Hesperian Health Guides

جنسی صحت کے لیے عدم مساوات بری چیز ہے

اس باب میں:

کتاب کے باب 3میں اس خیال پر گفتگو کی گئی ہے کہ عورتوں اور مردوں کے جسموں کی بناوٹ کے اعتبار سے ان کے مختلف صنفی کردار مقرر ہیں۔ دنیا میں تقریباً ہر جگہ عورتوں کے مقابلے میں مردوں کا کردار زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے، اس لیے مرد کے کردار کو برتری حاصل ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ مردوں اور عورتوں کے درمیان تعلقات میں_ جن میں جنسی تعلقات بھی شامل ہیں _ مردوں کو زیادہ طاقت، اختیار اور وسائل حاصل ہیں۔ مردوں اور عورتوں کے درمیان یہ نابرابری یا عدم مساوات عورتوں کی صحت کے اکثر مسائل کی بنیادی وجہ ہے جن میں جنسیت سے متعلق صحت کے مسائل بھی شامل ہیں۔

جنسی حقوق اور ذمے داریاں

عورت کا سب سے بنیادی صنفی کردار تولیدی کردار ہے_ یعنی یہ توقع کہ اس کا کم از کم ایک بچہ تو ہو۔ اکثر معاشروں میں اس کردار کے ساتھ جنسی ذمے داریاں بہت زیادہ ہوتی ہیں اور حقوق بہت کم ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر:

a tired-looking woman breastfeeding a baby while 3 older children cling to her.
a man standing with arms folded while a woman with a child holds out her hand to him.
عورتوں کی ذمے داری ہے کہ وہ بچے پیدا کریں اور اپنے بچوں کی پرورش اور دیکھ بھال کریں، لیکن انھیں یہ فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے کہ بچے کب ہونے چاہئیں اور کب نہیں ہونے چاہئیں۔ عورت کی ذمے داری ہے کہ وہ شوہر کے جنسی جذبات کی تسکین کرے، لیکن اسے یہ حق نہیں ہے کہ اپنی سہولت، آرام اور آسودگی کے لیے یہ فیصلہ کرے کہ جنسی تعلق کب اور کیسے قائم کیا جائے۔
گھر اور خاندان کے لیے عورتیں سخت محنت کرتی ہیں (کھانا پکانا، صفائی، کپڑے دھونا، بچوں کی دیکھ بھال) لیکن انھیں ان کاموں کا معاوضہ نہیں دیا جاتا۔ آمدنی کے لیے وہ مرد کی محتاج ہوتی ہیں۔ انھیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ شوہر کی بات مانیں۔
a man lying on top of a woman in bed.
a woman holding a condom while a man stands with his arm around her.
a woman trying to push away a man who is on top of her.
عورت کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی عزت کا خیال رکھے، لیکن جنسی طور پر ہراساں کیے جانے یا جبری جنسی تعلق سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کے پاس بہت کم طاقت ہوتی ہے۔ عورت کی ذمے داری ہے کہ وہ مرد سے کہے کہ جنسی بیماریوں سے بچائو کے لیے کنڈوم استعمال کرے، لیکن اسے یہ حق نہیں ہوتا کہ اگر مرد کنڈوم استعمال کرنے سے انکار کرے تو وہ جنسی عمل میں شریک نہ ہو۔


جنسی صحت کے حوالے سے عورتوں کے بارے میں سب سے نقصان دہ تصور یہ ہے کہ جنسی صحت کے اکثر مسائل کی ذمے دار عورتیں ہوتی ہیں۔ جنسی امراض، بانجھ پن (بچے نہ ہونا)، نامردی(مرد جنسی عمل کی خواہش کرے لیکن جسم ساتھ نہ دے) کے لیے بھی اکثر عورتوں کو قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے۔ ان مسائل کے کئی مختلف اسباب ہوتے ہیں، ان کے لیے عورتوں کو موردِ الزام ٹھہرانا یا جب اسے یا شوہر کو جنسی صحت کا کوئی مسئلہ لاحق ہو تو عورت کو شرمندہ کرنا، اس کے ساتھ ناانصافی ہے۔

جنسی صحت بہتر بنانے کے لیے نقصان پہنچانے والے صنفی کرداروں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام عورتیں اپنی جنسیت سے کسی شرم اور تشدد کے خوف کے بغیر آسودگی حاصل کرسکیں اور انھیں اپنی اور اپنے بچوں/ خاندان کی گزر بسر کے لیے جسم فروشی نہ کرنی پڑے۔ ان تبدیلیوں کے لیے لمبا سفر طے کرنا ہوگا۔ تبدیلی کا سفر شروع کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اپنے علاقے کی عورتوں سے ملاقاتیں کی جائیں اور ان مسائل پر ان سے گفتگو کی جائے۔

