Hesperian Health Guides

لطف یا لذت کی اہمیت ہے

اس باب میں:

یہ بات جاننا کہ آپ کو کوئی جنسی بیماری لاحق نہیں ہونی چاہیے، اور یہ بات یقینی بنانا کہ ایسا ہرگز نہ ہو، جنسی صحت کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ لیکن اصل کام یہ جاننا ہے کہ جو کچھ آپ چاہتی ہیں، وہ کیسے کیا جائے۔ جب ایک عورت (یا مرد) یہ تسلیم کرلیتی ہے کہ جنسی لذت سے لطف اٹھانا اس کا حق ہے، تو اسے جنسیت اور جنسی لذت کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ جنسی عمل سے ذہنی تنائو دور ہوتا ہے، بیماریوں کے خلاف جسم کا دفاعی نظام (امیون سسٹم ) مضبوط ہوتا ہے اور ہمیں خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اس سے ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم دوسروں سے جڑے ہیں، مکمل انسان ہیں اور انسانی تعلقات میں ایک دوسرے کی ضرورتوں کو پورا کرتے ہیں۔ جب کوئی عورت لطف حاصل کرنے کے اپنے حق کا تجربہ کرتی ہے تو اسے خود پر اختیار حاصل ہونے اور صحت و زندگی کے دوسرے شعبوں میں اپنے حقوق حاصل کرنے کی قوت کا احساس ہوتا ہے۔ وہ سمجھتی ہے کہ وہ اپنے بنیادی انسانی حقوق اور ضروریات کی مستحق ہے، اپنی حفاظت کے لیے عملی قدم اٹھا سکتی ہے اور اسی کے ساتھ باہمی رفاقت اور لطف کا تجربہ کرسکتی ہے۔

3 women having a conversation.
غیرمحفوظ اسقاطِ حمل اور ایڈز کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ صحت کے معاملوں پر گفتگو میں جنسی لطف کے دوسرے طریقوں پر بات کیوں نہیں کی جاسکتی!
مجھے اتفاق ہے۔ لیکن لوگ کیا سوچیں گے؟ وہ کہیں گے کہ میں غیرشادی شدہ جوڑوں میں جنسی تعلقات کو فروغ دے رہی ہوں۔
میں جانتی ہوں کہ تم کیوں ایسا محسوس کررہی ہو۔ لیکن اگر جنس سے لطف اندوز ہونے کے بارے میں بحث مباحثہ شروع کرنے میںہم لوگوں کی مدد کریں تو وہ بھی نئے اور محفوظ طریقوں کو آزمانے کی کوشش کریں گے۔

صفحہ 94تا 105پر دی گئی سرگرمیاں مردوں اور عورتوں کو اس موضوع پر بحث میں مدد دیں گی کہ اپنے جنسی تجربوں کو کس طرح محفوظ، صحت مند اور زیادہ تسکین بخش بنایا جائے۔ ان مباحثوں کی تیاری آپ گروپ سرگرمی ’’مرد کے لیے جنسی عمل کیا ہے؟ عورت کے لیے جنسی عمل کیا ہے؟ (صفحہ94) کے ساتھ کرسکتے ہیں۔

محفوظ جنسی عمل کےطور پر خود کو چُھونا

مشت زنی کا مطلب ہے اپنے جسم کو جنسی طور پر چُھونا۔ عام طور پر نوعمری کے دور میں عورتوں اور مردوں میں جب جنسی احساسات بیدار ہوتے ہیں تو مشت زنی کی جاتی ہے۔ لیکن انھیں بتایا جاتا ہے کہ یہ فعل بُرا ہے۔ شرمناک ہے، غلط ہے یا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ یہ افسوس ناک ہے کیونکہ یہ جنسی عمل کی بہت محفوظ شکل ہے اور اس سے صحت کو نقصان نہیں پہنچتا۔

جوڑے ایک دوسرے کے جسموں کو چھو کر زیادہ تسکین بخش باہمی تعلقات قائم رکھنے میں ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں۔ ایک عورت یہ سیکھ سکتی ہے کہ اس عمل میں وہ جنسی طور پر کس چیز سے اچھا محسوس کرتی ہے۔ مرد اپنے اخراج پر قابو رکھ سکتا ہے۔ جنسی رفیق کے ساتھ ایک دوسرے کے جسموں کو چھونے کے عمل میں ہر ایک کو جنسی عمل کی انتہا تک پہنچنے اور لطف کا انتہائی احساس حاصل ہوتا ہے۔

سرگرمی Where do we feel pleasure?

