Hesperian Health Guides

حمل کے دوران اچھی دیکھ بھال

اس باب میں:

ہر حاملہ عورت کو، چاہے وہ شادی شدہ اور پہلے سے اولاد والی ہو یا بہت چھوٹی، تنہا یا پہلی بار حاملہ ہوئی ہو، اپنے خاندان اور برادری کی محبت اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔اسے صحت کی مناسب نگہداشت اور موزوں غذا کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔

an older woman speaking to a pregnant woman.
جب تم دوبارہ اسکول جانے کو تیار ہو تو میں بچے کی دیکھ بھال میں مدد کروں گی تاکہ تم ڈپلوما لےسکو۔

اسے تسلی دیں، اگر وہ بیمار، تھکی ہوئی یا خوفزدہ ہو۔ حمل کے دوران جب عورتوں کا جسم تبدیل ہوتا ہے تو اکثر ان کے احساسات بھی تبدیل ہوجاتے ہیں۔


a woman carrying a large bucket of water on her head.
روزمرہ کاموں میں اس کی مدد کریں،تاکہ اسے بھاری بوجھ نہ اٹھانے پڑیں۔ ہلکے پھلکے کام کرنا اچھی ورزش ہے۔



یقینی بنائیں کہ اسے پانی مہیا ہو، تاکہ وہ باقاعدگی سے نہا دھو سکے۔

a pregnant woman lying down with her knees supported by a rolled-up blanket.


یقینی بنائیں کہ اسے کافی آرام ملے۔ حاملہ عورت کے لیے بہت دیر تک بیٹھنا یا کھڑے ہونا مناسب نہیں ہوتا۔ جب اسے نیند آئے یا تھکی ہوئی ہو تو چند منٹ لیٹ کر آرام کرسکے۔ حاملہ عورت کے لیے دن میں تھوڑی تھوڑی دیر بعد آرام کرنا اچھا ہوتا ہے۔

2 women together reading the book Where Women Have No Doctor.

حاملہ عورت اور اس کا کنبہ مقامی آبادی کی مڈوائفوں اور صحت کارکنوں سے بات چیت کرکے حمل اور پیدائش کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ’جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو ‘ جیسی کتابوں میں سمجھایا گیا ہے کہ حمل کے دوران کن چیزوں کی توقع کی جائے۔ ان کتابوں میں صحت مندی کی علامات اور حمل کی عام تکلیفوں اور ان کے علاج کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔

تربیت یافتہ صحت کارکن کی مدد سے زچگی سے پہلے کی دیکھ بھال

یہ بات یقینی بنانے کے لیے کہ بچہ پیٹ میں مناسب طور پر پروان چڑھ رہا ہے اور ماں صحت مند ہے، بچے کی پیدائش سے پہلے کے معائنے ضروری ہیں۔ زچگی سے پہلے اچھی نگہداشت کے لیے کچھ تربیت درکار ہوتی ہے لیکن اسے سیکھنا مشکل نہیں ہے۔ اس میں بہت زیادہ آلات وغیرہ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

حاملہ عورت کو کوشش کرنی چاہیے کہ کم از کم تین چار معائنے کرائے، ایک اس وقت ہونا چاہیے جب وہ یہ سمجھے کہ حاملہ ہوگئی ہے، اگلا تقریباً چھ ماہ بعد اور پھر ولادت کے متوقع مہینے کے دوران مزید دو معائنے۔

HAW Ch8 Page 215-1.png

قبل از ولادت معائنے سے عورت اور اس کے شوہر کو سوالات پوچھنے اور صحت مندانہ حمل، نیز خطرے کی علامات کے بارے میں جاننے کا موقع مل جاتا ہے۔ اگر کچھ مسائل ہیں تو ان کے خطرناک ہونے سے پہلے صحت کارکن حمل کی مدت میں جلد ان کا پتہ چلا سکتی ہے اور حل کرسکتی ہے۔صحت کارکن ایڈز سمیت جنسی امراض کا ٹیسٹ کرانے میں بھی عورت کی مدد کرسکتی ہے تاکہ ضرورت ہوتو اسے دوائیں دی جاسکیں۔ صحت کارکن عورت سے اس کے احساسات اور خدشات کے بارے میں بات چیت کرسکتی ہے، اور محفوظ زچگی کے لیے اس کی اور اس کے شوہر کی مدد کرسکتی ہے ۔

