Hesperian Health Guides

صنفی کردار اور جنسی امراض

اس باب میں:

جنسی بیماریاں آسانی سے پھیلنے کی ایک وجہ معاشرے میں عورتوں کا غیرصحت مندانہ صنفی کردار ہے جو عورتوں کو ان بیماریوں سے بچائو سے روکتا ہے۔

صنفی کردار کا مطلب یہ ہے کہ جنسی تعلقات کے حوالے سے عورتوں اور مردوں سے کس چیز کی توقع کی جاتی ہے۔ جب مردوں سے توقع ہو کہ بیوی یا اپنی ساتھی سے جنسی ملاپ کیسے اور کب کرنے کا اختیار ان کا ہے تو پھر وہ عورتوں کے احساسات کو خاطر میں نہیں لاتے اور عورتیں بھی عام طور پر یہی سمجھتی ہیں کہ جنسی عمل کے بارے میں ان کے احساسات اہمیت نہیں رکھتے۔ لیکن جنسی بیماریوں سے بچائو کے لیے ضروری ہے کہ مرد اور عورت سچائی کے ساتھ اپنے ساتھی سے محفوظ جنسی عمل کے بارے میں بات کریں اور محفوظ جنسی ملاپ کو اپنے تعلقات کی لازمی شرط بنائیں۔.

صنفی کردار، جنسیت اور صحت کے بارے میں مزید معلومات کے لیے دیکھیںباب 3: ’’صنف اور صحت‘‘ اور باب۴: ’’جنسیت اور جنسی صحت‘‘۔


3 women thinking while they watch a presentation about condom use.
جو زف الزام لگائے گا کہ میرے دوسرے مرد سے تعلقات ہیں.....
میں نے اور میرے شوہر نے کنڈوم استعمال کرکے دیکھے، لیکن جنسی ملاپ پہلے جیسا نہیں تھا، اس لیے ہم نے کنڈوم کا استعمال بند کر دیا۔
کنڈوم جنسی کارکنوں (طوائفوں) کو استعمال کرنے دو، میرا تعلق تو صرف اپنے شوہر سے ہے اس لیے مجھے جنسی امراض کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

صنفی کرداروں اور جنسی امراض کے بارے میں گفتگو کے لیے ڈراما استعمال کریں

اس بارے میں گفتگو کرنے کے لیے کہ جنسی امراض سے بچائو میں صنفی کردار کس طرح رکاوٹ ڈالتا ہے، گروپ کی شکل میں ایک ڈراما بنانے اور اسےکھیلنے سے بہت مدد ملے گی۔ لوگ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈرامے پسند کرتے ہیں کیونکہ ڈراموں کے کردار ہمیشہ کسی نہ کسی مشکل میں پھنس جاتے ہیں اور کہانی میں کئی حیران کن موڑ آتے ہیں۔ ڈرامے کے کردار ایسی حرکتیں کرتے ہیں جن کے بارے میں عام طور پر کوئی بات نہیں کرتا۔ مثلاً مرد، طوائف کو پیسے دیتا ہے یا کسی اور مرد سے جنسی تعلق رکھتا ہے۔ سماج میں ایسی تبدیلی کے بارے میں بات کرنے کے لیے آپ ڈراما استعمال کرسکتی ہیں جن سے عورتوں اور مردوں کو اپنی جنسی صحت کا خیال رکھنے میں مدد ملے۔ اس قسم کے زیادہ تفصیلی بحث مباحثے کے لیے بھی ڈراما استعمال کیا جاسکتا ہے کہ صنفی کردار، لوگوں کے جنسی تعلقات پر کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں۔

اگلے صفحے پر دیے گئے ڈرامے کے نمونے سے اندازہ ہوگا کہ کسی مباحثے اور ڈرامے کو کیسے ملایا جائے۔ نمونے کے طور پر دیے گئے اس ڈرامے کے کرداروں کو آپ اپنے علاقے کے حالات اور ضرورت کے مطابق تبدیل کرکے استعمال کرسکتی ہیں۔

ڈرامے کو دلچسپ اور بحث کو کارآمد بنانے کے لیے یہاں کچھ طریقے بتائے گئے ہیں:

  • ہر اداکار کو اپنا کردار سمجھنا چاہیے اور کردار کی مناسبت سے حقیقی جذبات پیش کرنے چاہئیں۔
  • کرداروں کو غلطیاں کرتے اور صحت مند چیزوں کا انتخاب کرتے ہوئے دکھائیں۔
  • جنسی ملاپ کے لیے رضا مندی کے مسائل، کرداروں کے درمیان طاقت اور اختیار کے فرق اور مختلف عمر کے لوگوں کی جنسی پسند کے معاملات کو شامل کرنے کے طریقے پر غور کریں۔
جنسی امراض پر ڈرامے کا نمونہ


