Hesperian Health Guides

جنسی امراض سے بچائو کے لیے مقامی آبادی کی حکمت عملیاں

اس باب میں:

جنسی امراض کو پھیلنے سے روکنے میں مقامی آبادی (گائوں، محلے، بستی) کی تعلیم اور عملی اقدامات سے کئی طرح مدد مل سکتی ہے۔ پوری دنیا میں لڑکیاں، لڑکے، مرد اور عورتیں، اسکولوں، عبادت گاہوں، کلبس اور کام کی جگہوں اور آس پڑوس میں گروپ کی شکل میں منظم ہوتے ہیں۔ مقامی آبادیوں کے یہ گروپس کنڈومز کی دستیابی اور محفوظ جنسی ملاپ کے بارے میں آگہی بڑھانے اور محفوظ ملاپ کے لیے عورتوں کو مذاکرات کا اہل بنانے کے لیے نوجوانوں تک پہنچتے ہیں اور انھیں جنسی امراض کے ٹیسٹ اور علاج کی سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔ اگلے چند صفحات میں ایسی سرگرمیاں اور مثالیں پیش کی جارہی ہیں جو مختلف علاقوں میں بطور حکمت عملی استعمال کی جارہی ہیں۔جنسی صحت کے وسائل اور خطرات کے بارے میں مقامی آبادی کی

میں مقامی آبادی کی نقشہ سازی

جنسی صحت کے وسائل کے بارے میں جاننے اور معلومات حاصل کرنے کے اچھا طریقہ ہے۔ نقشے میں وہ جگہیں دکھائی جاسکتی ہیں جہاں کنڈومز تقسیم کیے جاتے ہیں، جنسی امراض کے ٹیسٹوں کی سہولت موجود ہے اور جہاں جنسی امراض کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ اس میں وہ جگہیں بھی شامل کی جاسکتی ہیں جن سے دور رہنا چاہیے، مثلاً شراب خانے یا ایسی جگہیں جہاں جنس فروشی ہوتی ہے۔ مقامی آبادی کی نقشہ سازی کی مثال کے لیے دیکھیں ’’محفوظ مامتا کے راستے کی نقشہ کشی‘‘۔

3 young women speaking as they work together on a map.
یہ علاقہ دن میں تو محفوظ ہے لیکن رات کے وقت یہاں لڑکیوں پر حملے ہوتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہاں دلال بھی لڑکیوں سے بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس شراب خانے میں ہر منگل کی رات ایچ آئی وی کا مفت ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ اس شراب خانے پر ’مددگار ہاتھ‘ کا نشان لگاتے ہیں۔
اس ہائی اسکول کے برابر کلینک میں ہر مہینے ’صحت میلہ‘ ہوتا ہے جہاں کنڈومز مفت دیے جاتے ہیں۔

سرگرمی خزانے کی تلاش: جنسی امراض سے بچائو کے وسائل کی کھوج

ممکن ہے کہ علاقے کے لوگ ان تمام وسائل سے واقف نہ ہوں جو جنسی امراض کے پھیلائو کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔ علاقے میں موجود وسائل سے واقف ہونے کے لیے آپ ’خزانے کی تلاش‘ کا کھیل بنا سکتی ہیں جس کے ذریعے نہ صرف دستیاب وسائل کی شناخت ہوسکے گی بلکہ ایسے وسائل کے بارے میں بھی سوچا جاسکے گا جو حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ اسی سرگرمی کو زد پذیر گروپوں، مثلاً نوعمر لڑکیاں، پناہ گزین عورتیں یا جنسی کارکنوں کے حوالے سے بھی کیا جاسکتا ہے۔ (یہ سرگرمی ردوبدل کے ساتھ اس کتاب کے دیگر موضوعات کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے)۔

