Hesperian Health Guides

حمل اور ز چگی کے دوران عورتیں کیوں مرجاتی ہیں

اس باب میں:

زیادہ تر صحت مند خواتین کو حمل کے دوران سنگین مسائل پیش نہیں آتے اور بیشتر زچگیوں میں ہنگامی حالات پیدا نہیں ہوتے۔ ہنرمند مڈوائف یا زچگی کی تربیت یافتہ معاون، اکثر مشکل زچگی کو بھی اس طرح سنبھال لیتی ہے کہ وہ ہنگامی شکل اختیار نہیں کرسکتی۔ لیکن ہر روز ہر منٹ کہیں نہ کہیں کوئی عورت حمل یا زچگی سے متعلق اسباب کی بنا پر مرجاتی ہے۔ ایسی زیادہ تر اموات غریب بستیوں میں ہوتی ہیں اور بہت سی ایسی ہوتی ہیں کہ ان کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

جب کوئی حاملہ عورت فوت ہوتی ہے تو موت کا براہ راست سبب عموماً واضح ہوتا ہے۔ حمل کے دوران موت کے جو براہ راست اسباب ہیں ان میں سب سے عام سبب بہت زیادہ خون بہنا، انفیکشن، بلند فشار خون (اکلمپسیا)، اور دردِ زہ کے وقت بچے کے باہر آنے میں رکاوٹ کے مسائل ہیں۔ [زچگی میں رکاوٹ (آبسٹریکٹیڈلیبر) اس وقت ہوتی ہے جب بچہ پیٹ میں آڑا ہو یا ماں کے کولہوں کے بیچ کی جگہ میں سما نہ سکتا ہو]۔ لیکن ان اسباب کے پیچھے دیگر حالات ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کسی عورت کا بہت زیادہ خون کیوں بہا، یا انفیکشن یا زچگی میں رکاوٹ کیوں واقع ہوئی اور عورت کو وہ نگہداشت کیوں نہیں ملی جس سے اس کی جان بچائی جاسکتی تھی۔

وانیا کی غیر محفوظ زچگیاں

وانیا، کمبوڈیا کے ایک گاؤں میں پلی بڑھی جو بڑی شاہراہوں سے کئی گھنٹوں کی مسافت پر واقع تھا۔ وہ سب سے چھوٹی اولاد تھی اور ہمیشہ چار بڑے بھائیوں کے بعد کھانا کھاتی تھی۔ عام طور پر کھانا بہت کم مقدار میں بچتا تھا اس لیے وانیا دبلی پتلی تھی۔ گھر کے کاموں سے وہ تھک جاتی تھی۔ جب وہ پندرہ سال کی تھی تو ایک شخص، جو کسی اور صوبے میں کام کرنے گیا ہوا تھا، گاؤں لوٹا اور اس نے وانیا کے باپ سے اس کا رشتہ مانگا۔ وانیا اس شخص کو پسند نہیں کرتی تھی اور شادی نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن اس کے باپ کو خوشی تھی کہ اب کنبے کو وانیا کو کھلانے یا اس کا خرچ اٹھانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ وانیا اپنے سسرال چلی گئی۔ سولہ سال کی عمر میں اس نے ایک بیٹی کو جنم دیا۔ زچگی میں مشکل پیش آئی اور وانیاکا بہت خون بہہ گیا۔ وہ طویل عرصے تک بہت کمزور رہی لیکن بچ گئی۔

وانیا کی پڑوسن آرون اکثر اس سے ملنے آتی اور اس کے لیے چائے وغیرہ لاتی جس سے وانیا میں کچھ توانائی آتی۔ آرون اس سے یہ بھی کہتی کہ دوسرے بچے کے لیے کم از کم دو سال وقفہ دے۔ اس نے ایک اور گاؤں میں وانیا کو ایک صحت مرکز لے جانے کی بھی پیش کش کی جہاں آرون نے خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں۔ لیکن وانیا ان باتوں کے بارے میں اپنے شوہر سے بات کرنے سے ڈرتی تھی۔ جب اس کی بیٹی ایک سال کی بھی نہیں ہوئی تھی وہ پھر حاملہ ہوگئی۔ کھانے کے لیے وافر غذا نہیں ہوتی تھی اور چونکہ وہ بہت دبلی پتلی تھی اس لیے سسرال میں کوئی بھی یہ نہیں سوچتا تھا کہ اسے دوسروں جتنی غذا کی ضرورت ہے۔

