Hesperian Health Guides

جنسی بیماریوں سے بچائو کےلیے جانیں کہ یہ کیسے پھیلتی ہیں

اس باب میں:

جنسی بیماریاں، ان جراثیم کی وجہ سے ہوتی ہیں جو کسی انسان کے خون، مادّہ منویہ یا زنانہ جنسی عضو (وجائنا) کی رطوبت میں موجود ہوتے ہیں۔ یہ جراثیم بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور نظر نہیں آتے۔ جس انسان میں یہ جراثیم موجود ہوں، اسے متاثرہ فرد کہتے ہیں۔ کسی انسان کو جنسی بیماری اس وقت ہوتی ہے کہ جب ایک متاثرہ شخص کا خون، مادّہ منویہ یا وجائنا کی رطوبت کسی دوسرے انسان کے جسم میں متاثرہ شخص سے جسمانی ملاپ کے دوران، جنسی عمل کے ذریعے یا کسی زخم یا چھلی ہوئی جلد کے ذریعے داخل ہو جائے۔ متاثرہ شخص کو چھونے، ساتھ کھانے پینے، ایک ہی ٹوائلٹ استعمال کرنے یا کیڑے مکوڑوں کے کاٹنے سے جنسی بیماریاں لاحق نہیں ہوتیں۔

HAW Ch5 Page 110-1.png

غیر محفوظ جنسی تعلق: اگر کنڈوم کے بغیر جنسی عمل کیاجائے تو تمام جنسی بیماریاں جنسی عمل کے ذریعے ایک متاثرہ شخص سے دوسرے کو منتقل ہوسکتی ہیں، خواہ جنسی عمل مرد اور عورت کے درمیان ہو یا مرد اور مرد کے درمیان ہو۔

HAW Ch5 Page 110-2.png

منہ کے ذریعے جنسی عمل (اورل سیکس): اگر کنڈوم استعمال کیے بغیر متاثرہ شخص کے ساتھ اورل سیکس کی جائے تو اس سے بھی جنسی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ اورل سیکس کے ذریعے ایچ آئی وی لاحق ہونے کا اندیشہ بہت کم ہوتا ہے لیکن سوزاک، نمل (ہرپیز) اور ایچ پی وی (ہیومن پیپیلوما وائرس) کی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔


HAW Ch5 Page 110-3.png
تمام جنسی امراض، جنسی عمل کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں لیکن چند بیماریاں دوسرے طریقوں سے بھی ایک انسان سے دوسرے کو لگ سکتی ہیں۔


ماں سے بچے کو: حمل یا زچگی کے دوران اکثر جنسی بیماریاں، ماں سے بچے کو منتقل ہو سکتی ہیں۔ ایچ آئی وی واحد بیماری ہے جو ماں سے بچے کو ماں کا دودھ پینے سے بھی منتقل ہو جاتی ہے۔


HAW Ch5 Page 110-4.png


خون کی منتقلی: اگر کسی مریض کو ایسا خون دیا جائے جس کا جراثیم سے پاک ہونے کا ٹیسٹ نہ کیا گیا ہو تو اس شخص کو ایچ آئی وی، آتشک یا ہیپاٹائٹس بی یا سی کی بیماری ہوسکتی ہے۔

HAW Ch5 Page 110-5.png

ہیپاٹائٹس بی یا ایچ آئی وی کے مریضوں کی استعمال شدہ سوئی: لگانے والی سوئی یا تیز دھار آلے یا ناک کان چھدوانے، شیو کرنے، جسم گودنے کے اوزار اگر دوسرے شخص کے لیے استعمال کیے جائیں تو ان امراض کے جراثیم دوسرے شخص کو منتقل ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ انجکشن لگانے، ناک کان چھدوانے، شیو یا جسم گدوانے کے لیے ہر بار نئی یا جراثیم سے پاک سوئی اور اوزار استعمال کیے جائیں۔

