Hesperian Health Guides

نوزائیدہ بچوں کی صحت کے مسائل

یہ مواد نئی جہاں ڈاکٹر نہ ہو کے پیشگی ابواب پر مبنی ہے

اس باب میں:



صحت مند اور تندرست بچہ کسی مشکل اور محنت کے بغیر آسانی سے سانس لیتا ہے۔ اسے ہر 2 سے 4 گھنٹوں کے بعد دودھ پینا چاہیے اور جب بھوکا ہو یا گیلا ہوجائے تو اسے خود جاگنا چاہیے۔ اس کے جسم کی کھال صاف ہونی چاہیے یا کچھ سرخی مائل ہونی چاہیے یا جسم پر خارش کے ہلکے سے نشان ہوں، جو چند روز میں صاف ہوجاتے ہیں۔ جس بچے میں یہ سب علامتیں نہ ہوں، وہ مشکل میں ہوسکتا ہے اور اسے جلد مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔


جن بیماریوں سے بڑے دنوں اور ہفتوں میں مرتے
ہیں، بچے ان سے گھنٹوں میں مر سکتے ہیں۔


انفیکشن

نوزائیدہ بچے میں انفیکشن کا ہونا نہایت خطرناک ہے اور اس کے علاج کے لیے اسے فوری طور پر اینٹی بایوٹکس دوائیں دینی چاہئیں۔ اس بات کا لحاظ رکھتے ہوئے کہ آپ کسی صحت مرکز سے کتنی دور ہیں اور آپ کے پاس کون سی دوائیں ہیں، آپ کو فوراً طبی مدد حاصل کرنی چاہیے یا بچے کا علاج خود شروع کردینا چاہیے، خواہ آپ اسپتال یا صحت مرکز جانے کے لیے راستے میں ہوں۔

خطرے کی علامات

  • تیز سانس: سوتے ہوئے یا آرام کی حالت میں ایک منٹ
    میں 60 سے زیادہ مرتبہ سانس لینا
Ur.NWTD Newb Page 12 1.PNG
سینہ اندردھنسنا
نتھنے پھیلنا
  • سانس لینے کے لیے زور لگانا سوتے ہوئے یا آرام کی حالت میں سانس لیتے وقت سینہ اندر دھنستا ہے۔ خرخراہٹ کی آواز، سانس لینے میں محنت کرنے سے نتھنے پھیل جاتے ہیں۔
  • بخار 37.5 درجے سینٹی گریڈ سے زیادہ، یا جسم ٹھنڈاہونا،35.5 سینٹی گریڈ سے کم
  • شدید دَدوڑے، جسم پر بہت زیادہ دانوں یا چھالوں کے ساتھ دَدوڑے (معمولی دَدوڑے عام بات ہے)
  • دودھ نہیں پی رہا
  • ہت کم جاگتا ہے یا آپ کی آواز پر متوجہ نہیں ہوتا
  • جسم میں جھٹکے lبے ہوشی کی کیفیت اور جسم میں جھٹکے


ان میں سے کسی بھی علامت کے نظر آنے کا مطلب ہے کہ بچے کو انفیکشن ہے۔ اگر بچے میں ایک سے زیادہ علامات نظر آئیں تو اس کا مطلب ہے اسے زیادہ خطرہ لاحق ہے اور فوری طور پر اینٹی بایوٹکس دواؤں کی ضرورت ہے۔ اگر بچے میں صرف ایک علامت پائی جائے لیکن اس کی حالت جلد بہتر نہیں ہو رہی تو اسے علاج کی ضرورت ہے۔ اگر ماں کو زچگی کے دردوں کے وقت بخار رہا ہو تو بچے میں خطرے کی اضافی علامتوں کو غور سے دیکھنا چاہیے۔ اسی طرح وہ بچہ جس نے پیدائش سے پہلے یوٹرس میں پاخانہ کردیا ہو، زچگی کے وقت اس پاخانے کا کچھ حصہ اس کی سانس کے ساتھ اندر جاسکتا ہے (بچے کے پاخانے میں پانی کے ساتھ بھورے یا ہرے رنگ کا سخت مواد خارج ہوتا ہے یا پیدائش کے وقت بچے کی جِلد زرد نظر آتی ہے)۔ اس خرابی کی وجہ سے شروع کے چند روز میں بچے کو انفیکشن ہوسکتا ہے اس لیے ان بچوں میں خطرے کی پہلی علامت دکھائی دیتے ہی ان کے فوری علاج کی تیاری کریں۔

