Hesperian Health Guides
تشدد سہنے والوں کی مدد کےلیے برادری کے اقدامات
ہیسپرین ہیلتھ ویکی > عورتوں کی صحت کا تحفظ عملی اقدامات کی کتاب > باب نمبر ۶: صنفی تشدد ختم کرنا > تشدد سہنے والوں کی مدد کےلیے برادری کے اقدامات
صنفی تشدد ختم کرنے کی تحریکیں عموماً تشدد سہنے والوںکی مدد کرنے کے طریقے تلاش کرنے سے شروع ہوتی ہیں ۔ مثال کے طور پر خواتین کو زیادتی سے بچنے میں مدد دینے کے لیے لوگ پناہ گاہیں اور جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی عورتوں کے لیے بحرانی مراکز قائم کرتےہیں۔ ڈراپ اِن سینٹرز یا کیفے قائم کیے جاسکتے ہیں جہاں ہم جنس پرست وغیرہ پناہ لے سکتے ہیں، تشدد سے بچ سکتے ہیں یا انہیں کم از کم ایسا ماحول مہیا ہوسکتا ہے جہاں انہیں قبول کرلیا جائے۔ جب صنفی تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے افراد فوری نقصان سے محفوظ ہوجاتے ہیں تو برادری مزید اقدامات کرکے تحفظ، نفسیاتی سہارے اور آزادی کے لیے طویل مدت منصوبے تشکیل دے سکتی ہے۔
فہرست
تشدد سہنے والوں کو گھریلو تشدد سے بچانے میںمدد دیں
پُرتشدد تعلقات سے خواتین کو تحفظ دینے سے زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ ان اقدامات کا ذکر دوسری عورتوں سے کریں اور ان سے کہیں کوئی بھی عورت جو خطرے میں ہو، اسے یہ اقدامات بتائیں۔
دوبارہ تشدد ہونے سے پہلے قریب میں کسی کو اس کے بارے میں بتائیں۔ اس فرد سے کہیں کہ اگر اسے پتہ چلے آپ مشکل میں ہیں تو آئے یا مدد حاصل کرے۔ آپ کے سخت زخمی ہونے سے پہلے شاید کوئی پڑوسی، مرد رشتے دار یا عورتوں یا مردوں کا گروپ آسکے۔ کسی خاص لفظ یا اشارے کے بارے میں سوچیں جو آپ اپنے بچوں یا خاندان میں کسی اور کو بتائیں تاکہ وہ مشکل کے وقت مدد حاصل کرے۔ بچوں کو سکھائیں کہ محفوظ مقام پر کیسے جائیں۔
جب کوئی مرد پُرتشدد رویہ اختیار کرے تو کسی ایسی جگہ پر جائیں یا ٹھہریں جہاں کوئی ہتھیار یا چیزیں نہ ہوں جو وہ آپ کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرسکےاور جہاں آپ پناہ لے سکیں۔ اسےٹھنڈا کرنے کے لیے جو کرسکیں کریں تاکہ آپ اور آپ کے بچے محفوظ رہیں۔ اگر آپ کو اس سے بچنے کی ضرورت ہو تو سوچیں کہ آپ کیسی باہر نکل سکتی ہیں۔ محفوظ ترین جگہ کون سی ہوگی؟
رخصت ہونے کے لیے تیار رہیں۔ جتنی رقم بچا سکتی ہیں بچائیں۔ رقم کو گھر سے دور کسی محفوظ جگہ پر رکھیں۔ اگر ممکن ہو تو اپنے نام پر کوئی بینک اکاؤنٹ کھولیں۔ زیادہ آزادی کے لیے دوسرے اقدامات کرنے کی کوشش کریں جیسے دوست بنانا، کسی گروپ میں شامل ہونا یا اپنے خاندان کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا۔
تشدد کا شکا ربنائی جانے والی عورتوں کے لیے ’دارالامان ‘ یا کوئی اور سہولتیں قریب میں ڈھونڈیں۔یہ معلوم کریں کہ سہولتیں آپ کی کیسے مدد کرسکتی ہیں۔ جن دوستوں یا رشتے داروں پر آپ کو اعتبار ہے ان سے پوچھیں کہ کیا آپ ان کے ساتھ قیام کرسکتی ہیں یا ان سے قرض لے سکتی ہیں۔ تشدد کرنے والے کو کبھی نہ بتائیں کہ آپ نے یہ بات پوچھی ہے یا آپ کہاں گئی ہیں۔