کسی شخص کو ایک وقت میں ایک سے زیادہ جنسی بیماریاں لگ سکتی ہیں۔ ایک جنسی بیماری لگ جائے تو دوسری جنسی بیماری لگنے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ پہلی بیماری کی وجہ سے جسم میں دوسری جنسی بیماری کے خلاف لڑنے کی قوت کم ہو جاتی ہے۔ مردانہ یا زنانہ جنسی عضو سے رطوبت بہنے یا جِلد پر ناسور کی وجہ سے بیماری کے جراثیم آسانی سے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں۔

جنسی بیماریاں مرد سے عورت کو بہت آسانی سے لگتی ہیں

مرد کے مقابلے میں عورت کے جسم کو جنسی بیماریاں زیادہ آسانی سے لگنے کی تین بڑی وجوہات ہیں:

  1. ١۔ مرد کی جنسی رطوبت (منی) میں، عورت کی جنسی رطوبت سے زیادہ جراثیم ہوتے ہیں، اس لیے عورت اور مرد کے جنسی ملاپ کے دوران عورت کے جسم میں بیماری کے جراثیم زیادہ تعداد میں داخل ہوجاتے ہیں۔
  2. ٢۔ جنسی بیماری والا مرد جب عورت سے غیر محفوظ (کنڈوم کے بغیر) جنسی ملاپ کرتا ہے تو اس کا مادّہ منویہ زیادہ دیر تک عورت کے جسم میں موجود رہتا ہے۔ اس سے بیماری کے جراثیم سازگار ماحول میں زیادہ دیر تک عورت کے جسم میں رہتے ہیں اور عورت کو بیماری لاحق ہو جاتی ہے۔ وجائنا کے اندرونی حصے کو پانی سے دھونے سے تمام جراثیم ختم نہیں ہوتے۔
  3. ٣۔ مقعد اور عورتوں کے جنسی اعضا کی کھال بہت نرم اور پتلی ہوتی ہے، کسی بھی قسم کی رگڑ سے زخمی ہونے کی صورت میں جراثیم فوراً جسم میں داخل ہو جاتے ہیں، مردوں سے جنسی بیماری عورتوں میں اسی طرح منتقل ہوتی ہے۔.
HAW Ch5 Page 111-1.png
جب مرد دوسرے مرد سے جنسی ملاپ کرتا ہے تو انھیں جنسی بیماریاں لگنے کا زیادہ اندیشہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر اسے جس کے ساتھ دخول کیا گیا ہو۔ مقعد میں غیرمحفوظ جنسی عمل، جنسی عمل کی سب سے خطرناک قسم ہے جو ایچ آئی وی (ایڈز) اور دوسری جنسی بیماریوں کو پھیلا رہی ہے۔

جنسی بیماریوں سے بچائو

محفوظ جنسی ملاپ کامطلب ایسا جنسی عمل ہے جس میں جنسی بیماریوں سے بچائو یا ان کے ایک سے دوسرے کو لگنے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے احتیاطی اقدامات کیے گئے ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنسی ساتھی کے جنسی اعضا کی جلد کم سے کم چھوئی جائے اور دونوں میں سے کسی کی بھی جنسی رطوبت دوسرے کی وجائنا یا کسی اور جگہ کے اندر نہ جائے۔ محفوظ جنسی عمل اس وقت ممکن ہے جب عورت اپنے ساتھی سے جنسی ملاپ کے بارے میں گفتگو کرسکتی ہو اور جب مقامی آبادیاں ایسے حالات پیدا کریں جہاں لڑکیاں اور عورتیں بااختیار ہوں اور جہاں انھیں تعلیم اور صحت کی سہولتیں آسانی سے حاصل ہوں تاکہ وہ اپنا علاج اور جنسی بیماریوں کے لیبارٹری ٹیسٹ کراسکیں۔

