Hesperian Health Guides

صنفی تشدد کا سبب کیا ہے?

اس باب میں:


عورتوں پر تشدد کو روکنے کے لیے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ مردانگی اور نسوانیت کے بارے میں نقصان دہ خیالات مردوں کی جانب سے عورتوں، بچوں اور کمتر حیثیت کے دیگر افراد پر تشد د کے استعمال کے لیے کس طرح جواز فراہم کرتے ہیں۔ صنفی تشدد کی بنیادی وجہ مردوں اور عورتوں کی غیر مساوی حیثیت ہے۔ اس عدم مساوات میںیہ خیالات شامل ہیں کہ عورتوں کو معاشی طور پر مردوں کا دستِ نگر ہونا چاہیے اور یہ کہ عورتیں اور بچے مرد کی جائیداد اور اس کے دائرۂ اختیار میں ہوتے ہیں۔

عورتوں کی کہانیاں، آنسو اور غم و غصہ

بھارت کے شہر پونے میں صحت کی تعلیم کے بارے میں ہونے والے ایک اجلاس میں عورتیں مایا کو تسلی دے رہی تھیں جس نے تیسری بیٹی کو جنم دیا تھا۔ وہ زاروقطار رورہی تھی اور اپنی سوجی ہوئی پیٹھ دوسری عورتوں کو دکھا رہی تھی۔اس کی پیٹھ پر لوشن لگاتے ہوئے خدیجہ نے کہا ’رو مت ، میرا شوہر بھی مجھے مارتا ہے حالانکہ میرے دو بیٹے ہیں۔‘

3 women consoling a 4th woman.

ایک لمحے کی خاموشی کے بعد رادھا نے کہا ’میں جواب دیتی ہوں تو میری پٹائی کی جاتی ہے۔ مردپسند نہیں کرتے کہ انہیں جواب دیا جائے۔‘ اس پر دیپا نے الجھ کر کہا ’تو پھر مینو کے شوہر نے اسے گھر سے کیوں نکال دیا۔ وہ تو کبھی جواب نہیں دیتی۔‘ کسی کے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا۔

پھر صحت کارکن پونم نے کہا ’مرد عورتوں پر یہ ثابت کرنے کے لیے پٹائی کرتے ہیں کہ ہم ان کے محکوم ہیں، اس لیے نہیں کہ ہماری کوئی غلطی ہوتی ہے۔ جویا کا شوہر کہتا ہے کہ وہ اس لیے اس کی پٹائی کرتا ہے کہ وہ بہت کالی ہے۔ لیکن یاد کرو روپا کتنی گوری تھی؟ اسے جلا کر ہلاک کردیا گیا کیونکہ اس کا شوہر حاسد تھا۔‘ اس کے بعد اجلاس کا پورا موڈ تبدیل ہوگیا۔ سب سے زیادہ عمر کی عورت آمنہ نے کہا ’یہ سن کر سخت غصہ آتا ہے۔ صاف دکھائی دیتا ہے کہ بیویوں کی پٹائی کرنے کی وجوہات گہری ہیں۔‘

تشدد کے اسباب اور ’فور ی محرکات ‘ میں فرق

لوگ بعض اوقات مرد کے تشدد کرنے کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ وہ نشے میں تھا، حسد محسوس کررہا تھا یا پریشان تھا۔ اس قسم کے بہانے جزوی سبب ہوسکتے ہیں لیکن یہ پوری کہانی کبھی نہیں ہوتی۔ نیز اس سے تشدد کا کوئی جواز فراہم نہیں ہوتا۔ بعض لوگ ان وجوہات کو ’فوری محرکات ‘ کہتے ہیں کیونکہ اس سے مرد کسی خاص صورت حال کی طرف چل پڑتا ہے۔ لیکن ملتی جلتی صورتِ حال میں ہر مرد تشدد نہیں کرتا۔ لڑکے پیدائشی طور پر متشدد نہیں ہوتے۔ اگر ان کے ساتھ تشدد کا برتاؤ کیا جائے یا یہ سکھایا جائے کہ تشدد مردانہ طاقت کے استعمال کا مناسب طریقہ ہے تو وہ تشدد کرنا سیکھ جاتے ہیں۔

تشدد کا دائرہ

جب کسی تعلق میں تشدد آجاتا ہے تو پہلا حملہ ایک الگ تھلگ واقعہ معلوم ہوتا ہے۔ لیکن جب تشدد جاری رہتا ہے تو یہ عموما اس نمونےپر ہوتا ہے:

illustration of the cycle of violence: a thunderstorm, then the sun, and then storm clouds.
تناؤ میں اضافہ
تشدد
سکون کا دور



