Hesperian Health Guides
اگلے چند گھنٹوں میں
ہیسپرین ہیلتھ ویکی > نئی جہاں ڈاکٹر نہ ہو > باب نمبر 27: نوزائیدہ بچے اور انھیں چھاتی سے دودھ پلانا > اگلے چند گھنٹوں میں
بچے کی پیدائش کے ایک یا دو گھنٹے بعد جب بچہ ماں کی چھاتی سے دودھ پی چکے اور آپ یہ یقین کرلیں کہ ماں کے جسم سے خون نہیں بہہ رہا اور وہ اب ٹھیک ہے، تو اسے وہ دوائیں دیں جن کی ضرورت ہے۔ احتیاط اور توجہ کے ساتھ سر سے پیر تک بچے کا اچھی طرح معائنہ کریں کہ کوئی ایسا مسئلہ تو نہیں ہے جسے توجہ چاہیے۔ خیال رکھیں کہ معائنہ کرتے بچے کو ٹھنڈ نہ لگے۔
بچے کا معائنہ کریں
- کیا بچہ دوسرے عام بچوں کی طرح نظر آتا ہے؟
- کیا اس کے جسم کے دائیں اور بائیں حصے اور اعضا، سائز اور شکل میں ایک جیسے ہیں اور اپنی صحیح جگہ پر ہیں؟
- کیا اس کی جِلد کی حالت ٹھیک ہے؟ بچے کی کمر کے نچلے حصے کو خاص طور پر دیکھیں۔ بعض اوقات وہاں ایک چھوٹا سوراخ ہوتا ہے جسے سرجری کے ذریعے فوراً بند کرنا ضروری ہوتا ہے۔
- کیا اس کے جنسی اعضا معمول کے مطابق ہیں (پہلے دن جنسی اعضا کی سوجن عام بات ہے اور یہ خطرناک نہیں ہے)
- کیا بچے نے پیشاب کیا ہے؟ ممکن ہے کہ بعض بچے پہلے دن پیشاب نہ کریں۔ لیکن دوسرے روز اور اس کے بعد ہر روز بچے کو دن میں کئی بار پیشاب کرنا چاہیے۔ اگر وہ اچھی طرح پیشاب نہ کرے یا پیشاب گہرے رنگ کا ہو اور اس میں تیز بو ہو تو اسے زیادہ مرتبہ دودھ پلانے کی ضرورت ہے۔ یا بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ بچے کے گردوں میں خرابی ہو۔
- کیا بچے نے پاخانہ کیا ہے؟ اگر اس نے پاخانہ نہ کیا ہو تو ہاتھ پر ربر کا دستانہ پہنیں اور اپنی سب سے چھوٹی انگلی آہستگی اور نرمی سے بچے کی پاخانے کی جگہ میں ڈالیں اور دیکھیں کہ پاخانے کی جگہ بند تو نہیں ہے۔ اگر کوئی سوراخ نہ ہو تو سرجری کے ذریعے سوراخ کھولنے کی ضرورت ہوگی۔
بچے کے معائنے کے دوران نظر آنے والے بعض فرق اہم نہیں ہوتے لیکن کچھ فرق کسی سنگین خرابی کی نشانی ہوتے ہیں۔ اگر بچے کے جسم اور اعضا میں کوئی ظاہری فرق نہیں ہے تو یہ یاد رکھیں کہ اب بھی بعض فرق ہوسکتے ہیں اور بعض اوقات یہ جسم کے اندر ہوتے ہیں۔ ایسے بچوں پر گہری نظر رکھنی چاہیے کہ ان کی سانس معمول کے مطابق ہے، جِلد کا رنگ صحیح ہے اور وہ معمول کے مطابق پیشاب کر رہے ہیں۔
سر کی شکل
بچے کے سر کا اس طرح نوکیلا ہونا یا سر میں سوجن ہونا عام بات ہے۔ خاص طور پر جب ماں کا لیبر (زچگی کے دردوں) کا عرصہ لمبا رہا ہو۔ چند روز کے اندر سر کی سوجن ختم ہوجاتی ہے۔
کچھ بچوں کی کھوپڑی کے اندر خون جم جاتا ہے جسے ہیماٹوما کہتے ہیں۔ اس جگہ کو دبائیں تو یہ نرم محسوس ہوتی ہے۔ یہ خطرناک تو نہیں ہوتی لیکن اسے دور ہونے میں ایک مہینہ یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ |
خون جمع ہونے سے بننے والا گومڑ |
کٹا ہونٹ اور تالو میں سوراخ