جنسی تعلقات کے گروپ کس طرح بیماریاں پھیلاتے ہیں

اگریہ بات سمجھ لی جائے کہ جنسی ملاپ کے کون سے طریقے جنسی بیماریاں پھیلاتے ہیں تو لوگوں کو ہر طرح کے تعلقات میں جنسی بیماریوں سے بچائو کی اہمیت کو جاننے میں مدد ملے گی۔ اکثر عورتیں یہ سمجھتی ہیںکہ اپنے شوہر/ ساتھی کے ساتھ وفادار رہ کر وہ اپنی حفاظت کرسکتی ہیں، لیکن یہ طریقہ صرف اس وقت کامیاب ہے جب دونوں (مرد اور عورت) ایک دوسرے کے ساتھ وفادار ہوں اور جب انھوں نے جنسی ملاپ شروع کیا ہو تو دونوں میں سے کسی کو بھی کوئی جنسی بیماری لاحق نہ ہو۔

سرگرمی ہاتھ ملانے کا کھیل


س سرگرمی میں ایچ آئی وی (ایڈز) کی مثال دی گئی ہے لیکن تمام جنسی بیماریاں یکساں طریقے سے پھیلتی ہیں۔

اس سرگرمی کی تیاری کے لیے ہر ایک کو ایک چھوٹا کاغذ دیں۔ تین کاغذوں پر دائرہ بنائیں۔ ایک کاغذ پرO (ایکس) لکھیں، دوسرےکاغذ سادہ رہنے دیں۔ لکھا ہوا چھپانے کے لیے تینوں کاغذ موڑ دیں۔