تناؤ میں اضافہ : غصہ، جھگڑا، الزام دہی، گالم گلوچ

  • تشدد: تھپڑ، گھونسے، لاتیں، گلا دبانا، ہتھیاروں وغیرہ کا استعمال، جنسی تشدد، زبانی دھمکیاں اور گالیاں
  • سکون کا دور: مرد اس بات سے منکر ہوسکتا ہے کہ اس نے تشدد کیا، عذر پیش کرسکتا ہے، افسوس کا اظہار کرسکتا ہے یا وعدہ کرسکتا ہے کہ ایسا آئندہ کبھی نہیں ہوگا


جو عورتیں پُرتشدد تعلقات کا شکار ہوتی ہیں وہ عموماً اس دائرے کے ہر حصے کی توقع کرنا، بلکہ اس کے لیے تیار رہنا سیکھ جاتی ہیں۔ زیادہ تر جوڑوں کے ساتھ یہ ہوتا ہے کہ سکون کا دور مختصر سے مختصر ہوتا جاتا ہے حتیٰ کہ عورت مزاحمت یا مقابلے کی تمام قوت کھو بیٹھتی ہے۔ اس پر مرد کا اختیار اس قدر مکمل ہوجاتا ہے کہ اسے یہ وعدے کرنے کی ضرورت بھی نہیں رہتی کہ معاملات بہتر ہوجائیں گے۔

عورتیں رشتہ قائم کیوں رکھتی ہیں؟

عورتیں تشدد کے دائرے میں قید ہوجاتی ہیں۔ اس سے فرار کا ایک طریقہ اس دائرے کو توڑ کر نکل جانا ہے لیکن اکثر عورتوں کے لیے چھوڑ جانا ممکن نہیں ہوتا۔ ہوسکتا ہے کہ تشدد کا شکار:

  • عورت کے پاس پناہ لینے کے لیے کوئی ٹھکانا نہ ہو۔
  • عورت کے لیے تشدد کے تعلق کے سوا اپنے اور اپنے بچوں کےلیے روزگار کا کوئی سامان نہ ہو۔
  • عورت اتنی خوفزدہ ہو کہ اگر اس کے اور بچوں کے لیے کوئی سہارا موجود بھی ہے تو اسے استعمال نہ کرے۔
  • عورت تشدد کرنے والے کی جانب سے ذہنی طور پر اس قدر منتشر کردی گئی ہو کہ خود کو مدد کے لائق نہ محسوس کرے۔


چنانچہ صنفی تشدد کا ایک سبب عورت کے لیے مواقع کا نہ ہونا ہے۔ اوپر بیان کی گئی صورت ِحال کے متبادل حالات پیدا کرکے آپ کی علاقے کی عورتوں کو پُرتشدد تعلق اور تشدد کے دائرے میں پھنسنے سے بچا سکتی ہے۔

a woman speaking.
بعض اوقات ہمارے دل میں اتنا خوف اور پریشانی ہوتی ہے کہ ہمیں ’وجوہات ‘ کا جائزہ لینے اور سمجھنے کی کوشش کرنے کے لیے ترغیب کی ضرورت ہوتی ہے۔
شیرون اسکومر۔ فلیمنگ
چوکٹائو قوم۔ امریکہ

