Hesperian Health Guides

لڑکیوں اور لڑکوں کی برابر کی حیثیت سے پرورش کریں

ہیسپرین ہیلتھ ویکی > عورتوں کی صحت کا تحفظ عملی اقدامات کی کتاب > لڑکیوں اور لڑکوں کی برابر کی حیثیت سے پرورش کریں

اس باب میں:

بچے صنفی توقعات کے بارے میں اسی وقت سیکھنا شروع کردیتے ہیں جب والدین اور گھر کے دیگر بڑوں کو پتہ چلتا ہے کہ بچہ لڑکا ہے یا لڑکی۔ یہ صنفی کردار، وسائل تک رسائی اور فیصلہ سازی کے اختیار میں عدم مساوات کی جانب لے جاتے ہیں جس سے عورتوں کی صحت کونقصان ہوتا ہے۔ لڑکیوں اور لڑکوں کو یکساں اہمیت دینے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ بچوں کی پرورش یکساں توقعات، حقوق اور فرائض کے ساتھ کی جائے۔

صنف کے بارے میں خیالات منتقل کرنے کاانداز بدلیں

بہت سے طریقے ہیں جن کے ذریعے والدین، اساتذہ اور دیگر بالغ افراد کا گروپ بچوں کو برابری کی بنیاد پر بھرپور صلاحیتیں اجاگر کرنے میں مدد دے سکتا ہے جس میں نقصان دہ صنفی توقعات نہ ہوں۔ والدین ایک دوسرے کی مدد اس طرح کرسکتے ہیں کہ باقاعدگی سے ملاقاتیں کرکے اس بارے میں گفتگو کریں کہ صنفی توقعات ان کے بچوں کی پرورش پر کیا اثر ڈال رہی ہیں۔

بالغ افراد، لڑکیوں اور لڑکوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا، انصاف سے چیزوں کو باہم بانٹنا اور کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا سکھا سکتے ہیں۔ جذبات کا اظہار، خصوصاً خوف یا اداسی ظاہر کرنے پر لڑکوں کو شرم نہیں دلانی چاہیے۔ بالغ افراد لڑکوں کو اپنے احساسات کا نام لینے اور اظہار کرنے میں مدد دے سکتے ہیں اور لڑکیوں کو تضحیک یا مسترد کیے جانے کے خوف کے بغیر اپنی سوچ یا احساس کا اظہار کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ لڑکیاں اور لڑکے دونوں ہر قسم کے کام سیکھ سکتے ہیں اور ایک جیسی ذمے داریوں میں شریک ہوسکتے ہیں، جیسے کھانا پکانا، صفائی کرنا، چھوٹے بھائی بہنوں کی دیکھ بھال کرنا، فصلوں اور جانوروں کی نگرانی اور دیکھ بھال کرنا اور اوزاروں اور مشینوں کو استعمال کرنا۔

boys and girls playing a game together

والدین کا کوئی گروپ یہ بات یقینی بنانے کے لیے منظم کیا جاسکتا ہےکہ اسکول میں لڑکیوں اور لڑکوں کو یکساں مواقع حاصل ہوں، جیسے کھیل میں شرکت یا بعض کلاسیں لینا۔ بالغ افراد بچوں کو ایسے پتلی تماشے یا کھیل تخلیق کرنے میں مدد دے سکتے ہیں جن میں نئی کہانیاں استعمال کی جائیں یا روایتی کہانیوں میں ایسی تبدیلیاں کی جائیں جو صنفی کرداروں کو تقویت نہ دیں۔ (اس کی ایک مثال اس قسم کی کہانی ہوسکتی ہے جس میں ایک لڑکی کسی لڑکے کو عفریت سےبچاتی ہے، بجائے اس کے کہ لڑکا لڑکی کو بچائے)۔

بچے جو کہانیاں اور رسالے پڑھتے ہیں، جو گانے سنتے ہیں اور جو ٹی وی شوز،فلمیں یا وڈیوز دیکھتے ہیںان کے بارے میں بات کرنا ضروری ہے اور جب ان ذرائع ابلاغ میں نقصان پہنچانے والے صنفی کرداروں کو تقویت دی جائےتو بچوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کہ اس کے بارے میں سوال کریں۔