ہونٹ کے درمیان شگاف (کٹا ہوا ہونٹ) آسانی سے نظر آجاتا ہے۔ لیکن تالو کا سوراخ ہمیشہ واضح نہیں ہوتا۔ اس کی جانچ کے لیے صاف انگلی بچے کے منھ میں ڈال کر اس کے تالو کو محسوس کریں کہ وہاں کوئی سوراخ تو نہیں ہے۔ کٹے ہونٹ یا تالو میں سوراخ کی وجہ سے خطرہ یہ ہوتا ہے کہ ماں کا دودھ پینا بچے کے لیے زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ ماں کو چاہیے کہ دودھ پلاتے وقت بچے کے ہونٹ کے شگاف کو اپنی انگلی سے بند کردے تاکہ چھاتی کے گِرد بچے کا منھ ہوا بند ہوجائے اور وہ دودھ چوس سکے۔ بچے کے تالو میں سوراخ ہو تو ماں کو چاہیے کہ اپنی چھاتی کا نپل اور گہرے رنگ والا حصہ بچے کے منھ کے اندر جتنا آگے تک ممکن ہو اس طرح داخل کرے کہ سوراخ کا ایک حصہ بند ہوجائے۔ اگر بچے کو دودھ پینے میں اب بھی مشکل ہو رہی ہو تو ہاتھوں کے ذریعے چھاتی سے دودھ نکال کر صاف چمچے یا ڈراپر کے ذریعے اس وقت تک دودھ پلائیں جب تک بچہ بڑا ہوکر خود چھاتی سے دودھ پینے کے قابل ہوجائے۔ بچے کو دودھ بار بار پلائیں تاکہ وہ تندرست رہے۔ چمچے سے دودھ پلانے کے لیے چھاتی سے دودھ نکالنے کے طریقے کے بارے میں دیکھیں یہاں۔ پیدائش کے تین ماہ بعد کٹے ہوئے ہونٹ کو آپریشن کے ذریعے سی کر ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ تالو کے سوراخ کو ایک سال کے بعد آپریشن کے ذریعے ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ اکثر ملکوں میں یہ دونوں آپریشن مفت کیے جاتے ہیں اور بچے کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی لاتے ہیں۔ اس بارے میں معلومات کے لیے کسی اسپتال یا کلینک سے رابطہ کریں۔
اترا ہوا کولھا، جوڑ کے بغیر کولھا، ڈسپلیسیا
بعض بچے اس طرح پیدا ہوتے ہیںکہ ان کے کولھے کا جوڑ اترا ہوا ہوتا ہے اور کولھے کا جوڑ اتر جانے سے ٹانگ لٹک سی جاتی ہے۔ اکثر اوقات یہ چند روز یا چند ہفتوں میں خود ٹھیک ہوجاتی ہے۔
ٹانگ کو اس طرح گھمائیں کہ ران اورپنڈلی دونوں آپ کی گرفت میں ہوں۔
ایک انگلی بچے کے کولھے پر رکھیں۔ اب ایک وقت میں ایک ٹانگ
کو آہستہ سے گول دائرے میں گھمائیں۔ باہر نکالیں، گھمائیں، نیچے
کریں اور پیچھے کی طرف اوپر لے جائیں۔ ٹانگیں کھولنے پر اگر
ایک ٹانگ پہلے رک جائے، جھٹکا محسوس ہو یا آواز آئے تو اس
کا مطلب ہے کہ اس ٹانگ کا کولھے کا جوڑ اترا ہوا ہے۔
ماں سے کہیں کہ بچے کو پکڑا کرے کہ اس کی دونوں ٹانگیں کھلی ہوں, اس طرح۔
دو ہفتے بعد بچے کادوبارہ معائنہ کریں۔ اگر اب بھی آپ کو جھٹکا محسوس ہو یا آواز سنائی
دے تو مدد طلب کریں۔ سہارا دینے والی کپڑے کی ایک ایسی سادہ پٹی جو چند ہفتوں تک
بچے کی دونوں ٹانگوں کو کھلا رکھے، اسےعمربھر کی معذوری سے بچا سکتی ہے۔
مڑا ہوا پاؤں |
||
کسی نوزائیدہ بچے کا پاؤں اندر یا پیچھے کی طرف مڑا ہوا ہوسکتا ہے یا اس کی شکل بدنما ہوسکتی ہے۔ ہاتھ سے موڑ کر اسے صحیح جگہ لانے کی کوشش کریں۔ اگر یہ آسانی سے ہوجائے تو دن میں کئی بار یہ مشق کریں۔ پاؤں (یا دونوں پاؤں) آہستہ آہستہ عام شکل کے مطابق پروان چڑھنے لگے گا۔ اگر آپ آسانی سے پاؤں نہ موڑ سکیں تو پیدائش کے چند روز بعد بچے کو کسی صحت مرکز لے جائیں۔ پیر کو سیدھا کرنے کے لیے اسے پلاسٹر میں باندھنے کی ضرورت ہوگی۔ اگر یہ کام آسانی سے ہوجائے تو آپریشن یا عمر بھر کی معذوری سے بچا جاسکتا ہے۔ |
اضافی انگلی یا انگوٹھا
چھوٹی سی اضافی انگلی یا انگوٹھے کو جس کے اندر کوئی ہڈی نہیں ہوتی، اس کے گرد مضبوطی سے دھاگہ باندھ کر الگ کیا جاسکتا ہے۔ دھاگہ باندھنے سے یہ حصہ خشک ہوکر خود گر جائے گا۔ اگر اضافی انگلی یا انگوٹھا بڑا ہو یا اس میں ہڈی ہو تو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ آپ اسے یونہی رہنے دیں۔