  1. ١۔ گروپ کو بتائیں کہ یہ ایک مقابلہ ہے جس کے دوران علاقے میں جنسی امراض سے بچائو کے زیادہ سے زیادہ وسائل کو تلاش کرنا ہے، جو ٹیم سب سے زیادہ وسائل تلاش کرے گی وہ کامیاب ہوگی۔
  2. ٢۔ اب ٹیمیں بنائیں اور ان سے کہیں کہ جنسی امراض سے بچائو میں لوگوں کو جن وسائل اور خدمات کی ضرورت پڑتی ہے انھیں اپنے تصور میں لائیں اور ان جگہوں کے بارے میں بھی سوچیں جہاں یہ وسائل مل سکتے ہیں۔ ان میں لوگ، گروپس، تنظیمیں، اسکول، کام کی جگہیں، مارکیٹیں، فارمیسی اور ایسے مقامات شامل ہوسکتے ہیں جہاں لوگ ٹرانسپورٹ یا تفریح کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ ممکن ہو تو ٹیموں کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ علاقے کی ان جگہوں پر جائیں، معلومات اکٹھی کریں اور اگلی میٹنگ میں یہ معلومات پیش کریں۔
  3. ٣۔ معلومات کے تبادلے کے لیے گروپوں کو دوبارہ جمع کریں اور شرکأ سے کہیں کہ اس ٹیم کے لیے اپنی رائے دیں جس نے سب سے زیادہ معلومات جمع کی ہیں__جیتنے والی ٹیم یہی ہوگی۔

  4. a woman and a man speaking.
    ہمیں پتا لگا کہ وہاں تشدد کی شکار عورتوں کے لیے ایک ’’محفوظ گھر‘‘ ہے۔ ہمیں ایسی عائلی عدالتوں (فیملی کورٹس) کا بھی علم ہوا جو جبری شادی کے خلاف ہمارا دفاع کرتی ہیں۔
    لڑکوں کے ہائی اسکول میں ’’لڑکوں تک رسائی کا دستہ‘‘ ہے جو دوسرے لڑکوں کو کنڈوم اور محفوظ جنسی ملاپ کے بارے میں بتاتا ہے۔
  5. ۴۔ ب سب مل کر ان وسائل پر بحث کریں جو ٹیموں نے تلاش کیے ہیں، جن معلومات کی کمی ہے ان پر بھی بات کریں۔ گروپ سے پوچھیں کہ کیا ہمارے علاقے میں جنسی امراض سے بچائو اور ان کے علاج کے لیے ضروری چیزیں اور سامان موجود ہے؟ کن چیزوں کی کمی ہے؟ کیا ایسے گروپس ہیں جنھیں موجود سہولتوں سے فائدہ نہیں پہنچتا؟ گروپ سے کہیں کہ جو کمیاں پائی گئی ہیں انھیں دور کرنے کے لیے نئے وسائل کے بارے میں سوچیں۔ (اس بحث کے نتیجے میں ایک منصوبۂ عمل [ایکشن پلان[ تیار کیا جاسکتا ہے)۔

عورتوں کی زندگی کے ہر شعبے میں اختیار

بعض علاقوں کے لوگ جنسی امراض سے بچائو کی سرگرمیوں ،صنفی آگہی کی تربیت اور عورتوں کےلیے سماجی یا معاشی امداد کے کاموں میں مل جل کر حصہ لے رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ معاملات ایک دوسرے سے اور عورتوں کی زندگی سے باہم جڑے ہوئے ہیں۔ تبدیلی کے لیے کسی ایک شعبے میں کام کرنا کافی نہیں ہے۔

’سسٹرز فار لائف‘ عورتوں کی زندگی صحت مند بنا رہی ہے

’’سسٹرز فار لائف‘‘ جنوبی افریقہ کا چھوٹے قرضوں کا پروجیکٹ ہے جو چھوٹا کاروبار شروع کرنے کے لیے عورتوں کی مدد کرتا ہے اور انھیں زیادہ خودکفیل بناتا ہے۔ یہ عورتیں صنف کی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد اور جنسی امراض سے اپنے بچائو کے لیے بھی منظم ہوتی ہیں۔ قرضہ لینے والی عورتوں کے گروپ بنائے جاتے ہیں، ہر گروپ میں 5عورتیں ہو تی ہیں جو گھریلو تشدد، جنسی زیادتی او رکنڈوم کے استعمال سمیت محفوظ جنسی ملاپ کی اہمیت کے بارے میں بات چیت کے لیے ہفتے میں دو بار ملتی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں وہ ان معاملات پر اپنے شوہروں سے گفتگو کی مشق کرتی ہیں۔

2 women meeting with a man.

