Hesperian Health Guides
محفوظ جنسی ملاپ کے لیے اچھی گفتگو آنی چاہیے
ہیسپرین ہیلتھ ویکی > عورتوں کی صحت کا تحفظ عملی اقدامات کی کتاب > باب نمبر ۵: جنسی بیماریوں سے بچائو > محفوظ جنسی ملاپ کے لیے اچھی گفتگو آنی چاہیے
محفوظ ملاپ میں دو افراد شامل ہوتے ہیں، اس لیے دونوں کو اپنے تحفظات ایک دوسرے کو بتانے چاہئیں تاکہ کسی بات پر متفق ہوسکیں۔ اگر ایک ساتھی محفوظ جنسی ملاپ کا کوئی ایک طریقہ استعمال کرنا چاہتا ہے اور دوسرا ساتھی متفق نہیں ہے یا وہ کسی اور طریقے کو پسند کرتا ہے، تو اس صورت میں دونوں کو بات چیت کی ضرورت ہوگی۔ جنس کے بارے میں بات چیت مشکل ہوسکتی ہے لیکن آپ یہ سیکھ سکتے ہیں۔ جنسی ساتھی سے آسانی سے گفتگو کرنے اور گفتگو کے ہنر میں مہارت حاصل کرنے کے لیے دیکھیں ’’صحت مندانہ تعلقات کے لیے بات کریں‘‘ ، اور ’’ضبطِ ولادت کے بارے میں بات چیت کی مشق‘‘۔
اگر مقامی آبادی میں زیادہ لوگ محفوظ جنسی تعلقات پر عمل کررہے ہیں تو اسے اپنانا آسان ہوتا ہے۔ زیادہ لوگ محفوظ جنسی ملاپ پر بات کریں اور دوسروں کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ بھی ان طریقوں کو اپنائیں تو محفوظ جنسی تعلقات ہر ایک کے لیے آسان ہو جائیں گے۔
فہرست
کنڈوم کا آرام
ایچ آئی وی اور دیگر جنسی امراض سے محفوظ رہنے کا ایک موثر طریقہ یہ ہے کہ ہر بار جنسی ملاپ کے وقت نیا کنڈوم استعمال کیا جائے۔ اب پہلے سے زیادہ لوگ انھیں استعمال کرتے ہیں۔ وہ مرد اور عورتیں جو پہلے کنڈوم کا استعمال بالکل ناپسند کرتے تھے اب سہولت کے ساتھ ان کے بارے میں بات کرتے ہیں، انھیں خریدتے ہیں اور استعمال کرتے ہیں۔
لوگ یہ سیکھ سکتے ہیں کہ کنڈوم کو جنسی تعلقات کا معمول کا حصہ کیسے بنائیں اور کیسے زیادہ لطف حاصل کریں۔ جنسی عمل میں چونکہ عورت وصول کرتی ہے اور مرد دیتا ہے، اس لیے ذہنی طور پر یہ بات تسلیم کرنے سے مرد کو مدد ملتی ہے کہ جنسی عمل کے دوران جو کچھ ہو، اس میں عورت کو زیادہ محتاط (کنٹرول) ہونا چاہیے۔ اگر مرد یہ تسلیم کر لے تو عورت خود کو آزاد محسوس کرتی ہے کہ وہ ایسے طریقے برتے جن میں اسے زیادہ لطف اور تسکین حاصل ہو۔ اس طرح کا جنسی ملاپ دونوں کے لیے زیادہ پُرلطف اورتسکین بخش ہوگا۔ کنڈوم استعمال کرنے والے بعض مردوں کا عضو تناسل زیادہ دیر تک سخت رہتا ہے۔