رون، وانیا کے بارے میں پریشان تھی۔ اس نے پھر اسے صحت مرکز لے جانے کی پیش کش کی لیکن وانیا کی ساس نے اسے جانے نہیں دیا۔ اس نے کہا کہ اس میں رقم خرچ ہوگی اور اس نے سنا تھا کہ صحت مرکز والے مقامی آبادی کے لوگوں سے توہین آمیز رویہ روا رکھتے ہیں۔ چنانچہ وہ وانیا کو مقامی عامل کے پاس لے گئی جس نے اسے پہننے کو تعویذ دیے اور کہا کہ ان سے وانیا اور اس کا بچہ محفوظ رہیں گے۔ اس نے ایک عمل بھی کیا جس میں آباو اجداد کو نذر یں پیش کی گئیں اور ان سے وانیا کے بچے کی تندرستی کی دعا مانگی گئی۔

جب وانیا کو درد زہ شروع ہوا تو بچے کی پیدائش سے پہلے اس کا بہت سا خون بہنے لگا۔ آرون اسے فوراً اسپتال لے جانا چاہتی تھی لیکن رقم فراہم کرنے کے لیے وانیا کا شوہر موجود نہیں تھا اور وانیا اس کی اجازت کے بغیر جانا بھی نہیں چاہتی تھی۔ آرون نے گاؤں کے مکھیا سے کہا کہ انہیں ٹرک میں لے جائے لیکن 30کلومیٹر طویل فاصلہ طے کرنے کے لیے اس کے پاس ایندھن نہیں تھا۔ چنانچہ آرون نے کئی ہمسایوں سے بات کی اور ان سے ایندھن خریدنے اور اسپتال کے خرچ کے لیے رقم ادھار مانگی۔ اس وقت تک وانیا کی ساس کو اندازہ ہوچکا تھا کہ وانیا خطرے میں ہے، چنانچہ اس نے اسے اسپتال جانے کی اجازت دے دی۔

Vanna bleeding at the hospital while Arun sits with her and cries.

جب وانیا اور آرون اسپتال پہنچیں تو کمزوری کی وجہ سے وانیا نہ ہل جل سکتی تھی اور نہ کچھ بول سکتی تھی۔ ایک نرس نے آرون کو ڈانٹا کہ وہ اسے اتنی دیر سے کیوں لائی ہے۔ نرس غصے میں تھی اور اس نے کہا کہ وہ احمق لوگوں سے تنگ آگئی ہے جو تعویذوں پر اعتقاد رکھتے ہیں۔

جب ڈاکٹر نے معائنہ کیا تو آرون کو بتایا کہ وانیا کا آپریشن کرنا پڑے گا۔ لیکن بہت دیر ہوچکی تھی۔ وانیا کا اتنا خون بہہ چکا تھا کہ وہ آرون کی بانہوں میں فوت ہوگئی۔ آرون بے حد غمگین تھی اور اس بات پر سخت ذہنی اذیت کا شکار تھی کہ وہ وانیا کی مدد نہیں کرسکی۔ اس نے گاؤں میں دوسری عورتوں سے بات کرنے اور ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا جن کی بنا پر وانیا کی موت واقع ہوئی تھی۔