HAW Ch4 Page 93-3.png

جب عورتوں کو اپنے جنسی احساسات نہ چھپانے پڑیں تو جنسی عمل کے بارے میں اپنے ساتھی سے وہ زیادہ اعتماد کے ساتھ بات کرتی ہیں، اگر عورتوں سے یہ توقع کی جائے کہ وہ جنسی عمل، یا جنسی عمل سے لطف اندوز ہونے میں شرم محسوس کریں، تو ان کے لیے یہ نہ صرف مشکل، بلکہ بعض اوقات خطرناک ہوگا کہ جنسی امراض یا غیرمطلوب حمل سے بچنے کے لیے وہ اپنے ساتھی کو محفوظ طریقے اختیار کرنے کا مشورہ دیں۔

اگلے صفحے پر دی گئی سرگرمی یہ جاننے میں عورتوں کے گروپ کی مدد کرسکتی ہے کہ اپنے علاقے میں عورتوں اور مردوں کے صنفی کردار کے بارے میں وہ کیا سوچتی ہیں اور یہ کردار عورت اور مرد کے جنسی تعلقات پر کس طرح اثر ڈالتا ہے۔

سرگرمی مرد کے لیے جنسی عمل کیا ہے؟ عورت کے لیے جنسی عمل کیا ہے؟

جنس اور جنسی عمل کے بارے میں عورتوں اور مردوں کی توقعات پر گفتگو کرنا یہ جاننے کا اچھا طریقہ ہے کہ صنفی کردار جنسی تعلقات پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔

  1. گروپ سے پوچھیں کہ اپنے جنسی تعلقات کے حوالے سے عورتوں اور مردوں کی توقعات کے بارے میں ان کی کیا رائے ہے؟ چند منٹ دیں تاکہ وہ ایسے لوگوں سے اپنے تعلقات کے بارے میں سوچ سکیں جنھیں جانتی ہیں۔
  2. عورتوں اور مردوں کی مختلف توقعات کے بارے میں بات کریں۔ مثلاً:
    • کیا عورتیں صرف بچہ پیدا کرنے کے لیے جنسی تعلق قائم کرتی ہیں؟ کیا مردوں کی توقعات مختلف ہوتی ہیں؟
    • کیا مردوں اور عورتوں کو جنس کے بارے میں کھل کر بات کرنے کا موقع ملتا ہے؟ اگر ہاں، تو وہ کس سے بات کرتے ہیں؟
    • کیا جنسی عمل سے مرد اور عورت دونوں کا لطف اندوز ہونا اہم ہے؟ کیا جنسی خواہش یا لطف کا احساس مرد کے لیے شرمندگی کا باعث ہوتا ہے؟ کیا عورت کے لیے شرمندگی کا باعث ہوتا ہے؟
    • کیا عورت یہ فیصلہ کرسکتی ہے کہ جنسی عمل میں وہ کیا کرے گی اوراس کا ساتھی کیا کرے گا؟
    • کیا نوجوان عورت کی جنسی توقعات، شادی کے بعد تبدیل ہو جاتی ہیں؟ کیا نوجوان مرد کی بھی تبدیل ہو جاتی ہیں؟


    پوچھیں کہ نوجوان مرد اور عورتیں ان توقعات کے بارے میں کیسے جانتے اور سیکھتے ہیں۔ والدین، خاندان کے افراد، دوست، استاد، مذہبی رہنما یا ذرائع ابلاغ اس بارے میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟ آپ کے دادا/ دادی کے زمانے سے اب تک یہ توقعات کس طرح تبدیل ہوئی ہیں؟

  3. a discussion leader speaking to a group of women.
    مردوں اور عورتوں سے کیا توقع کی جاتی ہے کہ وہ جنس کے بارے میں کیسے جانیں؟ کیا دونوں الگ الگ طریقوں سے سیکھتے ہیں؟

  4. سرگرمی کے اختتام سے پہلے ہر ایک سے کہیں کہ جنس کے بارے میں مردوں اور عورتوں کی مختلف طرح کی توقعات کے حوالے سے کوئی ایک بات بتائیں جو وہ چاہتی ہوں کہ توقع تبدیل ہو۔


جنسیت پر سوال اٹھانے والی سرگرمیاں لوگوں میں بے چینی پیدا کریں گی اور انھیں عدم تحفظ کا احساس ہوگا۔ اجلاس ختم کرتے وقت وہ طریقے تلاش کریں جن سے میٹنگ کے شرکأ کے درمیان تعلق مضبوط ہو۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہر ایک سے کہا جائے کہ وہ اپنے برابر بیٹھے شخص کی کوئی خوبی بیان کرے۔

