Hesperian Health Guides

تشدد کی روک تھام کے لیے منظم ہوں

اس باب میں:

تشدد کی روک تھام کے اقدامات اس وقت سب سے زیادہ کامیاب ہوتے ہیں جب ان میں پوری برادری شامل ہو-عورتیں، مرد، بزرگ اور نوجوان۔ صنفی تشدد کی ہر شکل کی روک تھام کے فائدوں کے بارے میں سب سے بات کریں۔ یہ واضح کریں کہ تشدد روکنے کی کوششوں کا ہدف مرد نہیں بلکہ یہ ہر فرد کی بہبود اور عزت و وقار کے لیے ہیں۔

خطرات کی نقشہ کشی کریں

نقشہ کشی کی سرگرمی تشدد روکنے کے لیے علاقائی تنظیم شروع کرنے کا اچھا طریقہ ہے۔ علاقائی رہنماؤں، کاروباری مالکان اور دیگر حامیوں کو شامل ہونے کی دعوت دیں اور منصوبہ بندی کرنے میں مدد دیں۔ نیز عورتوں اور لڑکیوں کو شامل کرنے کی کوشش کریں، خصوصاً ان کو جنہیں ان کی رہائش، کام یا اسکول کے سفر یا کام کی نوعیت کی بنا پر نشانہ بنایا جاسکتا ہو۔ یہ بات یقینی بنائیں کہ ہم جنس پرست وغیرہ مقامی آبادی میں ان مقامات کو شناخت کریں جہاں انہیں خاص طور پر خطرہ محسوس ہوتا ہو۔ ہر ایک کو مقامی آبادی کا دورہ کرائیں اور ان مقامات کو نوٹ کریں جہاں مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اور پھر خطرات کا نقشہ تیار کریں۔ گروپ بحث کرکے تبدیلیاں تجویز کرسکتا ہے، جیسے سڑکوں پر روشنی کا بہتر انتظام یا علاقائی حفاظتی گشت۔ علاقائی نقشہ کشی کی ایک مثال کے لیے دیکھیں محفوظ مامتا کے راستے کی نقشہ کشی۔

محفوظ سڑکوں کے لیے کارکنوں کا منظم ہونا

at=women walking at night with a bus nearby.
سری لنکا کی آزاد تجارت زون کی فیکٹریوں میں کام کرنے والی خواتین زون کے باہر بورڈنگ ہاؤسز پر مشتمل ایک بڑی مقامی آبادی میں رہتی ہیں۔ یونین کے منتظمین نے عورتوں کا سروے کرکے یہ معلوم کیا کہ ان کے مسائل کیا ہیں تو پتہ چلا کہ علاقے میں ڈکیتیوں اور آبروریزی کے واقعات کی بنا پر عورتیں رات کو فیکٹری آتے جاتے وقت خود کو غیرمحفوظ محسوس کرتی ہیں۔منتظمین نے عورتوں کو مسئلے ، کچھ ممکنہ حلوںاور ایسے اقدامات کے بارے میں بحث کرنے کا موقع دیا جس سے سفر محفوظ ہوسکے۔ انہوں نے اپنی تجاویز فیکٹری مالکان کو پیش کیں اور کچھ تبدیلیاں لانے میں کامیاب ہوگئے جن میں زون اور بورڈنگ ہاؤسز کے درمیان مقامی بس سروس شامل تھی۔

کولمبیا میں خواجہ سرا ئوں کی تشدد کے خلاف جدوجہد

بہت سے مقامات پر ہم جنس پرستوں خصوصاً خواجہ سراؤں کو، جو اپنی جسمانی ساخت سے مختلف صنف کے طور پر زندگی بسر کرتے ہیں، ملازمت تلاش کرنے، صحت کا بیمہ حاصل کرنے اور تعلیم مکمل کرنے میں زیادہ مشکل پیش آتی ہے۔ ہم جنس پرستوں کی برادری کے افراد پر جنسی حملوں اور تشدد کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ (صنفی شناخت کے بارے میں مزید معلومات کےلیے دیکھیں

کولمبیا میں ہم جنس پرستوں، خصوصاً خواجہ سرا لوگوں پر حملے بہت عام ہیں۔۲۰۰۴ء میں مایا پاؤلا سانتا ماریا پر حملہ کیا گیا اور سانتیاگو ڈی کیلی کے ایک اسپتال میں علاج سے انکار کے باعث وہ فوت ہوگئی۔ اس کی یاد میں اس کے 4دوستوں نے سانتا ماریا فاؤنڈیشن قائم کی تاکہ کولمبیاکی دیگر خواجہ سرائوں کے ساتھ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جائے۔