  1. ١۔ تینوں کاغذوں کو ملا دیں اور ہر ایک کو ایک کاغذ دیں۔ سب سے کہیں کہ اپنے کاغذ کو کھول کر دیکھے لیکن دوسری عورت کا کاغذ نہ دیکھے۔
    2 women speaking to a third in a group playing the handshake game.
    میں بھی تم سے ہاتھ ملانا چاہتی ہوں۔
    ہاں، کیسی ہو۔ مجھے ہاتھ ملانے دو
  2. ٢۔ گروپ کی عورتوں سے کہیں کہ وہ چلیں پھریں، تین عورتوں سے ہاتھ ملائیں اور پھر بیٹھ جائیں۔
  3. ٣۔ اس عورت سے کھڑا ہونے کو کہیں جس کے کاغذ پر ’O‘ (ایکس) لکھا ہے۔ باقی عورتوں سے کہیں کہ اس عورت سے جس جس نے ہاتھ ملایا ہے وہ کھڑی ہو جائے۔ کھیل اس وقت تک جاری رکھیں جب تک گروپ کی ہر عورت کھڑی نہ ہو جائے۔ اب بتائیں کہ جس کاغذ پر ایکس لکھا تھا، وہ ایچ آئی وی کی علامت تھا اور ایکس کاغذ والے فرد سے ہاتھ ملانے کا مطلب تھا اس سے غیرمحفوظ جنسی ملاپ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کھیل کے آخر میں جتنے افراد کھڑے تھے، سب کو ایچ آئی وی لاحق ہوسکتا ہے۔
  4. ۴۔ ان عورتوں سے ہاتھ کھڑا کرنے کو کہیں جن کے کاغذ پر دائرہ بنا ہے۔ بتائیں کہ دائرے کا مطلب ہے کنڈوم۔ اس لیے جن افراد نے کنڈوم استعمال کیا وہ ایچ آئی وی سے محفوظ رہے، اس لیے وہ بیٹھ سکتی ہیں۔
  5. ٥۔ اب اس سرگرمی پر بحث کریں، آپ اس طرح کے سوالات پوچھ سکتی ہیں:
    •    ایکس لکھے کاغذ والی نے کیسا محسوس کیا جب اسے پتا چلا کہ ایکس کا مطلب ہے اسے ایچ آئی وی ہے؟
    •    باقی افراد جب کھڑے ہوئے تو انھیں کیسا محسوس ہوا؟ جب کسی مرد/ عورت کو یہ پتا چلے کہ اس نے ایچ آئی وی کے مریض کے ساتھ جنسی ملاپ کیا ہے تو اسے کیسا لگتا ہے؟
    •    جب آپ کو علم ہوا کہ دائرے کا مطلب کنڈوم ہے، تو کیا آپ کو اطمینان محسوس ہوا؟ کیا یہ بات آپ کے لیے خوشی کا باعث تھی کہ آپ نے کنڈوم استعمال کیا؟
  6. ٦۔ سارے کاغذ جمع کر لیں اور انھیں دوبارہ گروپ میں بانٹ دیں۔ یہ سرگرمی دوبارہ کریں لیکن اب کے بار ہر ایک کویہ انتخاب کرنے کا موقع دیں کہ وہ بیماری کو پھیلنے سے بچائو کے لیے حفاظتی اقدامات کرسکتی ہے۔
    •    کوئی جنسی عمل نہیں__ کسی سے ہاتھ نہیں ملانا۔
    •    کنڈوم کا استعمال __ لوگ اپنے ہاتھ پر پلاسٹک کی تھیلی یا موزہ پہن کر ہاتھ ملائیں۔
    •    صرف ایک ساتھی کے ساتھ ملاپ جسے کوئی جنسی بیماری نہیں ہے اور جو صرف آپ سے جنسی تعلق رکھتا ہے_ ایک دوسرے کا کاغذ دیکھ کر ہاتھ ملائیں اور کسی اور سے ہاتھ ملائے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ رہیں۔
    •    اس طرح جنسی ملاپ کریں کہ جنسی رطوبت سے جسم نہ چھوئے، مثلاً ہاتھ کے ذریعے جنسی تسکین_ ہاتھ ملانے کے بجائے ہاتھ کی انگلیاں یا کہنیاں چھوئیں۔
  7. ٧۔ اس سرگرمی کے بعد ایکس لکھے کاغذ والے فرد کو دوبارہ کھڑا کریں۔ باقی لوگوں سے کہیں کہ وہ لوگ کھڑے ہو جائیں جنھوں نے اپنے ہاتھوں کو پلاسٹک کی تھیلی یا موزے سے محفوظ کیے بغیر اس شخص سے ہاتھ ملایا ہے۔
  8. ٨۔ جو لوگ کھڑے نہیں ہوئے ان میں چند سے پوچھیں کہ انھوں نے خود کو محفوظ کرنے کے لیے کیا کام کیا۔
  9. ٩۔ آپ یہ بھی پوچھ سکتی ہیں کہ ہاتھ ملانے کےلیے کسی کو، حفاظتی طریقہ استعمال کرنے میں مشکل ہوئی، یا اس نے بے چینی محسوس کی۔ کیوں؟ کیا وقت گزرنے کے ساتھ یہ کام آسان ہو جائے گا؟ یا ایک وفادار ساتھی سے تعلق رکھنا ان کے لیے مشکل تھا؟ کیوں؟
  10. ۱۰۔ اس پر بحث کریں کہ اپنے جنسی ساتھی سے جنسی بیماریوں کے بارے میں بات کرنا کیوں آسان یا زیادہ مشکل ہے۔
    •    جس شخص سے آپ کے جنسی تعلقات ہیں اگر وہ بتائے کہ اسے کوئی جنسی بیماری لاحق ہے تو آپ کیسا محسوس کریں گی؟ یہ جاننا بہتر ہے یا نہ جاننا بہتر ہے؟
    •    اگر آپ سمجھتی ہیں کہ جاننا بہتر ہے تو دوسرے کو یہ بات پرسکون طریقے سے کیسے بتائیں گی؟
    •    جنسی ساتھی کے بارے میں آپ یقینی طور پر کیا بات جاننا چاہیں گی؟ کون سی بات ہے جو آپ یقین سے کبھی نہیں جان سکتیں؟
    پ یہ سرگرمی اس یاددہانی پر ختم کرسکتی ہیں کہ ہاتھ ملانے یا گلے ملنے سے ایچ آئی وی یا کوئی دوسری جنسی بیماری ایک انسان سے دوسرے کو نہیں لگتی۔