2 women speaking to each other.
مجھے یہ بات اچھی لگی کہ جب لوگ بات کررہے تھے تو آپ انھیں توجہ سے سن رہی تھیں۔
مجھے خوشی ہوئی کہ آپ نے اپنے اور اپنے شوہر کے واقعے کے بارے میں بتایا۔ میرا خیال تھا کہ یہ مسئلہ صرف میرے ساتھ ہے۔

جنسی صحت پر گفتگو کے لیے کہانیاں اور رول پلے

بہت سی وجوہات ہیں جن کی بنا پر بعض عورتیں محفوظ اور آسودگی بخش جنسی تعلقات قائم نہیں کرسکتی۔ جنسیت اور جنسی صحت کے مسائل، ان کے ممکنہ اسباب اور چیزوں کو بدلنے کے بارے میں گفتگو کرنے کے لیے آپ کہانی استعمال کرسکتی ہیں۔ نمونے کے طور پر ایک کہانی نیچے دی جارہی ہے۔

جنس اور ناراض دلہن

ایما جب 17سال کی ہوئی تو اس نے اپنے دوست رابرٹ سے شادی کرلی۔ شادی کی رات وہ پہلی مرتبہ جنسی عمل میں شریک ہوئی۔ دوستی کے زمانے میں رابرٹ ایما کے ساتھ بہت احترام کے ساتھ پیش آتا رہا اور شادی سے پہلے وہ کبھی بوسے سے آگے نہیں بڑھا۔ ایما اس کی شکرگزار تھی کہ رابرٹ یہ چاہتا تھا کہ جب ان کی شادی ہو تو ایما کنواری ہو۔ شادی کے تین ماہ بعد ایما اور رابرٹ ہر روز جنسی عمل کرتے تھے، لیکن ایما کو کبھی اس میں آسودگی .

Emma and Roberto standing next to their bed.


رابرٹ کیلوں کے فارم پر کام کرتا تھا، جبکہ ایما دن میں گھر پر اکیلی ہوتی تھی۔ اس کے والدین کا گھر دور تھا۔ گھر کے سارے کام اسے اکیلے کرنا پڑتے تھے۔ وہ مویشیوں کی دیکھ بھال کرتی، پانی بھر کے لاتی، جلانے کی لکڑیاں جمع کرتی، کپڑے دھوتی، بازار سے سودا لاتی اور کھانا پکاتی۔ رات ہونے تک وہ تھکن سے چور ہو جاتی تھی اور چاہتی تھی کہ بستر پر جاتے ہی رابرٹ کی بانہوں میں سو . جائے۔ کھیتوں میں رابرٹ بھی سخت محنت کرتا تھا اس کی خواہش ہوتی کہ جنسی عمل میں شریک ہو، جبکہ ایما اسے نہیں بتا سکتی تھی کہ وہ کتنی تھکی ہوئی ہے اور سونا چاہتی ہے۔

شادی سے پہلے ایما کی بڑی بہن نے اسے بتایا تھا کہ بیوی بننے کے بعد بستر میں شوہر کو خوش رکھنا اس کا فرض ہے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ ’’شوہر کو خوش رکھنے‘‘ کا مطلب کیا ہے۔ ایما کو رابرٹ سے محبت تھی اور وہ اسے ہر طرح خوش رکھنا چاہتی تھی، لیکن رات کو بستر میں رابرٹ جو کچھ بھی کرتا، ایما کو اس سے شرم محسوس ہوتی اور وہ بے چین ہو جاتی۔ اسے امید تھی کہ وہ جلد حاملہ ہو جائے گی، لیکن ساتھ ہی اسے یہ خوف بھی تھا کہ حاملہ ہونے کے بعد رابرٹ باہر دوسری عورتوں سے جنسی تعلقات پیدا کر لے گا۔

سرگرمی بدلتی کہانیاں، بدلتی زندگی

اپنے مسائل اور تعلقات، خاص طور پر جنسی تجربات پر بات کرنے کے بجائے دوسروں کے حالات اور واقعات پر بات کرنا آسان ہوتا ہے۔ یہ سرگرمی صرف عورتوں کے گروپ میں کی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ پہلا مرحلہ آپ پورے گروپ کے ساتھ بھی کرسکتی ہیں یا 2سے 4عورتوں کے کئی چھوٹے گروپس بھی بنا سکتی ہیں۔