You can use a body mapping activity to discuss the different parts of women’s and men’s bodies that give sexual pleasure.

How to do body mapping:

  1. If it is a mixed group, divide into small groups of just women and just men. You can also do this activity with only men or only women.
  2. Ask each group to draw large outlines of a female body and a male body on the ground or on a large piece of paper.
  3. a group of women drawing the pleasure areas of a woman's body; 2 women speak.
    Maybe our skin is a sexual organ? Being touched gives pleasure.
    The clitoris is very sensitive. Stroking it can help us reach orgasm.

  4. Ask them to mark the areas on each body that make a man or woman feel sexy, hot, or aroused. Remind them that different people feel pleasure in different ways, so it is OK for each person to add any part of the body they think is a pleasure area.
  5. Bring the groups together for a discussion. Ask them to share what they learned about the differences between women’s and men’s bodies.

    If there was a group of men and a group of women, ask them to compare each other’s drawings. Did they leave out a place the other group marked? Ask what they learned about how to give and receive sexual pleasure.

محفوظ جنسی عمل مردوں اور عورتوں کے لطف کو بڑھاتا ہے

محفوظ جنسی عمل کا مطلب ہے ایسے طریقے سے مباشرت کرنا جس سے ایڈز سمیت تمام جنسی بیماریوں سے تحفظ حاصل ہو۔ محفوظ جنسی عمل کے بارے میں جو معلومات دی جاتی ہیں ان میں کنڈوم استعمال کرنے پر زور دیا جاتا ہے کیونکہ یہ جنسی امراض سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے، لیکن محفوظ جنسی عمل کا مطلب ایسی چیزیں کرنا بھی ہے جن سے جنسی لطف حاصل ہو اور مباشرت کے مقابلے میں ان میں جنسی امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہو۔ مثال کے طور پر:

a woman speaking while holding a condom.
جب کنڈوم استعمال کیا جاتا ہے تو مجھے زیادہ اطمینان ہوتا ہے اور کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔
  • جنسی خیالات اور جنسی بات چیت
  • ایک دوسرے کے جسموں پر ہونٹوں اور زبان کا استعمال
  • ایک دوسرے کے جسموں کے مختلف حصوں کو چھونا
  • خود اپنے جسم کے مختلف حصوں کو چھونا۔


جنسی تشدد، شرم اور غمگینی، جنسیت کو نقصان پہنچا سکتی ہے

اگر کوئی عورت لطف حاصل کرنے سے متعلق بات چیت میں شریک نہ ہونا چاہے تو اس کے بہت سے اسباب ہوسکتے ہیں، ممکن ہے کہ اسے یہ لگے کہ اس کے تجربے کو نظر انداز کیا گیاہے۔ جنسی زیادتی اور جنسی تشدد سمیت صدمہ پہنچانے والے واقعات سے سنبھلنے میں عورتوں کو وقت لگتا ہے۔ جو عورتیں جنسی عمل سے شرم محسوس کرتی ہیں انھیں یہ سمجھنے میں وقت لگتا ہے کہ لطف حاصل کرنا اچھی چیز ہے۔

a woman speaking.
ماں نے مجھے اپنے جسم کے اعضا کو چھوتے دیکھ لیا اور سزا دی، مجھے بہت شرم آئی۔
a woman speaking.
جنگ کے دنوں میں میرے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ میں جنسی عمل کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہتی۔
a woman speaking.
میں جب لڑکی تھی تو کم عمری میں میری ختنہ کر دی گئی۔ مجھے لطف کا احساس نہیں ہوتا۔ جنسی عمل سے مجھے ہمیشہ سخت تکلیف ہوتی ہے۔
a woman speaking.
میں چاہتی ہوں کہ میرے بچہ ہو، لیکن شادی کے پانچ سال گزرنے کے باوجود مجھے حمل نہیں ہوا۔ جنسی عمل مجھے مایوس کردیتا ہے۔