سرگرمی اصولوں کو تبدیل کریں

  1. لوگوں سے ان اہم واقعات کا نام لینے کو کہیں جن سے لڑکوں اور لڑکیوں کا پروان چڑھتے وقت واسطہ پڑتا ہے۔ ان کی فہرست بنائیں۔
    a group making a list.
    واقعات
    پیدائش
    سالگرہ
    بلوغت
    شادی
    وراثت
  2. یہ پوچھیں کہ صنفی توقعات روایتی واقعات پر کیا اثر ڈالتی ہیں۔ مثلاً:
    • لڑکے کی پیدائش پر لڑکی کی پیدائش کے مقابلے میں کیا ردعمل ہوتا ہے؟
    • لڑکے کی شادی اور لڑکی کی شادی میں توقعات کیسے مختلف ہوتی ہیں؟
    • کیا یہ اختلافات ضروری یا اہم ہیں؟ کیوں؟ لڑکیوں اور لڑکوں کے سلسلے میں مختلف روایات سے کیا فائدے ہیں؟ روایات ایک جیسی بنادی جائیں تو کیا فائدے ہوں گے؟
    • بڑےہوتے وقت (یا اپنے بچے کی پرورش کرتے وقت) آپ کو یہ اختلافات کیسے محسوس ہوئے؟
  3. لوگوں کو چھوٹے گروپوں میں تقسیم کردیں اور ہر گروپ سے کہیں کہ کوئی ایک واقعہ منتخب کرے۔ ہر واقعے کے لیے گروپوں سے کہیں کہ کچھ ایسے طریقے سوچیں جن میں لڑکوں اور لڑکیوں کی اہمیت ایک جیسی ہو۔
  4. گروپوں کو پھر یکجا کریں اور لوگوں سے کہیں کہ اپنے خیالات اور تجاویز پیش کریں۔
  5. سرگرمی کے آخر میں اس بارے میں منصوبہ بنائیں کہ ان میں سے کچھ خیالات مقامی آبادی تک کس طرح لے جائے جائیں۔
a man speaking while holding a baby.
ہم نے اپنے گاؤں کے اجتماع میں لڑکوں کی ولادت کی طرح لڑکیوں کی ولادت پر بھی خوشی منانے کے بارے میں ایک ڈراما تیار کیا۔ہم نے مڈوائف کو اتنا ہی معاوضہ دیا جتنا لڑکے کی پیدائش پر دیتے ہیں، ایک رسم کی اور بڑی پارٹی کی!

سرپرستی کسی شخص کی عزت نفس بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اپنے سے بڑی عمر کے کسی شخص کی نگہداشت اور توجہ سے بہت سی لڑکیوں کو اس بارے میں اپنی توقعات بدلنے میں مدد ملی ہے کہ وہ کون ہیں اور ان کے لیے کیا ممکن ہوسکتاہے۔ اسی طرح سرپرستی سے لڑکوں کو یہ فائدہ ہوسکتا ہے کہ وہ لڑکیوں کے احساسات اور ان کے لیے موجود امکانات کے بارے میںسنجیدگی سے سیکھیں۔بڑی عمر کا فرد کوئی استاد ہوسکتا ہے جو لڑکیوں میں کچھ خوبیاں دیکھتا ہے اور ان خوبیوں کو ترقی دینے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔یہ فرد کوئی بزرگ خاتون ہوسکتی ہے جو نوجوان افراد کا خیال رکھتی ہے اور ان کی صلاحیتیں بڑھانے اور مقاصد کے حصول کی طرف لے جانے میں مدد دیتی ہے۔

لڑکیاں قیادت سنبھالتی ہیں

گرل چائلڈ نیٹ ورک زمبابوے میں ایک ٹیچر نے شروع کیا تھا جو خود بچپن میں جبری جنسی زیادتی کا شکار ہوئی تھی۔ اس ٹیچر اور دیگر بانی ارکان نے، جن میں سے کچھ بچپن میں جنسی زیادتی کا شکار رہی تھیں اور اب اس بڑھتی ہوئی تنظیم کی اسٹاف ممبر ہیں، لڑکیوں کے زخم بھرنے اور ان کی مدد کے لیے ایک طریقۂ کار تشکیل دیا جس میں عزت نفس اور قیادت کی صلاحیتیں ابھارنے پر توجہ دی جاتی ہے۔ اس طریقۂ کار کے نتیجے میں باصلاحیت اور بولنے کی اہلیت رکھنے والی نوجوان خواتین سامنے آئی ہیں جو اپنے حقوق سے واقف ہیں اور لڑکیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرسکتی ہیں۔ ان کے پاس اپنے لیے واضح مقاصد ہیں اور وہ انھیں حاصل کرنے کے منصوبے رکھتی ہیں۔ انھیں یہ بھی معلوم ہے کہ جب کوئی ان سے زیادتی کرنے کی کوشش کرے تو اپنی حفاظت کیسے کی جائے۔ وہ بے آسرا اور مایوس لڑکیوں کو سہارا فراہم کرنے کے لیے آمادہ ہیں اور کرسکتی ہیں۔