مڈوائفیں اچھی نگہداشت فراہم کرتی ہیں

ہزاروں سال سے جب ڈاکٹر اور اسپتال بھی نہیں ہوتے تھے، مڈوائفیں محفوظ مامتا کی محافظوں کا کردار ادا کررہی ہیں۔ یہ بات آج بھی درست ہے۔ ہم ’مڈوائف ‘ کالفظ کسی بھی ایسے فرد کے لیے استعمال کرتے ہیںجسے عورتوں کو زچگی سے پہلے اور زچگی کے موقعے کے لیے مکمل نگہداشت فراہم کرنے کی تربیت دی گئی ہو۔ بعض مڈوائفوں کو دوسری مڈوائفیں تربیت دیتی ہیں، کچھ اسکول جاتی ہیں اور کوئی سرٹیفکیٹ یا ڈپلوما حاصل کرتی ہیں۔ کچھ مڈوائفیں یہ دونوں کام کرتی ہیں۔ مڈوائفیں عورتوں کی صحت کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ:

  • غریب بستیوں میں صرف وہی صحت کارکن ہوتی ہیں یا عورتیں انہی کے خرچ کی متحمل ہوسکتی ہیں۔
  • وہ عموماً ان ہی برادریوں یا علاقوں میں رہتی ہیں جن میں خدمات انجام دیتی ہیں اس لیے خاندان ان سے واقف ہوتے ہیں اور ان پر اعتبار کرتے ہیں۔
  • وہ عموماً ڈاکٹر یا دیگر صحت کارکن سے زیادہ وقت عورتوں کے ساتھ گزارتی ہیں جس سے انہیں خطرے کی علامات محسوس کرنے اور عورت کی ضروریات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
  • وہ عموماً عورتیں ہوتی ہیں اور بیشتر عورتیں کسی عورت سے بات کرنا اور معائنہ کروانا زیادہ پسندکرتی ہیں۔
  • وہ عورتوں کو زچگی میں اس طرح مدد دیتی ہیں جس میں ان کی خواہشات اور روایات کا احترام شامل ہوتا ہے۔
a midwife speaking.
عورتیں مجھ سے زچگی کرانے کو ترجیح دیتی ہیں کیونکہ ہمارے ذاتی تعلقات ہیں۔ میں ان کی خواہشات کا احترام کرتی ہوں جیسے انہیں پلیسنٹا (آنول نال) رکھنے کی اجازت دینا، بجائے اس کے کہ اسے پھینک دیا جائے جیسا کہ اسپتال میں کیا جاتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے عورت اور بچہ شر سے محفوظ رہتے ہیں اور اس سے کسی کو کوئی نقصان نہیں۔

صحت مندحمل کے لیے اچھی غذا

جو عورت خوب کھاتی پیتی ہے اور اپنے جسم کا خیال رکھتی ہے اس کا حمل صحت سے بھرپور ہوتا ہے اور بچہ تندرست رہتا ہے۔ اچھا کھانے پینے سے ماں کے پیٹ میں بچے کو پروان چڑھنےمیں مدد ملتی ہے، پیدائش کےبعد بہت زیادہ خون نہیں بہتا اور ماں کی طاقت جلد بحال ہوجاتی ہے۔ حاملہ عورت کو روزانہ کافی غذا کی ضرورت ہوتی ہے خصوصاً ایسی خوراک جس میں آئرن کی مقدار بھرپور ہو جیسے گوشت، مچھلی، چکن، انڈے، دالیں، مٹر اور پتوں والی ہری سبزیاں۔ اگر خاندان میں سب کے لیے کافی غذا نہیں تو عورت کو ہمیشہ دوسروں جتنی یا ممکن ہو تو زیادہ غذا ملنی چاہیے۔ اسے فولک ایسڈاستعمال کرنا چاہیے اور اپنی صحت کارکن سے پوچھنا چاہیے کہ کیا اسے دیگر کون سے حیاتین (وٹامنز)کی ضرورت ہے۔

