رہنے دیں اور جب بھی ضرورت ہو اس کا حوالہ دیں۔ اجلاس کے بعد پوچھیں کہ شرکأ کے خیال میں جن باتوں پر اتفاق کیا گیا تھا کیا ان سے مدد ملی اور کیا وہ اس میں کوئی اضافہ کرنا چاہیں گی؟

یہ یقینی بنائیں کہ ہر ایک گفتگو میں شریک ہو، خاص طور پر وہ جو گروپ کے سامنے بولنے میں جھجکتے اور شرم محسوس کرتی ہیں، مثلاً معذور، جو پڑھنا نہیں جانتیں یا خود کو گروپ کے لوگوں سے مختلف محسوس کرتی ہیں۔ جن باتوں پر اتفاق کیا جاتا ہے وہ یہ یقینی بناتی ہیں کہ ہر کوئی خود کو شریک محسوس کرے اور اسے احساس ہو کہ اس کا احترام کیا گیا ہے۔

a group of women making a list of agreements; 1 woman speaks.
ہمیں یہ وعدہ بھی کرنا چاہیے کہ گروپ میں جو کچھ سنیں گے اسے باہر نہیں دہرائیں گے۔

ہاٹ لائنیں اور ریڈیو شو ذاتی سوالات کے جواب دیتے ہیں

بعض علاقوں میں تنخواہ دار عملہ یا رضا کار عملہ ٹیلی فون ہاٹ لائنوں پر ٹیلی فون کرنے والوں کے سوالات کے جوابات دیتا ہے۔ عام طور پر یہ ایچ آئی وی سے بچائو کے کام کے دوران کیا جاتا ہے۔ ریڈیو کے ایسے پروگرام جن میں سننے والے فون کر سکتے ہیں، ان کے ذریعے صحت اور جنسی تعلقات کے بارے میں زیادہ درست معلومات بہت زیادہ لوگوں تک پہنچتی ہیں۔

ڈیر آنٹی اسٹیلا

a letter that reads: "Dear Auntie Stella, I have a new girlfriend. Must I tell her about my infection?"

اخبارات اور رسائل میں سوال و جواب کے کالم بہت مقبول ہیں۔ آپ کو اس وقت اپنی تنہائی کم محسوس ہوتی ہے جب آپ کسی اور کے مسئلے کے بارے میں پڑھتی ہیں جسے آپ جیسی صورت حال کا سامنا ہے۔ جب کوئی مہربان اور سمجھ دار ہستی اس مسئلے کا جواب دیتی ہے تو آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ بات آپ کی سمجھ میں آگئی ہے، ممکن ہے کہ اس وقت آپ کے ذہن میں کوئی اور بہتر خیال آئے کہ کیا کرنا چاہیے۔ یا ممکن ہے کہ آپ کسی اور کو جانتی ہوں جسے ملتا جلتا مسئلہ درپیش ہو اور آپ اخبار/ رسالے میں دیے گئے مسئلہ کا حل اس کی مدد کے لیے استعمال کریں۔ آپ کو اپنے مسئلے کے بارے میں کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں، لیکن آپ کسی دوسرے کے بارے میں مشورے کو کسی تیسرے فرد کو فراہم کرسکتی ہیں تاکہ وہ آپ کی دوستوں سے ان کے مسئلے پر بات کرے۔

زمبابوے کے ٹریننگ اینڈ ریسرچ سپورٹ سینٹر (TARSC) نے خط کے ذریعہ مشورہ دینے کا ’’آنٹی اسٹیلا‘‘ پروجیکٹ شروع کیا جس میں نوجوان افراد اپنے احساسات، تعلقات اور جنسی صحت کے بارے میں پرسکون انداز میں بات کرتے ہیں۔ پروجیکٹ کا مواد اس طرح تیار کیا گیا کہ اسے مردوں یا عورتوں کے چھوٹے گروپس میںاستعمال کیا جاسکے، کیونکہ نوجوان افراد اکثر آزادانہ طریقے سے گفتگو کرتے ہیں۔ نوجوان افراد کو یہ بتانے کے بجائے کہ وہ ’’یہ کریں‘‘ اور ’’یہ نہ کریں‘‘، آنٹی اسٹیلا کے مواد نے انھیں ان مسائل کے بارے میں تنقیدی انداز سے سوچنے میں مدد دی جن کا انھیں سامنا ہے۔ پروجیکٹ کی سرگرمیوں کے دوران انھیں ایسے طریقے بتائے جاتے ہیں جن کے ذریعے وہ مل جل کر کام کریں اور علاقے کے لوگوں کے ان فیصلوں میں زیادہ حصہ لیں جو انھیں متاثر کرتے ہیں۔

a woman asking the question below.
’’کیا مجھے اس کے ساتھ دوستی کرنی چاہیے؟‘‘ ’’مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیاہے۔ اب میں کیا کروں؟‘‘
a woman asking the question above.
a man asking the question below.
’’مجھے ایڈز ہوگئی ہے۔ کیا میں مر جائوں گا؟‘‘ ’’میں ہم جنس پرست ہوں۔ کیا مجھ سے کوئی محبت کرے گا؟‘‘
a man asking the question above.
یہ مواد سہولت کار کی کتاب کے ساتھ چھپے ہوئے کارڈز کی شکل میں دستیاب ہے اور ’’آنٹی اسٹیلا‘‘ کی ویب سائٹ پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، www.auntiestella.org