سرگرمی صنفی تشددکے اسباب کا جائزہ لینا

  1. ١۔ ڈراما: صنفی تشدد سے ہر ایک متاثر ہوتا ہے دی گئی سرگرمی کرنے کے بعد اداکاروں سے کہیں کہ اپنا سامان اور ملبوسات ایک طرف رکھ دیں اور گروپ میں پھر شامل ہوجائیں۔ بحث سے پہلے اداکاروں کو ان کے کردار سے باہر نکالنا ضروری ہے تاکہ شرکأ پر وِلن یا متاثرہ فرد ہونے کا لیبل نہ لگے۔کردار کو اداکار کے ساتھ خلط ملط نہ کریں۔
  2. ٢۔ ہر ڈرامے پر بحث کریں۔ ایسے سوالات کریں جن کے نتیجے میں پورا گروپ یہ بتائے کہ مرد نے کس بنا پر تشدد کیا۔ جب لوگ تشدد کے مختلف اسباب کا نام لیںتو آپ انہیں کسی پوسٹر یا چاک بورڈ پر لکھ سکتی ہیں۔
  3. ٣۔ تشدد کے اسباب کا تجزیہ کریں۔ گروپ کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد دیں کہ جن اسباب کا انہوں نے نام لیا ہے ان میں سے کون سے ’فوری محرکات ‘ ہیں اور کون سے ’اصلی اسباب ‘۔ ’لیکن کیوں؟‘ کی ایک مشق سے گروپ کے لیے ’فوری محرکات ‘ اور ’اصلی اسباب ‘ کے درمیان فرق سمجھنا آسان ہوجائے گا۔ اصلی اسباب تک پہنچ جانے سے یہ سمجھنا آسان ہوجائے گا کہ صنفی توقعات کا نتیجہ تشدد کی صورت میں کیوں ظاہر ہوتا ہے۔
    a group of men and women doing the "But why?" exercise.
    سوال: مرد غصے میں کیوں تھا؟
    سوال: لیکن اس کی وجہ سے اسے غصہ کیوں آیا؟
    سوال: لیکن وہ اس کی توقع کیوں کرتا ہے؟
    سوال: لیکن وہ یہ کیوں سمجھتا ہے؟
    جواب: کیونکہ اس کی بیوی ایک اجلاس میں گئی تھی او رکھانا پکانا بھول گئی۔
    جواب: کیونکہ وہ توقع کرتا ہے کہ بیوی گھر میں رہے اور ہر رات اس کے لیے کھانا پکائے۔
    جواب: کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ بیوی کا فرض اس کی اطاعت کرنا ہے، اجلاسوں میں جانا نہیں۔
    جواب: کیونکہ مردوں اور عورتوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ عورت کا کام مرد کی اطاعت کرنا ہے۔
  4. ۴۔ یہ جائزہ لیں کہ ڈرامے میں تشدد کا ان تصورات سے کیا تعلق ہے کہ مرووں اور عورتوں کو کس طرح عمل کرنا اور سوچنا چاہیے۔ مثال کے طور پر: ڈرامے میں مرد یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ عورتوں سے (اور شاید دوسروں سے) پُرتشدد برتاؤ کرنے میں کوئی حرج نہیں؟ اتنے سارے لوگ عورتوں پر تشدد کو کیوں برداشت کرتے ہیں؟ صنف کے بارے میں کون سے خیالات مردوں اور عورتوں میں یہ سوچ پیدا کرتے ہیں کہ عورتوں پر تشدد کرنے میں کوئی حرج نہیں؟
  5. ٥۔ آپ آخر میں یہ سوال کرسکتی ہیں کہ ہر صورت حال میں کیا ہوگا اگر مرد تشدد نہ کرے۔ اس کے بجائے وہ کیا کرسکتا ہے؟ یا آپ اگلی سرگرمی جاری رکھ سکتی ہیں تاکہ گروپ کو صنفی تشدد روکنے کے طریقے سوچنے میں مدد ملے۔

سرگرمی تبدیلی کے بارے میں سوچنے کے لیے ’خوشگوار انجام ‘ والے ڈرامے

  1. ١۔ ہر صورت حال کے ڈرامے کی ادائیگی کرنے والے گروپوں سے کہیں کہ پھر 15منٹ کے لیے ملیں اور اس بات پر بحث کریں کہ صورت حال کا انجام تشدد نہ ہوتا تو ہر کردار کا عمل کیا ہوتا؟ ہر ایک کو چیلنج کریں کہ تشدد سہنے والی، تشدد کرنے والے اور دیکھنے والوں کی جانب سے مختلف اقدامات کے بارے میں سوچیں جو وہ کرسکتے تھے۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ تمام ذمے داری عورت پر نہ ڈال دیں!!
  2. ٢۔ ہر منظر نامے کو پھر ادا کریں۔ اس بار اس میں ایسی تبدیلیاں کریں کہ انجام تشدد نہ ہو۔ تشدد کا حقیقت پسندانہ متبادل دیکھنا بہت مضبوطی پیدا کرسکتا ہے خصوصاً ان لوگوں میں جو تشدد کا تجربہ کرچکے ہوں۔
  3. ٣۔ ’خوشگوار انجام ‘ والے ڈراموں میں آپ کے خیال میں شرکأ اور دیکھنے والوں کو مختلف عمل کرنے میں کیسے مدد ملی؟ آپ کے خیال میں انہیں ایسا عمل کرنے کا خیال کہاں سے آیا یا یہ مضبوطی کہاں سے حاصل ہوئی؟
  4. ۴۔ صنفی تشدد کے بعض اصل اسباب کو بدلنے پر بحث کریں۔ گروپ سے کہیں کہ ان طریقوں پر غور کرے جو خاندانوں اور برادری کے دیگر افراد کو اس مسئلے اور اس کے نقصانات کو سمجھنے میں مدد دیں۔ آپ چاہیں تو ان سےاپنے ذاتی حالات پر غور کرنے کو بھی کہہ سکتی ہیں۔ کیا اپنے تعلقات میں وہ کوئی پہلو تبدیل کرنا چاہیں گے؟ وہ مستقبل کے لیے تبدیلی کرنے میں بچوں کو کیسے شامل کرسکتے ہیں؟