سہولت اور آرام کے ساتھ کنڈوم استعمال کرنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ لوگ یہ جانیں کہ اسے کیسے استعمال کیا جاتا ہے، سوچیں کہ اس سے زیادہ لطف کیسے اٹھایا جاسکتا ہے اور انھیں استعمال کرنے میں کوئی شرم محسوس نہ کریں۔ اس کے لیے پہلے دی گئی سرگرمیوں کو ردوبدل کے ساتھ استعما ل کیا جاسکتا ہے، تاکہ عورتوں کو اپنے ساتھی سے یہ کہنے میں سہولت ہو کہ وہ کنڈوم استعمال کرے۔
بہت سے مردوں اور عورتوں نے نہ تو کبھی کنڈوم دیکھا ہے اور نہ اسے چھوا ہے۔ کنڈوم دیکھنا، اسے محسوس کرنا، کھولنا، کھینچنا یہ سب ایسے کام ہیں جو کنڈوم کو قابلِ قبول بناتے ہیں، ممکن ہے کہ یہ احمقانہ بات لگے،لیکن کنڈوم سے کھیلنا لوگوں کی شرم کم کرنے کا زبردست طریقہ ہے۔
سرگرمی
کنڈوم سے کھیلنا
اس سرگرمی کے لیے بہت سے کنڈومز اور کچھ ایسی چیزیں چاہئیں ہوں گی جن پر کنڈوم چڑھائے جاسکیں۔ مردانہ جنسی عضو سے ملتی جلتی چیزوں مثلاً کیلا، ککڑی، کھیرا اور چند بڑی کدو جیسی چیزوں کی ضرورت ہوگی تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ کنڈوم میں پھیلنے کی کتنی گنجائش (لچک) ہوتی ہے۔
- ١۔ گروپ کی ہر عورت کو چند کنڈومز دیں اور انھیں لفافے کھول کر کنڈوم نکالنے کےلیے کہیں تاکہ وہ اسے دیکھیں اور محسوس کرسکیں۔ اب ان سے کہیں کہ کنڈوم کے ربر کو باہر کی طرف کھولیں اور بتائیں کہ ان کے خیال میں اس میں کیا چیز سما سکتی ہے؟
- ٢۔ ان سے کہیں کہ کنڈومز کو اپنی انگلیوں پر چڑھائیں، کیا ایک سے زیادہ انگلیاں جاسکتی ہیں؟ کیا اسے پورے ہاتھ پر چڑھایا جاسکتا ہے؟
- ٣۔ آپ یہ مقابلہ بھی کرا سکتی ہیں کہ کون ایک کنڈوم میں زیادہ سے زیادہ چیزیں بھر سکتا ہے، اس کام میں لوگ ہنسی مذاق کریں گے جس سے ان کا ذہنی تنائو کم ہوگا اور سرگرمی دل چسپ کھیل بن جائے گی۔
کنڈوم میں بڑا کدو یا تربوز رکھنے یا کسی شخص کے سر پر کنڈوم چڑھانے سے یہ دکھانے میں مدد ملے گی کہ ایسا مرد شاید ہی کوئی ہو جس کے لیے کنڈوم چھوٹا پڑے۔ بعض کنڈوم دوسرے کنڈومز سے بڑے ہوتے ہیں، شرکأ کو یہ بھی دکھائیں۔ شرکأ کنڈوم میں ہوا بھر کر انھیں پُھلا سکتے ہیں تاکہ یہ اندازہ ہو جائے کہ یہ کس حد تک پھیل سکتے ہیں۔ - ۴۔ کیلا (یا کوئی اور چیز) استعمال کرتے ہوئے آپ بتاسکتی ہیں کہ کنڈوم کو صحیح طریقے سے کیسے چڑھایا جائے۔ اب شرکأکو خود یہ مشق کرنے دیں۔ مقابلہ کرائیں کہ صحیح طریقے سے کون پہلے کنڈوم چڑھاتا ہے یا یہ کہ آنکھیں بند کرکے ایک ہاتھ سے کون کنڈوم چڑھا سکتا ہے۔
-
٥۔ شرکأ سے کہیں کہ وہ کنڈوم سے کھیلنے کے نئے طریقے بتائیں۔ اس کے بعد وضاحت کریں کہ کنڈوم کو زیادہ موثر طریقے سے کیسے استعمال کرنا چاہیے.