گرل چائلڈ نیٹ ورک کا ایک اہم کام زیادتی کے انفرادی واقعات میں امداد فراہم کرنا ہے جس میں لڑکیوں کو نقصان دہ حالات سے نکلنے کا راستہ فراہم کیا جاتا ہے، پولیس اور سماجی خدمت کی انجمنوں سے مل کر کام کیا جاتا ہے اور خاندانوں اور مقامی آبادیوں میں لڑکیوں کے حقوق کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جاتی ہے۔

a group of young women having a discussion.


لڑکیوں کو مظلوم بننے کے بجائے رہنما بننے میں مدد دینے کا کام ’گرلز ایمپاورمنٹ کلبس‘ (لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے کلب) کے توسط سے کیا جاتا ہے جو عموماً اسکولوں میں ہوتے ہیں۔ حساس بالغ سرپرستوں کی مدد سے لڑکیاں اپنی مہارتیں اور اعتماد بڑھانے کے لیے مل جل کر کام کرتی ہیں۔ وہ اپنی امیدوں اور خوابوں کے بارے میں بات کرتی ہیں اور اپنے ساتھ زیادتی اور بے بسی کے تجربات کا بھی ذکر کرتی ہیں۔ وہ صنفی مساوات اور انسانی حقوق کے پہلوؤں کا مطالعہ اور ان پر بحث کرتی ہیں اور تولیدی صحت سے لے کر کمانے کے مواقع تک ہر چیز کے بارے میں سیکھتی ہیں۔ وہ ’اپنی مدد آپ ‘کے منصوبے تشکیل دیتی ہیں، آرٹ، گیتوں، رقص اور ڈرامے کو استعمال کرتے ہوئے علاقے کی مختلف تحریکوں میں شامل ہوتی ہیں اور خود شرم محسوس کرنے کے بجائے آبرو ریزی کے مجرموں کو نام لے کر شرمندہ کرنا سیکھتی ہیں۔

سرگرمی خواب حقیقت بنائیں

اس سرگرمی سے نوعمر لڑکیوں کے ایک گروپ کو اپنے ذاتی اہداف اور زندگی کی مہارتوں پر غوروفکر کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ خوابوں اور ذاتی اہداف پر غوروفکر کرنے سے لڑکیوں میں تحریک پیدا ہوتی ہے اور انھیں ایک سمت مل جاتی ہے۔ جب کنبے، اساتذہ اور برادریاں لڑکیوں کو ذاتی اہداف طے کرنے کی ترغیب دیتے اور اس سلسلے میں ان کی مدد کرتے ہیں تو تبدیلی لانا ممکن ہوجاتا ہے۔ مثلاً اگر لڑکی اسکول جاتی ہے تو اس کے ملازمت حاصل کرنے اور کسی پیشے کا انتخاب کرنے کے امکانات کہیں زیادہ ہوجاتے ہیں۔ وہ ایک عورت کی حیثیت سے اپنی صحت کے تحفظ کے لیے فیصلے کرنے کے لیے بھی بہتر طور پر تیار ہوگی۔

  1. ہر ایک سے کہیں کہ چند منٹ تک اپنے اہداف پر غوروفکر کرے۔ آپ ہر لڑکی کوایک کاغذ اور قلم یا پنسل دے سکتی ہیں تاکہ وہ اپنے ذاتی اہداف لکھے یا ان اہداف کو ظاہر کرنے کے لیے تصویریں بنائے۔.
  2. کاغذ یا گتے کے بڑے سے ٹکڑے پر کچھ سوالات لکھیں جو لڑکیوں کو اپنے اہداف کا جائزہ لینے میں مدد دیں۔ نمونے کے بعض سوالات ذیل میں دیے گئے ہیں جو آپ استعمال کرسکتی ہیں:
    • آپ اپنے بارے میں کیا جانتی ہیں؟ اپنی اقدار، مہارتوں، دلچسپیوں، ذمے داریوں، خوبیوں اور کمزوریوں پر غور کریں۔
    • ابھی آپ کے اہداف کیا ہیں؟ زندگی میں آپ کے طویل مدت اہداف کیا ہیں؟ مثال کے طور پر تعلیم و تربیت، پیشہ اور کام، سفر، ذاتی اور خاندانی اہداف۔
    • آپ کو ان اہداف تک پہنچنے میں کون مدد دے سکتا ہے؟ آپ کو کیا اقدامات کرنے ہوں گے؟ آپ کے راستے میں کیا رکاوٹیں آسکتی ہیں؟ ناکامیوں اور شکوک پر قابو پانے کے لیے آپ کیا کرسکتی ہیں؟
  3. چھوٹے گروپ بنائیں اور یہ بات یقینی بنائیں کہ ہر ایک سوالات کو دیکھ سکے۔ گروپوں سے کہیں کہ ہر سوال پر 10منٹ بحث کرے۔ یہ یقینی بنائیں کہ ہر چھوٹے گروپ کو بولنے کا موقع ملے۔
  4. جب گروپ اپنی بات کرچکیں تو سب کو اکٹھا کریں۔ ہر گروپ سے کہیں کہ ہر سوال پر بحث میں آنے والے ایک دو نکات دوسروں کو بتائے۔ پھر ہر لڑکی کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ اپنا کوئی ہدف بتائے اور کچھ مہارتوں کا ذکر کرے جن کی اسے اس ہدف کو حاصل کرنے میں ضرورت پڑے گی۔