    ان سوالوں کے جوابات کی بنیاد پر گروپ بعض مخصوص اقدامات کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے تیار ہوسکتا ہے۔ (دیکھیں ’منصوبہ عمل بنائیں

طاقت اور تشدد

اونچی حیثیت اور زیادہ طاقت رکھنے والے افراد اکثر نیچی حیثیت اور کم طاقت رکھنے والوں پر تشدد کرتے ہیں۔ یہ مردوں کے ساتھ صنفی تشدد پر بحث شروع کرنے کے لیے اچھا نقطۂ آغاز ہوسکتا ہے۔اگر مردوں کےبے بسی اور تشدد کے اپنے تجربات کا اعتراف کیا جائے تو ان کے لیے عورتوں کی تکلیف اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کو سمجھنا آسان ہوگا۔

اگلی دو سرگرمیوں کی تیاری کے لیے آپ صِنف، طاقت اور صحت کے بارے میں پڑھ سکتی ہیں

سرگرمی زیادہ طاقتور بمقابلہ کم طاقتور

  1. ١۔ ایک بڑا چارٹ بنائیں جس میں دو کالم ہوں۔ ایک پر ’زیادہ طاقت ‘کا عنوان لکھیں اور دوسرے پر ’کم طاقت ‘۔
  2. ٢۔ شرکأ سے کہیں کہ برادری کے ان گروپوں کے بارے میں سوچیں جو سب سے زیادہ طاقت رکھتے ہیں۔ ان کی فہرست چارٹ کے ’زیادہ طاقت ‘ والے کالم میں لکھیں۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ لوگ حیثیت اور سماجی طاقت پر توجہ مرکوز رکھیں، جسمانی طاقت پر نہیں۔
  3. ٣۔ اب پوچھیں کہ ان طاقتور گروپوں میں سے ہر ایک کس پر طاقت و اختیار رکھتا ہے۔ ان گروپوں کے نام دوسرے کالم میں لکھیں جس کا عنوان ’کم طاقت ‘ ہے۔
  4. ۴۔ پوچھیں کہ کیا مزید کوئی گروپ ہیں جو کم طاقت رکھتے ہیں۔ انہیں ’کم طاقت ‘ والے کالم میں شامل کرلیں۔ پھر فیصلہ کریں کہ آخر میں جن گروپوں کا نام لیا ہے ان سے زیادہ طاقت کس کے پاس ہے۔ انہیں ’زیادہ طاقت ‘ کالم میں شامل کرلیں۔
    a chart with 2 columns as described above.
    زیادہ طاقت
    کم طاقت
    مرد
    عورت
    بالغ
    بچہ یا لڑکا
    امیر
    غریب
    گوراn
    کالا
    باس
    ملازم
    اکثریت
    اقلیت
    شہری
    دیہی
    مقامی
    تارک وطن
    شادی شدہ
    کنوارا، طلاق یافتہ،رنڈوا
    تعلیم یافتہ
    غیرتعلیم یافتہ
    معذوری کے بغیر
    معذور
    ایڈز کا مریض
    ایڈز سے پاک یا جس کا ٹیسٹ نہیں ہوا
    مخالف جنس کی طرف مائل
    ہم جنس پرست، خواجہ سرا
    a man speaking.
    بحث شروع کرنے کے لیے میں یہ چارٹ بہت استعمال کرتا ہوں لیکن طاقت اتنی سادہ چیز نہیں۔ بیشتر لوگ بعض پہلوؤں سے طاقتور اور بعض پہلوؤں سے کم طاقت کے حامل ہوتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ اپنی زندگی میں ایک جانب سے دوسری جانب چلے جاتے ہیں۔ چارٹ سے یہ بھی لگتا ہے کہ ہرقسم کی عدم مساوات ایک جیسی ہوتی ہے لیکن بعض گروپوں کو تشدد کا سامنا دوسروں سے زیادہ ہوتا ہے۔
  5. ٥۔ اس بارے میں گفتگو کریں کہ اس چارٹ سے کیا ظاہر ہوتا ہے۔ نشاندہی کریں کہ طاقتور گروپوں میں شامل افراد کے پاس وہ حقوق اور فوائد ہیں جو کم طاقتور گروپوں کے افراد کے پاس نہیں۔ استحقاق (اختیار کا حق جتانے) کی مختلف قسموں پر بحث کریں جو بلند معاشی، تعلیمی یا سماجی حیثیت کی وجہ سے ملتی ہیں۔ آپ چاہیں تو زیادہ طاقتور گروپوں کے افراد کی جانب سے کم طاقتور گروپوں کے افراد پر روا رکھے گئے تشدد کی مختلف اقسام پر بھی بحث کرسکتی ہیں۔
  6. ٦۔ شرکأ سے اس بارے میں بحث کرنے کو کہیں کہ وہ زیادہ طاقتور یا کم طاقتور گروپوں میں سے کس میں آتے ہیں اور انہیں کیا حقوق یا نقصانات درپیش ہیں۔ اس بارے میں بحث کریں کہ چارٹ کے دونوں کالموں کے افراد مختلف گروپوں کے درمیان حیثیت اور طاقت کو زیادہ مساوی بنانے کے لیے کیا کرسکتے ہیں۔(اگلی سرگرمی گروپ کے افراد کو یہ سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے کہ ایک دوسرے سے تعلق کے لحاظ سے وہ کس جگہ آتے ہیں)۔
    3 men talking.
    دوسرے مرد میرے پاس مشورے کے لیے آتے ہیں کیونکہ میں نے دنیا دیکھی ہے۔ لیکن گھر پر میری ماں اور میرا باپ مجھے اپنی پسند کی شادی کی اجازت نہیں دیں گے۔
    میرا باس مجھ سے بلااجرت اضافی کام کرواتا ہے اور اگر میں نہ کروں تو نکال دینے کی دھمکی دیتا ہے۔ گھر میں میں اپنی بیوی اور بچوں سے چاہتا ہوں کہ میری عزت کریں۔
    کیا یہ انصاف ہے کہ ہم بعض حالات میں کم طاقتور ہونے کی وجہ سے بہتر محسوس کرنے کی خاطر دوسروں پر اپنی طاقت استعمال کریں؟