علاج

بچے کو فوراً ایمپی سیلین اور جینٹامائی سین کا انجکشن لگائیں اور 5 دن تک علاج مسلسل جاری رکھیں۔ دوا کی بالکل صحیح مقدار کا تعین بچے کے وزن کے مطابق کیا جاتا ہے۔ دو روز میں بچے کی حالت بہتر ہونی شروع ہوجانی چاہیے۔ اگر اس کی حالت بہتر نہ ہو رہی ہو تو اس کی زندگی بچانے کے لیے دوسری اینٹی بایوٹکس کی ضرورت ہوگی۔ فوراً طبی مدد حاصل کریں۔


NWTND Newb Page 13-1.png



ران کے ایک طرف لمبے
پٹھے میں انجکشن لگائیں۔

بچے کا رونا

NWTND Newb Page 13-2.png
لاؤ بچے کو مجھے دے دو
اور تم کچھ دیر آرام کرو


کچھ بچے دوسرے بچوں کے مقابلے میں زیادہ روتے ہیں۔ جو بچہ زیادہ روتا ہے اور اس کی صحت کی دیگر علامات درست ہیں تو عام طور پر وہ ٹھیک ٹھاک ہوتا ہے۔ دیکھیں کہ جب وہ رو نہیں رہا تو کیا وہ معمول کے مطابق سانس لیتا ہے۔ بچے کا تقریباً مستقل روتے رہنا، جو رات کے وقت زیادہ شدید ہوجاتا ہے، پیٹ کے درد کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اسے تین مہینوں میں ٹھیک ہوجانا چاہیے۔ یہ کیفیت بچے سے زیادہ گھر والوں کے لیے پریشانی کا باعث ہوتی ہے۔ ایسے بچے کی ماں کے ساتھ مہربانی کا رویہ اپنائیں اور خیال رکھیں کہ ماں کو وہ آرام اور مدد مل رہی ہے جس کی اسے ضرورت ہے۔ جو بچہ دن کے اکثر اوقات میں روتا رہے، کچھ نہ کھائے، اسے بخار ہو یا سانس لینے میں مشکل ہو رہی ہو تو سوچیں کہ کہیں اسے انفیکشن تو نہیں ہے۔

الٹی اور قے

Ur.NWTND Newb Page 14-1.png

ننھے بچے دودھ نکالتے ہیں۔ بعض مرتبہ اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ ان کے منھ اور ناک سے باہر آتا ہے۔ اگر بچہ باقاعدگی سے دودھ پی رہا ہے اور اس کا وزن بڑھ رہا ہے تو دودھ نکالنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جب بچہ دودھ پی چکے تو اسے ہاتھوں یا گود میں سیدھا رکھنے کی کوشش کریں۔ اگر الٹی یا قے کرتے وقت بچہ زور لگا رہا ہے اور منھ سے دودھ کے بجائے مواد خارج ہو رہا ہے تو یہ الٹی یا قے ہے۔

خطرے کی علامات

  • بار بار الٹی اور قے کرنا اور معدے میں کسی چیز کا زیادہ دیر نہ رکنا
  • خون کی قے
  • جسم میں پانی کی کمی کی علامات


Ur.NWTD Newb Page 14-2.png
جب بچہ دودھ پی چکے تو اسے اپنے کاندھے سے لگا کر یا دونوں گھٹنوں
پر لٹا کر اس کی پیٹھ تھپتھپائیں ۔ اس طریقے سے وہ ہوا خارج ہوجائے گی
جو دودھ پیتے وقت اس کے جسم میں چلی گئی ہے۔


جسم میں پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن)

بچے آسانی سے جسم میں پانی کی شدید کمی کا شکار ہوسکتے ہیں اور بچوں کے جسم میں پانی کی کمی ان کے لیے خطرے کا باعث ہوتی ہے۔

اسباب

  • دستوں کی بیماری
  • الٹیاں اور قے
  • ہر 2 سے 4 گھنٹوں بعد دودھ پینے میں کمی
  • ماں کے دودھ کے سوا کوئی اور چیز کھانا یا
    پینا (مثلاً ڈبے کا دودھ، پورچ یا پانی)
  • گرم پانی پینا

علامات

  • پیشاب کا کم آنا، گہرا یا تیز بو والا پیشاب کرنا
  • منھ اور زبان کا خشک ہونا
  • آنکھوں کی چمک اور جِلد کی تازگی میں کمی
NWTND Newb Page 15-1.png