2 girls talking together.
مجھے پڑھنا پسند نہیں ہے لیکن لوگوں سے میل جول میں اچھی ہوں۔ میں ایک کوآپریٹو کاروبار میں شامل ہونا چاہتی ہوں جو ملبوسات تیار کرتا اور بیچتا ہو۔
مجھے سائنس پسند ہے۔ میں ہائیڈرولوجی یا ارضیات پڑھنا چاہتی ہوں، جو پانی اور زمین کے علوم ہیں، تاکہ اپنے وسائل بچانے میں مدد دے سکوں۔

صنف ذرائع ابلاغ میں

ٹی وی شوز، فلموں، موسیقی کی وڈیوز اور اشتہارات سب اپنی کہانیوں میں اور چیزیں بیچنے کے لیے صنفی کرداروں کو استعمال کرتے ہیں۔ اشتہارات میں چُھپے ہوئے- جو بعض اوقات اتنے چُھپے بھی نہیں ہوتے- پیغامات کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان میں صنف کے بارے میں بعض خیالات کی ترویج کی جاتی ہے جو بیشتر مردوں یا عورتوں کے لیے صحت مندانہ خیالات نہیں ہوتے۔

سرگرمی اشتہارات کی دنیا-طرح دار عورتیں اور جوانمرد مرد

اس سرگرمی میں لوگوں کو مزہ بھی آئے گا اور وہ فنی صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی کرسکیں گے۔ تیاری کے لیے آپ کو کئی اخبارات اور رسالوں کی ضرورت ہوگی جن میں عورتوں اور مردوں کی تصویریں ہوں۔ یہ فیشن میگزین، مردوں کے رسالے یا کوئی بھی ایسے رسالے ہوسکتے ہیں جن میں اشتہارات ہوں۔ آپ کو قینچی، چپکانے کے لیے گلیویا ٹیپ اور پنسل یامارکرز کی ضرورت بھی ہوگی۔

  1. لوگوں کو رسالوں کی ورق گردانی کے لیے وقت دیں۔ ان سے کہیں کہ ان اشتہارات پر توجہ دیں جن میں عورتیں ہوں۔ لوگوں کو اپنے ردعمل ظاہر کرنے کا موقع دیں۔
  2. 2 اشتہارات میں اپنی مصنوعات بیچنے کے لیے جو پیغامات استعمال کیے گئے ہیں ان پر بحث کریں۔ خیالات اور تجاویز کی فہرست بنائیں۔ لوگوں سے کسی اشتہار میں موجود پیغام پر غور کروانے کے لیے پوچھیں کہ اشتہار عورتوں یا مردوں کے بارے میں لوگوں کو کیا سوچنے کی ترغیب دیتا ہے۔ عورتوں یا مردوں کو کیا رویہ یا سوچ اختیار کرنی چاہیے، اس حوالے سے اشتہار میں کن خیالات کو استعمال کیا گیا ہے یا دلکش بنایا گیا ہے؟ کن خیالات کو وہ غیر دلکش اور کم قابل قدر بنا کر پیش کررہا ہے؟ یہ اشتہار مردوں یا عورتوں میں اپنے بارے میں برا احساس کیسے پیدا کرسکتا ہے؟

    آپ دیگر پیغامات پر بھی بحث کرسکتی ہیں جو لوگوں کی قدر یا اہمیت کے بارے میں خیالات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر اشتہار غریبوں، امیروں اور مختلف سماجی گروپوں اور جسمانی ساخت رکھنے والوں کے بارے میں کیا بتاتاہے؟