بحث مباحثے کے کئی اجلاسوں کے بعد ہر گروپ اپنا لیڈر چنتا ہے۔ گروپوں کے لیڈر علاقے کے بزرگوں اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں کرکے گھریلو تشدد اور جنسی زیادتیوں کے بارے میں گائوں میں ورکشاپ اور میٹنگیں منعقد کرنے کے لیے تعاون کی درخواست کرتے ہیں۔ عورتیں ایچ آئی وی اور جنسی امراض اور علاقے میں جنسی زیادتی کے واقعات اور جرائم کے خلاف سڑکوں پر مظاہرے بھی کرتی ہیں۔ ان عوامی میٹنگوں اور سرگرمیوں کا انعقاد، اس بات کا اظہار ہے کہ اپنے مسائل کے بارے میں اپنے شوہروں سے مقابلے میں عورتیں تنہا نہیں ہیں بلکہ انھیں علاقے کے لوگوں کی حمایت حاصل ہے۔

یہ پروجیکٹ خاصا کامیاب ہے۔ ’’سسٹرز فار لائف‘‘ کی بہت سی عورتوں نے اپنا کاروبار جمالیا ہے، قرضہ واپس کر دیا ہے اور خود اعتمادی حاصل کی ہے۔ عورتیں کما کے گھر لاتی ہیں اور اب وہ ضرورت کی ہر چیز کے لیےشوہر کی محتاج نہیں ہیں۔ اس پروجیکٹ سے نوجوان عورتوں کو خاص طور پر فائدہ ہوا ہے کہ اب وہ محفوظ جنسی ملاپ کے لیے مذاکرات کرسکتی ہیں۔

جنسی امراض سے وابستہ بدنامی اور نقصان دہ عقائد ختم کریں

a group of women wearing t-shirts that say, "Your condom is your protection."
جنسی کارکنوں کی یونین انسانی حقوق اور قانونی تحفظ کا مطالبہ کررہی ہیں

جنسی امراض سے بچائو میں شرم اور بدنامی بڑی رکاوٹیں ہیں۔ جب عورتوں کو اپنی جنس کے حوالے سے ہی شرم کا احساس دلا دیا گیا ہو تو ان کے لیے اپنے شوہر/ جنسی ساتھی سے یہ کہنا سخت مشکل ہے کہ وہ کنڈوم استعمال کرے یا کسی نئے اور محفوظ طریقے سے ملاپ کرے۔ وہ مرد جو دوسرے مرد سے جنسی تعلق رکھیں، بدنام ہو جاتے ہیں۔ وہ اپنی جنسیت کو چھپاتے ہیں اور محفوظ جنسی ملاپ کے محفوظ طریقے بہت کم استعمال کرتے ہیں۔ جو عورتیں، دوسری عورتوں کے ساتھ جنسی عمل کرتی ہیں وہ بھی سماج میں بدنامی مول لیتی ہیں۔ گو کہ ان کے جنسی تعلقات، عام طور پر جنسی امراض پھیلانے میں زیادہ خطرناک نہیں ہیں، لیکن اگر انھیں اپنی جنسیت چھپانے پر مجبور کیا جائے تو انھیں بھی جنسی رطوبتوں کے جِلد سے مَس نہ ہونے دینے اور محفوظ جنسی ملاپ کے دیگر طریقوں تک رسائی نہیں ہوگی۔

عورتوں اور ہم جنس پرست مردوں اور عورتوں پر جب معذوری، انجکشن سے منشیات لینے ، جلد کا رنگ گہرا ہونے یا ’’نچلے‘‘ طبقے یا نچلی ذات سے تعلق ہونے کا اضافی بوجھ ہو تو اسے معاشرے میں جنسی امراض سے بچائو زیادہ دشوار ہوتا ہے۔

نوعمر افراد کو جنسی امراض سے بچانے میں ان کی مدد کریں

نوجوان طبقے خاص طور پر نوعمر افراد کے لیے ایچ آئی وی اور دیگر جنسی امراض کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ اکثر نوعمر افراد اپنی اقدار، منصوبوں اور پسند و ناپسند کے لیے اپنے ہم عمروں سے رجوع کرتے ہیں۔ اکثر معاشروں، خاص طور پر ایچ آئی وی سےمتاثرہ علاقوں میں نوجوان مدد حاصل کرنے کے لیے اپنے خاندان پر بھروسا نہیں کرتے۔