سرگرمی ’لیکن کیوں؟‘ کا کھیل

وانیا کیوں مری؟ ’’لیکن کیوں؟‘‘ سوال پر مبنی کھیل ہے جو لوگوں کو کسی مسئلے کی جڑ تک پہنچنے میں مدد دیتا ہے۔ وانیا کی کہانی سنا کر یا پڑھا کر گروپ کے ساتھ اس کھیل کی مشق کریں اور پھر گروپ سےاس بارے میں بحث کروائیں کہ وانیا کیوں مری۔ ہر سوال کے بعد پوچھیں ’لیکن کیوں؟‘ جس سے زیادہ سے زیادہ اسباب سامنے آئیں گے۔ مثال کے طور پر:

a woman asking questions as several women in a group give answers.
کیونکہ اس کا بہت خون بہہ گیا۔
وانیا کیوں مری؟
کیونکہ اسے اسپتال جانے کے لیے بہت انتظار کرنا پڑا۔
لیکن اس کا اتنا خون کیوں بہہ گیا؟
کیونکہ اس کے پاس رقم نہیں تھی یا شوہر کی اجازت نہیں تھی۔
لیکن اسے اسپتال جانے کے لیے اتنا انتظار کیوں کرنا پڑا؟
کیونکہ وانیا کو خاندان کے مالی معاملات پر یا فیصلے کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔
لیکن رقم یا شوہر کی اجازت کیوں نہیں تھی؟
کیونکہ اسے بچپن سے سکھایا گیا تھا کہ عورتوں کو اپنے شوہر یا باپ کی فرماں برداری کرنی چاہیے اور وہ اپنی ضرورت کی چیزیں نہیں مانگ سکتیں۔
لیکن اسےفیصلے کرنے کا یا مالی معاملات پر اختیار کیوں نہیں تھا؟
’لیکن کیوں؟‘ کھیل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک لوگ ہر سبب کی وجوہ کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں۔ آپ ان جوابات کو اگلے صفحے پر دی گئی سرگرمی ’اسباب کی زنجیربنانا ‘ کے ساتھ استعمال کرسکتی ہیں جس کی مدد سے آپ دیکھ سکیں گی کہ اسباب کا باہمی تعلق کیا ہے اور اس زنجیر کو توڑنے کے لیے کیا طریقے اختیار کیے جاسکتے ہیں۔


سرگرمی اسباب کی زنجیر بنانا

  1. ۱۔ زچگی کے دوران مرجانے والی کسی عورت کی کہانی سنائیں۔ کہانی تیار کرنے کے لیے مڈوائفوں، صحت کارکنوں، خاندان کے افراد اور دیگر ایسے لوگوں سے گفتگو کریں جنہیں معلوم ہو کہ گائوں یا علاقے کی فوت ہوجانے والی حاملہ عورتوں کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ معلوم کریں کہ ان عورتوں کے کیا مسائل تھے اور انہیں جس مدد کی ضرورت تھی وہ انہیں کیوں نہیں ملی۔ جو مسائل سامنے آئیں انہیں کہانی میں شامل کریں۔
  2. ۲۔ کہانی میں جس عورت کا ذکر کیا گیا ہے اس کے مرنے کی وجوہات جاننے کے لیے ’’لیکن کیوں؟‘‘ کھیل کھیلیں۔ کاغذ یا گتے کے ٹکڑوںکو زنجیر کی کڑیوں کی شکل میں کاٹ کر ’اسباب کی زنجیر ‘ بنائیں۔
  3. ۳۔ اگر سب کو پڑھنا لکھنا آتا ہے ہو تو زنجیر کی کڑیاں ایک فرد سے دوسرے فرد کو منتقل کریں اور شرکأ سے اپنے جوابات ان پر لکھنے کو کہیں، یا زبانی جوابات دینے کو کہیں اور آپ ان جوابات کو کڑیوں پر لکھ دیں۔
  4. ۴۔ اسباب کو زنجیر کی شکل میں اس طرح یکجا کریں کہ ہر سبب اس سبب سے جڑا ہوا ہو جس سے اس کا تعلق بنتا ہے۔ یہ عمل مزید فعال اس طرح بنایا جاسکتا ہے کہ شرکأ سے کہیں کہ وہ چل پھر کر اپنی کڑیاں ایک دوسرےکو منتقل کریں۔ ان سے کہیں کہ جب انہیں کوئی دوسرا فرد ملے جس کی کڑی کا تعلق ان کی کڑی سے جڑتا ہو تو اس کے ساتھ بازو ملا دیں۔
  5. illustration of the above: links labeled with causes.
    لیبر میں خون بہنے سے موت
    طبی مدد بہت دیر سے ملی
    مدد حاصل کرنے کیلیےشوہر کی اجازت چاہیے تھی
    بہت جلد شادی ہوگئی
    بہت جلد حاملہ
    ضبطِ ولادت بالکل نہیں
    صحت کی سہولت کے لیے رقم نہیں
    گاڑی کےلیے رقم نہیں
    کوئی معائنے نہیں
    صحت کارکنوں پر اعتبار نہیں
    شوہر کو خطرے کا علم نہیں تھا