لیکن کوئی بھی بچہ جسم میں پانی کی کمی کا شکار ہوسکتا ہے۔ اگر جسم میں پانی کی کمی بہت شدید ہوجائے تو بچے کی آنکھیں دھنس سکتی ہیں، سر کے اوپر کا حصہ نرم ہوکر اندر دھنس جاتا ہے، وزن کم ہوجاتا ہے اور بچہ آواز یا حرکت پر توجہ نہیں دیتا۔

علاج

جسم میں پانی کی کمی کی پہلی علامت نظر آتے ہی یا اگر بچے کو دست آرہے ہوں یا وہ بار بار الٹی کر رہا ہو تو اسے زیادہ مرتبہ اور ہر بار اس وقت تک دودھ پلائیں جب تک وہ پیتا رہے۔ کم از کم ہر دو گھنٹے بعد دودھ پلانے کے لیے بچے کو جگائیں، آپ بچے کو نمکول بھی دے سکتی ہیں (شکر، ذرا سے نمک اور پانی کا مشروب جسے آسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے۔ اپنا دودھ پلانے کے بعد بچے کو نمکول پلائیں۔ بہت ہی کم ایسا ہوتا ہے کہ ماں بچے کو زیادہ سے زیادہ دودھ پلانا چاہتی ہے لیکن اس کی چھاتیوں میں دودھ نہیں بنتا۔ دیکھیں یہاں. اگر جسم میں پانی کی کمی کے شکار بچے کی حالت چند گھنٹوں میں بہتر ہوتی نظر نہ آئے تو بچے کے جسم میں مائع پہنچانے کے لیے فوراً طبی مدد حاصل کریں۔

دَدَوڑے

نوزائیدہ بچوں کے جسم پر ددوڑے یا دھبے ہوسکتے ہیں یا جلد کا رنگ کچھ مختلف ہوسکتا ہے۔ عام طور پر یہ سب علامتیں نقصان نہیں پہنچاتیں اور چند روز میں خود ختم ہوجاتی ہیں۔ اگر پیشاب یا پاخانے کی وجہ سے بچے کا جسم دیر تک گیلا رہے تو کولھوں پر خارش یا ددوڑوں کے نشان ہوجاتے ہیں۔ اس لیے ہر مرتبہ پیشاب یا پاخانہ کرنے پر بچے کا جسم اچھی طرح صاف اور خشک کریں۔ گیلے پوتڑے تبدیل کریں۔ اگر بچہ بڑا ہو اور موسم گرم ہو تو بچے کو پوتڑا نہ پہنائیں اور کچھ دیر یونہی رہنے دیں۔ زنک آکسائڈ کی کریم سے دَدوڑوں کا علاج کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اگر چند روز میں ٹھیک نہ ہوں تو یہ خمیری انفیکشن ہوسکتا ہے۔ اس کے لیے نسٹاٹِن کریم استعمال کریں (دیکھیں نسٹاٹِن)۔ اگر بچے کے جسم پر چھالے یا بہت سے دانے ہوں اور بچہ بیمار نظر آرہا ہو یا اسے بخار ہو تو اسے انفیکشن ہوسکتا ہے۔ اگر یہ جلد ٹھیک نہ ہوں یا انفیکشن کی کوئی علامت بگڑتی نظر آئے تو یہاں پر دی گئی اینٹی بایوٹکس دوائوں کی فہرست کے مطابق دوا دیں۔

پیلیا، جوائنڈیس

اگر بچے کی جِلد اور آنکھیں پیلی نظر آئیں تو اسے پیلیا یا جوائنڈیس کہتے ہیں۔ بچے کا رنگ گہرا ہو تو اس کی آنکھیں دیکھیں۔ پیدائش کے بعد دوسرے دن سے پانچویں دن کے درمیان ہونے والا پیلیا خطرناک نہیں ہے۔ اس کا بہترین علاج بچے کو زیادہ سے زیادہ ماں کا دودھ پلانا ہے۔ اس سے بچے کے جسم سے وہ کیمیائی مواد خارج ہونے میں مدد ملتی ہے جو اس کے رنگ کو پیلا بنا رہا ہے۔ بچے کو ہر دو گھنٹے بعد جگا کر دودھ پلائیں۔ سورج کی روشنی بھی علاج میں مدد کرتی ہے۔ بچے کو ننگے جسم کے ساتھ 15 منٹ تک دھوپ میں رکھیں اور یہ عمل دن میں چند مرتبہ دہرائیں۔


خطرے کی علامات

  • پیلیا پیدائش کے بعد پہلے 24 گھنٹوں کے اندر لاحق ہوجائے۔
  • پیلیا بعد میں شروع ہو لیکن پورے جسم پر اس کے اثرات نمایاں ہوں۔
  • پیلیا کا مریض بچہ بہت زیادہ سوتا ہے اور دودھ پینے کے لیے بھی نہیں جاگتا۔