ایسے پروگرام اور تقریبات جہاں نوجوان اکٹھے ہوتے ہیں، اس سلسلے میں مددگار ہوتی ہیں۔ صحت کے بارے میں معلومات اور جنسی تعلیم کے علاوہ یہ تقریبات نوجوانوں میں روزگار حاصل کرنے، اپنی آمدنی کو کفایت سے خرچ کرنے، عوامی سہولتوں اور خدمات سے فائدہ اٹھانے اور ذاتی حفاظت کی مہارتیں سیکھنے کے مواقع بھی فراہم کرتی ہیں۔ ان اجتماعات سے نوجوانوں کو یہ جاننے میں بھی مدد ملتی ہے کہ جب ان کی حق تلفی کی جارہی ہو تو وہ اپنے قانونی حقوق کیسے حاصل کریں۔ جن نوجوانوں کو بالغ افراد کی دیکھ بھال اور سرپرستی میسر ہے انھیں عملی اور مالی مدد کے ساتھ اسکول فیس، غذا اور خاندان کی بیماری سے نمٹنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ایسے افراد کا رقم حاصل کرنے کے لیے جسم فروشی کرنے یا دوسرے خطرے والے رویے اپنانے کا اندیشہ بہت کم ہوتا ہے۔

یوگنڈا کے اخبار ’’اسٹریٹ ٹاک‘‘ نے جنسی صحت کا موضوع اپنا لیا

یوگنڈا کے اخبار ’’اسٹریٹ ٹاک‘‘ (Straight Talk) کا آغاز ۱۹۹۳ء میں مفت تقسیم ہونے والے پرچے کے طور پر ہوا۔ یہ اخبار ۱۵سے ۲۴سال کے نوعمر اور نوجوان لوگوں کے لیے ہے۔ اس کا بنیادی مقصد جنس، جنسی صحت، زندگی کی مہارتیں اور بچوں اور نوعمر افراد کے حقوق کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔ اخبار نے جلد ہی مقبولیت حاصل کرلی۔ ۱۰سے 1 ۴سال کی عمر کے بچوں اور نوعمر افراد کے لیے ایک دوسرا اخبار ’’ینگ ٹاک‘‘ (Young Talk) جاری کیا گیا۔ ۱۹۹۹ءء میں ۳۰منٹ کا ریڈیو پروگرام ’’اسٹریٹ ٹاک‘‘ شروع کیا گیا جو اب پورے ملک میں سنا جاتا ہے۔

the front page of Straight Talk with the headline "Understand Your Changing Body."

’’اسٹریٹ ٹاک‘‘ اخبار اور ریڈیو پروگرام انگریزی کے علاوہ دیگر بہت سی مقامی زبانوں میں شائع اور نشر ہوتے ہیں۔ نابینا افراد کے لیے ’’اسٹریٹ ٹاک‘‘ اور ’’ینگ ٹاک‘‘ کے بریل ایڈیشنز بھی شائع کیے جاتے ہیں۔

نوجوانوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے ’’اسٹریٹ ٹاک‘‘ نے بہت سے اسکولوں اور مقامی آبادیوں میں کلب قائم کیے ہیں۔ ہر روز بے شمار نوجوان ’’اسٹریٹ ٹاک‘‘ کو خط لکھتے ہیں جن میں سوال پوچھے جاتے ہیں، تبصرے کیے جاتے ہیں اور اپنی زندگی کے واقعات بیان کیے جاتے ہیں، جو اخبار میں چھاپے جاتے ہیں۔ اخبار خط لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انعام دیتا ہے۔ ممکن ہے کہ چند اسکول سب سے زیادہ خط لکھنے پر فٹبال کا انعام حاصل کرسکیں۔