  6. ۵۔ شرکأ کو اپنے تجربات کے بارے میں بات کرنے کا موقع دیں۔ آپ پوچھ سکتی ہیںکہ ’کہانی کے کون سے حصے آپ کو ان چیزوں کی یاد دلاتے ہیں جو ان عورتوں کے ساتھ پیش آئے جنہیں آپ جانتی ہیں؟‘آپ چاہیں تو دائرے کی شکل میں چکر لگائیں اور ہر ایک کو شامل ہونے کا موقع دیں یا شرکأ چاہیں تو جوڑوں کی صورت میں گفتگو کریں اور پھر پورے گروپ کو بتائیں۔
  7. ۶۔ زنجیر کو توڑیں! زنجیر کی کڑیوں کو دیکھیں اور اس طرح کے سوالات کریں ’کیا ہوگا اگر ہم ’’حمل کا کوئی معائنہ نہیں ‘‘ نامی کڑی کو توڑ دیں؟ ‘ اگر یہ کڑی ٹوٹ جائے تو ’’زچگی کے دوران خون بہنے سے موت ‘‘کا خدشہ کم ہوجائے گا اور ’’ دیر سے طبی مدد ملی‘‘ کا اندیشہ بھی کم ہوگا۔ زنجیر ابھی تک موجود ہے لیکن اتنی مضبوط نہیں۔ اگر آپ مزید کڑیاں توڑنے کے لیے اقدام کرسکیں تو محفوظ مامتا کا تجربہ کرنے والی عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی۔


خواتین کی زندگی بچانے کے لیے حل سوچیں

ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ کہانی کو بدلا جائے۔ شرکأ سے کہیں کہ کہانی کو تبدیلیوں کے ساتھ دوبارہ سنائیں جس میں عورت کی زندگی بچ جائے۔چھوٹے گروپوں کی شکل میں مختلف حلوں کی اداکاری کریں۔ آپ پوچھ سکتی ہیں کہ خاص طور پر مردوں کا رویہ کیونکر بہتر ہوسکتا ہے۔ گروپ کو تبدیلیوں کے بارے میں سوچنے میں مدد دینے کے لیے یہ سرگرمی دیکھیں۔ ڈراما ’’خوش گوار انجام ‘‘۔


a woman asking a question in a group; 3 people answer aloud and the last man thinks to himself.
اگر میں وانیا کا باپ ہوتاتو وانیا کی بات سنتا اور شادی کرنے پر بالکل زور نہ دیتا۔
اگر میں وانیا کا باپ ہوتا تو اس کی شادی اتنی کمسنی میں نہ ہونے دیتا۔
اگر میں مڈوائف ہوتی تو وانیا کے گھر جاتی اور حمل کے دوران اس کی صحت کے بارے میں اس کے شوہر سے بات کرتی۔
سب جانتے ہیں کہ میں بہت اچھا کھانا پکاتی ہوں اس لیے اگر میں وانیا کی ساس ہوتی تو حمل کے دوران اسے خوب کھلاتی۔
اگر آپ کہانی کے کرداروں میں سے ایک ہوتیں تو وانیا کی مدد کرنے کے لیے کون سا کام مختلف طریقے سے کرتیں؟

بنیادی اسباب اور حلوں کا جائزہ لینے کا ایک اور طریقہ ’مسئلے کا درخت ‘سرگرمی ہے،۔

a woman speaking.
میں نے مسئلے کا درخت سرگرمی استعمال کی لیکن جڑوں پر عورت کی موت کے اسباب لکھنے کے بجائے ہم نے انہیں بھورے کاغذ کے پرزوں پر لکھا اور درخت کے نیچے اس کے ارد گرد رکھ دیا تاکہ وہ جھڑے ہوئے پتوں جیسے معلوم ہوں۔ جب ہم نے مل جل کر حل سوچ لیے تو انہیں چمک دار سبز کاغذ پر لکھا جو ہم نے شاخوں پر رکھ دیے جس سے درخت بہت صحت مند نظر آنے لگا!