جنسی بیماریوں سے متعلق حقائق

اگر جنسی بیماریوں کا علاج نہ کیا جائے توان کی وجہ سے صحت کے دوسرے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ ان مسائل پر گفتگو کرنے سے جنسی امراض کے علاوہ انھیں پھیلنے سے روکنے کی اہمیت سمجھ میں آتی ہے۔ مختلف طرح کے جنسی امراض کے بارے میں عام معلومات کی چند باتیں نیچے دی جارہی ہیں۔ کتاب ’’جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو‘‘ میں مزید معلومات مل سکتی ہیں یا آپ اس کے لیے کسی صحت کارکن سے بات کرسکتی ہیں۔

سوزاک اور کلیمائیڈیا کا اگر فوری علاج کرا لیا جائے تو مریض ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اگر علاج نہ کرایا جائے تو مرد اور عورت دونوں میں انفیکشن اور بانجھ پن پیدا ہوسکتا ہے۔ حمل اور زچگی کے دوران بچے کو بھی سنگین مسائل پیش آسکتے ہیں۔

عورت میں علامات: ہوسکتا ہے کوئی علامت ظاہر نہ ہو یا بیماری کے حامل مرد سے جنسی تعلق کے کئی ہفتے بعد تک کوئی علامت نظر نہ آئے۔ عورت کے جنسی عضو سے رطوبت خارج ہوسکتی ہے۔ پیٹ کے نچے حصے یا پیٹرو میں درد، بخار اور پیشاب کرتے وقت تکلیف ہوسکتی ہے۔ اورل سیکس کی صورت میں حلق میں پیپ کے ساتھ سوزش یا گلے کے غدودوں کی سوزش ہوسکتی ہے۔

مرد میں علامات:' اکثر کوئی علامت نہیں ہوتی یا متاثرہ فرد سے جنسی تعلق کے ۲سے ۵ ہفتے بعد علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔ عضوِتناسل سے رطوبت کا اخراج اور پیشاب کے وقت تکلیف ہوسکتی ہے۔ یہ انفیکشنز حمل کو متاثر کرسکتے ہیں، جس سے وقت سے پہلے دردِ زہ، کم وزن بچہ، یوٹرس میں بچے کی موت یا پیدائش کے بعد جلد بچے کی موت ہوسکتی ہے۔ نومولود بچے کو نمونیا اور آنکھوں کا انفیکشن ہوسکتا ہے جس سے بچہ اندھا بھی ہوسکتا ہے۔ عورت کے یوٹرس میں انفیکشن ہوسکتا ہے(پیلوک انفلے میٹری ڈیزیز) یا بچے کی نشوونما بچے دانی کے باہر ہوسکتی ہے (ایکٹوپک پریگنینسی) جو بانجھ پن یا ہلاکت کا سبب بن سکتی ہے۔

آتشک (سفلس) یہ جنسی بیماری پورے جسم کو متاثر کرتی ہے اور کئی سال تک رہتی ہے۔ اگر فوری علاج شروع کر دیا جائے تو دوائوں سے صحت بحال ہوسکتی ہے۔ علاج نہ ہوتو سنگین بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں جن سے موت بھی ہوسکتی ہے۔
عورتوں اور مردوں میں علامات: جنسی اعضا پر درد کے بغیر سوجن (گلٹی یا آکلہ) جو دیکھنے میں آبلہ یا کھلا زخم نظر آئے۔ آتشک سے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں پڑتا لیکن وقت سے پہلے دردِ زہ، کم وزن بچے کی پیدائش/ رحم میں بچے کی موت یا پیدائش کے بعد بچے کی جلد موت ہوسکتی ہے۔ پیدا ہونے والے بچے میں بھی آتشک ہوسکتی ہے جو متعدد امراض اور موت کا سبب بن سکتی ہے۔
ٹرائی کومونیاسس یہ سخت بے آرام کرنے اور خارش پیدا کرنے والی بیماری ہے جو علاج سے ختم ہو جاتی ہے۔ عام طور پر مرد اور عورت دونوں میں اس کی علامات نظر نہیں آتیں۔