صحت بخش غذا میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

illustration of the below: types of food, plus water.
  • بنیادی غذائیں (نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) جیسے چاول یا کساوا)
  • جسم بنانے والی غذائیں (لحمی غذائیں (پروٹینز) جیسے گوشت، دالیں، انڈے اور دودھ)
  • توانائی سے بھرپور غذائیں (چکنائیاں ]فیٹس[ اور تھوڑی قدرتی مٹھاس)
  • حفاظتی غذائیں (بہت سی حیاتین اور معدنیات والی غذائیں جیسے پھل اور سبزیاں)


اچھا کھانے پینے کے بہت سے اچھے اثرات ہوتے ہیں، لیکن ناقص یا کم غذا حاملہ عورت اور اس کے بچے کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔ ناقص غذائیت سے خون کی کمی ہوسکتی ہے جس سے کمزوری پیدا ہوتی ہے، بیماریوں کا مقابلہ کرنے میں مشکل پیش آتی ہے اور صحت کے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے بچہ بہت چھوٹا ہوسکتا ہے یا پیدائشی نقائص ہوسکتے ہیں اور پیدائش کے دوران یا تھوڑی دیر بعد ماں یا بچے کے مرنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

غریب کنبوںمیں بعض اوقات ضروری مقدار میں غذا نہیں ہوتی یا جو غذا ہوتی ہے وہ مردوں اور عورتوں میں یکساں طور پر تقسیم نہیں کی جاتی۔ بعض اوقات روایات یا عقائد کی وجہ سے عورتوں کو ان کی ضرورت کے مطابق غذا نہیں دی جاتی۔ عورتوں کی صحت و ضروریات کو کیسے ترجیح دی جائے،اس بارے میں جاننے کے لیے دیکھیں تیسرا باب: صنف اور صحت۔ برادریوں کے لیے صنفی عدم مساوات اور غربت جیسے مسائل کا حل ڈھونڈنا ممکن ہے۔ ہر ایک کو صحت سے بھرپور زندگی گزارنے کے قابل بنانے کی خاطر لوگوں کو تبدیلیاں لانے کے لیے کیسے متحرک کیا جائے، اس بارے میں جاننے کے لیے دیکھیں دوسرا باب: خواتین کی صحت کے لیے برادریوں کا منظم ہونا ۔

سرگرمی صحت مند حمل کے لیےمکان تعمیر کرنا

اس سرگرمی سے ہر ایک کو اس بارے میں تبادلۂ خیال کرنے کا موقع ملے گا کہ کون سی مقامی غذائیں عورت کو صحت مندحمل اورپیدائش میں مدد دیتی ہیں۔
تیاری: آپ کو ایک چھوٹے سےمکان کا ڈھانچہ بنانے کے لیے سامان کی ضرورت ہوگی جیسے چھوٹے سائز کی لکڑیاں اور ڈھانچے کو ڈھکنے کے لیے کچھ کاغذ یا کپڑا۔ آپ کو کاغذ، ٹیپ، رنگین پنسلیں یا مارکر درکار ہوں گے جس سے تصویریں بنائی جاسکیں یا رسالوں سے کاٹی گئی غذاؤں کی تصویروں کی ضرورت ہوگی۔