یہ اخبار ایک طرح کا مشورے دینے والا بہت بڑا رسالہ ہے، جو بہت سے عام سوالات کے ایسے جوابات مہیا کرتا ہے جن سے لوگوں کو مددد ملتی ہے۔ کسی اچھے رسالے کی طرح اس میں نوجوانوں کی تصاویر، ڈرائنگز اور کارآمد باتیں بھی شامل ہوتی ہیں۔ مثلاً ’’خود پر اعتماد کرو، اس بارے میں بہت زیادہ سوچنا کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، خود اپنے بارے میں آپ کی سوچ کو بدل دے گا۔‘‘

نوجوان افراد اس اخبار کی توجہ کا سب سے اہم مرکز ہیں لیکن والدین اور اساتذہ کو بھی جگہ دی جاتی ہے کیونکہ نوجوانوں کی زندگی پر ان کا گہرا اثر ہوتا ہے۔ اسٹریٹ ٹاک، ’’پیرنٹ ٹاک‘‘ ریڈیو شو اور ’’ٹیچر ٹاک‘‘اخبار بھی شائع کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکولوں اور گائوں ، بستیوں میں نوجوان افراد کے مسائل کے بارے میں ’’آمنے سامنے‘‘ اجلاس بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔

کولمبیا میں جنسی صحت کے فروغ کے لیے اسکولوں کا پروگرام

نوجوانوں کو جنسی صحت کے بارے میں سیکھنا چاہیے لیکن انھیں صحت کی ایسی سہولتوں اور خدمات کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو جنسی امراض اور غیرمطلوب حمل سے بچائو میں انھیں صحت مندانہ انتخاب کے مواقع فراہم کریں۔ اسکول کے نزدیک یا اسکول کے اندر کلینک کے قیام سے طلبہ

a woman meeting with a small group of teenagers in a school room.


بگوٹا، کولمبیا میں سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں کے ایک گروپ نے غیرسرکاری تنظیم ’’پروفمیلا‘‘ کے ساتھ مل کر اسکولوں کا پروگرام شروع کیا جس میں بالغ افراد اور نوجوانوں کو جنسیت، جنسی صحت اور غیرمطلوب حمل اور جنسی امراض سے بچائو کی تعلیم دی جاتی ہے۔ نوجوان جنسی صحت کے مشیر سے ملاقات کرکے کسی خوف کے بغیر سوالات میں طلبہ اپنی صحت کا معائنہ کرا سکتے ہیں اور اگر وہ مانگیں تو انھیں ضبط ولادت کے طریقے مہیا کیے جاتے ہیں۔


علاقے کے لوگوں نے اس پروگرام کے بارے میں پہلے تو سخت رائے دی کہ نوجوانوں کو جنسی صحت کی تعلیم یا خدمات فراہم نہیں کرنی چاہئیں۔ پروفمیلا کے ارکان علاقے کے لوگوں سے ملے اور نوعمر طالبات کے بڑی تعداد میں حاملہ ہونے اور دیگر نوعمر افراد میں جنسی امراض کی موجودگی کے بارے میں بتایا۔ ان معلومات سے علاقوں کے لوگوں کی سوچ تبدیل ہوئی۔ والدین اور اساتذہ چاہتے تھے کہ نوجوان ان مسائل سے محفوظ رہیں، چنانچہ وہ غیر مطلوب حمل اور جنسی امراض سے بچائو کے پروگرام کی حمایت پر آمادہ ہو گئے۔ پروگرام میں والدین اور اساتذہ کو بھی شامل کیا گیا۔ اب ہر کوئی جنسی صحت کے بارے میں سیکھتا ہے اور یہ جانتا ہے کہ اس موضوع پر ایک دوسرے سے کس طرح بات کی جائے۔

’’پروفمیلا‘‘ پروگرام اس لیے بھی کامیاب ہے کہ اس میں نوجوانوں کو اپنے ہم عمروں کی تعلیم کے لیے ’’جنسی صحت کے استاد‘‘ کی حیثیت سے کام کرنے کی تربیت دی جاتی ہے اور وہ کلینکس کے پروگرام اور خدمات کے بارے میں فیصلوں میں شریک ہوتے ہیں۔ اسکولوں، برادریوں کے گروپوں، صحت مراکز اور حکومت کے محکموں کے درمیان کئی طرح کی شراکت داریاں قائم کرنے سے پروگرام کو مالی وسائل اور دیگر سہولتیں حاصل ہوگئی ہیں جو اسے طویل عرصے تک جاری رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