عورتوں میں علامات: جنسی عضو سے بدبودار رطوبت کا اخراج، جنسی عضو کی جگہ سرخ ہو جانا، خارش اور پیشاب کے وقت درد اور جلن۔ اس بیماری سے مرد اور عورت دونوں بانجھ ہوسکتے ہیں۔لڑکی پیدا ہو تو اس کے جنسی عضو میں انفیکشن ہوسکتا ہے۔ کبھی کبھار بچے کو پیشاب کرتے وقت اور سانس لینے میں مشکل ہوسکتی ہے۔

چانکرائڈ جنسی اعضا اور مقعد پر تکلیف دہ سوجن یا زخم جن سے آسانی سے خون بہنے لگتا ہے۔ بغل یا جانگھ میں گلٹیاں، اس بیماری پر آسانی سے آتشک کا شبہ ہوسکتا ہے ، دوائوں سے مریض ٹھیک ہو جاتا ہے۔
ہیرپیز (ایچ ایس وی جینی ٹل ہیرپیز) یہ بیماری ایک وائرس سے ہوتی ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ تاہم دوائوں سے مریض کی تکلیف کم ہو جاتی ہے۔
کوئی نہیں، یا پہلی بار انفیکشن کی صورت میں جنسی اعضا میں مزید جلن اور خارش کا احساس، جس کے بعد چھوٹے چھوٹے آبلے پڑجاتے ہیں جو پھٹ کر تکلیف دہ زخم بن جاتے ہیں۔ مریض کو فلو جیسے بخار کا احساس ہوتا ہے۔ پہلے انفیکشن کے بعد ایک ہی جگہ پربار بار زخم ہوتا رہتا ہے۔ اگر عورت حاملہ ہے اوراسے پہلی مرتبہ انفیکشن ہوا ہے تو ہیرپیز کی وجہ سے رحم میں بچہ مر سکتا ہے، یا بچے کو شدید انفیکشن ہوسکتا ہے۔ یا بچے کے دماغ اور اعصابی نظام کی نشوونما میں مسائل ہوسکتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس بی کا علاج آسانی سے نہیں ہوتا کیونکہ اس کی دوائیں مہنگی ہیں اور اکثر نہیں ملتیں۔ تاہم ایک ویکسین سے اس کا علاج ہوسکتا ہے۔

مرد یا عورت میں علامات: کوئی نہیں، یا بخار، تھکن،پیلی آنکھیںاور پیلی جِلد (یرقان) ، گہرے رنگ کا پیشاب اور سفیدی مائل پاخانہ۔ اگر ہیپاٹائٹس بی سے جگر شدید متاثر ہوا ہو تو بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت اور عورت کا حمل متاثر ہوسکتا ہے اور کینسر بھی ہوسکتا ہے۔ اگر ماں کو ہیپاٹائٹس بی ہے تو پیدا ہونے والے بچے میں بھی یہی بیماری ہوگی۔

ہیومن پیپی لوما وائرس (ایچ پی وی، وارٹس) اس بیماری میں جنسی اعضا پر چھوٹے چھوٹے کھردرے گومڑ یا مسّے پیدا ہوجاتے ہیں جن میں درد نہیں ہوتا۔ انھیں صاف کیا جاسکتا ہے، لیکن علاج نہیں ہوسکتا۔
عورت میں علامات: جنسی عضو کے بیرونی حصے (ولوا) ، وجائنا کے اندر اور مقعد کے اطراف گومڑ بن جاتے ہیں۔ یہ بڑے ہوسکتے ہیں اور زچگی کے دوران ان سے خون بہہ سکتا ہے، جس کی وجہ سے زچگی کے آپریشن کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ بہت کم ہوتا ہے کہ یہ بیماری پیدائش کے دوران بچے کو بھی لاحق ہو۔ ایچ پی وی کی بعض قِسمیں رحم کے منہ (سروکس) یا عضو تناسل کے کینسر کا سبب بن سکتی ہیں، تاہم ویکسین سے اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔ اگر عورتیں سروائیکل کینسر کے ٹیسٹ باقاعدگی سے کراتی رہیں تو علامات کی جلد شناخت ہوسکتی ہے۔
ایچ آئی وی (ایڈز) کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن علاج سے مریضوں کو بہتر صحت کے ساتھ زیادہ عرصے جینے کا موقع مل جاتا ہے۔