شرکأ سے ان کے ان خدشات کے بارے میں پوچھیں جو کنڈوم استعمال کرنے کے بارے میں ہوں اور انھیں یقین دلائیں کہ کنڈوم کا استعمال محفوظ ہے۔ یہ بھی بتائیں کہ کنڈوم ان جنسی بیماریوں کے لیے کم موثر ہے جو زخم پیدا کرتی ہیں۔ ان میں ہرپیز، آتشک اور ایچ پی وی شامل ہیں، لیکن اگر کنڈوم نے تمام زخموں کو پوری طرح چھپا دیا ہے تب یہ محفوظ ہوگا۔
اس کھیل میں عورتوں کے استعمال کے کنڈوم بھی شامل کیے جاسکتے ہیں۔ عورتوں کے لیے زنانہ کنڈوم استعمال کرنا زیادہ آسان ہے بشرطیکہ اس نے پہلے تنہائی میں اس کی مشق کر لی ہو۔ کنڈوم کو چند مرتبہ اندر رکھنے کی مشق کے بعد جنسی ملاپ کے وقت اسے استعمال کرنا مشکل نہیں ہوگا۔
کنڈوم کے بارے میں اہم معلومات
- کنڈومز کو خشک اور ٹھنڈی جگہ رکھنا چاہیے اور اس کے استعمال کی مدت ختم ہونے سے پہلے استعمال کر لیا جائے۔ اگر انھیں مدت ختم ہونے کے بعد استعمال کیا جائے تو وہ پھٹ سکتے ہیں یا ان میں سوراخ ہوسکتے ہیں۔
- کنڈوم کو پتلون یا ٹرائوزر کی جیب یا کسی ایسی جگہ نہ رکھیں جہاں انھیں گرمی پہنچے۔ اس صورت میں ان کے پھٹنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
- کنڈوم پرتھوک یا پانی ملا روغن استعمال کرنا محفوظ ہوتا ہے۔ تیل، مکھن اور ویسلین سے کنڈوم کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ پھٹ سکتا ہے۔
- مرد کے لیے کنڈوم کا استعمال اس وقت آرام دہ ہوگا اگر وہ اسے کھولنے سے پہلے چکنے مادہ کا ایک قطرہ کنڈوم کے اندر کے آخری سرے کے نزدیک ٹپکا دے۔
- عورت کے لیے کنڈوم اس وقت زیادہ آرام دہ ہوگا اور اس کے پھٹنے کا اندیشہ کم ہوگا_ جب مردانہ عضو کے داخل ہونے سے پہلے عورت کے جنسی جذبات پوری طرح بیدار ہوچکے ہوں۔
- زنانہ کنڈوم، مردانہ کنڈوم سے بڑے ہوتے ہیں اور ان کے پھٹنے کا خدشہ بہت کم ہوتا ہے۔ زنانہ کنڈوم کو مردانہ کنڈوم کے ساتھ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
مردانہ اور زنانہ کنڈوم کے استعمال کے طریقوں اور ہدایات کے لیے دیکھیں: ’’جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو‘‘.
مردانہ کنڈوم | زنانہ کنڈوم |
تبدیلی _ ایک عمل ہے
جنسی تعلقات کے عمل اور اس کے ابلاغ (گفتگو) کے طریقوں کو تبدیل کرنے کے لیے صرف یہ جان لینا کافی نہیںہے کہ جنسی امراض کیسے پھیلتے ہیں اور صحت کو کیسے نقصان پہنچاتے ہیں، اس کےلیے مزید کچھ کرنا پڑتا ہے۔ لوگوں کو اپنی برسوں پرانی عادتیں بدلنی ہوںگی، لیکن ہر عمر کے مرد اور عورتیں ہر قسم کے تعلقات میں تبدیلیاں کرتے رہتے ہیں اور کسی ایک طریقے یا دوسرے طریقے سے محفوظ جنسی ملاپ کرتے ہیں۔
رویہ تبدیل کرنا ایسا عمل ہے جس میں بہت وقت لگتا ہے۔ تبدیلی کا اصل مقصد’محفوظ جنسی تعلق‘ کے بارے میں سوچنے اور غوروفکر شروع کرنے میں مدد دینا ہے۔ اس کے بعد ان مطلوبہ اقدامات کے بارے میں سوچیں جو تبدیلی لاسکتے ہیں۔ تبدیلی کے عمل کو پہچاننے کے طریقے تلاش کرنے اور تبدیلی کے لیے عملی اقدامات پر نظر ڈالنے سے لوگوں میں یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ تبدیلی ممکن ہے۔
رویے میں تبدیلی کے اکثر چار مرحلے ہوتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں لوگ اپنا رویہ تبدیل کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کرتے ہیں اور ممکنہ طریقے تلاش کرتے ہیں۔ اب ممکن ہے کہ وہ تبدیلی کی ضرورت قبول کریں اور ایک ہدف طے کرلیں۔ اس کے بعد وہ تبدیلی کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے فیصلے کی ان باتوں کے ذریعے تبدیلی کو مستحکم کرتے ہیں، جن سے انھیں اچھا احساس ہوتا ہے۔ یاد رکھیں کہ تبدیلی لانے کا عمل عام طور پر ہدف کی سمت سیدھی لکیر کی طرح نہیں ہوتا۔ بعض اوقات لوگ واپس پچھلا رویہ اپنا لیتے ہیں یا درمیان میں کہیں رک جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ پہلے مرحلے میں اپنا ہدف حاصل کرنا بڑی کامیابی ہے۔