اہم دستاویزات کی نقول حاصل کریں جیسے آپ کے اور بچوں کے شناختی کاغذات۔ رقم، دستاویزات کی نقول اور اضافی کپڑے کسی ایسے فرد کے پاس رکھوا دیں جس پر آپ اعتبار کرتی ہوں تاکہ فوری طور پر روانہ ہوسکیں۔ اگر آپ محفوظ طور پر یہ کام کرسکیں تو اپنے فرار کے منصوبے کی بچوں کے ساتھ مشق کریں تاکہ معلوم ہوسکے کہ منصوبہ کتنا موثر ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچے کسی اور کو نہ بتائیں۔ (دیکھیں جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو، صفحات ۳۲۱تا ۳۲۵۔)
صحت کارکن جنسی تشدد سہنے والوں کی مدد کریں
صحت کارکن تشدد روکنے کےلیے ہر قسم کی سرگرمیوں کا اہتمام کرسکتی ہیں اور ان میں شامل ہوسکتی ہیں۔ صنفی تشدد کی شکار خواتین کو جنہیں زدوکوب کیا گیا ہو، آبروریزی کی گئی ہو یا تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہو مشکل میں سہارا دینا خاص اہمیت رکھتا ہے۔ صحت کارکن نفسیاتی زخم بھرنے کے علاوہ تشدد کا نشانہ بننے والی کو علاقے کے دوسرے وسائل بھی فراہم کرنے میںمدد دے سکتی ہے جیسے فلاحی گروپ یا پناہ گاہیں۔
جو عورت تشدد یا آبروریزی کرنے والے فرد کے خلاف کارروائی کرنے پر اصرار کرے اسے تشدد کے نشانات یا زخموں کو ریکارڈ کرنا ہوگا۔ صحت کارکنوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ کام کیسے کیا جائے اور ساتھ ہی عورت کی صحت کی ضروریات کا خیال کیسےرکھا جائے (دیکھیں جہاں عورتوں کے لیے ڈاکٹر نہ ہو، صفحہ ۳۳۵)۔
وقت:
مریضہ کا بیان:
معائنہ:
جنسی تشدد سہنےوالے افراد کو باعزت نگہداشت فراہم کرنے کے لیے:
- اگر تشدد کا شکار ہونے والی عورت یا لڑکی ہے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ خاتون صحت کارکن اس کا معائنہ کرے۔
- تشدد کا شکار ہونے والوں کے نام اور دیگر معلومات کو خفیہ رکھیں اور انہیں بتائیں کہ آپ کسی اور کو نہیں بتائیں گی۔
- کوئی باسہولت اور قابل رسائی جگہ فراہم کریں جہاں تشدد کا نشانہ بننے والیاں ، جنسی زیادتی یا حملے کی اطلاع دے سکیں، اور اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ اپنے آپ کو خود پر ہونے والے تشدد کا ذمے دار قرار نہ دیں۔
- حمل روکنے کے ہنگامی طریقے (emergency contraception) کے بارے میں سمجھائیں اور اگر عورت یہ راستہ چنےتو اس کی مدد کریں۔
- اگر ضروری ہو تو جنسی بیماریوں بشمول ایڈز سے بچاؤ کے لیے دواؤں کی پیشکش کریں۔
بعض اوقات آپ مختلف جنسی اور صنفی ترجیحات رکھنے والے مریضوں کے ساتھ کام کرتی ہیں جو ان مریضوں سے مختلف ہوتے ہیں جن کی آپ عادی ہوتی ہیں، مثلاً وہ لوگ جو آپ کی توقع سے زیادہ مردانہ یا زنانہ ہوتے ہیں یا ایسے افراد جو اپنے ہی صنف کے افراد میں کشش محسوس کریں۔ اگر آپ کو یقین نہ ہو کہ آپ کا مریض خود کو کس صنف سے منسلک کرتا ہے تو آپ مہذب انداز میں پوچھ سکتی ہیں کہ آپ کا کیا نام ہے یا آپ خود کو ’جاتی ہوں آتی ہوں‘ وغیرہ کہتے ہیں یا ’جاتا ہوں آتا ہوں‘ وغیرہ۔ پھر اس کو اسی طرح پکاریں جیسے وہ فرد چاہتا ہے۔ ان لوگوں کو بھی عزت، نجی زندگی کے تحفظ اور نگہداشت کا اتنا ہی حق حاصل ہے جتنا کسی اور کو!