ان علامتوں میں سے کسی کے بھی نظر آنے پر طبی مدد حاصل کریں۔

آنکھیں

Ur.NWTND Newb Page 16-1-new.png

وہ چھوٹا سا سوراخ جس کے راستے آنسو اور روغنی مادہ نکلتا ہے اور آنکھوں کو نم رکھتا ہے بند ہوسکتا ہے اور آنکھوں کے اندر کے حصے میں اس طرح مواد جمع ہوجاتا ہے۔ نرم کپڑے کو ہلکے گرم پانی سے بھگو کر آنکھ صاف کریں۔ ہر آنکھ کے لیے الگ کپڑا استعمال کریں۔ اس احتیاط کی وجہ سے اگر ایک آنکھ میں انفیکشن ہوگا تو وہ دوسری آنکھ کو نہیں لگے گا۔ اگر پیدائش کے 5 دن بعد بچے کی آنکھ کے پپوٹے سوجے ہوں اور ان میں سرخ پیپ سی دکھائی دے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بچے کی آنکھیں سوزاک یا کلے مائی ڈیا
کے انفیکشن سے متأثر ہیں۔ بچے کو منھ کے ذریعے ایریتھرو مائی سین کی
خوراک دیں۔ دوا کو پیس کر دودھ میں ملائیں اور بچے کو پلائیں۔ ماں اور باپ
کا بھی سوزاک اور کلے مائی ڈیا کا علاج ہونا چاہیے۔ اگر آنکھ کا انفیکشن ایک
سے دو دن میں ٹھیک نہ ہو تو بچے کو اندھا ہونے سے بچانے کے لیے آپ
کو کسی اور اینٹی بایوٹکس کی ضرورت ہوگی۔ فوراً طبی مدد حاصل کریں۔

نرم جگہ

سر کے درمیان نرم حصہ (تالو) سپاٹ ہونا چاہیے۔ اندر دھنسا ہوا یا سوجا ہوا تالو دونوں شدید خطرے کی علامتیں ہیں۔

NWTND Newb Page 16-3.png
NWTND Newb Page 16-2.png
دھنسا ہوا تالو جسم میںپانی کی کمی کی
علامت ہے۔ بچے کو ماں کا دودھ زیادہ پلائیں
اور نمکول بھی دیں۔
سوجا ہوا تالو گردن توڑ بخار
کی علامت ہے۔

نال

نال کاٹنے کے بعد پیٹ پر اس کے ٹُھنٹھ کو ایسے ہی رہنے دیں۔ اسے ڈھانپے نہیں۔ پوتڑے یا کپڑوں کو اس سے دور رکھیں۔ اسے ہاتھ نہ لگائیں۔ اگر ہاتھ لگانا ضروری ہو تو پہلے ہاتھوں کو صابن اور پانی سے اچھی طرح دھو لیں۔ اگر ٹُھنٹھ یا ناف پر گند جمع ہوجائے یا اس پر خون کی پپڑی نظر آئے تو صاف اور نرم کپڑے کو صابن کے پانی میں بھگو کر اسے نرمی سے صاف کردیں۔ اگر ماں نال کے ٹھنٹھ یا ناف کو کسی پٹی یا کپڑے سے ڈھانپنا چاہے تو یہ یقین کرلیں کہ کپڑا یا پٹی صاف ہے اور ڈھیلی بندھی ہے۔ ہر روز اس کپڑے یا پٹی کو کئی مرتبہ تبدیل کریں۔ نال کا ٹھنٹھ ایک ہفتے کے اندر خشک ہوکر گر جاتا ہے۔ اگر ناف کے آس پاس کا حصہ سرخ نظر آئے یا گرم محسوس ہو یا ناف سے پیپ آرہی ہو تو اس کا مطلب شاید یہ ہے کہ انفیکشن ہوگیا ہے۔ اسے اچھی طرح صاف کریں اور بچے کو ایموکسی سیلین دیں۔ اگر بچہ کا مزاج بگڑا رہے، وہ دودھ نہ پی سکتا ہو یا جسم اکڑا محسوس ہو، خاص طور پر ناف کے آس پاس کا حصہ سخت ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ نال میں انفیکشن تھا اور بچے کو تشنج ہوگیا ہے۔ یہ ایک ہنگامی حالت ہے۔

NWTND Newb Page 17-1.png
نال کے ٹھنٹھ سے دور رہیں، اس
طرح انفیکشن بھی دور رہے گا۔