Hesperian Health Guides
عورتوں کی مساوی حیثیت جنسی امراض سے بچاتی ہے
ہیسپرین ہیلتھ ویکی > عورتوں کی صحت کا تحفظ عملی اقدامات کی کتاب > باب نمبر ۵: جنسی بیماریوں سے بچائو > عورتوں کی مساوی حیثیت جنسی امراض سے بچاتی ہے
عورت کے لیے خود کو جنسی امراض سے بچانا کم ممکن ہوگا اگر:
علاقے کے اکثر مردوں کی ایک سے زیادہ جنسی ساتھی ہوں۔ | ||
کم عمری میں اس کی شادی کر دی گئی اور اسے کسی سوال کے بغیر شوہر کا حکم ماننا پڑتا ہے۔ | ||
وہ ایک جنسی کارکن (طوائف) ہے۔ اگر وہ اپنے گاہکوں سے کنڈوم استعمال کرنے کا کہے تو گاہک اسے پیسے نہیں دیں گے، یا اس پر تشدد کریں گے۔ |
عورت پڑھ نہیں سکتی، یا اس نے جنسی بیماریوں کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔ | ||
حکومت عورتوں کو صحت کی سستی خدمات فراہم نہیں کرتی۔ | ||
وہ اپنی صحت کے مسائل کو اہمیت نہیں دیتی یا اپنے جنسی اعضا کے مسائل کے بارے میں بات کرنے سے شرم محسوس کرتی ہے۔ | ||
اس کا شوہر بدسلوکی کرتا ہے اور اکثر زبردستی کا ملاپ کرتا ہے۔ خاص طور پر جب وہ نشے میں ہو۔ |
عورت کے لیے خود کو جنسی امراض سے بچانا زیادہ ممکن ہوگا ، اگر:
اس نے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کر لی ہے اور ملازمت کرکے خود کما سکتی ہے ۔ | ||
والدین یا شوہر کی وفات کے بعد اسے ورثے میں جائیداد ملی ہے۔ | ||
عورت اور اس کا ساتھی جانتے ہیں کہ پُر لطف ملاپ کیسے کیا جا ئے۔ وہ ملاپ کے وقت کنڈوم استعمال کرتے ہیں۔ | ||
اسکول میں اسے جنسی صحت کی تعلیم بھی دی گئی ۔ | ||
اسے گھر کے قریب علاج معالجے کی مفت یا بہت سستی سہولتیں حاصل ہیں جن میں عام صحت اور حمل کی دیکھ بھال کے ساتھ جنسی امراض کے ٹیسٹ بھی شامل ہیں ۔ | ||
وہ جانتی ہے کہ اس کی جنسی صحت اس کے لیے بہت اہم ہے۔اسے اپنے جسم یا جنسیت سے شرم نہیں آتی۔ | ||
وہ خود فیصلہ کرسکتی ہے کہ اسے کب، کیسے اور کس کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا ہے۔ |
باب ۳: ’’صنف اور صحت‘‘ اور باب۴: ’’جنسیت اور جنسی صحت‘‘ میں جنسی امراض سے عورتوں کے بچائو کے اور حالات بہتر بنانے کے لیے بہت سی تجاویز دی گئی ہیں۔
گھریلو تشدد اور ایچ آئی وی کے بارے میں آگہی بڑھانے کے لیے پتلی تماشا
بھارت کے شہر لکھنؤ کی نوعمر لڑکیاں گھریلو تشدد کے خلاف اور ایچ آئی وی کے بارے میں معلومات پہنچانے کے لیے ’پتلی تماشا‘ استعمال کرتی ہیں۔ اس تماشے میں بڑے سائز کی پتلیوں سے کام لیا جاتا ہے۔ عوامی مقامات پر اسٹریٹ تھیٹر جیسے مختصر کھیل پیش کیے جاتے ہیں جس کے بعد گروپ کی لڑکیاں زیادتی کا شکار بننے والی عورتوں کے حقوق پر بات کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ گھریلو تشدد اور ایچ آئی وی سے بچائو کےلیے مقامی آبادی میں کون سے وسائل موجود ہیں جنھیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پتلی تماشے دیکھنے کے لیے لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوجاتے ہیں۔ ان میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو عام طور پر عوامی مقام پر کسی کی بات سننا پسند نہیں کرتے۔ پتلیاں سماجی مسائل کے بارے میں ایسے لوگوں کو تعلیم دیتی ہیں جو شاید کسی اور ذریعے سے معلومات حاصل نہ کرسکتے ہوں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ بطور پتلی اس گروپ میں کام کرنے والی لڑکیوں کا ذہن اور کردار بھی بدل گیا ہے۔ ان میں سے بہت سی ایسی ہیں جن میں عام حالت میں دوسروں کے سامنے تقریر کرنے یا مجمع سے مخاطب ہونے کا حوصلہ نہ ہو، لیکن اب ان میں خود اعتمادی پیدا ہوئی ہے اور وہ پورے عزم کے ساتھ تبدیلی کے لیے کام کررہی ہیں۔ ان لڑکیوں کے خاندان کے افراد، خاص طور پر مائیں سمجھتی ہیں کہ یہ اچھا کام کررہی ہیں۔