عورتوں اور مردوں میں علامات: کوئی نہیں یا متاثرہ شخص سے جنسی تعلق کے دو سے چار ہفتے بعد سخت فلو، پیچش، بخار، لمفی غدود میں سوجن اور وزن میں کمی کی شکایت ہوسکتی ہے۔

ایچ آئی وی سے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر نہیں ہوتی، لیکن اس کی وجہ سے وقت سے پہلے دردِ زہ، حمل یا زچگی یا دودھ پلانے کے دوران بچے کو مرض کو منتقل ہوسکتا ہے۔ ٹیسٹ کرانا اہم ہے۔

بیماری کا ٹیسٹ اور علاج لازمی ہے

اکثر جنسی بیماریاں علامت ظاہر کیے بغیر انسانی جسم میں موجود رہتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی فرد کو ایک جنسی بیماری ہوسکتی ہے اور وہ جانے بغیر اسے دوسرے شخص کو منتقل کرسکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ بہت سی عورتوں کو ایسی جنسی بیماریوں کی وجہ سے رحم کے انفیکشن ، رحم کے باہر حمل، حمل گرنے اور دیگر امراض لاحق ہوسکتے ہیں، لیکن چونکہ انھیں اپنی بیماری کا علم ہی نہیں ہوتا اس لیے ان کا کبھی علاج نہیں کرایا جاتا۔

a man and woman speaking as they walk toward a health center.
مجھے صحت مرکز جانے کی کیا ضرورت ہے؟
جب تک ہم دونوں کا علاج ایک ساتھ نہیں ہوگا، بیماری ختم نہیں ہوگی۔

جنسی امراض کو پھیلنے سے روکنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ جیسے ہی کوئی علامت نظر آئے، مرد اور عورت فوراً اس کا علاج کرائیں اور یہ بات یقینی بنائی جائے کہ بیوی اور شوہر کا علاج ایک ساتھ ہو۔ جنسی امراض کا علاج دوائوں سے کیا جاتا ہے لیکن اگر عورت علاج کے بعد جنسی بیماری کے حامل کسی فرد سے غیر محفوظ ملاپ کرے تو اسے دوبارہ بیماری لگ سکتی ہے۔

اگر مرد اور عورت چھ ماہ سے زیادہ ایک سے زیادہ ساتھیوں کے ساتھ غیر محفوظ جنسی ملاپ کرتے رہے ہیں تو انھیں 6یا 12ماہ بعد ٹیسٹ کرانے چاہئیں۔ یہ خاص طور پر اس وقت بھی ضروری ہے جب عورت یا مرد کو شبہ ہو کہ اس کا ساتھی دوسروں کے ساتھ جنسی ملاپ کرتا ہے یا وہ انجکشن کے ذریعے ہیروئن جیسا نشہ استعمال کرتا ہے۔ بیماریوں کے بعض ٹیسٹوں میں خون کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ بعض امراض میں مرد یا عورت کے جنسی عضو سے خارج ہونے والی رطوبت کا نمونہ لیاجاتا ہے یا منہ سے نمونہ لیا جاتا ہے۔

تشخیصی ٹیسٹوں سے جنسی بیماریوں کے بارے میں غلط خیالات کم کرنے میں مدد ملتی ہے

صحت مراکز میں عورتوں اور مردوں کی طبی دیکھ بھال کے دوران اگر جنسی امراض کے ٹیسٹ باقاعدگی سے کیے جائیں تو جنسی مرض لاحق ہونے کی بدنامی کم کی جاسکتی ہے۔ سہولت کےساتھ جنسی امراض کے ٹیسٹ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ عورتوں اور مردوں کو صحت مرکز اور اس کے عملے پر اعتماد ہو اور ان کا علاج احترام اور رازداری کے ساتھ کیا جائے۔