پیر کی انگلیوں کے درمیان کی معمولی جھلی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر دو یا دو سے زیادہ انگلیاں ایک دوسرے سے جڑی ہوں تو انھیں آپریشن کے ذریعے الگ کرنا ہوگا تاکہ وہ صحیح کام کرسکیں۔
ڈاؤن سنڈروم
یہ ایک ایسی معذوری ہے جو بچے کے سوچنے اور سیکھنے کی صلاحیتوں کو متأثر کرتی ہے۔ پیدائش کے کچھ عرصے بعد ہی نظر آنے لگتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ بچے کے بڑے ہونے تک آپ کو اس کا پتا نہ چلے۔ بچے کے دماغ کے کمزور ہونے اور سست کام کرنے کی عام وجہ ڈاؤن سنڈروم ہے۔ جن بچوں کو یہ معذوری لاحق ہوتی ہے ان میں یہ علامات نظر آتی ہیں:
اور انگلی کے درمیان
زیادہ فاصلہ
تلاش کریں۔
ڈائون سنڈروم کی معذوری، ماں یا کسی اور فرد کی وجہ سے نہیں ہوتی۔ اگر حاملہ ہوتے وقت ماں کی عمر 35 سال سے زیادہ ہے تو بچے میں اس معذوری کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسے بچوں کو دوسرے عام بچوں کی طرح پیار اور محبت کی ضرورت ہوتی ہے اور بعض سادہ سرگرمیاں انھیں سیکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ مزید معلومات کے لیے دیکھیں ہیسپیرین کی کتاب Disabled Village Children دیہات کے خصوصی بچے , باب 32۔
معذور بچوں کی دیکھ بھال
بچے کی زندگی مشکل بنانے والی بہت سی جسمانی خرابیوں کا علاج کسی صحت کارکن کی مدد سے گھر کے اندر کیا جاسکتا ہے۔ شاید معذور بچوں کو طبی علاج سے زیادہ پیار، توجہ، کھیل کود، سیکھنے کے مواقع اور ذمے داریاں دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح عام بچوں کو یہ مواقع ملتے ہیں۔ بچوں میں ان قدرتی صلاحیتوں، خوبیوں اور مہارتوں کو تلاش کرنا چاہیے جو ہر بچہ ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے۔
بچوں کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کی ماؤں کا خیال رکھا جائے۔
زیادہ سنگین پیدائشی نقائص
بعض پیدائشی نقائص اتنے سنگین ہوتے ہیںکہ ان سے بچے کی موت ہوسکتی ہے۔ خاندان اور محلے کے لیے یہ نہایت دکھ اور تکلیف کا وقت ہوتا ہے۔ صحت کارکن کی حیثیت سے آپ اس موقع پر خاندان کے لوگوں کی مدد کرسکتی ہیں کہ وہ اپنے غم اور نقصان کے بارے میں بات کریں۔ اس طرح غم بٹ جاتا ہے اور دل کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے۔
بچے کو صاف کرنا اور کپڑے پہنانا
اکثر مائیں بچے کو خراب ہوا سے بچانے کے لیے اسے بہت سے کپڑے پہنا دیتی ہیں یا کمبل میں لپیٹ کر رکھنا چاہتی ہیں۔اس سے بچے کا جسم بہت زیادہ گرم ہوجاتا ہے۔ عام کپڑوں کے ساتھ کپڑے کی ایک اضافی تہہ کافی ہوتی ہے۔ |
خون کے دھبوں اور بچے کا پاخانہ صاف کریں (کالے رنگ کا سیاہ مواد جسے میکونیم کہتے ہیں) لیکن اسے نہلائیں نہیں۔ دو تین بعد گھر والے بچے کو باقاعدگی سے نہلانا شروع کرسکتے ہیں تاکہ دودھ، الٹی کا مواد، تھوک، گرد اور پاخانہ وغیرہ صاف ہوجائے۔ جب آپ بچے کو کپڑے پہنائیں تو اسے اتنے کپڑوں سے ایک تہ زیادہ کپڑے پہنائیں جتنے بڑے استعمال کرتے ہیں۔ پہلے ایک دو ہفتوں کے دوران بچے کا سر ڈھانپ کر رکھیں۔ بچے جسم کی سب سے زیادہ گرمی سر کے ذریعے خارج کرتے ہیں۔ پیشاب یا پاخانے کے فوراً بعد ان کے پوتڑے اور گیلے کپڑے بدل دیں۔ اگر پوتڑے کے اندر کی جِلد سرخ ہوجائے یا وہاں خارش ہونے لگے تو پوتڑوں کو کھلا چھوڑ دیں یا اتار دیں تاکہ جِلد ٹھیک ہوجائے۔