  1. ۱۔ سب سے پہلے حاملہ خواتین کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کریں اور پھر دریافت کریں کہ مضبوط مکان تعمیر کرنے کا عورت اور اس کے بچے کے لیے اچھی غذائیت سے کیا تعلق ہے۔
    HAW Ch8 Page 217-1.png
    مکان کی چھت کو قائم رکھنے کےلیے مضبوط دیواروں کی ضرورت ہوتی ہے بالکل ویسے ہی جیسے عورت کے جسم کو قائم رہنے اور اپنا کام کرتے رہنے کے لیے اچھی غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے۔
  2. ۲۔ گروپ سے مل کر ایک چھوٹا سا مکان اس طرح تعمیر کریں کہ لکڑیوں سے ایک ڈھانچہ بنائیں اور اسے کاغذ یا کپڑے سے ڈھک دیں۔
  3. ۳۔ گروپ سے کہیں کہ مقامی غذاؤں کی تصویریں بنائیں یا رسالوں سے کاٹی ہوئی تصویریں اکٹھا کریں۔ ان میں پھل، سبزیاں، دالیں اور دیگر غذائیت بخش اشیا شامل ہونی چاہئیں۔
  4. ۴۔ شرکأ سے کہیں کہ بنیادی غذائیں ایک دیوار پر رکھیں، جسم کو بنانے والی غذائیں (لحمیات) دوسری دیوار پر، توانائی سے بھرپور غذائیں (چکنائیاں اور تھوڑی مقدار میں مٹھاس) تیسری دیوار پر اور پانی اور دودھ چوتھی دیوار پر رکھیں۔ ان سے کہیں کہ حفاظتی غذائیں (پھل اور سبزیاں) چھت کے لیے چنیں۔ ان سے یہ بھی پوچھیں کہ کون سی غذاؤں سے حاملہ عورتوں کو پانچ اہم حیاتین (وٹامنز) اور معدنیات یعنی آئرن، فولک ایسڈ، آیوڈین، کیلشیم، اور حیاتین الف ملتی ہیں۔ انہیں یاد دلائیں کہ حاملہ عورت کےلیے اہم ترین غذائیں لحمیات (پروٹینز) ہیں۔
  5. ۵۔ آخرمیں اپنے تعمیرکردہ مکان پر نظر ڈالیں۔ کون سی دیواریں کمزور ترین ہیں(کن میں سب سے کم غذائیں ہیں؟) کیا کچھ دوسری آسانی سے دستیاب غذائیں ہیں جن کا دیواروں یا چھت کو مضبوط کرنے کے لیے اضافہ کیا جاسکتا ہے؟ کیا علاقے کی تمام عورتوں کو یہ تمام غذائیں ملتی ہیں؟ اگر نہیں تو کیوں؟ گروپ سے کہیں کہ وہ غور کرے کہ علاقے کی تمام حاملہ خواتین کے لیے ضرورت کی تمام غذائیں مہیا کرنے کے کیا کیا طریقےہوسکتے ہیں۔

محفوظ مامتا کے راستے کی نقشہ کشی

محفوظ مامتا کے لیے مقامی آبادی میں ایسے حالات ہونے چاہئیں جو عورتوں اور لڑکیوں کی صحت کے لیے مثبت اور مفید ہوں۔ اس کے لیےزچگی سے پہلے کی نگہداشت اور صحت کی دیگر خدمات تک آسان رسائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ گروپ سے مل کر علاقے میں عام مشاہدےمیں آنے والی یا جانی بوجھی چیزوں کی نقشہ کشی کرنا معلومات جمع کرنے اور اس کا تبادلہ کرنے کا اچھا طریقہ ہے۔ نقشہ بنانے اور اس پر بحث کرنے سے لوگوںکو اپنے علاقے کے ان وسائل اور خوبیوں کو شناخت کرنے کا موقع ملتا ہے جن کے بارے میں انہیں یہ آگہی نہیں ہوتی کہ ان سے عورتوں اور لڑکیوں کو مدد ملتی ہے۔ نقشوں سے لوگوں کو ان مسائل کی شناخت میں بھی مدد ملتی ہےجن سے نمٹنا تمام عورتوں کے لیے ماں بننے کے عمل کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے۔ یہاں نقشہ کشی کی ایک مثال دی جارہی ہے جس سے ان تمام حالات اور خد مات کا جائزہ لینے میں مدد ملے گی جو برادری میں لڑکیوں اور عورتوں کی صحت کے لیے بہتری لاتی ہیں۔ صحت کے مخصوص مسائل کے لیے آپ اس سرگرمی کو ڈھال سکتی ہیں۔