سرگرمی طاقت میں ردوبدل

طاقت اور استحقاق کا جائزہ لینے کا ایک اور طریقہ ، خصوصاً مختلف طرح کے افراد کے گروپ میں، لوگوں سے طاقت کی نوعیت یا طاقت کی موجودگی یا عدم موجودگی کی بنیاد پر کمرے میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا ہے۔ اس بات سے آگاہ رہیں کہ اس سرگرمی سے شرکأ میں بے چینی یا شدید احساسات پیدا ہوسکتے ہیں۔ یہ سرگرمی مرحلہ ٦کے طور پر کی جاسکتی ہے۔

  1. ١۔ یہاں اگلے مراحل انجام دینے سے قبل پچھلی سرگرمی کا ’زیادہ طاقت ‘ اور ’کم طاقت ‘ والا چارٹ استعمال کریں یا اس سے ملتی جلتی فہرست تیار کریں۔.

  2. ٢۔ اجلاس کے مقام پر ایک جانب سب کو قطار میں کھڑا ہونے کو کہیں۔

  3. ٣۔ یہ الفاظ ادا کریں ’اگر آپ میں معذوری نہیں تو ایک قدم آگے بڑھائیں ‘ یا زیادہ طاقت رکھنے والے کسی گروپ کا نام لیں۔ پھر دوبارہ کہیں ’ایک قدم آگے بڑھائیں ‘ اور زیادہ طاقت والےکسی اور گروپ کا نام لیں۔ کم طاقت والے گروپوں کےلیے اس قسم کے الفاظ ادا کریں ’اگر آپ25سال سے کم عمر کے ہیں تو ایک قدم پیچھے ہٹیں ‘۔ کئی قدموں کے بعد لوگ یہ دیکھ کر حیران ہوسکتے ہیں کہ وہ کہاں کھڑے ہیں۔
    a woman leading a diverse group of people in the activity described above.
  4. ۴۔ آخر میں پچھلے صفحے پر دی گئی سرگرمی کے مرحلہ 5کے سوالات استعمال کرتے ہوئے بحث شروع کی جاسکتی ہے۔.