خاندانی منصوبہ بندی اور حمل کے معمول کے چیک اپ کی خدمات فراہم کرنے والے بعض صحت مراکز میں جنسی امراض کے ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں۔ جب عورتیں اپنے مرد کے ساتھ صحت مرکز آئیں تو صحت کارکن یہ ٹیسٹ کرانے اور اگر بیماری کا پتاچل جائے تو علاج کرانے کی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔ اس سے عورت پر یہ بوجھ نہیں ہوگا کہ وہ شوہر/ ساتھی کو بیماری کے بارے میں کیسے بتائے اور کیسے علاج یقینی بنائے۔

’’تندرستی کے چیک اَپ‘‘ جنسی امراض کے ٹیسٹ اور علاج کی بدنامی سے بچاتے ہیں

جنوبی امریکا کے ملک پاپوانیوگنی کے دیہی علاقوں کے اکثر باشندے صحت مراکز سے بہت دور رہتے ہیں۔ ان علاقوں میں جنسی امراض بہت عام ہیں کیونکہ اکثر لوگ ان بیماریوں سے بچائو کے طریقے نہیں جانتے اور نہ آسانی سے بیماری کا ٹیسٹ اور علاج کراسکتے ہیں۔ بہت سی عورتوں کو پیٹروکا انفیکشن (پی آئی ڈی) ہو جاتا ہے، علاج نہ کرایا جائے تو رحم کی دوسری شدید بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ پی آئی ڈی سے عورت کی بچے پیدا کرنے کی صلاحیت ختم ہوسکتی ہے۔ بانجھ پن کسی بھی عورت کے لیے پریشانی اور افسوس کا باعث ہے لیکن پاپوانیوگنی میں بانجھ عورت نہ صرف معاشرے سے کٹ کر رہ جاتی ہے بلکہ شوہر کے تشدد کا نشانہ بھی بنتی ہے۔

’میری اسٹوپس انٹرنیشنل‘ موبائل ٹیموں کے ذریعے ان دیہی علاقوں میں جنسی امراض کی تشخیص، علاج اور مشورے کی سہولتیں فراہم کرتی ہے۔ دو یا تین صحت کارکنوں کی یہ ٹیمیں ضروری سامان اور طبی آلات کے ساتھ، گاڑیوں کے ذریعے ملک کے دور دراز دیہات میں جاتی ہیں۔ یہ گائوں کے لوگوں کو بتاتی ہیں کہ جنسی بیماریوں سے بانجھ پن کیسے ہوسکتا ہے، انھیں محفوظ جنسی ملاپ کی ترغیب دیتی ہیں اور جنسی بیماریوں کے ٹیسٹ کرتی ہیں۔

یہ پروگرام کسی حد تک کامیاب ہے کیونکہ اس کے ذریعے صحت کارکن ضرورت مند لوگوں تک خود پہنچتے ہیں اور انھیں معلومات اور طبی خدمات فراہم کرتے ہیں، لیکن پروگرام کی کامیابی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جنسی امراض سے متعلق خدمات عورتوں، مردوں اور نوجوانوں کے لیے ’’تندرستی چیک اَپ‘‘ کی خدمات کا حصہ ہیں۔ عورتیں، مرد اور خاص طور پر نوجوان لڑکے لڑکیاں اپنی صحت کا معائنہ کرانے آتے ہیں اور اس معائنے کے دوران انھیں خاندانی منصوبہ بندی اور جنسی امراض سے متعلق ضروری خدمات بھی مل جاتی ہیں۔

a health worker speaking to a group near an outdoor banner that reads, "Outreach Clinic."

یہاں موبائل ٹیموں کا خیر مقدم اس لیے بھی کیا جاتا ہے کہ وہ لوگوں کے باہمی تعلقات کے بارے میں کوئی رائے دیے بغیر انھیں صحت کی خدمات فراہم کرتی ہیں۔ ملک کے دور دراز پہاڑی علاقوں میں ایک سے زیادہ شادیاں عام بات ہے۔ جنسی ملاپ کے تمام ساتھی اگر چاہیں تو، شادی کے وقت یہ خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