سہیلی گروپ
جو لوگ تشدد یا آبردریزی کے تجربے سے گزرے ہوں انہیں اپنے خاندان اور برادری کا سہارا چاہیے ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے تشدد سہنے والیاں، خصوصاً جنسی زیادتی کی شکار، اکثر مسترد کردی جاتی ہیں اور انہیں داغدار سمجھا جاتا ہے۔ جن لوگوں کو تشدد کا تجربہ ہوا ہو ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ان کے درد، خصوصاً اس کے دیرپا اثرات کو کم کرنے کا اچھا طریقہ ہے۔
تشدد یا جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی عورتوں کے دکھ کو کوئی بھی اتنا نہیں سمجھ سکتا جتنا اسی تجربے سے گزرنے والی دوسری عورتیں۔ جب عورتیں ’سہیلی گروپ‘ یعنی ایک جیسا درد سہنے والی عورتوں کے فلاحی گروپ میں یکجا ہوتی ہیں تو ان کی تنہائی کم ہوتی ہے۔ وہ اس اندیشے کے بغیر اپنی کہانیاں سنا سکتی ہیں کہ ان کے بارے میں فیصلے سنائے جائیں گے۔وہ اس تکلیف سے نمٹنے کی حکمت عملیوں اور اس بارے میں معلومات کا تبادلہ کرتی ہیںکہ مدد کہاں سے حاصل کی جائے۔
یہی معاملہ ہم جنس پرستوں وغیرہ کا ہے جنہیں ان کی جنسی یا صنفی شناخت کی بنا پر تشدد، آبروریزی یا زیادتی وغیرہ کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ جو لوگ تشدد سہہ چکے ہوں وہ ملتے جلتے تجربات سے گزرنے والے دیگر افراد سے ملاقات کرکے یہ سمجھ سکتے ہیں کہ وہ تنہا نہیں، وہ ایک دوسرے سے سیکھ سکتے ہیں اور زخم بھرنے کے لیے طاقت اور حوصلہ پا سکتے ہیں۔
مسلح تنازع کے شکار افراد کی مدد کریں
جنگوں اور دیگر پُرتشدد تنازعات میں جب مردوں کے گروپوں میں علاقے، وسائل اور املاک کی دیگر شکلوں پر قبضے کے لیے مقابلہ ہوتا ہے تو عورتیں اور بچے جنسی حملوں کا ہدف بن جاتے ہیں۔ مخالف گروپ کو دہشت زدہ، بے عزت اور مغلوب کرنے کے لیے مرد آبروریزی اور جنسی زیادتی کی دیگر شکلوں کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔
جو مقامی آبادیاں مسلح تنازع کا شکار ہوتی ہیں وہاں عورتوں کو اکثر بحالی اور تشکیل نو کے بارے میں فیصلوں اور منصوبوں سے خارج کردیا جاتا ہے، خصوصاً اگر لوگوں کو معلوم ہو کہ انہیں تنازع کے دوران جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ آپ عورتوں کو اس طرح منظم ہونے میں مدد دے سکتی ہیں کہ انہیں ایک دوسرے سے ملاقات کرنے، اپنی کہانیاں سنانے، صحت کی سہولتیں حاصل کرنے اور مل جل کر مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کے مواقع فراہم کریں۔ جب تشدد کا شکار ہونے والیاں علاقائی رہنما بن جاتی ہیں تو ان کے تجربات سے آئندہ تشدد کی روک تھام کی کوششوں کو تقویت مل سکتی ہے۔