سرگرمی نقطوں سے ووٹنگ

گروپ بہت سے ممکنہ حل یا چیزیں سوچ سکتا ہے جسے وہ تبدیل کرنا چاہے گا۔ بعض اوقات خیالات اور تجاویز کی بھرمار ہوجاتی ہے۔ فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ کہاں سے ابتدا کی جائے یا کام کو منظم کرنے میں گروپ کی توانائی کو کہاں مرکوز کیا جائے۔ یہ سرگرمی ہر ایک کو اہم خیالات، حل طلب مسائل اور حلوں میں شامل کرنے کا تیز اور دلچسپ طریقہ ہے۔ اس طریقے سے گروپ کے لیے منصوبہ بندی کرنا اور عمل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

  1. ۱۔ ایک کاغذ پر، جسے دیوار پر لٹکایا جاسکے، ان تمام خیالات کی فہرست بنائیں جو حمل اور زچگی کو محفوظ بنانے کے اقدامات کے حوالے سے تجویز کیے گئے ہیں۔ تحریر اتنی بڑی ہونی چاہیے کہ سب کو نظر آسکے۔
  2. ۲۔ گروپ سے مل کر فہرست کا جائزہ لیں اور یقینی بنائیں کہ تمام تجاویز شامل ہوگئی ہیں، اگر کچھ رہ گئی ہیں تو انہیں شامل کریں۔ گروپ کے ہر فرد کو سوال کرنے کا موقع دیں تاکہ ہر ایک کو تمام تجاویز سمجھ میں آجائیں۔
  3. ۳۔ گروپ سے کہیں کہ فہرست کا جائزہ لے اور غورکرے: علاقے کے مسائل حل کرنے کے لیے بہترین اقدامات کیا ہیں؟ موجودہ وسائل کے ساتھ آسان ترین اقدامات کیا ہیں؟ کون سا قدم عورتوں کے لیے سب سے بڑی تبدیلی پیدا کرے گا؟
  4. ۴۔ ہر فرد کو ٹیپ کے بنے ہوئے پانچ رنگین نقطے (یا رنگین کاغذ کے چھوٹے چھوٹے چوکور ٹکڑے جن کے پیچھے ٹیپ لگا ہو) دیں اور ان سے کہیں کہ جن پانچ تجاویز یا خیالات کو وہ اہم ترین سمجھتے ہیں ان میں سے ہر ایک پر ایک نقطہ لگا دیں۔ اگر آپ کی فہرست میں زیادہ خیالات یا تجاویز نہیں ہیں تو شرکأ کو ووٹ دینے کے لیے کم نقطے دیے جاسکتے ہیں۔
  5. ۵۔ جب دیوار پر لگی ہوئی فہرست پر تمام نقطے لگا دیے جائیں تو گروپ کی شکل میں جائزہ لیں کہ کون سے خیالات یا تجاویز کے حق میں سب سے زیادہ ووٹ ہیں اور کن کو زیادہ ووٹ نہیں ملے۔ نقطوں سے ووٹنگ کے نتائج پر بحث کرنے سے گروپ کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ کن خیالات پر توجہ مرکوز کی جائے۔

    نقطوں سے ووٹنگ کے بعد ہوسکتا ہے کہ گروپ میں مکمل اتفاق رائے ہو۔ اگر نہیں ہے تو مزید بحث اور ووٹنگ کے ایک اور مرحلے کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ کسی موقعے پر ہوسکتا ہے کہ آپ کواکثریت کا فیصلہ ماننا پڑے۔

لائحہ عمل بنانے اور پیرو کی ایک مقامی آبادی کے حاملہ خواتین کی نگہداشت کو بہتر بنانے کے کام کے بارے میں مزید جاننے کے لیے دیکھیں سرگرمی ’منصوبۂ عمل بنائیں ‘۔