کردار:
نینا: ۱۸سالہ لڑکی، مذہبی رجحان، راجیو شوہر ہے جس سے 3بچے ہیں۔
راجیو: ٹرک ڈرائیور، نینا کا شوہر، اکثر ٹرک لے کر شہر جاتا ہے۔ دوسرے گائوں کی لڑکی روپا سے تعلقات ہیں۔
روپا: راجیو کی دوست، راجیو سے ایک بچہ ہوا ہے۔
موہن: مایا کا شوہر جو اپنی بیوی سے وفا دار ہے۔ اسے ایچ آئی وی ہے، لیکن موہن کو اس کا علم نہیں ہے۔
مایا: گائوں کی صحت کارکن، موہن کی بیوی۔
گیتا: شہر کی ایک جنسی کارکن

روپا اپنے بیمار بچے کو دکھانے کےلیے گائوں کی صحت کارکن مایا کے پاس جاتی ہے۔ مایا بچے کا علاج کرتی ہے اور روپا سے ایچ آئی وی کے بارے میں بات کرتی ہے۔ وہ پوچھتی ہے کہ کیا اس کا بوائے فرینڈ کنڈوم استعمال کرتا ہے۔ روپا جواب دیتی ہے، ’نہیں‘۔ (یہاں آپ ڈراما روک کر روپا کے حالات سامنے رکھ کر جنسی امراض سے بچائو پر بات کرسکتی ہیں)۔

مایا روپا سے کہتی ہے کہ یہ اہم بات ہے کہ میرا شوہر موہن میرے ساتھ وفادار ہے، لیکن ہم ہمیشہ کنڈوم استعمال کرتے ہیں کیونکہ ماضی میں ہم دوسروں کے ساتھ جنسی ملاپ کرتے رہے ہیں۔ پہلی مرتبہ موہن نے کنڈوم استعمال کرنے سے انکار کر دیا لیکن اب وہ استعمال کرتا ہے۔ (یہاں بھی آپ رک کر دیکھنے والوں سے بات چیت کرسکتی ہیں)۔

اس دوران راجیو ٹرک لے کر شہر جارہا ہے۔ راجیو نے رات گیتا کے ساتھ گزارنے کا انتظام کیا، گیتا شہر کی جنس فروش کارکن ہے۔ (یہاں رکیں اور گفتگو کریں)۔

راجیو کو حیرت ہوئی کہ گیتا نے کہا کہ وہ کنڈوم کے بغیر ملاپ نہیں کرے گی۔ جنس فروش کارکنوں کی یونین نے ایچ آئی وی کے بارے میں بتایا تھا اور کارکنوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے گاہکوں سے اصرار کریں گی کہ وہ کنڈوم استعمال کریں۔ راجیو اس سے پہلے بہت سی عورتوں سے ملاپ کر چکا تھا لیکن گیتا پہلی عورت تھی جس نے حفاظتی طریقہ استعمال کرنے پر زور دیا تھا۔ پہلے تو راجیو نے اعتراض کیا لیکن گیتا نے کنڈوم کے ساتھ ملاپ کو اتنا پرلطف بنا دیا کہ وہ سب کچھ بھول گیا۔ (رکیں اور گفتگو کریں)۔

صبح کو راجیو نینا کے پاس لوٹ آیا۔ اسے یاد تھا کہ گیتا نے ایچ آئی وی کے بارے میں کیا کہا تھا۔ راجیو نے سوچا کہ اپنی بیوی سے کنڈوم کے بارے میں بات کرے لیکن پھر اس نے فیصلہ کیا کہ نینا سمجھے گی کہ راجیو اس کے ساتھ وفادار نہیں ہے۔ اس رات راجیو اور نینا نے کنڈوم کے بغیر ملاپ کیا۔

(یہ کہانی مزید مناظر کے ساتھ جاری رہ سکتی ہے لیکن یہاں رک جانا ایک اچھا اختتام ہے۔ اب یہ گفتگو کریں کہ کیا کچھ ہو چکا ہے اور لوگوں کےخیال میں آگے کیا ہو سکتا ہے۔ اگلے صفحے پر دی گئی سرگرمی میں مرحلہ 4 کے سوالات دیکھیں)۔

سرگرمی جنسی امراض پر ایک ڈراما


اس سرگرمی سے پہلے ایک ڈراما تخلیق کریں، ڈرامے میں مختلف کرداروں کے لحاظ سے بہت سی صورتحال ہوسکتی ہیں، سب کردار کسی نہ کسی جنسی تعلق کے ذریعے ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔

  1. ١۔ سرگرمی شروع کرتے وقت یقین کر لیں کہ شرکأ یہ بات سمجھتے ہیں کہ جنسی امراض کیسے پھیلتے ہیں۔ گر گروپ نے پردی سرگرمی ’’ہاتھ ملانے کا کھیل‘‘ نہیں کی ہے تو بہتر ہوگا کہ پہلے یہ سرگرمی کریں۔
  2. ٢۔ گروپ تیار ہو تو مختلف لوگوں سے کہیں کہ وہ آپ کے ڈرامے میں کردار ادا کریں، انھیں ڈرامے کی کہانی سنائیں اور چند منٹ کا وقفہ دیں تاکہ ہر ایک یہ سوچ لے کہ وہ اپنا کردار کس طرح ادا کرے گا۔
  3. ٣۔اب کرداروں سے ڈراما شروع کرنے کو کہیں۔ جہاں ضرورت ہو کھیل کو روکیں اور سوال کریں کہ ان کے کردار نے جو کچھ کیا ہے اس سے جنسی امراض پھیلنے میں کس طرح مدد ملے گی یا جنسی امراض سے بچائو میں کیسے مدد ملے گی۔ آپ یہ بھی پوچھ سکتی ہیں کہ خود اپنی یا اپنی ساتھی کی صحت کی حفاظت کے لیے کوئی کردار کس طرح مختلف کام کرسکتا تھا۔

  4. 3 women speaking in a small group.
    تمھارے خیال میں ڈرامے کا کردار اب آگے کیا کرے گا؟
    میرا خیال ہے کہ روپا یہ فیصلہ کرسکتی ہے کہ راجیو سے کنڈوم استعمال کرنے کا کہے۔ اسے پتا ہے کہ راجیو دوسری عورتوں کے ساتھ جنسی ملاپ کرچکا ہے۔
    میں تو یہ جاننا چاہتی ہوں کہ گیتا نے کنڈوم کے ساتھ کیسا برتائو کیا کہ وہ راجیو کو پسند آیا۔
  5. ۴۔ ڈراما ختم ہو جائے تو گروپ سے کہیں کہ وہ اپنے کرداروں سے باہر آجائیں اور گروپ کی دوسری عورتوں کے ساتھ بیٹھ کر بحث کریں کہ کردار کی صنفی حیثیت انھیں یا ان کے ساتھی کو جنسی امراض سے بچانے میں کس طرح اثر انداز ہوئی۔.

    آپ گروپ سے اس بات پر غور کرنے کا کہہ سکتی ہیں کہ مرد یا عورت کی حیثیت سے ہر کردار، صنفی توقعات پر کس طرح پورا اترا۔ ڈرامے میں صنفی غیربرابری، عورتوں کو جنسی امراض سے خود کو بچانے میں کتنی مشکلات پید ا کرتی ہے؟

    اگر ڈرامے کے کردار اپنے جنسی تعلقات کے بارے میں ایک دوسرے سے زیادہ سچائی سے بات کرتے تو کیا ہوتا اور وہ کس طرح ایک دوسرے کو زیادہ تسکین دے سکتے تھے۔ کس چیز نے اس بات کو مشکل بنایا؟

سرگرمی جنسی امراض کا بورڈ گیم

دیے گئے بورڈ گیم کو اپنے حالات اور ضرورت کے مطابق تبدیل کرکے آپ جنسی امراض سے متعلق حقائق اور انھیں پھیلنے سے بچائو کے بارے میں گفتگو کرسکتی ہیں۔ ’’جنسی امراض کا بورڈ گیم‘‘ پر گفتگو سے آپ کے گروپ کو یہ مدد ملے گی:

  • یہ آزمائش کہ گروپ مختلف جنسی امراض کے بارے میں کیا جانتا ہے۔
  • ان اسباب کی کھوج جن کی وجہ سے عورتوں کو جنسی امراض سے بچائو میں مشکلات ہوتی ہیں۔
  • یہ وضاحت کرنے کی مشق کہ جنسی امراض سے بچائو عورتوں کی صحت کے لیے کیوں اہم ہے۔
  • یہ جاننا کہ گروپ اس بارے میں مزید کیا جاننا چاہتا ہے۔
بورڈ گیم بنانے اور اسے کھیلنے کے بارے میں مزید ہدایات کے لیے دیکھیں صفحہ

illustration of the below: a stack of health fact cards, with a check mark on the back of each.