جنسی صحت پر گفتگو کے لیے الفاظ کا انتخاب

سماجی روایات کی وجہ سے بعض چیزوں کے نام لینا برا سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر جنسی اعضا یا جنسی افعال کے نام۔ لیکن جب صحت کے بارے میں سیکھنے اور سکھانے کا کام کیا جاتا ہے تو ان چیزوں کے نام لیے بغیر نہ سیکھا جاسکتا ہے اور نہ سکھایا جاسکتا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے میڈیکل اسکول یا کالج میں تعلیم حاصل کرنے اور ڈاکٹر بننے کے لیے نوعمر اور نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کو اپنے کورس کی ایسی کتابیں پڑھنی ہوتی ہیں جن میں انسانی جسم کے مختلف اعضا کی تصویریں ہوتی ہیں اور ان کے نام بھی ہوتے ہیں۔ طلبہ انھیں نہ صرف پڑھتے ہیں بلکہ ان اعضا کے کام اور ان کے امراض اور علاج کے بارے میں بھی سیکھتے اور سمجھتے ہیں۔ کچھ یہی بات علاقے یا برادری میں انسانوں کی صحت کے مسائل اور انھیں حل کرنے کے طریقے سیکھنے کے بارے میں بھی ہے، جس میں جنسی صحت بھی شامل ہے۔ نیچے دی گئی سرگرمی مردوں اور عورتوں کے الگ الگ گروپوں کے ساتھ کی جاسکتی ہے۔


سرگرمی کارڈ کا کھیل

تیاری کے لیے:

illustration of the below: a word card.
مشت زنی: جب کوئی اپنے جسم کو جنسی طور پر چھوئے اور اسے یہ اچھا لگے۔

جنس اور جنسی صحت سے متعلق 15الفاظ منتخب کریں۔ ہر کارڈ پر ایک لفظ اور اس کی تعریف لکھیں۔


الفاظ کی تختیاں(بِنگوکارڈز)۔ گروپ کے ہر فرد کے لیے 9خانوں والی الفاظ کی تختی بنائیں (تین خانے اوپر سے نیچے، تین خانے دائیں سے بائیں) ہر خانے میں ایک الفاظ لکھیں۔ ہر کارڈ پر لکھے گئے لفظوں کی ترتیب الگ الگ ہونی چاہیے۔

2 different bingo cards with words including "penis," "kiss," "orgasm," and "nipple."



a young woman speaking.
عورتوں کے اپنے گروپ میں، ہم نے مل کر فیصلہ کیا کہ اس کھیل کے لیے کون سے الفاظ یا نام چنے جائیں۔ ہم نے سائنسی نام استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن آپ کا گروپ اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کرسکتا ہے۔

کھیل:

  1. گروپ کے ہر فرد کو الفاظ کی ایک تختی (بِنگوکارڈ) دیں۔ ان سے کہیں کہ آپ ایک لفظ کی تعریف پڑھیں گی۔ اگر ان کی تختی پر وہ لفظ ہے تو اس پر کراس کا نشان (X) لگا دیں۔ جب ان کی تختی پر لکھے تمام الفاظ پر کراس کا نشان لگ جائے تو ’’ہوگیا‘‘ (بِنگو) کی آواز لگائیں۔
  2. اب الفاظ کی تعریف والے کارڈوں کو اچھی طرح ملالیں۔ ایک کارڈ اٹھائیں اور لفظ کی تعریف پڑھیں۔ شرکأ بتائیں گے کہ یہ کس لفظ کی تعریف ہے، اگر شرکأ جھجھک محسوس کریں تو ان سے کہیں کہ سب مل کر وہ لفظ پکاریں۔ بعض گروپوں میں یہ بہتر ہوتا ہے کہ شرکأ سے کہیں کہ جو جواب دینا چاہتا ہے وہ ہاتھ اٹھائے۔ صحیح لفظ بتائیں، شرکأ میں سے جس کی تختی پر وہ لفظ ہوگا وہ اس پر کراس کا نشان لگائے گا۔
  3. in a large group of women, one of them reads from a card while 2 others shout the answer.
    اس الفاظ کا مطلب ہے اپنے جسم کو جنسی طور پر اس طرح چھونا کہ اچھا لگے۔
    مشت زنی
    مشت زنی

  4. جس کی تختی پر تمام الفاظ سب سے پہلے کراس ہو جائیں گے، وہ زور سے ’’ہوگیا‘‘ (بِنگو) پکارے گی۔


a woman speaking.
عورتوں کا ہمارا گروپ یہ کھیل پسند نہیں کرتا، لیکن وہ ان الفاظ پر بحث کرنا چاہتے تھے جو جنس سے متعلق ہیں۔ چنانچہ میں نے ایک نام لیا جیسے ’’زنانہ جنسی عضو‘‘ یا ’’مردانہ جنسی عضو‘‘ اور ان سے کہا کہ وہ جسم کے اس حصے کے وہ دوسرے نام بتائیں جو انھوں نے دوسروں سے سنے ہیں۔ بعض نے صرف سرگوشی میں یہ نام لیے۔