Hesperian Health Guides

عورتوں کی مساوی حیثیت جنسی امراض سے بچاتی ہے

اس باب میں:

ناانصافی اور عدم مساوات ایسے بڑے مسائل ہیں، جن سے عورتوں کو جنسی امراض لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ مثلاًکسی کے غریب ہونے سے جنسی امراض نہیں پھیلتے، لیکن عورت کے غریب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ پیسے یا دوسری ضرورتوں کے لیے اپنی عزت کا سودا غیر محفوظ طریقے سے کرے گی۔ مختلف طرح کے حالات میں عورت کے لیے خود کو جنسی امراض سے بچانا آسان یا مشکل ہوسکتا ہے۔

عورت کے لیے خود کو جنسی امراض سے بچانا کم ممکن ہوگا اگر:

HAW Ch5 Page 118-1.png
علاقے کے اکثر مردوں کی ایک سے زیادہ جنسی ساتھی ہوں۔
کم عمری میں اس کی شادی کر دی گئی اور اسے کسی سوال کے بغیر شوہر کا حکم ماننا پڑتا ہے۔
HAW Ch5 Page 118-2.png
HAW Ch5 Page 118-3.png
وہ ایک جنسی کارکن (طوائف) ہے۔ اگر وہ اپنے گاہکوں سے کنڈوم استعمال کرنے کا کہے تو گاہک اسے پیسے نہیں دیں گے، یا اس پر تشدد کریں گے۔
عورت پڑھ نہیں سکتی، یا اس نے جنسی بیماریوں کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔
HAW Ch5 Page 118-4.png
Ur HAW Ch5 Page 118-5.png
حکومت عورتوں کو صحت کی سستی خدمات فراہم نہیں کرتی۔
وہ اپنی صحت کے مسائل کو اہمیت نہیں دیتی یا اپنے جنسی اعضا کے مسائل کے بارے میں بات کرنے سے شرم محسوس کرتی ہے۔
HAW Ch5 Page 118-6.png
HAW Ch5 Page 118-7.png
اس کا شوہر بدسلوکی کرتا ہے اور اکثر زبردستی کا ملاپ کرتا ہے۔ خاص طور پر جب وہ نشے میں ہو۔


عورت کے لیے خود کو جنسی امراض سے بچانا زیادہ ممکن ہوگا ، اگر:

HAW Ch5 Page 119-1.png
اس نے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کر لی ہے اور ملازمت کرکے خود کما سکتی ہے ۔
والدین یا شوہر کی وفات کے بعد اسے ورثے میں جائیداد ملی ہے۔
HAW Ch5 Page 119-2.png
HAW Ch5 Page 119-3.png
عورت اور اس کا ساتھی جانتے ہیں کہ پُر لطف ملاپ کیسے کیا جا ئے۔ وہ ملاپ کے وقت کنڈوم استعمال کرتے ہیں۔
اسکول میں اسے جنسی صحت کی تعلیم بھی دی گئی ۔ HAW Ch5 Page 119-4.png
Ur HAW Ch5 Page 119-5.png
اسے گھر کے قریب علاج معالجے کی مفت یا بہت سستی سہولتیں حاصل ہیں جن میں عام صحت اور حمل کی دیکھ بھال کے ساتھ جنسی امراض کے ٹیسٹ بھی شامل ہیں ۔
وہ جانتی ہے کہ اس کی جنسی صحت اس کے لیے بہت اہم ہے۔اسے اپنے جسم یا جنسیت سے شرم نہیں آتی۔
HAW Ch5 Page 119-6.png
HAW Ch5 Page 119-7.png
وہ خود فیصلہ کرسکتی ہے کہ اسے کب، کیسے اور کس کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا ہے۔
a woman speaking.
یہ بہت آسان ہے کہ جنسی بیماری لاحق ہونے پر کسی مرد یا عورت پر الزام دھرا جائے اور وہ بیماری سے بچائو نہ کرا سکے۔ لوگوں کو یہ سمجھانے کے لیے کہ غیر برابری کس طرح عورتوں کے لیے اپنا بچائو مشکل بنا دیتی ہے، میں ’’لیکن کیوں‘‘ کا کھیل پسند کرتی ہوں۔ پھر مقامی سطح پر حالات بہتر بنانے کےلیے سوچ بچار کی خاطر ہم دھاگہ اُچھالتے ہیں۔

باب ۳: ’’صنف اور صحت‘‘ اور باب۴: ’’جنسیت اور جنسی صحت‘‘ میں جنسی امراض سے عورتوں کے بچائو کے اور حالات بہتر بنانے کے لیے بہت سی تجاویز دی گئی ہیں۔

گھریلو تشدد اور ایچ آئی وی کے بارے میں آگہی بڑھانے کے لیے پتلی تماشا

بھارت کے شہر لکھنؤ کی نوعمر لڑکیاں گھریلو تشدد کے خلاف اور ایچ آئی وی کے بارے میں معلومات پہنچانے کے لیے ’پتلی تماشا‘ استعمال کرتی ہیں۔ اس تماشے میں بڑے سائز کی پتلیوں سے کام لیا جاتا ہے۔ عوامی مقامات پر اسٹریٹ تھیٹر جیسے مختصر کھیل پیش کیے جاتے ہیں جس کے بعد گروپ کی لڑکیاں زیادتی کا شکار بننے والی عورتوں کے حقوق پر بات کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ گھریلو تشدد اور ایچ آئی وی سے بچائو کےلیے مقامی آبادی میں کون سے وسائل موجود ہیں جنھیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

پتلی تماشے دیکھنے کے لیے لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوجاتے ہیں۔ ان میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو عام طور پر عوامی مقام پر کسی کی بات سننا پسند نہیں کرتے۔ پتلیاں سماجی مسائل کے بارے میں ایسے لوگوں کو تعلیم دیتی ہیں جو شاید کسی اور ذریعے سے معلومات حاصل نہ کرسکتے ہوں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ بطور پتلی اس گروپ میں کام کرنے والی لڑکیوں کا ذہن اور کردار بھی بدل گیا ہے۔ ان میں سے بہت سی ایسی ہیں جن میں عام حالت میں دوسروں کے سامنے تقریر کرنے یا مجمع سے مخاطب ہونے کا حوصلہ نہ ہو، لیکن اب ان میں خود اعتمادی پیدا ہوئی ہے اور وہ پورے عزم کے ساتھ تبدیلی کے لیے کام کررہی ہیں۔ ان لڑکیوں کے خاندان کے افراد، خاص طور پر مائیں سمجھتی ہیں کہ یہ اچھا کام کررہی ہیں۔

a crowd watching a puppet theater performance in a public square.