ایک مددگار گروپ متاثرہ عورتوں کی مدد کرسکتا ہے کہ وہ صحت یابی کے دوران اپنے جنسی تعلقات میں وہ زیادہ خود اختیار ہوں۔

صحت مند جنسی تعلقات میں جوڑوں کی مدد

نائیجیریا کی سماجی تنظیم ’انکریز‘ (INCRESE) تولیدی صحت اور جنسی حقوق کے لیے کام کرتی ہے۔ تنظیم کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک سروے کے نتیجے میں یہ ظاہر ہوا کہ علاقے کے لوگوں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے اور شادی کے بعد زیادہ جوڑوں میں طلاق ہو جاتی ہے۔ تنظیم نے شادی شدہ جوڑوں کی مدد کے لیے مددگار مرکز بنایا تاکہ میاں بیوی میں ہم آہنگی اور جنسی تعلق میں آسودگی کے بارے میں ان سے بات کی جائے اور مسائل کے حل کے لیے مشورے دیے جائیں۔ شروع میں مردوں کو اس بات پر راغب کرنے میں دشواری ہوئی کہ وہ مشورے کے لیے عورت کے ساتھ تنظیم کے سینٹر میں آئیں، اس لیے ابتدائی دنوں میں سینٹر میں صرف عورتیں آتی رہیں۔ لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد عورتوں کے ساتھ مرد بھی آنے لگے اور ان کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔



مددگار مرکز میں جوڑوں کی تربیت کا آغاز جسمانی اعضا، خاص طور پر جنسی اعضا کے بارے میں بنیادی معلومات سے کیا گیا۔ اس کے بعد ان سے پوچھا جاتا کہ انھیں کیا اچھا لگتا ہے اور کیا اچھا نہیں لگتا۔ جوڑوں کو گھر کا کام (ہوم ورک) بھی دیا جاتا۔ علاقے کے بزرگوں نے تنظیم کی سرگرمیوں کے بارے میں اندیشہ ظاہر کیا کہ ان سے ہماری سماجی اور تہذیبی اقدار کو نقصان پہنچے گا۔ تنظیم نے انھیں بتایا کہ ان کی تربیت کا مقصد سماجی اور تہذیبی طریقوں کو موجودہ دور کی ضرورت کے مطابق ڈھالنا ہے۔ جنسی عمل کو خوشی اور آسودگی کا ذریعہ بنانے کے لیے علاقے میں بعض امدادی اشیا صدیوں سے استعمال کی جاتی رہی ہیں۔

تنظیم نے جب جوڑوں سے پوچھا کہ تربیت سے ان کے تعلقات میں کیا فرق پڑا، تو بعض جوڑوں نے بتایا کہ اب عورتیں اپنے جذبات اور خواہشات کا اظہار کرنے کے قابل ہوگئی ہیں۔ بعض نے کہا کہ ان کی عورتیں اگر حمل نہیں چاہتیں تو وہ حفاظتی اقدامات کریں گی۔ کچھ نے بتایا کہ جنسی تعلقات میں تشدد کم ہوگیا ہے۔ مجموعی طور پر جوڑوں کا کہنا تھا کہ پہلے کے مقابلے میں اب وہ ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہیں۔

a woman speaking.
جوڑوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے ہم اس قابل ہوگئے کہ ازدواجی تعلقات میں عورتوں کی بات بھی سنی جانے لگی۔ جلد ہی عورتیں زیادہ مساوی تعلقات کا حق حاصل کرلیں گی، صرف جنسی معاملات میں ہی نہیں بلکہ اپنی زندگی کے تمام معاملات میں۔



a man speaking.
پہلے تو یہ خیال آیا کہ مجھے اس تربیت کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن جب تربیت حاصل کی تو اندازہ ہوا کہ میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ اب ہمارے جنسی تعلقات پہلے سے بہتر ہیں اور ہم ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہیں۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ جنسی عمل عورت کو بھی اتنی ہی آسودگی دیتا ہے جتنی مرد کو۔