تیاری: جنسی امراض کے تعلق سے صحت کے حقائق پر مبنی سوالات بنائیں۔ پر مبنی سوالات بنائیں۔ر جنسی امراض کے بارے میں دی گئی معلومات کو آپ صحت کے حقائق پر مبنی سوالات کے لیے استعما ل کرسکتی ہیں۔ اس کی مثال اس صفحہ پر دی گئی ہے (یہاں آپ کی سہولت کے لیے سوال کا جواب بھی دیا گیا ہے لیکن جواب کارڈ پر نہ لکھیں جوابات کی فہرست الگ بنائیں)۔

sample health fact questions.
بوسا لینے سے ایچ آئی وی ایک سے دوسرے کو نہیں لگتی۔ صحیح یا غلط؟
(درست جواب: صحیح)
HAW Ch5 Page 124-2.png
تین جنسی امراض کے نام بتائیں جو حمل یا زچگی کے دوران ماں سے بچے کو منتقل ہوسکتے ہیں۔
(صحیح جواب: ان میں سے کوئی تین: آتشک۔ ایچ آئی وی۔ ہیپاٹائٹس بی، سوزاک۔ ٹری کومناس)
HAW Ch5 Page 124-2.png
کلیمیڈیا کے مریض میں بیماری کی علامات ہمیشہ رہتی ہیں۔ صحیح یا غلط؟
(درست جواب: غلط)
HAW Ch5 Page 124-2.png
ایسے دو جنسی امراض کے نام بتائیں جن کا دوائوں سے علاج نہ کیا جائے تو عورت بانجھ ہوسکتی ہے۔
(درست جواب: ان میں سے کوئی دو: کلیمیڈیا، سوزاک، ٹری کومناس)
a stack of discussion cards, with a question mark on the back of each.

جنسی امراض پر گفتگو کے لیے سوالات۔ بحث کے لیے سوالات تیار کرتے وقت حقیقی زندگی کے ایسے واقعات اور اسباب کے بارے میں سوچیں جن کی وجہ سے عورتوں کو خود کو جنسی امراض سے بچانا مشکل ہوتا ہے۔ ان سوالات کے لیے کوئی صحیح یا غلط جواب نہیںہے۔ ان کا مقصد کسی صورت حال کو گروپ میں زیرِبحث لانا ہے۔ چند مثالیں یہ ہیں:

sample discussion cards.
کلارا اور ایسٹیبان کی شادی کو چھ سال ہوگئے ہیں اور ان کے تین بچے ہیں۔ ایسٹیبان راج مستری کے کام کے لیے شہر گیا تاکہ کچھ اضافی آمدنی ہوجائے۔ شہر سے اس کی واپسی کے تھوڑے دن بعد کلارا کے جنسی عضو سے زرد رطوبت خارج ہونے لگی۔ شرم کی وجہ سے اس نے ایسٹیبان کو اس بارے میں نہیں بتایا اور نہ ہی صحت کارکن کو بتا سکی۔

کلارا کو کیا کرنا چاہیے؟ اگر وہ یہ بات ایسٹیبان کو بتا دے تو آپ کے خیال میں وہ کیا کرے گا؟ کیوں؟
HAW Ch5 Page 125-2.png
انیشہ کو پیدائشی ایچ آئی وی کی بیماری ہے۔ حکومت اسے مفت دوائیں دیتی ہے اور وہ ایک صحت مند نوجوان عورت ہے۔ چند سال پہلے ایک مرد نے جو اس سے محبت کرتا تھا اس سے شادی کی خواہش ظاہر کی، لیکن جب انیشہ نے بتایا کہ اسے ایچ آئی وی ہے تو وہ شخص سخت پریشان ہوا اور اسے چھوڑکر چلا گیا۔ بعد میں انیشہ کی ملاقات میلان سے ہوئی۔ دونوں بہت خوش ہیں۔ میلان کا کہنا ہے کہ وہ انیشہ سے شادی کرکے اپنا خاندان بنانا چاہتا ہے۔ انیشہ کو خوف ہے کہ اگر اس نے میلان کو ایچ آئی وی کے بارے میں بتایا تو وہ بھی اسے چھوڑ کر چلا جائے گا۔

انیشہ کو کیا کرنا چاہیے؟ میلان کو کیا کرنا چاہیے؟ کیوں؟

۔

کھیلیں: جب ایک ٹیم کی بحث کے سوال کی باری آئے تو ان سے کہیں مسئلے کے مختلف حل سوچیں پھر پورے گروپ کو بتائیں کہ ان کا حل دوسروں کے حلوں سے کیوں بہتر ہے۔ گروپ کے دوسرے شرکأ سے کہیں کہ وہ اپنی رائے اور مشورے دیں۔

جب کھیل ختم ہو جائے تو کھلاڑیوں کو دعوت دیں کہ اس سرگرمی سے انھوں نے جو سیکھا ہے وہ بتائیں۔ پوچھیں کہ کیا جنسی امراض سے متعلق وہ کوئی اور بات یا معلومات جاننا چاہتے ہیں یا اس پر گفتگو کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے جوابات کی روشنی میں مزید سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کریں۔