اس سرگرمی کے لیے آپ پچھلے صفحے پر دی گئی ایما کی کہانی استعمال کر سکتی ہیں جس میں دلہن اپنی جنسی زندگی سے آسودہ اور خوش نہیں تھی۔ آپ گروپ کے سامنے کوئی دوسری صورت حال بھی پیش کرسکتی ہیں جس میں شوہر سے جنسی تعلقات میں عورت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہو۔ مثلاً:

  • ایک نوجوان عورت، جس نے جنسی زندگی شروع ہی کی ہے، یہ سوچنے لگے کہ وہ حاملہ ہوگئی ہے اور وہ یہ بات اپنے ساتھی یا خاندان کو بتانے سے خوف زدہ ہو۔
  • ایک عورت جسے شبہ ہو کہ اس کے شوہر کے دوسری عورتوں سے تعلقات ہیں، اسے یہ فکر ہو کہ اس کے شوہر کو ایڈز یا کوئی اور جنسی بیماری نہ لگ جائے۔ وہ چاہتی ہے کہ جنسی تعلق کے وقت شوہر سے کنڈوم استعمال کرنے کا کہے لیکن اسے خوف ہو کہ شوہر ناراض ہوگا۔
  • ایک عورت اپنے ساتھی سے محبت کرتی ہے لیکن جب وہ جنسی عمل سے گزرتے ہیں تو عورت کبھی مطمئن نہیں ہوتی۔

  1. گروپ یا گروپوں کو تیاری کرائیں کہ وہ اپنے مسائل رول پلے یا کہانی کی صورت میں دوسرے گروپ/ گروپوں کے سامنے پیش کریں (رول پلے کی ہدایات کےلیے صفحہ 146تا 148 دیکھیں)۔
  2. ہر کہانی یا رول پلے کے بعد اس پر بحث کریں کہ اس صورت حال سے عورت کی جنسیت یا جنسی صحت کس طرح متاثر ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر اس صورت حال نے کیا اثر ڈالا:
    • عورت کی صحت پر؟ اب اسے صحت کے کن مسائل کا سامنا ہے؟ آئندہ اسے کیا بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں؟
    • عورت کا جنسی تجربہ یا آسودگی کیسے متاثر ہوئی؟
    • اپنی زندگی اور مستقبل کے بارے میں عورت کے احساسات پر کیا اثر پڑا؟
    • اپنے رفیق حیات سے عورت کے تعلقات پر کیا اثر ہوا؟ خاندان، پڑوسیوں، اسکول کی سہیلیوں یا ساتھ کام کرنے والے افراد سے تعلقات کس طرح متاثر ہوئے۔
  3. 1 woman speaking to 3 others.
    عورت کے لیے اپنے شوہر سے اس مسئلے کے بارے میں بات کرنا مشکل کیوں ہے؟
  4. پوچھیں کہ یہ صورت حال کیوں پیدا ہوئی ہے۔ اس کے چند اسباب کیا ہوسکتے ہیں؟ عورت اور مرد کے صنفی کردار سے عام طور پر جو توقعات رکھی جاتی ہیں کیا مسئلے میں ان کا بھی حصہ ہے؟ باہمی تعلقات میں فیصلہ کرنے کا زیادہ اختیار کس کے پاس ہے؟
  5. رول پلے یا کہانیوں پر گفتگو کے بعد گروپس سے کہیں کہ ہر رول پلے یا کہانی میں پیش کی گئی صورت حال کے بارے میں سوچے اور وہ طریقے تجویز کرے جو عورت کے لیے صحت مند ثابت ہوں، مثلاً ایما کی زندگی میں کیا چیز مختلف ہوسکتی ہے؟ تبدیلیوں اور صورت حال کو بہتر بنانے والی تجاویز کی فہرست بنائیں۔
  6. ان تبدیلیوں اور ممکنہ بہتری کی تجاویز پر بحث کریں جو تعلقات میں عورت کو زیادہ اختیار دے سکتی ہیں۔ آپ یہ باتیں پوچھ سکتی ہیں:
    • کیا آپ اپنی زندگی میں یہ تبدیلیاں لانا چاہیں گی؟ اپنے بچوں کی زندگی میں لانا چاہیں گی؟ کیوں یا کیوں نہیں؟
    • ہم اپنے خاندان اور سماج میں یہ تبدیلیاں کیسے لاسکتے ہیں؟ ان تبدیلیوں کو لانے کے لیے آپ کو یا ہمارے گروپ کو کس چیز کی ضرورت ہوگی؟
    • بعض تبدیلیاں ایسی ہوں گی جن کے لیے چیزوں کو مختلف طرح سے ترتیب دینے اور منظم کرنے کی ضرورت ہوگی۔ مثلاً آپ کے علاقے کے لوگوں کو جنسی تعلیم کے زیادہ مواقع کی ضرورت ہو۔