    لوگوں سے پوچھیں کہ کیا ان میں سے کچھ اشتہارات جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔ کون سے اشتہار؟ کیوں؟

    آخر میں لوگوں سے پوچھیں کہ اشتہارات صحت سے متعلق خیالات پر کیا اثر ڈالتے ہیں۔ کیا وہ لوگوں کو ایسی چیزیں خریدنے کی ترغیب دیتے ہیں جو صحت بخش نہیں؟

    a girl thinking while she looks at a large advertising poster.
    اشتہارات میں ساری ماڈلز گوری اور خوبصورت بالوںوالی کیوں ہوتی ہیں؟ میری برادری میں کوئی بھی ان جیسا نہیں۔
    اگر آپ کا مقصد عورتوں اور نوجوانوں کو یہ بتانا ہے کہ جنس، خوبصورتی کے معیار یا آئیڈیل بنا کر پیش کی جانے والی عورتوں کے بارے میں پیغامات ان کے لیے صحت مندانہ نہیں تو آپ جسمانی امیج پر توجہ مرکوز کرسکتی ہیں اور یہ دیکھ سکتی ہیں کہ اشتہارات میں صحت اور ’آئیڈیل جسم ‘ کے بارے میں کیا کہا گیا ہے۔ اس سلسلے میں وزن، قد، عمر، جلد کی رنگ اور دیگر خواص کو دیکھا جاسکتا ہے۔
  3. اب تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کا وقت ہے۔ ان اشتہارات کے ذریعے گروپ مختلف منصوبے تشکیل دے سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اشتہارا ت میں ایسی تبدیلیاں کریں کہ ان کا ’پوشیدہ پیغام ‘ واضح ہوجائے، یا واضح طور پر منفی پیغام دینے والے کسی پیغام کی نقل کریں اور اسے اس طرح بدلیں کہ خود اشتہارات کا مذاق اڑے۔ اسے ’اشتہار شکنی ‘ کہتے ہیں۔ آپ ایک مقابلہ بھی کراسکتی ہیں جس میں ایک مثبت پوسٹر یا اشتہار بنایا جائے جو عورت کی خوبیوں اور امکانات کو ’بیچے ‘یا مردوں اور عورتوں کے نئے رویے دکھائے۔

اشتہار شکنی میں کسی اشتہار میں تبدیلی کے لیے آرٹ یا تحریر استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں یا تو کسی پیغام یا بیچی جانے والی چیز کے بارے میں کریہہ سچائی دکھائی جاتی ہے یا اس میں دیے گئے پیغام کی جگہ نیا تصور لایا جاتاہے۔ اکثر و بیشتر جو آرٹ زیادہ تر لوگ دیکھتے ہیں وہ پوسٹر، بل بورڈ اور جرائد کے اشتہارات ہوتے ہیں۔ مصنوعات فروخت کرنے کے لیے جو پیغامات دیے جاتے ہیں وہ اکثر غلط اور مضر خیالات پھیلانے کا باعث بنتے ہیں جبکہ ہم اپنی آواز سنانے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ ان نقصان پہنچانے والے تصورات کا مقابلہ کرنے کا ایک مقبول طریقہ انھیں تبدیل کرنا ہے۔ اس کی طرف بہت توجہ مبذول ہوتی ہے اور لوگ سوچنے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔

an ad shows a man drinking beer next to a sports car and a beautiful woman; a thought bubble taped to the ad shows what the woman is thinking.
اگر یہ اتنا نہ پیتا تو شاید ہم یہ کار خرید سکتے۔
بہترین بنیے!
اسمتھ بیئر پیجیے!

اشتہار شکنی میں اشتہار میں دی گئی مصنوعات کا مذاق اڑایا جاسکتاہے یا کوئی سنجیدہ نکتہ سامنے لاکر لوگوں کے اشتہار کو دیکھنے کے انداز میں تبدیلی لائی جاتی ہے ۔ جب کوئی اشتہار ناظر میں ایک خاص احساس پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ایک اشتہار شکن کاوش اسے اس طرح بدل سکتی ہے کہ ناظر میں اس کے مخالف احساس پیدا ہو۔ یہ کام بعض اوقات بہت آسانی سے کیا جاسکتا ہے جیسے کسی جریدے کے اشتہار میں ’سوچ کا بلبلہ ‘ چپکا کر اس کی تصویر کھینچنا اور پھر اسے آن لائن پوسٹ کردینا یا دوسروں کو دکھانا۔