سرگرمی محفوظ مامتا کا نقشہ

یہ سرگرمی کئی اجلاسوں پر محیط ہوسکتی ہے یا طویل ورکشاپ کے دوران انجام دی جاسکتی ہے۔

  1. ۱۔ ابتدا میں شرکأ سے نقشوں اور ان کےاستعمال کے بارے میں پوچھیں۔ آپ یہ وضاحت کرسکتی ہیں کہ نقشہ کسی مقام کی تصویر ہوتی ہے، کوئی کام کی جگہ، مقامی آبادی، ملک یا صحت مرکز، جس میں علامات کے ذریعے دکھایا جاتا ہے کہ مختلف چیزیں اس مقام پر کہاں کہاں واقع ہیں۔ مثال کے طور پر چوکور نشانات سے مکانات کو ظاہر کیا جاسکتا ہے، نیلی لائنوں سے دریا اور کالی لائنوں سے سڑکیں ظاہر کی جاسکتی ہیں۔
  2. ۲۔ نقشہ کشی کے لیے ٹیمیں تشکیل دیں اور مل جل کر اپنی اپنی ذمے داریاں طےکریں۔ مثال کے طور پر ایک ٹیم صحت مرکز کا دورہ کرکے جائزہ لے سکتی ہے کہ وہاں کون سی خدمات دستیاب ہیں اور عملے کا رویہ کتنا دوستانہ اور مہذب ہے۔ دوسری ٹیم مقامی بازار میں جاکر دیکھے کہ کون سی غذائیں دستیاب ہیں۔ تیسری ٹیم ہائی اسکول جاکر دیکھ سکتی ہے کہ اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے طالبات کو کیا سہولتیں مل رہی ہیں۔
  3. ۳۔ چلیں پھر یں اور بات چیت کریں۔ ہر ٹیم چل پھر کر مشاہدے میں آنے والے مسائل کے بارے میں اہم باتیں نوٹ کرے گی، ان چیزوں کے بارے میں جو عورتوں اور لڑکیوں کو تندرست اور صحت مند مائیں بننے نہیں دیتیں۔ نیز ان تمام چیزوں کو بھی دیکھے گی جو عورتوں اور لڑکیوں کو تندرست رکھنے کے لیے دستیاب ہیں اور رسائی میں ہیں۔ ٹیمیں مزید معلومات کے لیے لوگوں سے انٹرویو کرسکتی ہیں۔
  4. ۴۔ نقشے کھینچیں۔ ہر ٹیم کو ایک بڑا کاغذ، پنسلیں، مارکر یا دیگر سامان دیں جس سے وہ نقشے بنا سکیں۔ ان سے کہیں کہ جو کچھ اپنے دورے میں انہوں نے مشاہدہ کیا ہے وہ ایک دوسرے سے بیان کریں اور پھر نقشہ بنانا شروع کریں۔ ابتدا اس طرح کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنے نقشے پر اہم نشانات بنائیں مثلاً سیڑھیاں، کمرے، دفاتر، علامات اور دیگر چیزیں جو انہوں نے صحت مرکز کے اندر یا باہر دیکھیں۔
    a woman speaking.
    مجھے زیادہ اچھی تصویر بنانا نہیں آتی لیکن اس سے واقعی ہر ایک کو اچھا لگتا ہے اور شریک ہونے کا موقع ملتا ہے۔ میری سیدھے سادے چھڑی جیسے انسانوں کے خاکوں پر ہم سب ہنستے ہیں اور جب ہر ایک کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ وہ کم از کم میرے جیسی تصویریں بنا سکتے ہیں تو وہ خود بھی تصویریں بنانے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔

       ہرٹیم سے کہیں کہ وہ نقشے میں ان تمام چیزوں کو بیان کریں اور تصویریں بنائیں جو ہرعمر کی عورتوں کی صحت کے لیے مفید ہیں اور جو ان کے مشاہدے میں آئیں یا جو انہوں نے سیکھیں۔ اس میں مادی چیزیں بھی ہوسکتی ہیں جیسے صحت مرکز میں زچگی سے پہلے کے معائنوں کے دوران بچوں کےکھیلنے کے لیے محفوظ جگہ، یا مختلف قسم کا عملہ ہوسکتا ہے جیسے صحت کی تعلیم دینے کے لیے ہائی اسکول کا دورہ کرنے والی نرس۔ اس میں اچھی غذائیت کو تقویت دینے والی خوراک بھی شامل ہوسکتی ہے یا مقامی آبادی کی کوئی معتبر یا محترم صحت کارکن ہوسکتی ہے۔

    اب ہر ٹیم سے کہیں کہ وہ ایسی چیزوں کی تصویریں بنائے جنہیں انہوں نےعورتوں اور لڑکیوں کی صحت یا حاملہ خواتین کی دیکھ بھال کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہوئے پایا۔رکاوٹوں میں مادی چیزیں ہوسکتی ہیں جیسے سیڑھیاں جو معذور خواتین کے لیے عمارت میں داخل ہونے میں رکاوٹ پیدا کرتی ہیں یا آرام سے انتظار کرنے کے لیے جگہ یا بینچ کا نہ ہونا ہوسکتا ہے۔ رکاوٹیں ایسی چیزیں بھی ہوسکتی ہیں جو نگہداشت کے حصول کے سلسلے میں کچھ عورتوں کی حوصلہ شکنی کریں۔

  5. ۵۔ نقشوں کو یکجا کریں! ہر ٹیم سے اس کا نقشہ دیوار پر لٹکوائیں۔ کوشش کریں کہ نقشے پر ان کی ترتیب اس طرح ہو کہ لوگ انہیں اپنے علاقے کے طور پر شناخت کریں (حالانکہ نقشے ایک جیسی صورت میں نہیں بنائے گئے ہوں گے)۔ آپ کوئی سڑک، بڑی عمارات یا دیگر بڑی نشانیاں بھی بنا سکتی ہیں تاکہ گروپ میں ہر ایک یہ دیکھ سکے کہ نقشوں کا باہمی تعلق کیا ہے۔ ہر ایک کو ایک دوسرے کے نقشے کا جائزہ لینے کا وقت دیں۔

  6. ۶۔ نقشوں پر بحث کریں۔ ہر ٹیم سے کہیں کہ وہ اپنا نقشہ بقیہ گروپ کو سمجھائے۔ پھر ہر ٹیم اپنے نقشے پر مسائل یا رکاوٹوں پر ایک رنگ کا نشان لگائے یا دائرہ بنائے اور مثبت پہلوؤں یا خوبیوں پر کسی اور رنگ کا نشان لگائے یا دائرہ بنائے تاکہ مسائل اور مثبت پہلوؤں کو دیکھنا آسان ہوجائے۔

    برادری کی ان خو بیوں پر بحث کریںجن کی بنا پر لڑکیوں اور عورتوں کے لیے تندرست رہنا اور صحت مند مائیں بننا ممکن ہے۔ ان خوبیوں میں اضافہ کیسے کیا جاسکتا ہے یا انہیں کیونکر بہتر طور پر استعمال میں لایا جاسکتا ہے؟

    اچھی صحت اور عورتوں اور لڑکیوں کے لیے صحت کی نگہداشت کی سہولتوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر بحث کریں۔ عورتوں اور لڑکیوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے کن مسائل یا رکاوٹوں کو دور کرنا سب سے ضروری ہے؟
  7. ۷۔ اس کے بعد گروپ ان خوبیوںمیں اضافہ کرنے یا رکاوٹیں دور کرنے کے لیے لائحہ عمل بنانے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔گروپ سے کہیں کہ وہ اس بات پر غور کرے کہ ان نقشوں یا نتائج کو علاقے کے دیگر لوگوں تک کیسے پہنچائے گا۔