انہوں نے اس بارے میں معلومات شائع کرنا شروع کیں کہ اگر حملہ کیا جائے تو کیا کرنا ہے اور حملے کے بارے میں رپورٹ کیسے دائر کرنی ہے۔ گروپ نے محفوظ رہنے کے بارے میں مفید گُر بتائے اور عورتوں کو گروپوں کی شکل میں سفر کرنے کے بارے میں مشورے دیے۔ انہیں بتایا کہ اپنے سیل فون میں ہمیشہ بیلنس رکھیں تاکہ اگر کسی وقت خطرہ محسوس کریں تو فاؤندیشن کو فون کرسکیں۔انہوں نے دیکھا کہ پولیس افسران خواجہ سراؤں کو تحفظ دینے کے بجائے اکثر انہیں ہراساں کرتے، جنسی حملے کرتے اور مارتے پیٹتے ہیں اس لیے گروپ نے ایک ’کمیونٹی واچ ڈاگ ‘ پروگرام بھی شروع کیا تاکہ پولیس کے تشددکے بارے میں کہانیاں ریکارڈ اور شائع کی جاسکیں جن میں یہ معلومات بھی شامل ہو کہ حملے کہاں اور کب ہوتے ہیں۔

اس مسئلے کے بارے میں عوام میں آگہی پیدا کرنے کے لیے سانتا ماریا فاؤنڈیشن نے ایسی یادگاریں تیار کرنی شروع کردیں جہاں خواجہ سرائوں کو قتل کیا گیا تھا۔ ٹریفک کی وزارت کے ایک پروگرام کی تقلید کرتے ہوئے، جس میں ٹریفک حادثات میں اموات کی جگہوں پر سیاہ رنگ کے ستارے لگائے گئے تھے، گروپ نے ان مقامات پر گلابی ستارے لگانے شروع کردیے جہاں خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا تھا۔

گروپ نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ پولیس فورس پر ان کے دباؤ کی وجہ سے تشدد کسی حد تک کم ہوگیا ہے لیکن وہ جانتے ہیں کہ خواجہ سراؤں کو دوسرے شہریوں جیسی عزت اور مقام دلانے کے لیے مزید کام کرنا ہوگا۔

معاشی انصاف کی تحریکوں سے تعلق

خواتین کے لیے یکساں اجرت کی کوششیں او رہر ایک کے لیے مناسب اجرت اور ملازمت میں عزت اور وقار کو یقینی بناناایک اور طریقہ ہے جس کے ذریعے علاقے میں صنفی تشدد کو روکا جاسکتا ہے۔ جب عورتوں کو کسی قدر مالی آزادی مل جاتی ہے تو وہ اپنے لیے صحت وتحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنی مرضی سے راہیں چن سکتی ہیں۔

اسکولوں میں صنفی تشدد کو چیلنج کریں

بعض برادریوں میں اساتذہ، اسکول کا عملہ، طلبہ اور والدین ہر ایک کے لیے اسکولوں کو محفوظ بنانے کے لیے تعاون کرتے ہیں۔ یہ عمل تشدد کی تمام شکلوں کی کھل کر مخالفت کے طریقوں پر باہمی اتفاق سے کیا جاتا ہے جن میں ہم جماعتوں کو ڈرانا دھمکانا اور جنسی تشدد شامل ہیں ، نیز اسکول میں ایسا ماحول پیدا کرنے کی جدوجہد کی جاتی ہے جہاں ہر ایک باہمی عزت اور تعاون کی مثال قائم کرنے کے لیے کوشاں ہو۔

تشدد کے دائرے کو توڑنے کے لیے اسکول پروگرام

کینیا کے شہر نیروبی میں ’کی بیرا‘ ایک بڑی پرہجوم آبادی ہے۔ وہاں زیادہ تر غریب لوگ رہتے ہیں اور گھریلو تشدد عام ہے۔ رحمت اللہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ گروپ اسکولوں میں کام کرتا ہے اور بچوں کو یہ سمجھاتا ہے کہ عورتوں پر تشدد معمول کی چیز نہیں اور اسے روکا جاسکتا ہے۔ اس پروگرام میں ڈرامے، خاکے اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعے بچوں کو’تشدد کے دائرے‘ کے بارے میں بتایا جاتا ہے اور سمجھایا جاتا ہے کہ یہ دائرہ انہیں اور پوری برادری کو کیا نقصان پہنچاتا ہے۔ مباحثے کے سیشن منعقد کیے جاتے ہیں جن میں بچوں کو ایسی پُرتشدد صورتِ حال کے بارے میں کھل کر گفتگو کرنے کی ترغیب ملتی ہےجو انہوں نے دیکھی ہوں یا جن کاتجربہ کیا ہو۔ یہ بتانا ضروری نہیں ہوتا کہ تشدد ان کے یا ان کے کنبے کے ساتھ ہوا۔ وہ پُرتشدد صورتِ حال کی تصویریں بھی بناتے ہیں اور پھر اس بارے میں بات کرتے ہیں کہ تصویروں میں کیا دکھایا گیا ہے اور وہ اس بارے میں کیا محسوس کرتے ہیں۔ پروگرام سے اساتذہ کو وہ علامات شناخت کرنے میں مدد ملتی ہے جن سے پتہ چل سکتا ہے کہ کسی بچے یا اس کے گھر کے کسی فرد کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔ اس طرح اساتذہ مشکل صورت ِحال میں مبتلا طلبہ و طالبات کی بہتر طور پر مدد کرسکتے ہیں۔