Hesperian Health Guides

وہاں سے شروع کریں لوگ جہاں ہیں

اس باب میں:

جنسی بیماریوں کے بارے میں بات شروع کرتے وقت اگر آپ سوالات کے ذریعے ان بیماریوں کے بارے میں لوگوں کے خیالات جان لیں اور یہ معلوم کرلیں کہ اس بارے میں انھیں کتنا علم ہے، تو آگے بات کرنا آسان ہوتا ہے۔ آج کل بہت سے لوگ ایچ آئی وی (ہیومن امیونو ڈیفی شینسی وائرس) کے بارے میں کچھ نہ کچھ جانتے ہیں کیونکہ یہ وہ بیماری ہے جس سے ایڈز (اکوائرڈ امیونوڈیفی شینسی سینڈروم) لاحق ہو جاتی ہے۔ پوری دنیا میں لاکھوں انسان اس بیماری سے ہلاک ہوچکے ہیں اور لاکھوں انسان اس کا شکار ہیں۔ ماضی میں ایڈز کے مریض مر جاتے تھے، لیکن اب ایسی دوائیں آگئی ہیں جن کے استعمال سے ایڈز کا مریض زندہ رہتا ہے۔ دنیا کے اکثر ملکوں میں ایڈز سے بچائو کے پروگرام جاری ہیں جن کے ذریعے لوگوں کو ایڈز سے بچنے کی حفاظتی تدابیر بتائی جاتی ہیں اور ایڈز کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

2 women speaking in a small group.
بہت سے لوگ ایچ آئی وی کے بارے میں سن چکے ہیں، اس لیے میں اکثر لوگوں سے پوچھتی ہوں کہ انھوں نے اس سے بچائو کے طریقوں کے بارے میں کیا سیکھا ہے۔
ہاں، یہ اچھا طریقہ ہے، چونکہ ایچ آئی وی سے بچائو کے بارے میں وہ جو کچھ جانتے ہیں وہی طریقے اکثر دوسری جنسی بیماریوں سے بچائو میں استعمال ہوتے ہیں۔

عورتیں خاص طور پر جنسی بیماریوں کی زد میں ہوتی ہیں اور اگر علاج نہ کیا جائے تو جنسی بیماریاں عورتوں کے لیے خاص طور پر نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ بعض جنسی امراض شدید بیماری، بانجھ پن، حمل ٹھہرنے میں مشکلات کا باعث بنتے ہیں اور ان سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اگر کسی عورت کے جنسی مرض کا علاج نہ کیا جائے تو اس کے یہاں پیدا ہونے والے بچے صحت کے سنگین مسائل اور عمر بھر کی معذوری کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اپنی ضرورتوں کا اظہار کرنے کے قابل بنانے میں عورتوں کی مدد کرنا انھیں جنسی امراض سے بچانے کا بنیادی نکتہ ہے۔ ’’صنفی حلقے‘‘ اور ’’ابلاغ میں طاقتہے‘‘ کا مواد عورتوں کو اپنی بات کہنے کے قابل بنانے میں آپ کی مدد کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس باب میں جنسی امراض اور ایچ آئی وی کے بارے میں دی گئی بہت سی سرگرمیوں کو آپ اپنی ضرورت کے مطابق تبدیل کرکے استعمال کرسکتی ہیں۔

سرگرمی خفیہ سوالات


بعض اوقات لوگ گروپ کے اندر جنسی امراض کے بارے میں سوال کرتے ہوئے گھبراتے ہیں۔ اس سر گرمی سے ایسے لوگ ان چیزوں کے بارے میں آسانی سے پوچھ سکیں گے جن کے بارے میں وہ فکر مند رہتے ہیں یا یہ تسلیم نہیں کرتے کہ وہ جانتے نہیں ہیں۔ یہ سرگرمی اس وقت زیادہ مفید ہوگی جب گروپ کا ہر فرد لکھنا جانتا ہو۔ یہ عورتوں اور مردوں کے ملے جلے گروپ میں بھی کی جاسکتی ہے اور صرف مردوں یا صرف عورتوں کے گروپ میں بھی۔

  1. ۱۔ گروپ سے کہیں ہر شخص جنسی امراض کے بارے میں کاغذ پر کم از کم ایک سوال لکھے۔ سوالات جمع کرلیں اور انھیں ایک تھیلے یا ڈبے میں ڈال دیں۔ کسی کو نہیں معلوم کہ کس نے کون سا سوال لکھا ہے۔ آپ خود بھی چند سوالات لکھ کر ڈال سکتی ہیں جو آپ کے خیال میں لوگ پوچھنا تو چاہتے ہیں لیکن راز داری سے پوچھنے میں بھی شرم محسوس کرتے ہیں۔
  2. ۲۔ سب سوالات پڑھیں اور جواب دینے کے لیے چند سوالات منتخب کرلیں، یہ مشق آپ میٹنگ کے شروع میں یا آخر میں کرسکتی ہیں اور اگر چاہیں تو پوری میٹنگ میں صرف یہی سرگرمی کی جاسکتی ہے۔ چند سوالات آپ آئندہ میٹنگ کے لیے علیحدہ رکھ سکتی ہیں۔ لیکن یہ کام اس طرح کریں کہ کسی کو بھی یہ احساس نہ ہو کہ اس کا سوال نظر انداز کیا گیا ہے۔
    a woman speaking while holding a mobile phone.
    میں نے لوگوں سے کہا تھا کہ میٹنگ سے پہلے وہ اپنے سوالات ٹیکسٹ میسج (SMS) کے ذریعے بھیج دیں یا فون کرکے وائس میل میں سوال ریکارڈ کرادیں۔ انھیں مجھ پر اعتماد ہے کہ میں کسی پر ظاہر نہیں کروں گی کہ کس نے کیا پوچھا۔

  3. ۳۔ سوال کی نوعیت کے مطابق آپ سادہ طریقے سے اس کا جواب دے سکتی ہیں، کسی دوسرے کو بلا سکتی ہیں کہ وہ سوال کا جواب دے یا بحث شروع کرنے کے لیے سوال استعمال کرسکتی ہیں۔ آپ کسی صحت کارکن کو بھی اجلاس میں بلا سکتی ہیں کہ وہ جوابات دینے میں آپ کی مدد کرے۔
  4. a box with a slot in the top and the word "Questions" on the side.
    باکس ایسی جگہ رکھیں جہاں لوگ اس میں اپنے ایسے سوال ڈال سکیں جو وہ گروپ میں نہیں پوچھ سکتے۔ ہر میٹنگ میں باکس سے سوال نکال کر پڑھیں اور ان پر گفتگو کریں۔

a woman speaking.
میں ہر بار گروپ کو یاد دلاتی ہوں کہ کوئی سوال احمقانہ نہیں ہوتا، اگر کوئی شخص ایک سوال کرنا چاہتا ہے تو اس بات کا زیادہ امکان ہوتا ہے کہ بہت سے دوسرے لوگ بھی وہی بات جاننا چاہتے ہیں۔